اردو نامہ ممبران کے انٹرویوز

اگر آپ کسی سے گپ شپ لڑانا چاہتے ہیں تو یہاں آیئے۔ اپنے دوستوں سے ملاقات کیجئے اور ڈھیروں باتیں کیجئے
میاں محمد اشفاق
منتظم سوشل میڈیا
منتظم سوشل میڈیا
Posts: 6107
Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: السعودیہ عربیہ
Contact:

اردو نامہ ممبران کے انٹرویوز

Post by میاں محمد اشفاق »

کچھ دن پہلے اویں بیٹھے بیٹھے میرے دماغ میں ایک خیال آیا ( ذہین بندوں کے ذہن میں ایسے ہی کوئی خیال آتا ہے جو کہ تاریخ میں سنہرے حروف میں لکھا جاتا ہے جیسا کہ میرا یہ خیال v;e;r;y;happ;y ) کہ کیوں نہ اردو نامہ کے ممبران کے انٹرویو کیئے جائیں بس پھر کیا تھا میاں صاحب آ گئے حرکت میں اسی حرکت کی وجہ سے برکت بھی ہمارے پیچھے چل پڑی(ویسے مجھے سمجھ نہیں آتا ہمارے ہاں برکت تو مردوں کا نام رکھا جاتا ہے یہ چل پڑی تو مونث کے ساتھ لکھا جاتا ہے پتہ نہیں یہ محاورے بنانے والے بھی کیا گل کھلا گئے :( ) سوچ بھی ہم نے لیا حرکت میں بھی آ گئے اب رہ یہ گیا تھا کہ ہم سوالات کہاں سے لاتے کچھ ایک دن جیو کے ساتھ دیکھا کچھ اور انٹرویو کچھ کے لئے اللہ بھلا کرے سکندر حیات بابا سے کہا انہوں نے ایک بنا بنایا چارٹ ہمیں تھما دیا اب ہمیں لائن آف ایکشن تو مل گئی اس میں تبدیلیاں‌کرنی تھی کچھ ملک کے حالات کچھ نوجوانوں کے چال و چلن بس لگ گئے ہم بھی تبدیلیاں کرنے اس بارے میں میں نے اردو نامہ کی انتظامیہ سے کسی بھی قسم کا صلاح و مشورہ نہیں کیا اب پتہ نہیں انہیں یہ پسند آیا یا نہیں ہم نے تو کام پورا کر لیا اور دوستوں کو بھی بھی میسج کر دیا. سوالات کچھ مشکل نہیں تھے مگر جو جوابات آئے وہ کافی مشکل تھے اتنے اوکھے اوکھے الفاظ آپ بھی دیکھئے پڑھیئے امید ہے سب احباب کو میری یہ کاوش پسند آئے گی پہلے پہل تو میرا ارادہ تھا جیسا کہ میں‌نے میسجز میں‌بھی لکھا کہ سب کے انٹرویو اکٹھے ہی پبلش کئے جائیں گے مگر کچھ دوستوں کے کہنے پر ساتھ ساتھ ہی پبلش کر رہا ہوں. جنہوں‌نے بھیج دیئے سوالات کے جوابات ان کا بے حد مشکور ہوں اور باقی دوستوں سے بھی گزارش ہے کہ براہ کرم جلد از جلد بھیج دیجئے شکریہ
اگر کسی کو سوالات پسند نہ آئیں تو بھی اسکے جواب ضرور دے ;)
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
میاں محمد اشفاق
منتظم سوشل میڈیا
منتظم سوشل میڈیا
Posts: 6107
Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: السعودیہ عربیہ
Contact:

اپنے چاند بابو کا انٹرویو

Post by میاں محمد اشفاق »

