ابودجانہ الخراسانی کون تھے ......

ملکی اور غیر ملکی شخصیات کا تعارف اور اردونامہ کے ان کے ساتھ کیئے گئے انٹرویو پڑھنے کے لئے یہاں تشریف لائیں
Post Reply
عتیق
مشاق
مشاق
Posts: 3184
Joined: Sun Jul 18, 2010 6:52 pm
جنس:: مرد
Contact:

ابودجانہ الخراسانی کون تھے ......

Post by عتیق »


افغانستان کے صوبے خوست میں سی آئی اے کے مرکز پر فدائی حملے میں جہنم واصل ہونے والے افسران کی مکمل تفصیلات


مرتب وپیش کردہ: جہادِ پاکستان



یہاں پر آپ مندرجہ ذیل مضامین ملاحظہ کریں گے

خوست میں سی آئی اے کا ہیڈ کوارٹر
سی آئی اےہیڈ کوارٹر پر فدائی حملے کا پس منظر
ڈاکٹر ابودجانہ الخراسانی شہید رحمہ اللہ
کفار و مرتدین کی مجاہدین کے خلاف بڑی چال
الٹی ہو گئیں سب تدبیریں
سی آئی اے ہیڈ کوارٹر پر فدائی حملے کی منصوبہ بندی
سی آئی اے ہیڈ کوارٹر پر زبردست فدائی حملہ
سی آئی اے ہیڈ کوارٹر پر حملے میں جہنم واصل ہونے والے افسران
جینیفر میتھیوز (ہیڈ کوارٹر کی سربراہ،چیف)
شریف علی بن زید مرتد (اردن کی انٹیلی جنس کا اعلی سربراہ)
ڈارین جیمز لابونٹے (سی آئی اے میں فیلڈ اور آپریشنز افسر)
ہیرالڈ ،ای، براون، جے، آر (سی آئی اے میں اعلی افسر)
ایلیزا بیتھ ہانسن (سی آئی اے میں مجاہدین کی معلومات اکٹھی کرنے کی ماہر)
ڈین کلارک پاریسی (بدنام زمانہ سیکیورٹی بلیک واٹر کا افسر)
جیریمی وائیز (بدنام زمانی سیکیورٹی بلیک واٹر کا دوسرا افسر)
سکاٹ میکا ئیل روبرسن (سی آئی اے میں اعلی سیکیورٹی افسر)
نتیجہ


خوست میں سی آئی اے کا ہیڈ کوارٹر
افغانستان کے صوبے خوست میں امریکہ کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے اپنا وسیع و عریض ہیڈ کوارٹر قائم کر رکھا ہے۔ اس ہیڈ کوارٹر میں سی آئی اے کے افسران کے علاوہ بدنام زمانہ امریکی سیکیورٹی بلیک واٹر کے اہلکار و افسران بھی تعینات ہیں۔خوست میں ایسا وسیع و عریض مرکز قائم کرنے کے درپردہ کافی مقاصد ہیں جن میں سے ایک مقصد پاکستان کے قبائلی علاقوں وزیرستان وغیرہ میں مجاہدین کے ٹھکانوں کی معلومات حاصل کر کے مجاہدین پر ڈرون حملے کرنا ہے۔پاکستان میں ہونے والے ڈرون حملوں اور ڈرون طیاروں کو کنٹرول کرنے کیلئے بہت سے کنٹرول رومزبھی اس ہیڈ کوارٹر میں قائم ہے۔

ڈرون طیاروں کے دیگر کنٹرول روم پاکستان کے اندر بھی موجود ہیں،جن میں شمسی ایئر بیس وغیرہ شامل ہیں،اور یہاں سے ہونے والے ڈرون حملے پاکستانی طاغوتی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی معاونت سے کیے جاتے ہیں، کچھ عرصہ قبل جب پاکستانی مرتدین کی امریکیوں کے ہمراہ شمشی ایئر بیس پر ڈرون طیاروں کا جائزہ لینے کی ویڈیو اور تصاویر منظر عام پر آئی تو پاکستانی حکومت نےعوام کے سامنے اپنی ذلت چھپانے کیلئے شمسی ائیر بیس کو کلئیر کرنے کا دعوہ کیا۔ نیچے دی گئی تصاویر میں پاکستانی مرتدین اپنے امریکی آقاوں کے ساتھ شمسی ائیر بیس پر ڈرون طیاروں کا جائزہ لیتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔





