اردونامہ کتاب گھر
Posted: Sat Jul 06, 2013 10:00 pm
السلام علیکم
ویسے چاہئے تو یہ تھا کہ یہ پوسٹ میاں اشفاق صاحب خود ہی لکھتے مگر انہوں نے اردونامہ کو صرف پڑھنے اور واہ واہ کرنے کے لئے رکھا ہوا ہے کوئی کام کی بات ہو تو ان کے الفاظ اٹک جاتے ہیں. بہرحال انہوں نے یہ فریضہ میرے ذمے لگایا تو میں نے ہی یہ اطلاع آپ تک پہنچانے کی سوچی.
ویسے تو اردو کتابوں کے مجموعہ جات بہت ساری اردوسائیٹس پر موجود ہیں اور اردونامہ کی بھی ہمیشہ سے یہ خواہش رہی ہے کہ اردونامہ کی بھی ایک اپنی لائبریری ہو مگر ہمیشہ ہی یہ خواہش ایک ٹیم کی کمی کی وجہ سے ناکام رہی. اردونامہ کے مقصد کو دیکھتے ہوئے چاہئے تو یہ تھا کہ اردونامہ کے پاس یونیکوڈ کتابوں کا ایک خزانہ ہو مگر فراغت کی کمی کے باعث اس طرف کسی نے بھی توجہ نہیں دی اور یہ خواہش ہمیشہ خواہش ہی رہی.
البتہ اب اردونامہ کے ہی ایک فعال رکن محترم میاں اشفاق صاحب نے اردونامہ کے لئے اپنی ذاتی جمع کردہ سینکڑوں کتابوں کو پیش کر دیا، گو کہ کتابیں مختلف جگہوں سے اکٹھی کی گئی ہیں اور ان کے کاپی رائیٹس بھی مختلف لوگوں کے پاس ہیں اور یہ کتابیں ہیں بھی پی ڈی ایف فارمیٹ میں لیکن اردونامہ کی تاریخ میں پہلی بار کسی رکن نے اردونامہ کے لئے ایسی خواہش کا اظہار کیا تو میں نے بھی پلک جھپکنے سے پہلے اس آفر کو نا صرف قبول کر لیا بلکہ ان کے ساتھ تھوڑی بہت مدد بھی کی. کہ ان حالات میں یہ بھی بہت زیادہ ہے.
چونکہ کتابیں ان کی ذاتی حیثٍیت سے منتخب کردہ تھیں اور ان میں اردونامہ یا کسی اور رکن کی کوئی کاوش شامل نا تھی اس لئے میں نے بہتر یہی سمجھا کہ ان کی اس کاوش کو پورا پورا اردونامہ کے ٹھپے کے ساتھ پیش کرنا یقینا مناسب نہیں ہے اس لئے انہیں ایک الگ ویب سائیٹ بنانے کا مشورہ دیا جو انہوں نے بھی پلک جھپکنے سے پہلے قبول کر لیا.
اب صورتحال یہ ہے کہ بکس بسٹر ڈاٹ نیٹ کے نام سے میاں اشفاق صاحب ایک ویب سائیٹ بنا رہے ہیں اور اس پر اردو کی سینکڑوں کتابوں کو اپلوڈ بھی کر چکے ہیں اور مسلسل کر بھی رہے ہیں ساتھ ہی ساتھ انہوں نے اردونامہ کو اس ویب سائیٹ کے حقوق بھی سونپ دیئے ہیں یعنی اردونامہ اپنی پسند نا پسند کے مطابق اس میں ترامیم بھی کر سکتا ہے اور اپنی طرف سے کتابیں بھی لگا سکتا ہے اور اگر کسی کتاب پر اعتراض ہو تو اسے ختم بھی کر سکتا ہے اس لئے آپ لوگ اسے ایک ایسا پراجیکٹ کہہ سکتے ہیں جو اردونامہ کے تعاون سے شروع ہوا اور آگے بڑھ رہا ہے.
اردونامہ پر اس پراوجیکٹ کو اردونامہ کتاب گھر کا نام دیا گیا ہے اور اردونامہ کے ایک سب ڈومین پر اس کو منتقل کر دیا گیا ہے.
یعنی اب محنت میاں اشفاق صاحب کیا کریں گے اور فائدہ ہم سب اٹھایا کریں گے. اس ویب سائیٹ میں یہ آپشن بھی موجود ہے کہ اگر آپ کو اپنی پسند کی کوئی کتاب اس سائیٹ سے دستیاب نہیں ہو رہی ہے تو آپ بکس آن ڈیمانڈ کے لنک پر جا کر اپنی پسند کی کتاب طلب کر سکتے ہیں اور میاں اشفاق صاحب پوری کوشش کریں گے کہ جلد ازجلد آپ کی پسندیدہ کتاب اپنی ویب سائیٹ پر دستیاب کردیں.
نیچے موجود لنکس پر کلک کر کے میاں صاحب کی کاوش کا جائزہ لیجئے اور اسی دھاگے میں اپنی آراء سے نوازئے اور ان کی حوصلہ افزائی کیجئے.