چاند بابو wrote:(اس پیراگراف کو بھی ایسے ہی لکھا جائے.)
نہ تو میں اپنے آپ کو کوئی تیس مارخاں سمجھتا ہوں اور نہ ہی میرا کوئی کارنامہ ایسا ہے جسے میں فخریہ انداز میں پیش کرسکوں. زندگی میں کبھی انٹرویو دینے کی نوبت آئی ہے اور نہ شاید آئے گی اس لئے ذیل میں سوال و جواب کے سلسلے کو انٹرویو کی نظر سے دیکھنا شاید مناسب نہیں کہ مجھے پتہ ہی نہیں ہے کہ انٹرویو کہتے کسے ہیں البتہ اگر اسے ایک پرچے کی نظر سے دیکھیں تو شاید یہ مناسب رہے گا. بہرحال جو بن پڑا اور سیدھا سیدھا کھرا جواب لکھ دیا ہے.
سوال: آپ کا مکمل نام و قلمی نام۔
جواب: پورا نام محمد تنویر ماجد. گو کہ ابھی قلم سے آشنائی نہیں ہوئی مگر قلمی نام چاند بابو ہے.
سوال: گھر والے اور دوست احباب کس نام سے بلاتے ہیں؟
جواب: گھروالے اور دوست احباب میں صرف ماجد کے نام سے جانا جاتا ہوں.
سوال: آپ کا سٹار کونسا ہے؟ کیا آپ اور ستاروں کے تعلق پر یقین رکھتے ہیں؟
جواب: تاریخ پیدائش کے حساب سے میرا سٹار دِلو ہے مگر میں ان پر یقین نہیں رکھتا ہوں. مجھے معلوم ہے کہ جو ہوتا ہے اللہ پاک کی مرضی سے ہوتا ہے اور چونکہ یہ ستارے وغیرہ سب اللہ پاک کی تخلیقات ہیں اس لئے سب ہی اس کے حکم کے تابع ہیں.
سوال: آپ کا آبائی شہر اور موجودہ شہرکا نام ؟
جواب: میرا آبائی شہر چشتیاں شریف (ضلع بہاولنگر) ہے مگر پیدائش سے پہلے ہی والد صاحب سلسلہ روزگار میں بورے والا (ضلع وہاڑی) منتقل ہو گئے تھے اور یہاں مستقل سکونت اختیار کر لی، البتہ آباؤ اجداد ابھی بھی چشتیاں میں ہی مقیم ہیں اور ان سے سلسلہ کی نسبت سے اب بھی وہ شہر مجھے سب سے پیارا ہے.
سوال: گھر میں عام طور پر کس زبان میں‌بات کرتے ہیں؟
جواب: شادی سے پہلے تو صد فی صد پنجابی میں ہی بات کرتا تھا البتہ چونکہ اللہ تعالیٰ نے بیوی پڑھی لکھی دی ہے اس لئے اب کبھی کبھار اس سے اردو میں بات کرنی پڑتی ہے. البتہ زیادہ بنیادی زبان پنجابی ہی ہے.
سوال: بچپن میں مزاج کیسا تھا، مطلب شرارتی تھے یا خاموش طبعیت کے مالک تھے؟
جواب: میرے خیال میں بچپن سب کا شرارتی ہی ہوتا ہے یہ بس حالات کا فرق ہے جو ایک بچے کو خاموش طبع اور دوسرے کو شرارتی ثابت کرتے ہیں. بہرحال میرا بچپن خاصہ شرارتی تھا اور میری شرارتوں کی وجہ سے اکثر گھر سے مار بھی پڑتی تھی.
سوال: بچپن کا کوئی دلچسپ واقعہ بتائیں؟
جواب: واقعات تو بچپن میں بے شمار ہوئے مگر کوئی ایسا واقعہ یاد نہیں آ رہا ہے جو یہاں فخر سے شئیر کیا جا سکے. البتہ ایک واقعہ ہے جو بچپن میں پیش آیا اور آج سوچتا ہوں تو رونگھٹے کھڑے ہو جاتے ہیں مگر اس وقت کیونکہ عقل کی کمی تھی اس لئے ایسی باتیں سمجھ نہیں آتی تھیں. ہمارے گھر کے سامنے ہی ایک خالی احاطہ تھا جو کسی اور کا تھا مگر چونکہ ابھی خالی چار دیواری کی گئی تھی اس لئے کوئی رہائش نہیں تھی اور مالک نے اس کی چابی ہمارے حوالے کی ہوئی تھی جہاں ہم اپنے جلانے کے لئے ایندھن وغیرہ سٹاک کیا کرتے تھے. اب یاد نہیں کیسے ایک دن میرے ہاتھ پیٹرول کی ایک بوتل لگ گئی اور میں ماچس کے ہمراہ اس احاطے میں پہنچ گیا اور پیٹرول کے ساتھ تجربات کرنے لگا. پھر اچانک کچھ سوجھی اور جو ایندھن جمع کیا گیا تھا جس کی مقدار بہت زیادہ تھی اس کے ڈھیر کے بالکل اوپر جا بیٹھا اور اس پر پیٹرول ڈال کر آگ لگا دی. پھر کیا تھا اچانک بھڑکنے والی آگ نے میرے اوسان خطا کر دیئے. بھاگا اور ایک گلاس میں پانی لے کر اسے بجھانے کی کوشش کرنے لگا مگر بیس فٹ کے رقبے میں پھیلنے والی آگ پر ایک گلاس سے جتنا قابو پایا جا سکتا ہے وہ سب جانتے ہیں. آخر ناکام ہو کر یہی مناسب لگا کہ فورا احاطے سے نکل گیا اسے تالہ لگایا اور بغیر کسی کو بتائے گھر میں جا بیٹھا. ابھی پانچ منٹ بھی نہیں گزرے تھے کہ گلی میں آگ آگ کا شور ہونے لگا کچھ لوگوں نے گھر والوں کو بتایا کہ آپ کے احاطے میں آگ لگی ہوئی ہے. لوگ بالٹیاں لے کر آگ بجھانے کی کوشش کرنے لگے اور تقریبا ایک گھنٹے بعد جب ہمارے ایندھن کے ساتھ ساتھ ہمسائے میں موجود مکان کا ایک کمرہ بھی مکمل طور پر جل گیا تب آج پر قابو پا لیا گیا اور شکر ہے کہ سوائے تھوڑے بہت مالی نقصان کے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا. ہر کوئی حیران تھا کہ یہ آگ آخر لگی کیسے مجھ سے بھی پوچھا گیا کہ تم ادھر گئے تھے کیا تم نے کچھ کیا مگر مجال ہے جو ہم نے کسی کو شک بھی ہونے دیا ہو. مگر بدقسمتی سے جب ہم تجربات میں مصروف تھے ہماری ایک ہمسائی اپنی چھت سے ہمیں دیکھ چکی تھی اگلے دن انہوں نے گھر والوں کو بتا دیا کہ یہ کل وہاں آگ سے کھیل رہا تھا بس پھر کیا تھا ہم نے بہت کہا کہ میں تو نیچے زمین پر آگ سے کھیل رہا ایندھن کی طرف تو میں گیا ہی نہیں تھا وہاں پتہ نہیں آگ کیسے لگی مگر گھر والوں نے نا یہ دلائل ماننے تھے نہ وہ مانے. اس کے بعد کے واقعات تقریبا ہر ایک کے ایک جیسے ہی ہوتے ہیں اس لئے سمجھ تو آپ گئے ہی ہوں گے.
سوال: آپکی تعلیم و پیشہ؟
جواب: تعلیم اگر ڈگری حاصل کرنے کو کہا جاتا ہے تو ماسٹرز اور اگر علم حاصل کرنے کو کہا جاتا ہے تو بالکل کورا ان پڑھ. ایک سرکاری ادارے کے ساتھ سلسلہ روزگار وابستہ ہے.
سوال: پہلی بار کمپیئوٹر و انٹرنیٹ کب استعمال کیا اور تب آپ کے تاثرات کیا تھے؟
جواب: ٹی وی کے سوا آٹھویں جماعت تک کمپیوٹر دیکھا تک نہیں تھا پھر آٹھویں کے بعد ایک دن ابو کے ساتھ بنک گیا تو وہاں زندگی میں پہلی بار کمپیوٹر دیکھا جس پر اللہ تعالیٰ کے ناموں والا اسکرین سیور چل رہا تھا. پھر کئی سال تک یہی ذہن میں رہا کہ جسے کمپیوٹر کہتے ہیں اس پر اللہ تعالیٰ کے بہت خوبصورت نام چلتے رہتے ہیں. ایف اے کرنے کے بعد ایک انکل کی مہربانی سے کمپیوٹر تک رسائی ہوئی اور انہی کی وجہ سے ہم ایک عدد ذاتی کمپیوٹر کے مالک بھی بن گئے. مگر استعمال کیا گیا صرف اور صرف گیمز کھیلنے کے لئے کیونکہ اس کے علاوہ اس کا کوئی اور استعمال ہماری سمجھ سے بھی باہر تھا کہ آخر اس کی دیگر زندگی کے شعبوں میں ضرورت ہی کیا ہے. پھر بی اے کرنے کے بعد ہمارے شہر میں انٹرنیٹ آیا تو اس سے تھوڑی بہت سناشائی ہوئی. اس کے بعد ایک واقعہ ہوا جس نے کمپیوٹر سیکھنے کو ہمارا جنون بنا ڈالا اور اب میں کہہ سکتا ہوں کہ مجھے پتہ ہے کہ کمپیوٹر کی دیگر شعبہ زندگی میں بھی ایک اہمیت ہے.
سوال: آپکے پسندیدہ مشاغل کیا ہیں؟
جواب: کسی دور میں ڈائری لکھنا اور کتابیں پڑھنا میرا پسندیدہ مشغلہ تھا. مگر وقت کے ساتھ ساتھ مشاغل تبدیل ہوتے رہتے ہیں اور ہمارے بھی ہو گئے. آج کل غمِ روزگار سے فرصت ہی نہیں ملتی اور اگر ملتی بھی ہے تو فارغ وقت میں دوستوں کے ساتھ بیٹھ کر گپ شپ لگانا ہی ایک مشغلہ بن گیا ہے.
سوال: فارغ اوقات میں آپ کیا کرنا پسند کرتے ہیں؟
جواب: ویسے تو میں اوپر بتا چکا ہوں کے فرصت ملتی ہی نہیں اگر ملے تو آجکل اردونامہ اور اپنی دوسری ویب سائیٹس کے لئے کام کرنے کی کوشش کرتا ہوں.
سوال: شادی شدہ ہیں یا ابھی تک آزادی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں؟
جواب: آزادی دو سال پہلے سلب کر لی گئی ہے.
سوال: کھانے میں کیا پسند کرتے ہیں اور کس کے ہاتھ کا پکا ہوا سب سے زیادہ پسند ہے؟
جواب: کھانے میں پسندیدہ چیزوں میں سرفہرست آلو انڈے کی بھجیا ہے دوسرے نمبر پر گوشت ہے. امی کے ہاتھ کا پکا کھانا کھانے کا مزہ ہی نرالہ ہے البتہ اب چونکہ میری بیوی اچھا کھانا بناتی ہے اس لئے اس کے ہاتھ کا بنا کھانا بھی پسند ہے.
سوال: آپکا پسندیدہ لباس اور رنگ کے معاملے میں آپ کیا رنگ انتخاب کرتے ہیں؟
جواب: اگر سوال میرے لباس کے بارے میں ہے تو میں تو اکثر پینٹ شرٹ ہی پہنتا ہوں اور مجھے یہ پسند بھی ہے کیونکہ اس میں مجھے لگتا ہے کہ بندہ کافی حد تک چاک و چوبند رہتا ہے. اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ صبح جیسی پہنی تھی شام تک ویسی ہی رہتی ہے جبکہ شلوار قمیص میں میں تو سارا دن شلوار کی تہیں درست کرنے میں ہی لگا رہتا ہوں. ویسے بھی دفتر میں پینٹ شرٹ کافی آرام والا لباس ہے. البتہ گھر میں شلوار قمیص ہی پسندیدہ لباس ہے. رنگوں میں پینٹ شرٹ میں گہرے رنگ اور شلوار قمیص میں ہلکے رنگوں کا انتخاب کرتا ہوں.