سی آئی اے ہیڈ کوارٹر پر فدائی حملے کا پس منظر
۳۰دسمبر ۲۰۰۹ کو افغانستان کے صوبے خوست میں امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ہیڈ کوارٹر پر زبردست شہیدی حملہ کیا گیا۔ یہ حملہ امت کے شیر مجاہد ڈاکٹر ابودجانہ الخراسانی شہید رحمہ اللہ نے کیا تھا۔ اس حملے کی منصوبہ بندی تحریک طالبان پاکستان اور القاعدہ نے امیر المومنین ملا محمد عمر مجاہد حفظہ اللہ کی زیر سرپرستی سر انجام دی تھی۔

ڈاکٹر ابودجانہ الخراسانی شہید رحمہ اللہ
ڈاکٹر ابودجانہ الخراسانی شہید رحمہ اللہ کا تعلق فلسطین سے تھا اور آپ پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر(معالج) تھے۔ اور آپ اردن میں فلسطینی محاجر کیمپ میں خدمات سر انجام دیتے تھے۔ آپ انٹرنیٹ پر مختلف طریقوں سے جہاد کی دعوت دیتے تھے۔کچھ ہی عرصے میں آپکی یہ دعوت انٹرنیٹ پرعام ہو گئی اور لوگ آپکی بات پر متوجہ اور اثر انداز ہونے لگے۔ آپکو انٹرنیٹ اور جہادی نیٹ ورکس پر سراہا جانے لگا ۔مگر اردن کے طاغوتی خفیہ اداروں کو آپکی یہ دعوت ایک آنکھ نہ بھائی اور انہوں نے آپ کے انٹرنیٹ کے کام کی جاسوسی شروع کر دی اور کچھ ہی عرصہ کے بعداردن کے طاغوتی خفیہ اداروں نے ڈاکٹر ابو دجانہ الخراسانی شہید رحمہ اللہ کو گرفتار کر کے خفیہ عقوبت خانوں میں منتقل کردیا اور آپ پر تشدد کا سلسلہ شروع کر دیا گیا۔

کفار و مرتدین کی مجاہدین کے خلاف بڑی چال
تفتیش کے دوران اردنی خفیہ ایجنسی کا اعلی ترین سربراہ شریف علی بن زید بھی ڈاکٹر صاحب سے ہونے والی تفتیش کا مکمل جائزہ لینے لگا ۔اسلام کے دشمن اردنی انٹیلی جنس کے اعلی ترین سربارہ کیپٹن شریف علی بن زید نے سی آئی اے کے ساتھ مل کے مجاہدین کے خلاف بہت بڑی چال چلنے کا فیصلہ کیا ۔تہہ یہ ہوا کہ ڈاکٹر صاحب کو چونکہ انٹرنیٹ پر پوری دنیا کے مجاہدین جانتے ہیں تو ڈاکٹر صاحب بہتر طریقے سے مجاہدین کی جاسوسی کر سکیں گے۔لہذا آپکو اس بات پر اکسایا گیا کہ آپ میدان جہاد میں جا کر مجاہدین کی اعلی قیادت کی جاسوسی کریں اور اسکی تفصیلات سے اردنی خفیہ ادارے اور امریکی خفیہ ادارے کو آگاہ کریں۔

الٹی ہو گئیں سب تدبیریں
آپ کی خوشی کا اس وقت کوئی ٹھکانہ نہ رہا جب آپ نے سنا کے مرتدین خود آپکو میدانِ جہاد میں بھیجنا چاہتے ہیں جو کے آپ کی سب سے بڑی خواہش تھی۔لہذا آپ اس کام پر راضی ہوگئے اور آپ نے اردنی خفیہ ادارے اور سی آئی اے کے سامنے بہانہ بنایا کے آپ اس کام کے عوض بہت سے ڈالر وصول کریں گے،تا کہ سی آئی اے کو پورا یقین ہو جائے کہ آپکا دل ایمان سے خالی ہو چکا ہے۔چنانچہ شریف علی بن زید اور سی آئی اے نے مشترکہ طور پر آپکو پشاور پہنچایا تا کہ آپ وزیرستان میں پہنچ کر مجاہدین کے رہنما ڈاکٹر ایمن الزواہری حفظہ اللہ کا سراغ لگائیں اور پھر سی آئی اے کو آگاہ کریں۔ پشاور پہنچنے کے بعد آپ وزیرستان پہنچے اور مجاہدین سے آملے۔یہاں آکر آپ نے مجاہدین کے رہنماوں سے ملاقاتیں کیں اور تحریک طالبان پاکستان کے رہنما حکیم اللہ محسود حفظہ اللہ سے ملاقات کی اور انکو اپنے مقاصد سے آگاہ کیا ۔