بکس بسٹر ڈاٹ نیٹ اصلی ویب سائیٹ کا لنک
اردونامہ کتاب گھر سب ڈومین کا لنک
اردونامہ بلاگ پر تازہ ترین کتب کے صفحہ کا لنک
ویسے چاہئے تو یہ تھا کہ یہ پوسٹ میاں اشفاق صاحب خود ہی لکھتے مگر انہوں نے اردونامہ کو صرف پڑھنے اور واہ واہ کرنے کے لئے رکھا ہوا ہے کوئی کام کی بات ہو تو ان کے الفاظ اٹک جاتے ہیں. بہرحال انہوں نے یہ فریضہ میرے ذمے لگایا تو میں نے ہی یہ اطلاع آپ تک پہنچانے کی سوچی.
ویسے تو اردو کتابوں کے مجموعہ جات بہت ساری اردوسائیٹس پر موجود ہیں اور اردونامہ کی بھی ہمیشہ سے یہ خواہش رہی ہے کہ اردونامہ کی بھی ایک اپنی لائبریری ہو مگر ہمیشہ ہی یہ خواہش ایک ٹیم کی کمی کی وجہ سے ناکام رہی. اردونامہ کے مقصد کو دیکھتے ہوئے چاہئے تو یہ تھا کہ اردونامہ کے پاس یونیکوڈ کتابوں کا ایک خزانہ ہو مگر فراغت کی کمی کے باعث اس طرف کسی نے بھی توجہ نہیں دی اور یہ خواہش ہمیشہ خواہش ہی رہی.
البتہ اب اردونامہ کے ہی ایک فعال رکن محترم میاں اشفاق صاحب نے اردونامہ کے لئے اپنی ذاتی جمع کردہ سینکڑوں کتابوں کو پیش کر دیا، گو کہ کتابیں مختلف جگہوں سے اکٹھی کی گئی ہیں اور ان کے کاپی رائیٹس بھی مختلف لوگوں کے پاس ہیں اور یہ کتابیں ہیں بھی پی ڈی ایف فارمیٹ میں لیکن اردونامہ کی تاریخ میں پہلی بار کسی رکن نے اردونامہ کے لئے ایسی خواہش کا اظہار کیا تو میں نے بھی پلک جھپکنے سے پہلے اس آفر کو نا صرف قبول کر لیا بلکہ ان کے ساتھ تھوڑی بہت مدد بھی کی. کہ ان حالات میں یہ بھی بہت زیادہ ہے.
چونکہ کتابیں ان کی ذاتی حیثٍیت سے منتخب کردہ تھیں اور ان میں اردونامہ یا کسی اور رکن کی کوئی کاوش شامل نا تھی اس لئے میں نے بہتر یہی سمجھا کہ ان کی اس کاوش کو پورا پورا اردونامہ کے ٹھپے کے ساتھ پیش کرنا یقینا مناسب نہیں ہے اس لئے انہیں ایک الگ ویب سائیٹ بنانے کا مشورہ دیا جو انہوں نے بھی پلک جھپکنے سے پہلے قبول کر لیا.
اب صورتحال یہ ہے کہ بکس بسٹر ڈاٹ نیٹ کے نام سے میاں اشفاق صاحب ایک ویب سائیٹ بنا رہے ہیں اور اس پر اردو کی سینکڑوں کتابوں کو اپلوڈ بھی کر چکے ہیں اور مسلسل کر بھی رہے ہیں ساتھ ہی ساتھ انہوں نے اردونامہ کو اس ویب سائیٹ کے حقوق بھی سونپ دیئے ہیں یعنی اردونامہ اپنی پسند نا پسند کے مطابق اس میں ترامیم بھی کر سکتا ہے اور اپنی طرف سے کتابیں بھی لگا سکتا ہے اور اگر کسی کتاب پر اعتراض ہو تو اسے ختم بھی کر سکتا ہے اس لئے آپ لوگ اسے ایک ایسا پراجیکٹ کہہ سکتے ہیں جو اردونامہ کے تعاون سے شروع ہوا اور آگے بڑھ رہا ہے.
اردونامہ پر اس پراوجیکٹ کو اردونامہ کتاب گھر کا نام دیا گیا ہے اور اردونامہ کے ایک سب ڈومین پر اس کو منتقل کر دیا گیا ہے.
یعنی اب محنت میاں اشفاق صاحب کیا کریں گے اور فائدہ ہم سب اٹھایا کریں گے. اس ویب سائیٹ میں یہ آپشن بھی موجود ہے کہ اگر آپ کو اپنی پسند کی کوئی کتاب اس سائیٹ سے دستیاب نہیں ہو رہی ہے تو آپ بکس آن ڈیمانڈ کے لنک پر جا کر اپنی پسند کی کتاب طلب کر سکتے ہیں اور میاں اشفاق صاحب پوری کوشش کریں گے کہ جلد ازجلد آپ کی پسندیدہ کتاب اپنی ویب سائیٹ پر دستیاب کردیں.
نیچے موجود لنکس پر کلک کر کے میاں صاحب کی کاوش کا جائزہ لیجئے اور اسی دھاگے میں اپنی آراء سے نوازئے اور ان کی حوصلہ افزائی کیجئے.
بکس بسٹر ڈاٹ نیٹ اصلی ویب سائیٹ کا لنک
اردونامہ کتاب گھر سب ڈومین کا لنک
اردونامہ بلاگ پر تازہ ترین کتب کے صفحہ کا لنک