اور اگر یہ سوال کسی عورت کے لباس کے بارے میں ہو تو اس کا جواب ہے کہ عورت کے لئے میں شلوار قمیص پسند کرتا ہوں جس میں گلابی اور فیروزی رنگ مجھے پسند ہے اور اپنی بیوی کے لئے اکثر اسی رنگ کی فرمائش کرتا ہوں.
سوال: کوئی پسندیدہ شخصیت؟
جواب: دنیا میں سب سے زیادہ پسندیدہ شخصیت میری ماں اور باپ ہیں. صرف اس لئے نہیں کہ انہوں نے مجھے جنم دیا بلکہ اس وجہ سے کیونکہ جن حالات میں اور جیسے اپنا پیٹ کاٹ کر انہوں نے ہماری پرورش کی ہے بہت کم والدین ایسے ہیں جو کرپاتے ہیں.
سوال: بچپن کا کوئی دلچسپ واقعہ بتائیں؟
جواب: شاید یہ سوال دوسری بار لکھ دیا گیا ہے اس کا جواب میں دے چکا ہوں.
سوال: کوئی ایسا واقعہ جس سے آپ نے کوئی سبق سیکھا ہو؟
جواب: میں کوشش کرتا ہوں کہ ہر واقعہ سے کوئی نہ کوئی سبق سیکھوں اور سیکھتا بھی ہوں مگر شاید کوئی ایسا واقعہ نہیں ہے جو یہاں شئیر کیا جا سکے.
سوال: کوئی ایسا واقعہ جس سے آپ کو شرمندگی اٹھانا پڑی ہو اور آپ نے آئندہ سے ایسا کرنے سے توبہ کی ہو؟
جواب: بچپن میں ایسے واقعات اکثر ہوئے جن کی وجہ سے دوسروں کے سامنے شرمندگی اٹھانا پڑی مگر مجال ہے جو ہم نے توبہ کی ہو کہ آئندہ ایسا نہیں کریں گے. البتہ بڑے ہونے کے بعد ایسا موقع کم ہی آیا ہے اور اگر آیا بھی ہے تو اب یاد نہیں.
سوال: آپ کے نزدیک انٹرنیٹ معاشرے میں بگاڑ اور سدھار میں کیا کردار ادا کر رہا ہے؟
جواب: دیگر سائنسی ایجادات کی طرح انٹرنیٹ بھی زندگی کو سہل بنانے اور معاشرتی سدھار کے لئے ایک اہم پیش رفت ہے مگر افسوس ہمارے معاشرے میں اس کا نہایت غلط استعمال شروع کر دیا گیا جس نے سدھار کی بجائے معاشرے میں بگاڑ کو جنم دیا ہے. البتہ اس کا مثبت استعمال معاشرے میں یقینا سدھار کا باعث بن سکتا ہے. البتہ چونکہ برصغیر کا معاشرتی نظام براہ راست تعلقات پر مبنی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ انٹرنیٹ کی وجہ سے وہ معاشرہ تباہ ہو چکا ہے، معاشرتی اقدار تقریبا ختم ہو چکی ہیں. اور صحیح معنوں میں ہم اپنی آنے والی نسل کے لئے کوئی معاشرہ نام کی چیز نہیں چھوڑ کر جا رہے ہیں. انٹرنیٹ نے ہر شخص کو اپنی ذات تک محدود کر دیا ہے جو اس کا نہایت گھٹیا کردار ہے.
سوال: کیا آپ آجکل کے سوشل میڈیا مثلاء فیس بک اور ٹویٹر کو ہماری نوجوان نسل کے لئے مناسب سمجھتے ہیں ؟
جواب: جہاں تک سوشل میڈیا کی بات ہے تو چونکہ سوشل میڈیا آپسی رابطے کا ایک سب سے طاقتور میڈیا بن چکا ہے اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ نوجوان نسل کو اس سے آشنائی ہونی چاہئے. مگر ایک حد کے اندر رہتے ہوئے. ہمارے یہاں فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا کو Social Contact کی بجائے پراپگنڈہ میڈیا کہا جائے تو زیادہ مناسب ہو گا. جب بھی فیس بک کھولیں کوئی نہ کوئی اپنا راگ الاپنے میں مصروف ہوتا ہے اور بات کو ایسے انداز میں توڑ مروڑ کر پیش کیا جاتا ہے کہ انجان بندہ اسے ہی حقیقت سمجھ جاتا ہے. ایسے ایسے سوالات کئے جاتے ہیں کہ جن کا کوئی جواز نہیں بنتا، اسی طرح مذہبی منافرت اور فرقہ واریت کو بھی خوب ہوا دی جاتی ہے فرضی پوسٹیں بنا کر جزبات کو ابھارا جاتا ہے ،ساتھ ہی دینی غیرت کو للکارا جاتا ہے ، پھر کیا ہوتا ہے گالیوں فحش گوئی اور گندی سے گندی زبان کا استعمال کر کے دین و مذہب سے اپنی دلی وابستگی اور جزبات کا استعمال کھلم کھلا کیا جاتا ہے ،کیا یہ اسلام کی تعلیم اور اسوہ حسنہ کا طرزِ عمل ہے ۔ہرگز نہیں پیارے آقا ﷺکی تو یہ تعلیم تھی کہ گالیاں سن کہ دعا دو. اس کے علاوہ بھی بہت ساری لغویات ہیں جن کا سوشل میڈیا پر استعمال کیا جاتا ہے. ان تمام باتوں کی وجہ سے سوشل میڈیا ایک نوجوان کے لئے بہتر نہیں ہے البتہ اس کا مثبت استعمال ضرور ہونا چاہئے.
اب جب بات چل نکلی ہے تو میں یہاں نوجوان نسل کے نام ایک پیغام بھی ضرور دینا چاہوں گا، فیس بک اور ٹوئیٹر وغیرہ پر آپ کی لگائی ہوئی یا آپ کی پسند کی گئی ایک پوسٹ یا ایک ٹوئیٹ بے حد سرعت سے آپ کے تمام دوستوں، ان کے دوستوں اور ان کے دوستوں کے دوستوں کے دوستوں تک پہنچ جاتی ہے اور یہ سلسل رکتا ہرگز نہیں ہے یعنی آپ کہہ سکتے ہیں کہ جو پوسٹ آپ نے ایک گھنٹہ پہلے کی تھی اگر آپ کے دوستوں کی تعداد ایک سو ہے اور اس ایک سو دوستوں میں سے ہر ایک کے ایک ایک سو دوست ہیں تو پوسٹ لگانے کے ٹھیک ایک گھنٹے کے اندر اندر ایک کروڑ لوگ یہ پوسٹ پڑھ رہے ہوتے ہیں. اور یہ سلسلہ یونہی چلتا رہتا ہے اس لئے کوئی بھی پوسٹ لگاتے ہوئے یہ بات ہمیشہ ذہن میں رکھیں کہ جو آپ لکھ رہے ہیں وہ کیا لکھ رہے ہیں یا جو آپ نے شئیر کیا ہے کیا وہ اس قابل ہے کہ شئیر ہونا چاہئے کیونکہ فیس بک کی گنتی کے ساتھ ساتھ آپ کے کندھے پر موجود کاتبان بھی ایک گنتی لکھ رہے ہیں اور یہ نہ ہو کہ مذاق میں لکھا گیا ایک جملہ کل ہمارے تمام اعمال کا بیڑہ غرق کر دے اس لئے کوشش کریں کہ جو بھی شئیر ہو وہ کسی کے فائدے کے لئے ہو اور جو بھی لکھیں اخلاقی اور مذہبی لحاظ سے بہترین لکھیں تاکہ ہماری یہ شئیرنگ کل روزِ آخرت میں ہمارے لئے وبال جان نہ بنے بلکہ ہمارے لئے نجات کا ذریعہ بنے.
سوال: دوستوں اور حقیقی زندگی کے دوستوں میں کیا فرق محسوس کرتے ہیں؟
جواب: (سوال کچھ ادھورا ہے شاید یہاں پہلے لفظ سوشل میڈیا لکھنا تھا، بہرحال میں اسی کے حساب سے جواب دوں گا) سوشل میڈیا کے دوستوں اور حقیقی دوستوں میں زمین آسمان کا فرق ہے. سوشل میڈیا پر تو آپ یہ سوچ بھی نہیں سکتے ہیں کہ جسے آپ مخاطب ہیں وہ حقیقت میں بھی وہی ہے جو بنا بیٹھا ہے. دوسرا سوشل میڈیا کے دوستوں پر اکثر معاشرت، مذہب اور اخلاقیات کی شقیں اس طرح لاگو نہیں ہوتی ہیں جس طرح حقیقی زندگی میں لاگو ہوتی ہیں اس لئے میں کہہ سکتا ہوں کہ حقیقی زندگی کے برے ترین دوست بھی سوشل میڈیا کے دوستوں سے کروڑوں درجہ بہتر ہوتے ہیں.
سوال: اردو ادب سے کس حد تک لگاو ہے؟
جواب: صرف اچھا پڑھے کا شوق ہے اور بس.
سوال: اردو ادب کی کونسی صنف آپ کی پسندیدہ ہے، مثلا شاعری، افسانہ، ناول، مضامین، سفرنامے وغیرہ؟
جواب: سفرنامے زیادہ پسند ہیں کیونکہ ان میں اردوادب کے ساتھ معلومات کا عنصر بھی شامل ہے، اس کے علاوہ ناول اور شاعری بھی پسند ہے.
سوال: اردو نامہ پر کس طرح آئے اور پہلی بار کس وجہ سے آئے اگر یاد ہو تو بتا دیں ؟
جواب: حقیقت تو یہ ہے کہ اردونامہ پر میں پہلے آیا اور اردونامہ بعد میں آیا مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اردونامہ پر آنے کی وجہ رضی الدین رضی بھیا ہیں. 2004 میں میں اپنی ایک Static ویب سائیٹ مکمل اردوزبان میں بنا چکا تھا جس میں تمام معلومات اردو زبان میں موجود تھیں لیکن اس کے ساتھ جو فورم بنایا گیا تھا وہ مکمل انگریزی زبان پر مشتمل تھا کہ اس وقت تک اردوفورمز ایک دو ہی تھے اور ہمیں علم ہی نہیں تھا کہ اردوفورم کیسے بنتا ہے۔وہاں ایک پلگ ان بھی موجود تھا جس کے ذریعے یوزرز کی ایک لسٹ بنتی تھی تاکہ ان کے ای میل ایڈریس رجسٹر کیئے جا سکیں اور بعد میں ویب سائیٹ کی اپڈیٹ یا کسی اور موقع پر انہیں اطلاع دی جا سکے۔ اور تو اطلاع شاید ہی میں نے دی ہو گی بس اس کا استعمال سائیٹ میں کسی اپڈیٹ اور عیدین کی مبارکباد کے لئے استعمال کیا۔
ایک عید کے موقع پر دوستوں کو مبارکباد کا پیغام بھیجا تو وہ بھی انگریزی زبان پر مشتمل تھا، ہمارے اردونامہ کے سب سے پرانے اور سب سے بہترین رکن رضی بھیا کا جوابی پیغام آیا جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ ایک اردو سائیٹ کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ پیغام انگریزی میں لکھیں اور سائیٹ اردو کی ہو۔ بس یہی وہ پیغام تھا جس نے مجھے مجبور کر دیا کہ میں ایک اردوفورم بناؤں، اردومحفل کی ٹیم سے مدد حاصل کرکے میں نے 2007 کے آخر میں اپنی زندگی کا پہلا اردوفورم اردونامہ بنایا جس کا سب سے پہلا پیغام میں نے رضی بھیا کو بھیجا اور سب سے پہلے باقاعدہ رکن بھی رضی بھیا ہی بنے.
سوال: اردو نامہ کے بارے میں اپنے تاثرات بیان کریں؟