سی آئی اے ہیڈ کوارٹر پر فدائی حملے کی منصوبہ بندی
ڈاکٹر ابودجانہ الخراسانی شہید رحمہ اللہ نے مجاہدین کے ساتھ مل کر امریکہ کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے پر کاری ضرب لگانے کا فیصلہ کیا اور سی آئی اے پر فدائی حملہ کرنے کی تیاری کی۔آپ نے اپنی اس کاروائی کا نام غزوہ بیت اللہ محسود رکھا(بیت اللہ محسود شہید رحمہ اللہ تحریک طالبان پاکستان کے بانی تھے اور آپکو امریکی ڈرون حملےمیں اگست ۲۰۰۹ میں شہید کیا گیا تھا)۔

ڈاکٹر صاحب نے اردنی انٹیلی جنس اور سی آئی اے کو پیغام بھیجا کے آپکو بہت بڑی کامیابی ملی ہے اور آپ کے پاس ڈاکٹر ایمن الزواہری حفظہ اللہ کے متعلق اہم اطلاعات موجود ہیں جو کہ آپ خفیہ اداروں تک پہنچانا چاہتے ہیں۔خفیہ اداروں نے آپ کو افغانستان کے صوبے خوست میں سی آئی اے کے ہیڈ کوارٹر پہنچنے کا مشورہ دیا۔لہذا آپ اپنے جسم کے ساتھ بارودی مواد باندھ کر سی آئی اے کے ہیڈ کوارٹر ، خوست کی طرف روانہ ہوئے، پاکستانی حدود سے نکلنے کے بعد سی آئی اے کی طرف سے ایک بہترین گاڑی آپکو ہیڈ کوارٹر پہنچانے کیلئے موجود تھی۔آپ اس گاڑی میں سی آئی اے کی طرف سے بھیجے گئے ڈرائیور کے ہمراہ ہیڈ کوارٹر کی جناب روانہ ہو گئے۔

دوسری جانب سی آئی اے کو اس خبر سے اتنی خوشی ہوئی کہ ان سے اس خبر کو سننے کے بعد، کہ آپ امیر المجاہدین ڈاکٹر ایمن الزواہری حفظہ اللہ کا سراغ لگا کر ا ٓرہے ہیں،اپنے ہیڈ کوارٹر کے اندر انتظار کرنا مشکل ہوتا جارہا تھا۔سی آئی اے کے تمام افسران آپکا استقبال کرنے کیلئے ہیڈکواٹر کے اندورنی تیسرے نمبر دروازے پر ہی لائین میں ٹہر گئے۔

سی آئی اے ہیڈ کوارٹر پر زبردست فدائی حملہ
یہ۳۰ دسمبر ۲۰۰۹ کا دن اورعصر کا مبارک وقت تھا، جب سی آئی اے کے تمام افسران اپنے مرتدساتھیوں کے ہمراہ ہیڈ کوارٹر کے تیسرے نمبر دروازے پر موجود تھے اور آپکی گاڑی ہیڈ کوارٹر کے اندر داخل ہوئی۔سردی کی شدت میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا اورآپ نے اپنے جسم کو چادر سے ڈھانپا ہوا تھا۔ اسی دوران ایک مرتد افغانی سیکیورٹی کا اہلکار آپکو چیک کرنے کیلئے آگے بڑھا مگر اللہ پاک کو کچھ اور ہی منظور تھا۔اس مرتد گارڈ کو سی آئی اے کے اعلی افسر نے غصے سے منع کیا اور خود آپ کے استقبال کیلئے آگے بڑھا ۔ آپ نے اللہ اکبر کی آواز کے ساتھ ہی بٹن دبا دیا اور سی آئی کے اعلی افسران کو جہنم واصل کرتے ہوئے اس کھیل تماشہ کی دنیا سے بہت دور اپنے حقیقی رب کی نعمتوں بھری جنتوں میں چلے گئے۔

سی آئی اے ہیڈ کوارٹر پر حملے میں جہنم واصل ہونے والے افسران
اس مبارک غزوہ بیت اللہ محسود میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کا سات اعلی افسران،افغان سیکیورٹی فورسز کے دو مرتد گارڈ، اردنی انٹیلی جنس کا اعلی سربراہ ، اور سی آئی اے ہی میں شامل دو بلیک واٹر کے اہلکار جہنم واصل ہوئے۔

