صاحب ِ ایمان

اردو نثری قلم پارے اس فورم میں ڈھونڈئے
Post Reply
حفیظ درویش
کارکن
کارکن
Posts: 1
Joined: Wed May 01, 2013 1:16 pm
جنس:: مرد

صاحب ِ ایمان

Post by حفیظ درویش »

ایک دن میں نے ایک گارمنٹس شاپ سے دو پتلونیں اوردو شرٹیں خریدیں اور آلٹرنگ کرانے کے لیے ایک درزی کو دےکر اس کی شاپ کے سامنے سیڑھوں میں بیٹھ گیا۔۔ اس دوران بجلی چلی گئی اور مارکیٹ کے لوگ دکانوں سے نکل کران کے سامنے بنی سیڑھوں پر بیٹھ گئے۔۔ دو افراد تو اسی سیڑھی پر آکر بیٹھ گئے جس پر میں بیٹھا تھا۔۔میرے اور ان کے درمیان دو فٹ کے قریب فاصلہ ہوگا ۔۔یہ لوگ جس سیڑھی پر میں بیٹھا تھا اس سے دو سیڑھیاں اوپر بیٹھ گئے۔۔ اتنے میں ایک تیسرے صاحب آئے اور ان دو افراد کے ساتھ بیٹھنے کی بجائے ان کے سامنے کھڑے ہوکر خوش گپیوں میں مصروف ہوگئے۔۔ جو صاحب کھڑے تھے انہوں نے گردن گھما کر سڑک کی طرف دیکھا اور وہاں سے گذرنے والی ایک لڑکی کو بغّور دیکھ کر ذومعنی نظروں سے اپنے سامنے بیٹھے افراد کی طرف دیکھا۔۔ اس صاحب کی عمر چالیس پنتالیس سال کے قریب ہوگی۔۔سیڑھیوں میں بیٹھے ایک صاحب بولے ،"سالی کی ٹائٹس نے ماحول ہی ٹائٹ کر رکھا ہے"۔۔ جس صاحب نے یہ بات کی اس نے نظر کاچشمہ لگا رکھا تھا۔۔ اس چشماٹو کی بات سن کر میں نے بھی لڑکی کی طرف دیکھا۔۔ لیکن مجھے اس میں ایسا کچھ نظر نہیں آیا کہ اُس نے ماحول ٹائٹ کر رکھاہو۔۔
جو صاحب کھڑے تھے جواباً مسکرا کر بولے
"یار نماز پڑ ھ کر آرہا ہوں۔۔ کیوں ایسی باتیں کرتے ہو۔۔۔ ایمان ڈول جائے گا"
چشماٹو حسرت آمیز لہجے میں دوبارہ گویا ہوا" اگر یہ دستیاب آجائے تو میں "
اور اس کے بعد وہ اپنے عزائم بیان کرنے لگا، جن کو سن کر میرے تو کان لال ہوگئے۔۔ حالانکہ میں اتنا بھولا بھالا بھی نہیں لیکن موصوف کے طرز بیان اور منظر کشی نے مجھے حیرت زدہ کردیا۔۔ خلوت میں ایک خاتون کے ساتھ وقت گذارنے کے مروجہ اصولوں کے علاوہ وہ اپنی اختراعوں سے سامنے کھڑے ایمان ڈولو کو کماحقہ مستفید کرنے کی کوشش کرتا رہا۔۔ چشماٹو کی عمر بھی چالیس سال کے قریب ہوگی ۔۔ دوران گفتگو مجھے اندازہ ہوا کہ چشماٹو کے دو چار بچے بھی تھے جو آج کل اپنی نانی کے ہاں گئے ہوئے تھے۔۔ بچوں کی ماں بھی ان کے ساتھ گئی ہوئی تھی۔۔ جس کے بعد مجھے اس کا زور بیاں اور حسرت با آسانی سمجھ آگئی۔
اس کے بعدچسماٹو نے ارادہ ظاہر کیا کہ وہ بھی اگلے سال سیر کےلیے جائے گا اور اس بار انشااللہ وہ کاغان اور ناران کی وادیوں کے رنگ وبو سے لطف اندوز اٹھائے گا۔۔ پھر بولا"سبحان اللہ کیا خوبصورتی ہے اُن علاقوں کی۔۔ کیا حسین وادیاں ہیں۔۔ ان علاقوں کو دیکھ کر خدا پر ایمان پختہ ہوجاتاہے"۔۔
اس دوران سامنے کھڑا ڈولو چلا گیا۔۔ جبکہ چشسماٹو ساتھ بیٹھے صاحب کو اس سے قبل کاغان جانے کا قصہ سنانے لگا۔
"جب میں وہاں پہلی بار چند دوستوں کے ساتھ گیا تو ایک گائیڈ نے ہمیں کہا کہ صاحب آپ لوگ میرے ساتھ آئیں میں آپ لوگوں کو جنوں اور پریوں والی وادی دکھاوَں گا۔۔جس پر میں نے جوتا اٹھا لیا اور اُس کے پیچھے بھاگ پڑا کہ ٹھہر تیری بہن کی۔۔۔ ،، مادر۔۔۔۔ ہمیں بے وقوف سمجھ رکھا ہے"
چسشماٹو نے با آواز بلند گالیاں دیتے ہوئے اپنے کارنامےکی منظر کشی کی۔۔