جواب: صرف اتنا ہی کہ اردونامہ میری دوسرا گھر ہے اور جس طرح میں ہر وقت اپنے گھر کی خوبصورت اور بہتری کے بارے میں سوچتا ہوں بالکل اسی طرح اردونامہ کے لئے بھی سوچتا ہوں.
سوال: اردو نامہ کے بارے میں کوئی مشورہ؟
جواب: اردونامہ کے لئے تو میرے پاس فی الحال کوئی خاص مشورہ نہیں ہے کیونکہ اگر دیا تو کرنا بھی مجھے ہی پڑے گا اس لئے کوئی نہیں. البتہ اہلیان اردونامہ کے لئے میرے پاس مشورہ ہے کہ اردونامہ پر جتنا زیادہ ہو سکتے علم شئیرکریں تاکہ جب تک اردونامہ ہے تب تک یہ علم ایک صدقہ جاریہ بن کر دوسروں کو فیض پہنچاتا رہے اور آپ کے لئے باعث فخر رہے.
سوال: اردونامہ کے بانی کے نام کوئی اہم پیغام؟
جواب: جی بالکل. چاند بابو تسی گریٹ او. ;fl;ow;er; v;e;r;y;happ;y :P
سوال: آج کل بہت انتہاپسندی اور عدم برداشت کا رویہ پروان چڑھ رہا ہے، آپ کے خیال میں اس کے کیا محرکات ہیں؟ اور اس پر کیسے قابو پایا جاسکتا ہے ؟
جواب: انتہا پسندی اور عدم برداشت کے رویوں کو ہمیشہ معاشرتی بگاڑ جنم دیتے ہیں اور ان کا حل بھی معاشرتی سدھار میں ہی پنہاں ہے. معاشرتی عدم توازن کا خاتمہ ان دونوں برائیوں کے خاتمے کی وجہ بنے گا، جب تک امیر اور غریب کے درمیان انصاف کا معاملہ ایک جیسا نہیں ہو جاتا یہ برائیاں ایسے ہی جنم لیتی رہیں گی بلکہ ان میں مزید شدت آئے گی. اور برابری کا اسلوب اپنانے کے لئے کتاب اللہ اور دین اسلام سے بڑی کوئی چیز نہیں آج ہم اپنی اپنی زندگیوں کے اندر دین پیدا کر لیں اپنے اعمال کو اپنے رب کے احکامات کے تابع کر لیں تو میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ یہ برائیاں جڑ سے ختم ہو جائیں گی کہ اسلام کی چھت کے ستون ہی برداشت، تعاون، انصاف اور برابری ہیں.
سوال: بلاگز، کالمز، مضامین شعور و آگہی کا بڑا ذریعہ ہیں۔ آپ کے خیال میں اس کو کیسےمزید بہتر اور مؤثر بنایا جاسکتا ہے؟
جواب: بلاگز، کالمز، مضامین حقیقی معنوں میں شعور اور آگہی کا بڑا ذریعہ ہیں اور اپنا کردار بخوبی ادا کر رہے ہیں. لیکن چونکہ یہ چند ایسے میڈیا ہیں جو روزانہ لاکھوں بلکہ کروڑوں افراد تک رسائی حاصل کرتے ہیں اس لئے یہاں صرف معلومات کے ساتھ ساتھ زندگی میں سدھار کی تعلیمات اور مذہبی تعلیمات کو رواج دیا جائے، مسلمانوں پر یہ بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اپنے آپ کو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق ڈھالنے اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سچی اطاعت کر اپنے آپ کو حقیقی معنوں میں سچا عاشق رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم ثابت کریں ، قرآن کی تعلیمات پر علم کریں اسے نافذ کرنے کی جدوجہد کا حضہ بنیں ،پیارے بنی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سیرت مبارکہ کو اپنائیں اور اسے عام کریں ، دلوں میں ریا کاری یا منافقت کا مرض پیدا ہو گیا ہے تو اسے نکال دیں اور سچے اور با عمل مسلمان کی زندگی بسر کریں ، بھلائی کو فروغ دین ، برائی کا راستہ روکیں ، اسلامی اخلاقیات کو اپنائیں اور آپس کی نا اتفاقی اور اختلافات کو ختم کر کے متحد ہو جائیں، یہ سب تعلیمات ان میڈیا کے ذریعے عام کرنے سے نہ صرف ایک عام آدمی کی زندگی میں سدھار آئے گا بلکہ معاشرے میں بھی ایک مثبت ٹھہراؤ آئے گا.
سوال: پسندیدہ ادبی شخصیات کا نام ؟
جواب: علامہ محمد اقبال، بانو قدسیہ، اشفاق احمد، مستنصر حسین تارڑ، ابنِ انشاء اور بہت سارے اچھا لکھنے والے.
سوال: کوئی پسندیدہ کتاب؟
جواب: کتابیں ساری ہی پسند ہیں اس لئے شاید کہہ نہیں سکتا کہ کونسی ایک زیادہ پسند ہے. البتہ ناول میں مستنصر حسین تارڑ کا سفرنامہ نما ناول پیار کا پہلا شہر پسندیدہ ہے.
سوال: کوئی پسندیدہ شعر
جواب: بہت سارے ہیں مگر کوئی ایسا نہیں لکھ سکتا جسے کہیں کہ یہ سب سے زیادہ پسند ہے.
سوال: آپکی نظر میں زندگی کیا ہے؟
جواب: اللہ پاک ان پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے ہمارے ایک جاننے والے بزرگ فرمایا کرتے تھے کہ زندگی اللہ پاک کی طرف سے ایک امتحان ہے اور ہمیں اس میں درست سوالات کے جوابات دے کر پاس ہونا ہے. میرے نزدیک بھی زندگی ایک امتحان ہی ہے جس میں ہمارا رہن سہن، ہمارے عزیزواقرباء، دوست احباب، بہن بھائی، روزگار سوالات ہیں ان تمام سوالات کو احسن طریقہ سے حل کرنا ہی ہماری زندگی ہے.
سوال: ہماری قومی زبان اردو ہے، لیکن ہمارا نظام تعلیم زیادہ ترانگریزی میں ہے۔ آپ کے خیال میں ذریعہ تعلیم قومی زبان ہونی چاہئیے یا پھر انگریزی؟
جواب: ذریعہ تعلیم ہرصورت اردو ہی ہونی چاہئے مگر اس کے ساتھ ساتھ انگریزی ہمیشہ ایک لازمی مضمون کے ساتھ رہنا چاہئے. کیونکہ زبان ہمارے معاشرہ کی روایتوں پر بہت اثر ڈالتی ہے ۔ معاشرہ میں زبان کی جڑیں بہت مضبوط ہوتی ہیں اس لئے اپنی زبان میں لکھا گیا ایک جملہ ہی بیسیوں جملوں پر بھاری ہوتا ہے البتہ چونکہ انگریزی بین الاقوامی زبان ہے اس لئے اسے بطور لازمی مضمون کے ضرور ہونا چاہئے تاکہ ہم اقوام عالم سے بالکل کٹ نہ جائیں. لیکن اس سب کے علاوہ سب کے لئے ایک جیسی تعلیم زیادہ ضروری ہے تاکہ ایک وزیر اور ایک دیہاڑی دار کے بچوں میں معاشرتی فرق ختم ہو سکے.
سوال: کس طرح کے لوگ آپ کی نظر میں قابل عزت/ قابل محبت ہوتے ہیں؟
جواب: دل کا کھرا چاہے زبان کا کھردرا ہی کیوں نہ ہو میرے لئے وہ قابلِ عزت ہے، اور مجھ سے محبت کرنے والا میرا بھلا چاہنے والا میرے لئے قابلِ محبت ہے.
سوال: ایک ایسی تمنا جو پوری نہ ہوسکی؟
جواب: الحمداللہ کوئی ایسی تمنا نہیں جو پوری نہیں ہوتی ہاں البتہ کبھی کبھار تھوڑی دیر ضرور ہوجاتی ہے. آجکل سب سے بڑی تمنا اللہ کا گھر دیکھنے اور اس کے محبوب کے روضہ کی زیارت ہے اب دیکھئے کیسے اور کب پوری ہوتی ہے.
سوال: آپکی نظر میں دولت و شہرت کتنی اہمیت رکھتی ہے؟
جواب: زندگی گزارنے کے لئے دولت کی ہمیشہ ضرورت رہتی ہے مگر صرف اتنی ہی جتنی زندگی گزارنے کے لئے واقعی چاہئے ہوتی ہے اتنی دولت کی کوشش میں نے ہمیشہ کی ہے مگر اس سے بڑھ کر دولت حاصل کرنے کی الحمداللہ خواہش نہیں رہی. البتہ دولت رشتوں سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتی. اور شہرت کس کے لئے اہم نہیں ہے، یہی حال میرا بھی ہے شہرت اچھی لگتی ہے مگر عزت کی قیمت ادا کر کے حاصل کی گئی دولت سے گمنامی ہی بہتر ہے.
سوال: کس بات پر بہت غصہ آتا ہے؟ اور کیا ردعمل ہوتا ہے آپ کا غصے کی حالت میں؟
جواب: کسی کا غلطی پر ہوتے ہوئے ڈھٹائی کرنا مجھے برداشت سے باہر غصہ دلاتا ہے اور ایسے میں ہمیشہ میں بہت چیختا چلاتا ہوں.
سوال: کیا آپ کو موسیقی پسند ہے؟ کس کو زیادہ سنتے ہیں؟
جواب: مجھے موسیقی کچھ زیادہ پسند نہیں بلکہ پچھلے کچھ سالوں سے بالکل ہی پسند نہیں.
سوال: ایک ایسی تمنا جو پوری نہ ہوسکی؟
جواب: یہ سوال پہلے پوچھا جا چکا ہے.
سوال: کونسا گیت اکثر گنگناتے ہیں؟ آپکے پسندیدہ اداکار / اداکارہ / یا کوئی اور پسندیدہ آرٹسٹ؟
جواب: گیت کوئی نہیں کیونکہ گیت اتنے زیادہ پسند ہی نہیں ہیں البتہ کبھی کبھار کوئی گانا کہیں سرِ راہ سن لوں اور زبان پر آ جائے تو وہ کوئی بھی ہو سکتا ہے. پسندیدہ ادکار وہی پی ٹی وی کے پرانے ادار کار قوی خان، جمیل فخری، فردوس جمال، قاضی واجد، طلعت مسعود اور ان سب سے زیادہ خیام سرحدی.
سوال: پاکستان کے موجودہ سیاسی حالات اور ساری دینیا میں موجود سیاسی تناؤکو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں
جواب: اسلام اور کفر کے درمیان برپا جنگ.
سوال: زندگی سے سیکھی ہوئی کوئی ایک خاص بات/تجربہ جو آپ ہمارے شئیر کرنا پسند کریں گے؟
جواب: جیسا کہ پہلے بتا چکا ہوں میں کوشش کرتا ہوں کہ ہر بات سے سیکھنے کی کوشش کروں البتہ ایک بات جو شئیر کرنا چاہوں گا یہ کہ کبھی بھی مایوس نہ ہوں، ہمیشہ مثبت رویہ اپنائیں ہر بری بات اور برے حالات میں سے اچھے کی تلاش زندگی کو جنت بنا دیتی ہے اور ہر وقت کچھ برے کی امید اور ہر ایک کی ہر بات سے کچھ برا اخذ کرنا زندگی کو جہنم بنانے کے لئے کافی ہے.
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: اردو نامہ ممبران کے انٹرویوز