جہنم واصل ہونے والے تمام اسلام دشمنوں کے نام مندرجہ ذیل ہیں

جینیفر میتھوز
شریف علی بن زید
ڈارین جیمز لابونٹے
ہیرولڈ ای براون جے آر
ایلیزا بیتھ ہانسن
ڈین کلارک پاریسی
جیریمی وائیز
سکاٹ میکائیل روبرسن


یوں اللہ کی مدد سے یہ کاروائی اپنے اختتام کو پہنچی ۔امریکی صدر نے اس کاروائی کو گزشتہ ۲۳ سالوں میں سی آئی اے پر کیا جانے والا سب سے بڑا حملہ قراردے دیا ۔امریکی فوج افغانستان میں جنگ ویسے ہی ہار چکی ہے اور اس کاروائی نے امریکہ کے خفیہ ادارے سی آئی اے کی بھی افغانستان میں کمر توڑ کر رکھ دی۔



یوں اللہ کی مدد سے یہ کاروائی اپنے اختتام کو پہنچی ۔امریکی صدر نے اس کاروائی کو گزشتہ ۲۳ سالوں میں سی آئی اے پر کیا جانے والا سب سے بڑا حملہ قراردے دیا ۔امریکی فوج افغانستان میں جنگ ویسے ہی ہار چکی ہے اور اس کاروائی نے امریکہ کے خفیہ ادارے سی آئی اے کی بھی افغانستان میں کمر توڑ کر رکھ دی۔
==============================

سی آئی اے ہیڈ کوارٹر پر فدائی حملے میں جہنم واصل ہونے والی پہلی اسلام کی دشمن

نام ۔ جینیفر میتھوز
عہدہ ۔ خوست میں سی آئی اے کی سربراہ
عمر ۔ پینتالیس ۴۵ سال
جنس ۔ عورت



جینیفر سی آئی اے کی اعلی ترین افسر اور افغانستان کے صوبے خوست میں خفیہ ہیڈ کوارٹر کی چیف،سربراہ تھی۔اسکی عمر ۴۵ سال تھی۔ اورسی آئی اے میں اسکو دہشت گردی پر قابو پانے والے ماہر کی حیثیت سے جانا جاتا تھا۔جہنم واصل ہونے والی اس اللہ کی دشمن کو امریکہ میں ارلینگ ٹن نیشنل سیمیٹری میں دفن کیا گیا ۔پہلے پہل امریکی حکومت اسکا نام اپنی عوام کے سامنے ظاہر کرنے سے کترانے لگی مگرجب شرمندگی کے سوا اور کوئی چارہ نہ رہا تو اسکی تدفین کے پانچ مہینے کے بعد اسکا نام بھی امریکی عوام کے سامنے ظاہر کر دیا گیا۔



اس نے اپنی تعلیم اہویو کی کیڈارویلی یو نیورسٹی سے مکمل کی اور۱۹۸۶ میں براڈکاسٹ جرنلزم اور پولیٹیکل سائینس کی ڈگریاں حاصل کیں۔ اسکو مجاہدین کے خلاف معلومات اکٹھا کرنے کے ماہر کی حیثیت اس وقت ملی جب اس نے القاعدہ کے رہنما ابو زبیدہ رحمہ اللہ کی گرفتاری میں اہم کردار ادا کیا اور گرفتاری کے بعد ابو زبید ہ رحمہ اللہ کو تھائی لینڈ کے خفیہ عقوبت خانے میں شدید جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس کی اسی اسلام دشمنی کی بنا پر اسکو سی آئی اے کے اعلی افسر کا درجہ دیا گیا اور بعد ازاں افغانستان کے صوبے خوست میں ہیڈ کوارٹر کا مکمل سربراہ بنا دیا گیا۔




اس نے سی آئی اے میں اعلی افسر کی حیثیت سے بہت سے اسلام دشمن کام سر انجام دیے جن میں ایک کام یہ بھی تھا کہ اس اللہ کی دشمن نے امام المجاہدین شہید اوسامہ بن لادن رحمہ اللہ کا کھوج لگانے والی ٹیم میں بھی افسر کی حیثیت سے کام کیا۔

