چین میں شیروں کی پرورش کیوں؟

قرہء ارض پر پائے جانے والے جانوروں کی معلومات کا پورٹل جہاں تمام معلومات اردومیں دستیاب ہیں۔
Post Reply
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

چین میں شیروں کی پرورش کیوں؟

Post by اعجازالحسینی »

آج کی دنیا میں اگر کہیں کوئی ایک جنگلی شیر ہو گا تو ہو سکتا ہے کہ چین میں اس کے مقابل فارم میں تین شیر پل رہے ہوں۔

چین میں انہیں اس لیے پالا جاتا ہے کہ ان کی کھالیں اور ہڈیاں حاصل کی جاسکیں۔ یہ ہڈیاں ایسی وائن کی تیاری میں استعمال ہوتی ہیں جو جنوبی ایشیا میں بڑے مہنگے داموں فروخت ہوتی ہے۔

دنیا کے اس حصے میں یہ خیال بھی پایا جاتا ہے کہ شیر کے بعض اعضا کے استعمال سے طاقت اور مردانہ قوت حاصل کی جا سکتی ہے۔

چین نے انیس سو تیرانوے میں شیر کی ہڈیوں اور اس سے بنی ہوئی مصنوعات کی برآمدات پر پابندی لگا دی تھی لیکن اس کے باوجود یہ کاروبار بند نہیں ہوا اور اب یہ معاملہ تھائی لینڈ میں شیروں کے تحفظ پر ہونے والی عالمی کانفرنس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔

گلوبل ٹائیگر انیشی ایٹو یا جی ٹی آئی کے محرک عالمی بنک کا کہنا ہے کہ اس تجارت کو ایشیائی ملکوں میں موجود نجی فارموں کے وجہ سے پھیلاؤ مل رہا ہے۔ بنک نے ان فارموں کو بند کیے جانے کی اپیل کی ہے۔

فارموں پر ان شیروں کو پنجروں میں رکھا جاتا ہے اور بعض اوقات لوگوں کی تفریح کے لیے انہیں گائے اور مرغیوں کے شکار کا موقع بھی دیا جاتا ہے۔

عالمی بنک کے لیے جی ٹی آئی کے پروگرام ڈائریکٹر کیشا ورما کا کہنا ہے کہ ہمارے خیال میں فارموں پر ان مقاصد کے لیے شیروں کی پرورش ظالمانہ ہے۔

عالمی سطح پر شیروں کی بقا کے ادارے سے منسلک جوڈی ملز کا کہنا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں شیروں کی تعداد بتیس سے چھتیس ہزار کے درمیان ہے
انہوں نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سارا مقصد یہ ہوتا ہے کہ شیروں کے اعضا حاصل کیے جا سکیں‘۔

ان میں سے چین میں کہا جاتا ہے کہ لگ بھگ دس ہزار شیر ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ دس ہزار کا اندازہ درست نہ ہو اور اصل تعداد پانچ ہزار کے لگ بھگ ہو۔

تاہم شیروں کی اس تعداد کی پرورش فارموں پر کی جاتی ہے۔

جوڈی ملز کی تحقیق کے مطابق فارموں پر شیرنیوں سے ان کی فطری رفتار کے برخلاف تین گنا زائد بار بچے پیدا کرائے جاتے ہیں۔ اور اس سے پہلے کہ وہ پوری طرح خود کو سنبھالنے کے قابل ہوں انہیں ان کی ماؤں سے الگ کر لیا جاتا ہے۔

اس کے بعد یہ بچے سووروں اور کتیوں کے دودھ پر پرورش پاتے ہیں تا کہ شیرنی مزید بچے پیدا کر سکے۔

جوڈی ملز کا کہنا ہے کہ چین نے انیس سو تیرانوے میں شیر کی ہڈیوں اور ان سے بنی ہوئی مصنوعات کی برآمدات پر پابندی کا وعدہ کیا تھا لیکن اس ساتھ ہی ان کی پرورش کے لیے بنے فارموں کو توسیع کی اجازت بھی دے دی گئی تھی۔

ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال بھی چین میں جنگلات کی انتظامیہ نے یہ وعدہ کیا تھا کہ شیروں کی پرورش کرنے والے فارموں پر کڑی نظر رکھی جائے گی اور اس سے متعلقہ تجارت کا خاتمہ کیا جائے گا۔

تاہم اس بات کا خدشہ محسوس کیا جا رہا ہے کہ چودہ فروری سے چین میں ’شیر کا سال‘ شروع ہو رہا ہے اور اس دوران مذکورہ اشیا کی مانگ ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہو جائے گی۔

بشکریہ بی بی سی
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: چین میں شیروں کی پرورش کیوں؟

Post by چاند بابو »

بہت خوب اچھی معلومات ہیں۔

چلیں جیسے بھی ہیں جس مقصد کے لئے بھی ہیں شیر موجود ہو ہیں۔ ہمارے سیاستدانوں کی طرح سب گیدڑ تو نہیں۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Post Reply

Return to “جانوروں کی معلومات”