Post by چاند بابو »

ارے واہ میں یہ کیا یہ تو صرف میرا جواب ہی ہے.
اتنی خار تھی مجھ سے تو ویسے ہی کہہ دیا ہوتا.
اب مجھے اتنے دن یہاں گھسیٹا جائے گا جب تک کسی اور کا جواب نہیں مل جاتا.
ویسے مجھے ایک اور بندے نے بتایا ہے کہ اس نے جواب بھیج دیا ہے لیکن اس کا جواب یہاں شامل کیوں نہیں کیا گیا.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
جمیل قادری
کارکن
کارکن
Posts: 117
Joined: Thu Mar 06, 2014 3:21 am
جنس:: مرد
Contact:

Re: اردو نامہ ممبران کے انٹرویوز

Post by جمیل قادری »

v;g
جمیل قادری کا بلاگ‎www.jamilqadri.wordpress.com
محمد شعیب
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 6565
Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

Re: اردو نامہ ممبران کے انٹرویوز

Post by محمد شعیب »

بہت خوب چاند بابو
بچپن میں آگ جلانے والا واقعہ یقینا بہت خطرناک ہے ..
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: اردو نامہ ممبران کے انٹرویوز

Post by اضواء »

میاں محمد اشفاق wrote:کچھ دن پہلے اویں بیٹھے بیٹھے میرے دماغ میں ایک خیال آیا ( ذہین بندوں کے ذہن میں ایسے ہی کوئی خیال آتا ہے جو کہ تاریخ میں سنہرے حروف میں لکھا جاتا ہے جیسا کہ میرا یہ خیال v;e;r;y;happ;y ) کہ کیوں نہ اردو نامہ کے ممبران کے انٹرویو کیئے جائیں

اویں b:e:a:t اور کوئی خیال نہیں آیا آپکے دماغ میں be;at;in;g;

سنہری الفاظ میں اب لکھنے کا سوال بھی چلے جائیگا h;a;h;a h;a;h;a

ویسے کوشش تو اچھی کی ہے آپ نے :P شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: اردو نامہ ممبران کے انٹرویوز

Post by اضواء »

بہت خوب چاند بھیا ;fl;ow;er;

یہ جان کر بہت خوشی ہوئی کے ہمارے چہتے بھیا "" رضی الدین "" جو ہم سبکو بہت پیارے ہے "" آپ دونوں کی دوستی

دس سال سے ہے اللہ کرے آپ کی یہ دوستی ہمیشہ سلامت رہے r:o:s:e آمین ....