==============================



سی آئی اے ہیڈ کوارٹر پر فدائی حملے میں جہنم واصل ہونے والادوسرا اسلام کا دشمن

نام۔ شریف علی بن زید
عہدہ۔ اردن انٹیلی جنس ایجنسی(جی آئی ڈی۔جنرل انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ) میں اعلی ترین افسر
خاندان۔ اس مرتد کا تعلق اردن کے شاہی خاندان سے تھا
جنس۔ مرد


سی آئی اے ہیڈ کوارٹر پر اسکی ہلاکت کے بعد اردن کی حکومت اپنی اسلام دشمنی اور کفر دوستی کو چھپانے کیلئے طرح طرح کے ہیلے بہانے ڈھونڈنے لگی مگر اردن کی حکومت کو اس وقت منہ کی کھانی پڑی جب امریکہ کی حکومت نے ہلاک شدگان میں شریف علی بن زید کا نام بھی عوام کے سامنے پیش کردیا۔


اردن کے حکومتی خبر رساں ادارے نے اسکو کیپٹن شریف علی بن زید کے نام سے پکارا ۔ اردنی انٹیلی جنس اسلام دشمنی کے لحاظ سے سی آئی سے بھی دو قدم آگے جانے کا ارادہ رکھتی ہے مگر اللہ کے حکم سے اردن کے خفیہ ادارے کو خوست میں ایسی کاری ضرب لگی کے صدیوں یاد رکھیں گے۔ اسی مرتد افسر نے مجاہدین کے خلاف بڑی چال چلنے کا فیصلہ کیا تھا اور مجاہدین کو نقصان پہنچانے کے در پے یہ اللہ کا دشمن اپنی ہی چال میں دنیا و آخرت میں ذلی ورسوا ہوا اور مجاہدین ہی کے ہاتھوں اپنے انجام کو پہنچا۔ عراق میں امیر الاستشہادی معصب الزرقاوی شہید رحمہ اللہ پر بھی حملہ اردن کے خفیہ اداروں کی اطلاعات پر کیا گیا تھا۔
==============================

سی آئی اے ہیڈ کوارٹر پر فدائی حملے میں جہنم واصل ہونے والا تیسرا اسلام کا دشمن

نام۔ ڈارین جیمز لابونٹے
عہدہ۔ فیلڈ آفیسر،کیس آفیس،آپریشنز آفیسر
تاریخ پیدائش۔ اکتوبر ۱۹۷۴
عمر۔ ۳۵سال
جنس۔ مرد


یہ اکتوبر ۱۹۷۴ میں پیدا ہوا اور اس نے اپنا بچپن ساوتھ ویسٹ کنیکٹی کٹ میں گزارا۔اس نے تعلیم کولمبیا کے میسوری کالج سے حاصل کی اور جرائم اور انصاف میں ماسٹرز کی ڈگری بوسٹن یونیورسٹی سے ۲۰۰۶میں حاصل کی۔


تعلیم مکمل کرنے کے بعد ۲۰۰۶ ہی میں اسکو سی آئی اے میں افسر کی حیثیت سے ملازمت مل گئی۔ سی آئی اے میں افسر کی حیثیت سے اللہ کا یہ دشمن اپنی موت سے پہلے عراق،امان،اردن اور افغانستان میں تعینات رہا اور مسلمانوں کے قتل عام میں مصروف رہا۔اسکی آخری تعیناتی خوست میں سی آئی اے ہیڈ کوارٹر پر نائب سربراہ کی حیثیت سے ہوئی۔



اسکے اردنی انٹیلی جنس افسر شریف علی بن زید کے ساتھ قریبی دوستانہ تعلقات تھے۔انہی دونوں نے ڈاکٹر ابودجانہ الخراسانی شہید رحمہ اللہ کی صورت میں اپنے لئے موت کی ترتیب بنائی ۔ اور بل آخر افغانستان میں اپنی ہی قلعے نما ہیڈ کوارٹر میں جہنم واصل ہوا۔
==============================


سی آئی اے ہیڈ کوارٹر پر فدائی حملے میں جہنم واصل ہونے والا چوتھااسلام کا دشمن

نام ۔ ہیرولڈ ،ای، براون، جے آر
عہدہ۔ سابق امریکی فوجی اور سی آئی اے میں افسر


اسلام کا یہ دشمن امریکہ میں بولٹن میں پیدا ہوا۔اس نے اپنی تعلیم، ناشوبا ریجنل ہائی سکول،ماونٹ واسیوسیس کمیونٹی کالج اور اعلی تعلیم جیورج واشنگٹن یونیورسٹی سے حاصل کی۔موت سے پہلے اسکی رہائش امریکہ میں فئیر فاکس سٹیشن پر تھی۔ اسکے آباو اجداد کا تعلق بھی امریکی پولیس سے تھا۔اس نے امریکی فوج میں سیکنڈ لیفٹینیٹ کی حیثیت سے ملازمت حاصل کی،کچھ عرصہ کے بعد اسکی ترقی میجر کے عہدے پر ہوگئی۔

