کچرا ،،،،،،

اردو کے منتخب افسانے یہاں شیئر کریں
Post Reply
انور جمال انور
کارکن
کارکن
Posts: 119
Joined: Wed Sep 26, 2012 12:08 am
جنس:: مرد

کچرا ،،،،،،

Post by انور جمال انور »

،،،،،،،،، کچرا ،،،

دو مسلح گروپس میں تصادم کے نتیجے میں ایک اڑتی ہوئی گولی آ کر اسے لگی اور وہ پٹ سے گر کر ہلاک ہو گیا ،،،، اب اس کی لاش سڑک کنارے پڑی تھی ،،،
سڑک کے بجاۓ اسے گلی کہنا زیادہ بہتر ہو گا ،،، اس گلی میں اب سے کچھ دیر بعد دو ایونٹس ہونے والے تھے . ایک نماز دوسرا مشاعرہ ،،،، گلی کے ایک کونے پر نورانی مسجد تھی جس میں عشاء کی اذان ہو چکی تھی امام صاحب کا انتظار تھا ،،
دوسرے کونے پر ایم اے ناساز صاحب کا گھر تھا جہاں ماہانہ مشاعرہ منعقد ہونا تھا ،،، سنسان گلی ایک لاش کا بوجھ اٹھاۓ منتظر تھی کہ کوئی آۓ اور لاش کو ورثاء کے حوالے کرنے کا انتظام کرے ،،،
جماعت ہونے میں پانچ منٹ باقی تھے جب امام صاحب کی سائیکل گلی میں نمودار ہوئی ، اس وقت تک ایک نوجوان و نوموز شاعر بھی لاش کے قریب پہنچ چکا تھا ،،،
امام صاحب نے سائیکل روکی ،،، انا للہ و انا علیہ راجعون ،، کون ھے یہ بدنصیب شخص ؟ شلوار کے اٹھے ہوۓ پائنچوں سے تو دیوبندی معلوم ہوتا ھے .
نوآموز شاعر بولا ،، امام صاحب ! یہ ایک انسان ھے ،اچھا ہوا آپ آ گئے ، اسے خون آلود جگہ سے ہٹانے میں میری مدد کریں ،،
امام صاحب دو قدم پیچھے ہٹ گئے ، کہا ،، صرف دو منٹ بعد جماعت ھے اگر اسے ہاتھ لگایا تو میرا وضو جاتا رھے گا ، خون کے چھینٹے پڑنے سے کپڑے بھی ناپاک ہوجائيں گے ،، آؤ پہلے نماز پڑھ لیں پھر اس کا کچھ کرتے ہیں ، شہر میں قتل و غارت تو روز کا معمول ھے ،،،،
امام صاحب کے اصرار پر نو آموز لاش چھوڑ کر ان کے ساتھ چل پڑا ، باجماعت نماز ادا کرنے کے بعد اسے توقع تھی کہ اب امام صاحب لوگوں کو اس ناحق قتل کے بارے میں بتائيں گے جس کے نتیجے میں ایک شخص مردہ حالت میں باہر پڑا تھا ،،،
مگر ایسا کچھ نہ ہوا ،،
انہوں نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھا دیئے اور رٹی رٹائی دعاؤں کے اسٹاک میں سے نکال نکال کر وہی روز مرہ کی پھسپھسی دعائيں مانگنے لگے ،،
یااللہ ہم سب کو پنج وقتہ نمازی بنا ،،، اپنی اپنی دنیا میں کھوۓ ہوۓ نمازی بھی تنویمی عمل کا شکار لگ رھے تھے ،،، ہر دعا کے بعد ،، آمین ،، کہنا نہ بھولتے ،،،
نوآموز دعاؤں اور اپنے خیالات کے درمیان گڈ مڈ ہونے لگا ،،،
یا اللہ ہم سب کو پنج وقتہ نمازی بنا ہر چند کہ مسجد کے باہر ایک بے گور و کفن لاش پڑی ھے ،،، آمین ،،،،
ہمیں اپنے نبی کی سچی غلامی عطا فرما ،،، آمین ،،،وہ لاش ایک کچرا چننے والے کی ھے جس کا بڑا سا تھیلا بھی وہیں گرا ہوا ھے ،،، اس تھیلے میں اس کی دن بھر کی کمائی یعنی پلاسٹک کی بوتلیں اور گتے کے ٹکڑے وغیرہ ہو سکتے ہیں ،، یا اللہ دین _ اسلام کی حفاظت فرما ،،، آمین ،،،
نوآموز کے دعا کے لیے اٹھے ہاتھ اچانک گر گئے ،، وہ مسجد سے نکل کر باہر آگیا ،،،
انسانوں کی حفاظت کی کسی کو فکر نہیں ،، اس نے حقارت سے سوچا اور ایک بار پھر لاش کی جانب چل پڑا ،،،،
لاش اپنے ہی خون میں ڈوبی سوکھ رہی تھی ،،،