اور یہ بھی اچھا لگا کے ہماری بھابی جان کا ذکر آپ نے اپنے انٹرویو میں 3 بار کیا ہے v;e;r;y;happ;y

الله سبحانه وتعالى سے دُعاء ہیکہ آپ کی دلی مُراد کامیاب ہوئے اور آپ بیت اللہ اور مسجد النبوی کی زیارت کرے
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: اردو نامہ ممبران کے انٹرویوز

Post by چاند بابو »

پسندیدگی اور دعاؤں کا بہت بہت شکریہ.
تینوں احباب کا شکریہ جنہوں نے میرے لکھے کو پسند کیا.
جی شعیب بھیا واقعی یہ بہت خطرناک واقعہ تھا اور آج بھی سوچتا ہوں تو شرمندگی ہوتی ہے.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
میاں محمد اشفاق
منتظم سوشل میڈیا
منتظم سوشل میڈیا
Posts: 6107
Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: السعودیہ عربیہ
Contact:

Re: اردو نامہ ممبران کے انٹرویوز

Post by میاں محمد اشفاق »

بہت اچھا کیا اضواء جی کہ بھابھی کا یاد کروا دیا اب ان کو بھی بھیجتا ہوں
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: اردو نامہ ممبران کے انٹرویوز

Post by چاند بابو »

جی جی بھیجئے ضرور بھیجئے میں نے بھی لکھنے میں بہت احتیاط برتی ہے. :$ :P v;e;r;y;happ;y
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
افتخار
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 11810
Joined: Sun Jul 20, 2008 8:58 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: اردو نامہ ممبران کے انٹرویوز

Post by افتخار »

بہت خوب سر جی
یو آر گریٹ
پپو
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 17803
Joined: Tue Mar 11, 2008 8:54 pm

Re: اردو نامہ ممبران کے انٹرویوز

Post by پپو »

محمد شعیب wrote:بہت خوب چاند بابو
بچپن میں آگ جلانے والا واقعہ یقینا بہت خطرناک ہے ..
شعیب بھائی یہ اب بھی جلاتے ہیں مگر فرق آگیا ہے جلانے میں آپ سمجھ ہی گئے ہونگے
میاں محمد اشفاق
منتظم سوشل میڈیا
منتظم سوشل میڈیا
Posts: 6107
Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: السعودیہ عربیہ
Contact:

شعیب بھائی کا انٹرویو

Post by میاں محمد اشفاق »

محمد شعیب wrote:سوال: آپ کا مکمل نام و قلمی نام۔
جواب:محمد شعیب

سوال: گھر والے اور دوست احباب کس نام سے بلاتے ہیں؟
جواب: شعیب

سوال: آپ کا سٹار کونسا ہے؟ کیا آپ اور ستاروں کے تعلق پر یقین رکھتے ہیں؟
جواب: کبھی دلچسپی نہیں لی. اور یہ شرعا جائز بھی نہیں ہے.

سوال: آپ کا آبائی شہر اور موجودہ شہرکا نام ؟
جواب: آبائی شہر کوہاٹ اور موجودہ ژوب

سوال: گھر میں عام طور پر کس زبان میں‌بات کرتے ہیں؟
جواب: اردو

سوال: بچپن میں مزاج کیسا تھا، مطلب شرارتی تھے یا خاموش طبعیت کے مالک تھے؟
جواب: صحیح طرح یاد نہیں. لیکن بہت شرارتی نہیں تھا.

سوال: بچپن کا کوئی دلچسپ واقعہ بتائیں؟
جواب: ایک مرتبہ کسی کے گھر کا شیشہ توڑتے ہوئے پکڑے گئے تھے. اور بہت پریشانی ہوئی تھی.

سوال: آپکی تعلیم و پیشہ؟
جواب: تعلیم: عالمیہ مکمل اور متخصص فی الفقہ. پیشہ: تدریس اور کاروبار

سوال: پہلی بار کمپیئوٹر و انٹرنیٹ کب استعمال کیا اور تب آپ کے تاثرات کیا تھے؟
جواب: کمپیوٹر پہلی مرتبہ شاید 2003 یا 2004 میں. اور انٹرنیٹ شاید 2005 میں. اور بہت خوش تھا.

سوال: آپکے پسندیدہ مشاغل کیا ہیں؟
جواب: آجکل تو انٹرنیٹ. ویسے مطالعے کا بھی شوقین ہوں.

سوال: فارغ اوقات میں آپ کیا کرنا پسند کرتے ہیں؟
جواب: انٹرنیٹ پر کچھ نیا سیکھنے کی کوشش ہوتی ہے.

سوال: شادی شدہ ہیں یا ابھی تک آزادی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں؟
جواب: شادی شدہ

سوال: کھانے میں کیا پسند کرتے ہیں اور کس کے ہاتھ کا پکا ہوا سب سے زیادہ پسند ہے؟
جواب: سرائیکی لوگوں کی ثرید بہت پسند ہے. اور والدہ کے ہاتھ کی بریانی بہت پسند ہے.

سوال: آپکا پسندیدہ لباس اور رنگ کے معاملے میں آپ کیا رنگ انتخاب کرتے ہیں؟
جواب: کرتا شلوار. کوئی بھی لائٹ کلر

سوال: کوئی پسندیدہ شخصیت؟
جواب: ویسے ہر مسلمان کو رسول اللہ sw: اور صحابہ رضوان اللہ اجمعین سب سے زیادہ محبوب ہوتے ہیں. ان کے علاوہ. استاد محترم مفتی تقی عثمانی صاحب، مولانا یوسف لدھیانوی رح، ڈاکٹر ذاکر نائیک، مولاناطارق جمیل اور کچھ دیگر شخصیات سے متاثر ہوں.

سوال: بچپن کا کوئی دلچسپ واقعہ بتائیں؟
جواب: یہ سوال مکرر ہے. اس کا جواب اوپر دی دیا ہے.

سوال: کوئی ایسا واقعہ جس سے آپ نے کوئی سبق سیکھا ہو؟
جواب: ایک مرتبہ قید ہو گیا تھا. اس سے بہت کچھ سیکھا

سوال: کوئی ایسا واقعہ جس سے آپ کو شرمندگی اٹھانا پڑی ہو اور آپ نے آئندہ سے ایسا کرنے سے توبہ کی ہو؟
جواب: جی ہاں. لیکن پرائیویٹ بات ہے.

سوال: آپ کے نزدیک انٹرنیٹ معاشرے میں بگاڑ اور سدھار میں کیا کردار ادا کر رہا ہے؟
جواب: بگاڑ زیادہ ہے.

سوال: کیا آپ آجکل کے سوشل میڈیا مثلاء فیس بک اور ٹویٹر کو ہماری نوجوان نسل کے لئے مناسب سمجھتے ہیں ؟
جواب: ہے تو اچھی چیز لیکن اس کا استعمال اکثر غلط ہو رہا ہے.

سوال: کے دوستوں اور حقیقی زندگی کے دوستوں میں کیا فرق محسوس کرتے ہیں؟
جواب: سوال نا مکمل ہے.

سوال: اردو ادب سے کس حد تک لگاو ہے؟
جواب: بہت زیادہ.

