صافیہ ,,,,,,

اردو کے منتخب افسانے یہاں شیئر کریں
Post Reply
انور جمال انور
کارکن
کارکن
Posts: 118
Joined: Wed Sep 26, 2012 12:08 am
جنس:: مرد

صافیہ ,,,,,,

Post by انور جمال انور »

صافیہ,,,,,,,,,,,

ھم انسان تو ھیں مگر بہت سے معاملات میں جانوروں کی سی جبلت رکھتے ھیں,,,,, آپ سوچ رھے ھوں گے کہ میں بے رحمی وحشت اور بربریت کی بات کر رھا ھوں,,, ھاں اسے آپ بے رحمی اور بربریت کہہ سکتے ھیں مجبوری یہ ھے کہ میں کھل کر نہیں بتا سکتا,, چلیں اتنا بتا دیتا ھوں کہ ان جملوں کا تعلق صافیہ سے ھے.

ایک عورت گھر سے بھاگ کر ھمارے پاس آگئی تھی,, خواہش کر رھی تھی کہ ھم اسے کوئی کراے کا گھر دلا دیں اور ایک ماہ کا راشن بھی ڈال دیں اس کے بعد وہ کہیں ماسی وغیرہ کا کام ڈھونڈ لے گی اور اس کا گزارا ھونے لگے گا
...... مشکل یہ تھی کہ ھمارا اپنا گزارا نہیں ھو رھا تھا
میں نے ولی سے کہا کہ میرے گھر میں تو مائیں بہنیں ھیں تم اکیلے کراے پر رھتے ھو اسے رکھ لو,,,, راشن وغیرہ میں کر دوں گا,,,,
ولی شدت سے انکار کرنے لگا ,, نہیں,,, اس طرح تو,,,
کیا اس طرح تو ؟
اس طرح تو صفیہ کبھی نہیں آئے گی
,,,,,, صفیہ اس کی بیوی کا نام تھا جو روٹھ کر میکے گئی ھوئی تھی,,,,
تو نہ آئے,, میں نے کہا.,,, ویسے بھی سال ھونے والا ھے جب وہ سنے گی کہ تم کسی پرائی عورت کے ساتھ رہ رھے ھو تو یقیناً اسے جھٹکا لگے گا اور وہ پچھتائے گی,,

یہ بھی تو ھو سکتا ھے کہ وہ ھمیشہ کے لیے روٹھ جائے,, ولی مسلسل انکار میں سر ھلا رھا تھا یہاں تک کہ میں نے ایک سستی شراب پلا دی,, تب اسے آسمان صاف نظر آنے لگا,,,

میں چاھتا تھا کہ وہ اس بھاگ کر آنے والی عورت کو رکھ لے,, اس میں ھم دونوں کا فائدہ تھا,, ولی کو کہا کہ دیکھو,, اس عورت کا نام صافیہ ھے جبکہ تمہاری بیوی کا صفیہ,, معمولی سا فرق ھے,, اسے رکھ لو,, شو کرنا جیسے یہی تمہاری بیوی ھے,,,,,,,,,,,,,

مگر اس محلے کے لوگوں نے میری اصل بیوی کو دیکھا ھوا ھے,,, ولی نے بڑی دیر بعد نکتہ اٹھایا جس کا حل ھم نے یہ نکالا کہ اس محلے کو چھوڑ کر کسی دوسرے محلے میں گھر ڈھونڈتے ھیں,,,,

صافیہ قبول صورت تھی اور جب ھم نشے میں ھوتے تو قبولیت معراج کو پہنچ جاتی,,,,
میں بے رحم ھو کر بربریت پر اتر آتا,,,,, کبھی کبھی ولی کا قہقہہ گونجتا,, وہ چلا کر کہتا,, صفیہ, دیکھ لو تمہارے جانے سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑا,,, میں ہنسی خوشی رہ رہا ھوں,,