میجر ہی کی حیثیت سے یہ بوسنیا میں چار سال تک تعینات رہا اور مسلمانوں کا قتل عام شوق سے کرتا رہا۔ بوسنیا سے واپسی پر اسکا تبادلہ امریکہ کے ایک اور خفیہ ادارے ملٹری انٹیلی جنس میں افسر کی حیثیت سے ہوا،ملٹری انٹیلی جنس کے بعد یہ امریکہ کی نجی بدنام زمانہ سیکیورٹی بلیک واٹر کے ساتھ کام کرتا رہا اور بل آخر اسکو سی آئی اے میں افسر کی حیثیت سے ملازمت مل گئی اور اسکو افغانستان کے صوبے خوست میں اپنی موت کی منزل سی آئی اے ہیڈ کوارٹر بھیج دیا گیا۔
==============================


سی آئی اے ہیڈ کوارٹر پر فدائی حملے میں جہنم واصل ہونے والی پانچویں اسلام کی دشمن


نام۔ ایلیزا بیتھ ہانسن
عہدہ۔ سی آئی اے میں مجاہدین کی معلومات اکٹھی کرنے کی ماہر
جنس۔ عورت
عمر۔ تیس سال
تاریخ پیدائش۔ فروری ۱۹۷۹


خوست میں جہنم واصل ہونے والی دو عورتوں میں سے دوسری عورت یہ تھی(پہلی عورت سی آئی اے ہیڈ کوارٹر کی سربراہ جینیفر میتھیوز تھی)۔ یہ راک فورڈ میں پیدا ہوئی اور اسکے باپ کا نام دوئین ہانسن جے آر تھا۔اس نے اپنی تعلیم کیتھ کنٹری ڈے سکول اور اعلی تعلیم واٹر ویلی میں قائم کولبی کالج سے حاصل کی۔ اس نے ماہر معاشیات کی ڈگری حاصل کی۔

اسکو سی آئی اے میں ماہر کی حیثیت سے ملازمت ملی اور اسکو سی آئی اے نے مجاہدین کے رہنماوں اور تنطیموں کی، خاص طور پر افغانستان میں طالبان اورپاکستان میں القاعدہ اور تحریک طالبان پاکستان کی معلومات اکٹھی کرنے پر لگا دیا۔اللہ کی اس دشمن کی تعیناتی بھی افغانستان کے صوبے خوست میں سی آئی اے ہیڈ کوارٹر پر ہوئی،جہاں پر یہ مجاہدین کی معلومات اکٹھی کر کے مجاہدین پر ڈرون حملے کروانے میں اہم کردار ادا کرتی رہی اور آخر کار اپنے ہی ہیڈ کوارٹر میں جہنم واصل ہوئی۔


اسکی قبر پر اسکے عہدے کی جگہ سیویلین یعنی کے عوام لکھا ہوا ہے جبکہ اسکی قبر پر امریکہ کا پرچم بھی لہرا رہا ہے، جو کہ سرکاری قبروں پر ہوتا ہے، اور مذاحقہ خیز بات یہ ہے کہ اگریہ مجاہدین کی معلومات اکٹھی کرنے کی ماہر نہیں تھی بلکہ سیویلین تھی تواتنے حساس ہیڈ کوارٹر میں سیویلین کا کیا کام تھا۔امریکی حکومت نے اپنی شرمندگی چھپانے کیلئے ایسا کیا، مگر حقیقت واضح ہو ہی گئی
==============================


سی آئی اے ہیڈ کوارٹر پر فدائی حملے میں جہنم واصل ہونے والا چھٹا اسلام کادشمن

نام ۔ ڈین کلارک پاریسی
عہدہ۔ بدنامِ زمانہ سیکیورٹی کنٹریکٹر بلیک واٹر کا افسر
عمر۔ ۴۶چھیالیس سال
جنس۔ مرد