سوال: اردو ادب کی کونسی صنف آپ کی پسندیدہ ہے، مثلا شاعری، افسانہ، ناول، مضامین، سفرنامے وغیرہ؟
جواب: شاعری، طنزومزاح، تاریخ اور ناول

سوال: اردو نامہ پر کس طرح آئے اور پہلی بار کس وجہ سے آئے اگر یاد ہو تو بتا دیں ؟
جواب: ایک دوست مدرس (انصار) کی دعوت پر آیا تھا. اور اب میں اسے آنے کی دعوت دیتا رہتا ہوں.

سوال: اردو نامہ کے بارے میں اپنے تاثرات بیان کریں؟
جواب: میرا پسندیدہ فورم ہے. لیکن پوسٹنگز اور ممبرز کم ہیں.

سوال: اردو نامہ کے بارے میں کوئی مشورہ؟
جواب: مفید معلومات اور جدید علوم کی اردو میں ترویج کی کوشش کی جائے. اکثرممبرز صرف گپ شپ اور تفریح والی پوسٹس میں پوسٹنگ کر کے چلے جاتے ہیں. نہ خود کوئی مفید پوسٹنگ کرتے ہیں نہ اچھی پوسٹنگ کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں. اردو نامہ پر اچھے لکھاریوں کو لانے کی کوشش کی جائے.

سوال: اردونامہ کے بانی کے نام کوئی اہم پیغام؟
جواب: اللہ انہیں لمبی زندگی دے. ہمت نہیں ہارنا. انشاءاللہ ہم آپ کے ساتھ ہیں.

سوال: آج کل بہت انتہاپسندی اور عدم برداشت کا رویہ پروان چڑھ رہا ہے، آپ کے خیال میں اس کے کیا محرکات ہیں؟ اور اس پر کیسے قابو پایا جاسکتا ہے ؟
جواب: معاشرے کو مہذب بنانے اور تعلیم کے فروغ کی ضرورت ہے.

سوال: بلاگز، کالمز، مضامین شعور و آگہی کا بڑا ذریعہ ہیں۔ آپ کے خیال میں اس کو کیسےمزید بہتر اور مؤثر بنایا جاسکتا ہے؟
جواب: کوئی اچھا آئیڈیا ذہن میں نہیں ہے. انشاءاللہ سوچ کر بتاؤں گا.

سوال: پسندیدہ ادبی شخصیات کا نام ؟
جواب: مشتاق احمد یوسفی، احمد فراز، ابن انشاء

سوال: کوئی پسندیدہ کتاب؟
جواب: قرآن وحدیث کے علاوہ اختلاف امت اور صراط مستقیم

سوال: کوئی پسندیدہ شعر
جواب: محتسب کی خیر اونچا ہے اسی کے فیض سے. . . . . . . رندکا،ساقی کا،مے کا، خم کا، میخانے کا نام

سوال: آپکی نظر میں زندگی کیا ہے؟
جواب: ایک امتحان

سوال: ہماری قومی زبان اردو ہے، لیکن ہمارا نظام تعلیم زیادہ ترانگریزی میں ہے۔ آپ کے خیال میں ذریعہ تعلیم قومی زبان ہونی چاہئیے یا پھر انگریزی؟
جواب: یقینا اردو ہونا چاہئیے.

سوال: کس طرح کے لوگ آپ کی نظر میں قابل عزت/ قابل محبت ہوتے ہیں؟
جواب: جو معاشرے کی بہتری کے لئے کسی بھی طرح مثبت کوشش کر رہے ہیں.

سوال: ایک ایسی تمنا جو پوری نہ ہوسکی؟
جواب: کسی سے شادی کی ..

سوال: آپکی نظر میں دولت و شہرت کتنی اہمیت رکھتی ہے؟
جواب: حقیقت یہ ہے کہ دولت ایک بہت بڑا امتحان ہے. ایک مسلمان ہونے کے ناطے اس کی اہمیت دل سے نکالنی ضروری ہے. لیکن ہم اسے بہت اہم سمجھ چکے ہیں. البتہ شہرت تو ایک عذاب ہے.

سوال: کس بات پر بہت غصہ آتا ہے؟ اور کیا ردعمل ہوتا ہے آپ کا غصے کی حالت میں؟
جواب: جب کسی بات کی تحقیق کر رہا ہوں اور کوئی تنگ کرے تو غصہ آتا ہے.

سوال: کیا آپ کو موسیقی پسند ہے؟ کس کو زیادہ سنتے ہیں؟
جواب: موسیقی حرام ہے. البتہ اگر موسیقی جائز ہوتی تو اے، آر رحمن کی موسیقی سنتا.

سوال: ایک ایسی تمنا جو پوری نہ ہوسکی؟
جواب: یہ سوال بھی مکرر ہے. جواب اپر گزر چکا ہے.

سوال: کونسا گیت اکثر گنگناتے ہیں؟ آپکے پسندیدہ اداکار / اداکارہ / یا کوئی اور پسندیدہ آرٹسٹ؟
جواب: گیت نہیں گنگناتا. اے،آر رحمن سے متاثر رہا

سوال: پاکستان کے موجودہ سیاسی حالات اور ساری دینیا میں موجود سیاسی تناؤکو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں
جواب: قبضے کی جنگ

سوال: زندگی سے سیکھی ہوئی کوئی ایک خاص بات/تجربہ جو آپ ہمارے شئیر کرنا پسند کریں گے؟
جواب: جس بات کی مکمل تحقیق نہ ہو اس کی مخالفت نہیں کرنی چاہئیے
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
پپو
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 17803
Joined: Tue Mar 11, 2008 8:54 pm

Re: اردو نامہ ممبران کے انٹرویوز

Post by پپو »

شکریہ شعیب بھائی آپ کا احوال بھی معلوم پڑا
مگر یہ سوال اور اس کا جواب کنفیوز کررہا ہے

سوال: ایک ایسی تمنا جو پوری نہ ہوسکی؟
جواب: کسی سے شادی کی ..
کسی سے شادی تو کسی وقت بھی ہو سکتی یوں جواب درست نہیں
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: اردو نامہ ممبران کے انٹرویوز

Post by چاند بابو »

بہت خوب.
محترم شعیب بھیا آپ کے جوابات بہت متاثر کن ہیں.
آپ کے بارے میں مزید جان کر بہت خوشی ہوئی.
اور حیرت بھی کہ آپ ابھی تک اپنی اس تمنا کو دل میں بسائے بیٹھے ہیں. :P
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
میاں محمد اشفاق
منتظم سوشل میڈیا
منتظم سوشل میڈیا
Posts: 6107
Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: السعودیہ عربیہ
Contact:

Re: اردو نامہ ممبران کے انٹرویوز

Post by میاں محمد اشفاق »

چاند بھائی دیکھ لیں شعیب بھائی کا کچھ کریں آپ بڑ ے ہیں
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
میاں محمد اشفاق
منتظم سوشل میڈیا
منتظم سوشل میڈیا
Posts: 6107
Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: السعودیہ عربیہ
Contact:

افتخار بھائی کا انٹرویو

Post by میاں محمد اشفاق »