کبھی کبھی مجھے شیطانی خیال آتا اور میں سوچتا کہ ممکن ھے صفیہ کو بھی کوئی فرق نہ پڑ رھا ھو,,, زندگی جہاں بھی جائے اپنے لیے سہولیات اور سہولت کار تلاش کر ھی لیتی ھے... بڑی کڑوی حقیقت ھے یہ اس پر سوچنے کو بھی دل نہیں کرتا,,, چلو ھم سوچتے بھی نہیں,,,

صافیہ کھانا اچھا بنا لیتی تھی,, میں دن میں کم از کم ایک وقت کا کھانا صافیہ اور ولی کے ساتھ کھا ھی لیتا تھا,, گھر کا راشن میرے ذمے تھا جبکہ کرایہ ولی ادا کرتا تھا,, ھم دونوں کے پاس جب پیسے بالکل ھی ختم ھو جاتے تو کوئی چھوٹی موٹی مزدوری کر لیتے,,,,

صافیہ کو آسمان کی طرف دیکھ کر آنسو بہانے کا بھی بڑا شوق تھا,, اکثر وہ آنگن میں کھاٹ بچھائے آسمان کو تکتی رہتی,, چہرے پر حسرت و یاس کی پرچھائیاں اس کی خوبصورتی کو ایسے ڈھک لیتیں جیسے کوئی خزاں رسیدہ ھوا ھری ھری بیلوں پر زرد رنگ چڑھا دے,,
میرے پاس کچھ پیسے آئے تو میں نے اسے ایک سوٹ بھی خرید کر دیا اور ھم نے ایک فٹ پاتھ ریستوران میں بیٹھ کر چکن تکہ بھی کھایا,, اس دن خزاں کا موسم کچھ تبدیل ھوتا نظر آیا,, ھری ھری کونپلیں پھر سے لہلہانے لگیں,, ریستوران کی کھلی فضا میں باتیں کرتے ھوئے کئی بار اس کے سفید دانت بھی جھلملائے,,, مسکرانے کے سبب,, میں نے اس سے کہا,,, تم مسکرایا کرو بلکہ سب کچھ بھول بھال کر ولی کی طرح قہقہے لگایا کرو,, بے دھڑک اپنے شوھر کو گالیاں دیا کرو جس نے تمہیں گھر سے نکال دیا,,, ویسے اس نے تمہیں کیوں نکالا,,, میں نے پوچھا ,, اور جب اس نے نکال دیا تھا تو اپنے ماں باپ کے پاس واپس کیوں نہیں گیئں ؟

میں گئی تھی واپس,,,,, مگر انہوں نے یہ کہہ کر دروازہ بند کر لیا کہ تو مر چکی ھے ھمارے لیے,,,

تو تم نے ایسا کیا کیا تھا ؟

بس اپنی پسند کی شادی کی تھی

اوہ,,,, میں خاموش ھو گیا,,, سمجھ گیا تھا کہ اس نے والدین کی مرضی کے بغیر کورٹ میرج وغیرہ کر لی ھوگی,,

کافی دیر بعد میں نے پوچھا کہ جب پسند کی شادی تھی تو تمہارے شوھر کو کچھ خیال کرنا چاھئیے تھا ؟بولی انہوں نے تو بہت خیال کیا,, تقریباً دس سال تک,,

گیارھویں سال میں کیا ھوا ؟

ایک بچے کی آرزو انہیں اور ان کے گھر والوں کو کھائے جا رھی تھی,, بچے کے لیے میرا اتنا علاج ھوا اتنا علاج ھوا کہ نیم پاگل ھو گئی,,, دیوانگی میں اکثر ان سے جھگڑا کرتی,, ان کے گھر والوں کو خوب خوب سناتی,,, ایک بار نند کے ساتھ ہاتھا پائی ھو گٰئی,, میں نے بہت مارا اسے, ناک منہ سے خون نکال دیا,,, بس اسی دن شوھر نے طلاق دے کر گھر سے نکال دیا,,