خوست میں جہنم واصل ہونے والا یہ بدبخت افسر پورٹ لینڈ میں ماونٹ سکاٹ میں پیدا ہوا۔اس نے اپنی تعلیم پورٹ لینڈ ہی کے معروف اسکول پورٹ لینڈ مارشل ہائی سکول سے جون ۱۹۸۲میں مکمل کی۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد اس نے امریکی فوج میں شمولیت اختیار کی اور اسکو ٹریننگ کیلیے فورٹ لیویس کے سٹیشن پر بھیجا گیا۔ امریکی فوج میں اس نے ماسٹر سارجینٹ کے عہدے تک ترقی حاصل کی۔


اس عرصے میں یہ خبیث شمالی کیرولینا اور فورٹ براگ میں ۸۲ ایئر بورن ڈویژن پر تعینات رہا۔ امریکہ سے باہر مسلمانوں کے خلاف عالمی جنگ میں اللہ کا یہ دشمن عراق،صومالیہ،روانڈہ،کینیا،بوسنیا،جنوب مشرقی ایشیائی ممالک اور افغانستان میں اسپیشل آپریشنز کا سربراہ رہا۔مسلمانوں کے خلاف جنگ میں امت مسلمہ کا زیادہ خون بہانے پر امریکہ نے اس کو بہت سے تمغے و اعزازات دیے،جن میں امریکی تمغہ و اعزاز برائے قومی دفائی خدمت، قابل تعریف خدمات کا اعزاز،نیٹو کا اعلی فوجی اعزاز،اور امریکی طلائی ستارہ کا اعزاز شامل ہیں۔اسلام کا یہ دشمن ستائیس ۲۷ سال تک امریکی فوج میں شامل رہا اور ۲۰۰۸ /۲۰۰۹ میں یہ امریکی فوج کے ماسٹر سارجینٹ کے عہدے سے دستبردار ہوا۔


۲۷ سال تک مسلمانوں کا خون بہانے اور امت مسلمہ کی عزتیں پامال کرنے پر بھی اللہ کے اس دشمن کا دل ٹھنڈا نہیں ہوااور اس نے امریکی فوج سے دستبرداری کے بعد بدنام زمانہ امریکی سیکیورٹی بلیک واٹر میں شمولیت اختیار کی اور بلیک واٹر میں اسکو اعلی افسر کا عہدہ سونپا گیا۔ بلیک واٹر ہی نے اسکو افغانستان کے صوبے خوست میں سی آئی اے کے ہیڈ کوارٹر پر تعینات کیا جہاں یہ مختلف ہتھکنڈے استعمال کر کے ،مسلمانوں کی بستیوں میں دھماکے کروا کے،مجاہدین کو بدنام کرتا تھا۔اسکے علاوہ یہ بدبخت وزیرستان میں مجاہدین کے ٹھکانوں پر ڈرون حملے کروانے میں بھی پیش پیش تھا۔اور آخر کار اپنے ہی مرکز میں موت نے اسکو خبیث کو آلیا اور جہنم واصل ہوا۔
==============================


سی آئی اے ہیڈ کوارٹر پر فدائی حملے میں جہنم واصل ہونے والا ساتواں اسلام کادشمن
نام ۔ جیریمی وائیز
عہدہ۔ بدنامِ زمانہ سیکیورٹی کنٹریکٹر بلیک واٹر کا دوسرا افسر
عمر۔ پینتیس ۳۵ سال

یہ خوست میں سی آئی اے کے ہیڈ کوارٹر پر فدائی حملے میں جہنم واصل ہونے والا بلیک واٹر کا دوسرا فسر تھا۔امریکہ میں اسکی رہائش ویرجینیا ساحل کے علاقے میں تھی ۔ بلیک واٹر میں شمولیت سے پہلے یہ امریکی نیوی سیل میں شامل رہا۔نیوی سیل کے عہدے پر اسکی ٹریننگ ۲۰۰۲ میں مکمل ہوئی۔اس عہدے پر یہ ۲۰۰۹ تک فائز رہا اور اور ستمبر ۲۰۰۹ میں اس نے یہ عہدہ چھوڑ کر بدنام زمانہ بلیک واٹر میں شمولیت اختیار کر لی۔




بلیک واٹر نے اسکو افغانستان کے صوبے خوست میں سی آئی اے کے ہیڈ کوارٹر پر تعینات کیاجہاں پر یہ جیریمی وائیز اپنے ساتھی ڈین کلارک پاریسی کے ساتھ مل کر اسلام کے خلاف عالمی جنگ میں پیش پیش رہا ۔ اور آخر کار اپنے ہی ہیڈ کوارٹر میں یہ جہنم واصل ہوا۔