افتخار wrote: السلام علیکم!
سوال: آپ کا مکمل نام و قلمی نام۔
جواب: محمد افتخار احمد اور نک نیم ببلو
سوال: گھر والے اور دوست احباب کس نام سے بلاتے ہیں؟
جواب: افتخار
سوال: آپ کا سٹار کونسا ہے؟ کیا آپ اور ستاروں کے تعلق پر یقین رکھتے ہیں؟
جواب: اسد اور بہت کم یقین رکھتاہوں
سوال: آپ کا آبائی شہر اور موجودہ شہرکا نام ؟
جواب: بورے والا اور بورے والا
سوال: گھر میں عام طور پر کس زبان میں‌بات کرتے ہیں؟
جواب:
سوال: بچپن میں مزاج کیسا تھا، مطلب شرارتی تھے یا خاموش طبعیت کے مالک تھے؟
جواب: خاموش
سوال: بچپن کا کوئی دلچسپ واقعہ بتائیں؟
جواب: کرکٹ کی خاطر ماربہت کھائی
سوال: آپکی تعلیم و پیشہ؟
جواب: ایم. اے اور واپڈا میں ملازمت
سوال: پہلی بار کمپیئوٹر و انٹرنیٹ کب استعمال کیا اور تب آپ کے تاثرات کیا تھے؟
جواب: 1997 میں. یہ بہت اچھا اور مہنگی مشین تھی.
سوال: آپکے پسندیدہ مشاغل کیا ہیں؟
جواب: انٹر نیٹ اور ٹیلی دیکھنا
سوال: فارغ اوقات میں آپ کیا کرنا پسند کرتے ہیں؟
جواب: گھر میں اور بچوں کے سات وقت گزارنا.
سوال: شادی شدہ ہیں یا ابھی تک آزادی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں؟
جواب: الحمد اللہ میرے 2 بچے ھیں. 1+1
سوال: کھانے میں کیا پسند کرتے ہیں اور کس کے ہاتھ کا پکا ہوا سب سے زیادہ پسند ہے؟
جواب: جو بیگم بنا دے. قورمہ اور رائس
سوال: آپکا پسندیدہ لباس اور رنگ کے معاملے میں آپ کیا رنگ انتخاب کرتے ہیں؟
جواب: شلوار قمیض، براون اور گرے.
سوال: کوئی پسندیدہ شخصیت؟
جواب: شہباز شریف اگر کام کرے تو،
سوال: کوئی ایسا واقعہ جس سے آپ نے کوئی سبق سیکھا ہو؟
جواب: بائیک آرام سے چلاوں.
سوال: کوئی ایسا واقعہ جس سے آپ کو شرمندگی اٹھانا پڑی ہو اور آپ نے آئندہ سے ایسا کرنے سے توبہ کی ہو؟
جواب: ایک مرتبہ اپنے بہت اچھے دوست سے جھوٹ بولا تھا
سوال: آپ کے نزدیک انٹرنیٹ معاشرے میں بگاڑ اور سدھار میں کیا کردار ادا کر رہا ہے؟
جواب: آج کے دور میں نئی نسل بگاڑ زیادو ھے لیکن ھے بہت فائدہ مند.
سوال: کیا آپ آجکل کے سوشل میڈیا مثلاء فیس بک اور ٹویٹر کو ہماری نوجوان نسل کے لئے مناسب سمجھتے ہیں ؟
جواب: اگر اچھا استعمال کریں تو.
سوال: سوشل میڈیاکے دوستوں اور حقیقی زندگی کے دوستوں میں کیا فرق محسوس کرتے ہیں؟
جواب: اگر تعلقات اچھے ہوں تو. اوراگر برے ہوں تو پھر بہت فرق پڑتا ھے
سوال: اردو ادب سے کس حد تک لگاو ہے؟
جواب:
سوال: اردو ادب کی کونسی صنف آپ کی پسندیدہ ہے، مثلا شاعری، افسانہ، ناول، مضامین، سفرنامے وغیرہ؟
جواب:واصف علی واصف کی کتابیں
سوال: اردو نامہ پر کس طرح آئے اور پہلی بار کس وجہ سے آئے اگر یاد ہو تو بتا دیں ؟
جواب: استاد ماجد نے صاحب نے میرا ایڈریس بنایا اور پھر آہستہ آہستہ اردو ٹائپ کو بہتر بنانے کے بہانے.
سوال: اردو نامہ کے بارے میں اپنے تاثرات بیان کریں؟
جواب: بہت اچھا اور صاف ستھرا.
سوال: اردو نامہ کے بارے میں کوئی مشورہ؟
جواب:
سوال: اردونامہ کے بانی کے نام کوئی اہم پیغام؟
جواب: ہر روز تھوڑا وقت تمام دھاگوں کی طرف دیں صرف ایک دو کو ھاتھ لگا کر نہ بھاگا کریں.
سوال: آج کل بہت انتہاپسندی اور عدم برداشت کا رویہ پروان چڑھ رہا ہے، آپ کے خیال میں اس کے کیا محرکات ہیں؟ اور اس پر کیسے قابو پایا جاسکتا ہے ؟
جواب:
سوال: بلاگز، کالمز، مضامین شعور و آگہی کا بڑا ذریعہ ہیں۔ آپ کے خیال میں اس کو کیسےمزید بہتر اور مؤثر بنایا جاسکتا ہے؟
جواب:
سوال: پسندیدہ ادبی شخصیات کا نام ؟
جواب:
سوال: کوئی پسندیدہ کتاب؟
جواب:
سوال: کوئی پسندیدہ شعر
جواب: کاش میں تیرے حسیں ھاتھ کا کنگن ہوتا،
سوال: آپکی نظر میں زندگی کیا ہے؟
جواب: زندگی پانی کا بلبلہ ھے
سوال: ہماری قومی زبان اردو ہے، لیکن ہمارا نظام تعلیم زیادہ ترانگریزی میں ہے۔ آپ کے خیال میں ذریعہ تعلیم قومی زبان ہونی چاہئیے یا پھر انگریزی؟
جواب: کوئی بھی لیکن ایک ہو، جیسا چائنہ نے پوری دنیا کو اپنے پیھے لگا لیا ھے
سوال: کس طرح کے لوگ آپ کی نظر میں قابل عزت/ قابل محبت ہوتے ہیں؟
جواب: جو مخلص ہوں.
سوال: ایک ایسی تمنا جو پوری نہ ہوسکی؟
جواب: میں اپنے والد صاحب کو حج یا عمرہ کراونا چاہتا تھا.
سوال: آپکی نظر میں دولت و شہرت کتنی اہمیت رکھتی ہے؟
جواب: آج کے دور میں جس کے پاس دولت ھے وہ شہرت خودی پا لیتا ھے. الیکشن کے ذریعے.
سوال: کس بات پر بہت غصہ آتا ہے؟ اور کیا ردعمل ہوتا ہے آپ کا غصے کی حالت میں؟
جواب: جب سچ بولا جائے اور دوسرا بندہ یقین نہ کرئے.
سوال: کیا آپ کو موسیقی پسند ہے؟ کس کو زیادہ سنتے ہیں؟
جواب: کوئی بھی پسند نہیں بس موڈ پے منحصر ھے
سوال: کونسا گیت اکثر گنگناتے ہیں؟ آپکے پسندیدہ اداکار / اداکارہ / یا کوئی اور پسندیدہ آرٹسٹ؟
جواب: کو ئی بھی نہیں.
سوال: پاکستان کے موجودہ سیاسی حالات اور ساری دنیامیں موجود سیاسی تناؤکو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں
جواب: بہت ہی خراب لیکن ان کو بہتر کیا جا سکتاھے،
سوال: زندگی سے سیکھی ہوئی کوئی ایک خاص بات/تجربہ جو آپ ہمارے شئیر کرنا پسند کریں گے؟
ہمشہ سچ بولیں. دوست چائیں کم ہی ہوں لیکن اچھے ہوں،
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: افتخار بھائی کا انٹرویو

Post by اضواء »

افتخار wrote:
سوال: گھر میں عام طور پر کس زبان میں‌بات کرتے ہیں؟
جواب:

تو پھر کس طرح سے بات کرتے ہو :P
سوال: اردو ادب سے کس حد تک لگاو ہے؟
جواب:
یہاں پر بھی خاموشی ....

سوال: کوئی پسندیدہ شعر
جواب: کاش میں تیرے حسیں ھاتھ کا کنگن ہوتا،

باپ رے باپ r:o:s:e


جواب: میں اپنے والد صاحب کو حج یا عمرہ کراونا چاہتا تھا.

اللہ تعالی آپ کی تمنا پوری کرے

،
بہت خوب ;fl;ow;er;
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
میاں محمد اشفاق
منتظم سوشل میڈیا
منتظم سوشل میڈیا
Posts: 6107
Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: السعودیہ عربیہ
Contact:

Re: اردو نامہ ممبران کے انٹرویوز

Post by میاں محمد اشفاق »

یہ کیا یہ میں نے نہیں لکھا یہ اپنے افتخار صاحب نے لکھا quote میں میرا نام ختم کیجئے.
اور اللہ کا نام لے کر اپنے والا بھی مجھے ارسال کر دیجئے :^)
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: اردو نامہ ممبران کے انٹرویوز

Post by اضواء »

جی ہاں میں نے افتخار بھیا سے ہی کہا ہے b:e:a:t آپ کیوں کود پڑے h;a;h;a
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
Post Reply

Return to “باتیں ملاقاتیں”