بہت اچھے,,, میں نے اسے داد دی, چلو ایک بار تو تم نے دل کی بھڑاس نکال ھی لی نا نند کو کوٹ کر,,
وہ ہنسنے لگی,,, اس کی ہنسی میں بہت سارے آنسو بھی شامل تھے جو بظاھر نظر نہیں آ رھے تھے,,
یہ بچے وچے کی پیدائش کا معاملہ بہت عجیب ھے,,, کوئی کیا کر سکتا ھے بھلا,,, میں نے اسے بے قصور قرار دیتے ھوئے تسلی دی

یہ زبانی تسلی تھی جس سے وہ بہل نہیں سکی,,, پہلے کی طرح آسمان کو تکتی رھی, روتی رھی,, سابقہ شوھر کو پیار سے کبھی نفرت سے پکارتی رہی,, میں نے تمہاری خاطر اپنے ماں باپ کو چھوڑا, اپنے خدا اور رسول کو ناراض کیا,, پھر تم نے ایسا کیوں کیا, وغیرہ وغیرہ کہتی رہی

صافیہ کی بری حالت دیکھ کر ھم اکثر دکھی ھو جاتے اور جو کچھ بھی اچھا برا ملتا پی جاتے,,,

یہاں تک پہنچ کر میں سوچ رھا ھوں کہ پتہ نہیں آپ کو یہ کہانی پسند بھی آ رھی ھے یا نہیں,,, قصہ مختصر یہ کہ ھماری حیوانی جبلت کے نتیجے میں ایک دن صافیہ ماں بن گئی,,,
جی ھاں سچ مچ کی ماں,,,, بچے والی ماں,,,, ایک پریگنینٹ ماں,,,
کسی کو یقین ہی نہیں آ رھا تھا,, صافیہ خوشی سے پھولے نہیں سما رھی تھی جبکہ ادھر ھم تھے کہ ایک دوسرے سے چھپتے پھر رھے تھے,, آنکھیں چرا چرا کر ایک دوسرے کو کہتے کہ وہ تیرا بچہ ھے تو ھی پالے گا اسے,,
ولی قسمیں کھا کھا کر کہہ رہا تھا کہ وہ تو کبھی صافیہ کے ساتھ سویا ھی نہیں

بھلا میں کیسے مان لیتا,, صافیہ سے کہا,, اس کا حل یہی ھے کہ بچہ ضائع کر دے تاکہ ھم پہلے کی طرح ہنسی خوشی زندگی بسر کرنے لگیں,,, مگر صافیہ کے ھاتھ تو جیسے لاٹری لگ گئی تھی کہتی تھی اب اس کمینے کو دکھاؤں گی بلکہ اس کی ماں اور بہنوں کو بھی دکھاؤں گی کہ دیکھ لو مجھ میں کوئی کھوٹ نہیں تھی تم سب ھی بڑے ( ایک گالی ) تھے,,,

صورت حال کافی سنگین ھو چکی تھی,, ولی کے تعلقات پتہ نہیں کس طرح صفیہ سے بحال ھونے لگے تھے,, ادھر صافیہ میرے گلے میں لٹکتی جا رھی تھی
ولی بار بار کہہ رھا تھا کہ میں صافیہ کو لے جاؤں کیونکہ صفیہ واپس آنا چاہ رھی ھے,, میں اسے سمجھا رھا تھا کہ صفیہ کو طلاق دے کر صافیہ کو مستقل بنیادوں پر رکھ لے جبکہ ولی الٹا مجھے نصیحتیں کر رھا تھا کہ بچہ تیرا ھے,, تو ھی سنبھال,,

ھونے والا بچہ ہونقوں کی طرح ھم دونوں کا منہ دیکھ رھا تھا,

آخر ایک دن صفیہ آدھمکی,, گھر کی اصلی تے وڈی مالکن جس نے آتے ھی اردو کے سارے اچھے اچھے الفاظ صافیہ کو سنا ڈالے,, ولی تو تھا ھی زن مرید,, میں بھی بھیگی بلی بنا رھا,, قاتل اگر رقیب ھے تو تم گواہ ھو کے مصداق,,