اب اس کے گرد دو تین شاعر اور بھی کھڑے تھے ،، کیونکہ ایم اے ناساز صاحب کے گھر مشاعرہ شروع ہوا چاہتا تھا ،،، دور دور سے شاعر حضرات پہنچ رھے تھے ،، میاں کس کس لاش کا ماتم کریں ،،، ان میں سے ایک کہہ رہا تھا ،، ہر روز جنازہ اٹھتا ھے ،،
دوسرے نے کہا عجیب اتفاق ھے ،، آج ہی میں نے ایک تازہ نوحہ لکھا ھے ،،
تیسرے نے کہا ،، ارشاد ہو ،،،
پہلے نے کہا ،، نہیں ، یہاں نہیں ،،، نوحہ سنانے کا مزہ تو محفل میں آۓ گا ،،
دوسرے نے کہا ،، چلیں پھر محفل کا آعاز کرتے ہیں ،،
تیسرے نے کہا ،، ہاں ،، ہاں ،، وہ رہا قبلہ ناساز صاحب کا گھر ،، آؤ چلیں ،،،
نوآموز چیخ پڑا ،، مگر اس لاش کا کیا ؟

پہلے نے حیرت سے پوچھا ،، یہ بد اخلاق لڑکا کون ھے میاں ؟
دوسرے نے جائزہ لیتے ہوۓ کہا ،، یہ بھی شاعر لگتا ھے ،،
تیسرے نے کہا ،، بے شک ! ھے تو شاعر مگر ابھی نوآموز ھے ،،
وہ تینوں اسے چھوڑ کر جانے لگے ،،مجبور ہو کر وہ بھی ان کے پیچھے ہو لیا ،،
محفل _ شعر و سخن میں پہنچ کر اس نے دیکھا کہ ہر کوئی لاش ، فائرنگ اور قتل و غارت کی باتیں ہی کر رہا ھے ،،، اسے خوشی ہوئی ،،، گویا لوگوں کو اپنے جیسے ایک انسان کے مرنے کی پرواہ تھی ،،
ایک خاتون شاعرہ نے دبے لفظوں میں کہا ،، اس گلی کے لوگ کتنے بے حس ہیں کہ لاش اٹھانے کے لیے کوئی پولیس کو فون تک نہیں کر رہا ،،،کسی نے کہا ،، آہستہ بولیں ،، ناساز صاحب بھی اسی گلی میں رہتے ہیں ،،، برا مان جائيں گے ،،

باہر ایک انسان کی موت کے باوجود ناساز صاحب کے گھر مشاعرے کا باقاعدہ آغاز ہو گيا ،،، ہر طرف سے واہ واہ اور داد و تحسین کی صدائيں بلند ہونے لگيں ،،،

نو آموز نے اپنا نام سامعین میں لکھوایا تھا مگر آج نہ وہ کچھ سن رہا تھا نہ کسی کو داد دے رہا تھا ،،اس کے اندر کا غبار بڑھتا ہی جا رہا تھا ،،،

یہ کیسے لوگ ہیں ،،، ان کا ضمیر کیسے گوارا کر سکتا ھے کہ اپنی تقاریب کو جاری رکھیں ،،،شہر میں ہر روز دس سے پندرہ اموات کے باوجود یہ اپنی محفلوں میں مست ہیں ،،سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ھے کہنے والے لوگ عملی طور پر اتنے مختلف کیسے ہو سکتے ہیں ،،،
واہ واہ ،،، کیا کہنے ،،، مکرر ارشاد ،،، بھئ سبحان اللہ ،، بلند آوازیں اس کے دل و دماغ پر ہتھوڑے کی طرح برسنے لگيں ،،
یک لخت وہ اٹھ کھڑا ہوا ،،.
مسجد میں دعا کے لیے اٹھے ہاتھوں کا گرنا اور یہاں مشاعرے سے اٹھ جانا ،،، دونوں کی ایک سی کیفیت تھی ،،.،،،، اور وہ کیفیت تھی ،،، شدید نفرت ،،،

جب وہ دوبارہ سڑک کنارے پہنچا تو وہاں سے دور جاتی ہوئی ایک ایمبولینس دیکھ کر اس نے خدا کا شکر ادا کیا .. کچرا چننے والے کا تھیلا وہیں پڑا تھا ،،،جانے کیا سوچ کر اس نے تھیلا کھولا ،،،، تھیلے میں پلاسٹک کی بوتلیں اور کاغذ کے ٹکڑے وغیرہ تھے ، اس نے اپنی شعر و شاعری سے بھری ڈائری بھی اس کچرے میں شامل کر دی اور آگے بڑھ گیا ،،

انور جمال انور
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: کچرا ،،،،،،

Post by چاند بابو »

بہت خوب بہت ہی شاندار افسانہ ہے محترم.
شئیرنگ کا بہت بہت شکریہ.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محمد شعیب
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 6565
Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