==============================


سی آئی اے ہیڈ کوارٹر پر فدائی حملے میں جہنم واصل ہونے والا آٹھواں اسلام کادشمن

نام۔ سکاٹ میکائیل روبرسن
عہدہ۔ سی آئی اے میں سکیورٹی آفیسر
عمر۔ انتالیس ۳۹ سال
تاریخ پیدائش۔ ۳ جولائی ۱۹۷۰

سی آئی اے میں شمولیت سے پہلے یہ بد بخت ایٹلانٹا پولیس کے خفیہ شعبے میں افسر کے عہدے پر فائز رہا۔پولیس کو چھوڑنے کے بعد اس نے اقوام متحدہ کی عالمی فوج میں شمولیت اختیار کی۔ اقوام متحدہ کی فوج میں افسر کی حیثیت سے اسکی تعیناتی کوسو وو میں ہوئی۔ جب امریکہ نے عراق پر حملہ کیا تو اس بد بخت کا تبادلہ عراق میں کر دیا گیا۔

جہاں پر اسکا کام کفار مشرکین اور مرتدین کے اعلی افسران کو سیکیورٹی فراہم کرنا تھا۔کافی سال تک یہ کفار و مرتدین کے افسران کو سیکیورٹی فراہم کرتا رہا ۔پھر اسکو باقاعدہ سی آئی اے میں سیکیورٹی افسر کے عہدے پر ملازمت مل گئی اور اسکا تبادلہ عراق سے افغانستان میں کر دیا گیا۔ جہاں پر اسکا کام مسلمانوں کو خون بہانے والوں کو مظبوط قلعوں میں حفاظت فراہم کرنا تھا۔ اپنے ہی مظبوط قلعے میں اپنے ان افسران کے ساتھ، جنکو یہ حفاظت فراہم کیا کرتا تھا،جہنم واصل ہوا۔


==============================


نتیجہ
اس مبارک کاروائی اور پیش کی گئی تمام تر تفصیلات سے مندرجہ ذیل نتائیج حاصل کیے گئے ہیں

۱۔القاعدہ، تحریک طالبان پاکستان، تحریک طالبان افغانستان میں کوئی فرق نہیں ہیں۔ سب مجاہدین ایک ہی ہیں اور خوست میں کی گئی اس کاروائی جیسی بیسیوں کاروائیاں مل کر ہی سر انجام دیتے ہیں۔

۲۔تحریک طالبان پاکستان کے مجاہدین صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ افغانستان میں بھی امریکیوں کے خلاف کاروائیاں کرتے رہتے ہیں۔جیسے کہ یہ ایک کاروائی جسکا نام غزوہ بیت اللہ محسود تھا۔

۳۔بلیک واٹر دراصل سی آئی اے ہی کا ایک حصہ ہے اور بلیک واٹر اور سی آئی اے مل کر ہی مجاہدین کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔

۴۔مجاہدین غیر ملکی ایجنٹ اور بلیک واٹر کے آعلی کار نہیں ہیں، بلکہ مجاہدین کو بلیک واٹر کے اہلکار کہنے والے اسلام دشمن عناصر ہیں اور وہ مخلص مسلمانوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ مجاہدین تو سی آئی اے اور بلیک واٹر پر ایسی اور اس جیسی بیسیوں کاری ضربیں لگا رہےہیں۔

۵۔فدائی حملہ کرنے والے کم عمر نوجوان نہیں ہوتے اور نہ ہی وہ اپنی زندگی سے تنگ ہوتے ہیں۔جیسا کہ ڈاکٹر ابو دجانہ الخراسانہ شہید رحمہ، نہ تو کم عمر تھے اور نہ ہی اپنی زندگی سے تنگ تھے۔ بلکہ آپ ڈاکٹر تھے اور دنیاوی نعمتوں کے تمام تر خزانے آپ کے پاس موجود تھے،اور آپ نے صرف اللہ کے حکم کو فرض جانتے ہوئے اپنی جان کو اللہ پر بیچ ڈالا۔

کاپی رائٹ

http://jihadepakistan.blogspot.com/2013 ... t_540.html
[center]لاعزۃ الابالجھاد[/center]
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: ابودجانہ الخراسانی کون تھے ......

Post by اضواء »

الله يِجْزاك خير
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
Post Reply

Return to “ادبی شخصیات کا تعارف نامہ”