صافیہ نے کئی کئی بار ھم دونوں کا منہ دیکھا پھر اپنے اکلوتے بیگ پر زپ چڑھائی اور روتے بلکتے ھوئے گھر سے باھر نکل گئی,,, ادھر ولی جو کافی دیر سے مجھے گھور رھا تھا آخر پھٹ پڑا,, مزید اچھے اچھے اردو کے الفاظ سنانے کے بعد بولا,, جا اسے روک لے,, وہ چلی گئی تو خدا تجھے کبھی معاف نہیں کرے گا

مجھے بھی کچھ ایسا ھی لگ رھا تھا لہذا باھر کی سمت دوڑا,, صافیہ بہت دور جا پہنچی تھی پھر بھی میں نے اسے جا لیا مگر بجائے کسی فلمی سین کے زور زور سے اسے جھنجھوڑنے لگا,,, کیا,, واقعی,,, میں,, ھی,, باپ ھوں,,, مگر کس طرح,,, وہ ولی بھی تو,,,

صافیہ آنسوؤں کے ساتھ کہنے لگی,, میں اس کے ساتھ رہتی ضرور تھی مگر وہ صرف اپنی بیوی کو ھی یاد کیا کرتا,, اس کی ھی باتیں کرتے کرتے سو جاتا,,, اس نے کبھی,,,,

اچھا,,, اچھا تھیک ھے,, یہ رونا دھونا بند کرو اور چلو میرے گھر,,, میں نے اس کا بازو تھام لیا,,

نہیں میں نہیں جاؤں گی,, وہ نخرے دکھانے لگی,, ظاھر ھے عورت جو تھی,,,,,

اس بات کو کئی سال گزر چکے ھیں مگر اب بھی یقین کرنے کو دل نہیں کرتا,, اب بھی کبھی کبھی میں اپنی بیوی صافیہ سے پوچھ لیا کرتا ھوں کہ ولی اتنا شریف کیسے ھو سکتا ھے,, کیا وہ واقعی اللہ کا ولی تھا,, تمہارے ساتھ ایک ھی کمرے میں رہ کر بھی اپنی روٹھی ھوئی بیوی کو یاد کیا کرتا ؟
صافیہ جواب دیتی,, ھم جانوروں کی سی جبلت ضرور رکھتے ھیں مگر انسان بھی ھیں اور ھمیشہ رھیں گے,,,,, ختم شد,,,,, ,,,,,, ہاں ایک بات اور,,, ہمارا بیٹا بہت پیارا ھے,,,

---------تحریر: انور جمال انور
nizamuddin
ماہر
Posts: 605
Joined: Fri Mar 27, 2015 5:27 pm
جنس:: مرد
Location: کراچی، پاکستان
Contact:

Re: صافیہ ,,,,,,

Post by nizamuddin »

بہت اچھی تحریر ہے ۔۔۔ شیئر کرنے کا شکریہ
آن لائن اردو انگلش ڈکشنری
[link]http://www.urduinc.com[/link]
اریبہ راؤ
کارکن
کارکن
Posts: 183
Joined: Tue Jun 09, 2015 3:28 am
جنس:: عورت

Re: صافیہ ,,,,,,

Post by اریبہ راؤ »

ماشاء اللہ .........
بہترین ...!!

Sent from my EK-GC100 using Tapatalk
ایم ابراہیم حسین
کارکن
کارکن
Posts: 166
Joined: Fri Oct 31, 2014 7:08 pm
جنس:: مرد

Re: صافیہ ,,,,,,

Post by ایم ابراہیم حسین »

عمدہ بہت عمدہ

Sent from my LenovoA3300-HV using Tapatalk
Post Reply

Return to “اردو افسانہ”