Re: کچرا ،،،،،،

Post by محمد شعیب »

یقینا بے حسی ہمارے معاشرے کا ایک ناسور ہے. اگر ہمارا ضمیر جاگ جائے تو نظام ہی بدل جائے گا.
شئرنگ کا شکریہ
مسلم
کارکن
کارکن
Posts: 108
Joined: Tue May 27, 2014 2:31 am
جنس:: مرد

Re: کچرا ،،،،،،

Post by مسلم »

انور جمال انور wrote:،،،،،،،،، کچرا ،،،
انہوں نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھا دیئے اور رٹی رٹائی دعاؤں کے اسٹاک میں سے نکال نکال کر وہی روز مرہ کی پھسپھسی دعائيں مانگنے لگے ،،
یااللہ ہم سب کو پنج وقتہ نمازی بنا ،،، اپنی اپنی دنیا میں کھوۓ ہوۓ نمازی بھی تنویمی عمل کا شکار لگ رھے تھے ،،، ہر دعا کے بعد ،، آمین ،، کہنا نہ بھولتے ،،،
انور جمال انور
بہت اچھی پوسٹ ہے-مگر انور جمال انور صاحب ذرا یہ تو بتائیں کہ یہ پھسپھسی دعا کیسی ہوتی؟
معلوم نہیں ہم کیوں مذھبی حلقوں کی مقتدر شخصیات کو تنقید کا نشانہ بنانے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے-
خواہ وہ حقیقی زندگی میں ہو یا خیالی-
اللہ ہمیں اپنی پناہ میں رکھے-اور ہمارا خاتمہ ایمان پر فرمائے-آمین
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: کچرا ،،،،،،

Post by اضواء »

اللھم آمین .....


شئیرنگ پر آپ کا بیحد شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
انور جمال انور
کارکن
کارکن
Posts: 119
Joined: Wed Sep 26, 2012 12:08 am
جنس:: مرد

Re: کچرا ،،،،،،

Post by انور جمال انور »

میں اپنے ذاتی مشاہدے اور تجربات کی روشنی میں مقتدر شخصیات کو نشانہ بنانے میں آزاد ہوں ،،، اگر آپ کو کسی سے جذباتی لگاؤ ھے تو وہ آپ کی عقیدت ھے ،،، خوش رہیں ،،،
مسلم
کارکن
کارکن
Posts: 108
Joined: Tue May 27, 2014 2:31 am
جنس:: مرد

Re: کچرا ،،،،،،

Post by مسلم »

بالکل ٹھیک فرمایا آپ نے-
حقیقت یہی ہے کہ ہمارے تمام مشاہدات اور تجربات کی ابتدا اور انتھا وہی لوگ ہوتے ہیں جن کے پیچھے آپ اس وقت بھی بھاگتے ہیں جب آپ نے نکاح کرنا ہوتا ہے-اور اس وقت بھی جب اپنے بوڑھے باپ کی میت کو غسل دینا ہوتا ہے )اس وقت مسجد کا یہی مولوی دنیا کا سب سے عظیم انسان نظر آرہا ہوتا ہے-(اور ان کی نماز جنازہ میں بجائے اپنے والد کے لئے دعاء مغفرت کرنے کے یہ دعا کر رہے ہوتے ہیں کہ اللہ کرے یہ مولوی جنازے کا طریقہ اور نیت بتا دے- )
اور قبرستان میں یہی مولوی وہی پھسپھسی دعا مرحوم والد کے لئے مانگتا ہے تو اس وقت بظاہر یہی لگ رہا ہوتا ہے کہ یہی دعائیں میرے ابا کے کام آئیں گی-
اور نماز عید میں کوشش ہوتی ہے کہ کم از کم اتنا جلدی تو پہنچ ہی جائیں کہ مسجد کے مولوی سے نماز عید کا طریقہ سن لیں ورنہ تو اپنے برابر والے کودیکھ کر تکبیرات پوری ہورہی ہوتی ہیں-
لیکن بھائی ہر کوئی اپنے مشاہدات اور تجربات کی بنیاد پر کچھ بھی کہنے کا حق رکھتا ہے- خاص طور پر جب کہ یہ انٹرنیٹ کی دنیا میں ہو-
کسی نے خوب کہا ہے کہ آدمی کی گمراہی کی پہلی سیڑھی یہی ہے کہ وہ اپنے ہی بزرگ اور علماء کو تنقید کا نشانہ بنائے اور انھیں غلط ثابت کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑے-
انور جمال انور
کارکن
کارکن
Posts: 119
Joined: Wed Sep 26, 2012 12:08 am
جنس:: مرد

Re: کچرا ،،،،،،

Post by انور جمال انور »

بہت خوب ،،،،،، آپ نے آنکھیں کھول دیں میری ،،،، وسلام
Post Reply

Return to “اردو افسانہ”