جس پر ساتھ بیٹھے صاحب نے یوں سر ہلایا جیسے وہ سارےمنظر کو خیال کے پردے پر دیکھ چکا ہو۔۔
اپنے بات کا اثر ہوتا دیکھ کر چشماٹو نے اپنی عقلیت کی دھاک بیٹھانےکے لیے کہا " میں ایسی بے سروپا باتوں پر یقین نہیں رکھتا"
اس دوران چشماٹو نے سامنے والے ہوٹل میں دو کپ چائے کا آڈر انگلیوں سے وی کا اشارہ کر کےدیا ۔۔
جو صاحب چشماٹو کا قصہ غور سے سن رہا تھا اس نے ایک نئی موشگافی کردی۔
" یا ر ٹیکنیکل بات ہے وہاں جن نہیں ہوسکتے کیونکہ وہ ٹھنڈے علاقے ہیں اور تم جانتے ہو کہ جن آگ کے بنے ہوتے ہیں"۔۔ جس پر میری ہنسی چھوٹتے چھوٹتے رہ گئی۔۔اور ساتھ میں میرا دل کیا کہ سر پیٹ دوں، اپنا نہیں بلکہ اس گھامڑ کا۔۔
چشماٹو بولا،" یار یہ فضول باتیں ہیں" ۔۔ جس پر وہ صاحب بولے " کیا تم نے قرآن میں نہیں پڑھا کہ جن ہوتے ہیں؟"
جس پر پہلے صاحب بولے ،" میں یہ نہیں کہتا کہ جن نہیں ہوتے، یہ ہرجگہ ہوتے ہیں اور ان کو انسانوں سے کوئی سروکار نہیں ہوتا "
اس دوران چائے آگئی ۔۔ جس پر قصہ سننے والے شخص نے ہوٹل والے لڑکے سے پوچھا کہ ان میں سے پھیکی چائے کون سی ہے؟ جس پر ہوٹل والا لڑکا بولا ،" کوئی نہیں۔۔ دو نوں میٹھی ہیں"
جس پر وہ صاحب بولے" مجھے شوگر ہے،میں یہ چائے نہیں پی سکتا"۔
یہ مکالمہ سن کر چشماٹو نے ساتھ بیٹھے صاحب کوماں کی ایک ننگی سی گالی دی اور پھر ہوٹل والے لڑکے کو کہا " ایک پھیکی چائے لے آو اس سالے کےلیے"
لڑکے کے جانے کے بعد چشماٹوعقیدت کے عالم میں جھوما اور واہ واہ کر کے گویا ہوا” اسلام مکمل شفا ہے، اگر ہم اس دین پر چلیں تو ہمیں کوئی بیماری نہیں چھو سکتی۔۔ ایک ایک بات میں حکمت ، ایک ایک فقرے میں شفا،سبحان اللہ سبحان اللہ۔۔۔" یہ کہنے کے بعد وہ چشماٹو نےتفکر میں ڈوبے انداز میں چائے کے دو تین سِپ لیے اور ساتھ بیٹھے شخص سے دوبارہ مخاطب ہوا۔۔
"اگر ہم دین اسلام پر مکمل عمل کریں تو ہم ہر طرح کی بیمار ی سے محفوظ رہیںگے۔۔ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے آج سے چودہ سو سال پہلے ایک صحت مند اور پاک زندگی گزارنے کےلیے مکمل ضابطہ حیات دے دیا ہے۔۔ اب سور کھانے کو دیکھ لو۔۔ جب انگریزوں نے اس پر تحقیق کی تو پتہ چلا کہ یہ نقصان دہ ہے اور وہ ٹیم جس نے یہ نتیجہ اخذ کیا وہ ساری کی ساری مسلمان ہوگئی۔۔۔ واہ واہ سبحان اللہ ۔۔۔ واہ مالک تیری قدرت" یہ کہہ کر چشماٹو سر دھننے لگا جبکہ ساتھ والے شخص کی آنکھوں میں عقیدت کی چمک ابھر آئی۔۔
سر دھنتے دھنتے چشاٹو کی نظر سامنے سے گذرتی لڑکی پر پڑی۔۔ اور سبحان اللہ کا ورد اتنا بلند ہوگیا کہ اس لڑکی کو سنائی دینے لگا۔۔
لیکن اب کے بار سبحان اللہ کے ساتھ ماشااللہ کا بھی اضافہ ہوگیا۔۔
جب میں نے چشماٹو کی آنکھوں کا پیچھا کیا تو وہ مجھے لڑکی کےکولہوں سے چپکی ہوئی ملیں۔۔
آنکھیں سینکنے کے بعد چشماٹو نے لڑکی کے کریکٹر کے بارے میں اپنی رائے صادر فرمادی۔۔جس کے مطابق اگر وہ تھوڑی سے تگ ودو کرے تو یہ دوشیزہ ایک پکے ہوئے پھل کی طرح اُسکی جھولی میں آگرے ۔۔ کیونکہ بقول اس کے چال ڈھال سے وہ دعوت دے رہی تھی کہ میں‌ایک پکا ہوا پھل ہوں...آ وَ اور کاٹ کے کھا جاوَ ۔۔
میں نے تبصرہ سنا اور پھر لڑکی طرف دیکھ کر اس دعوت کو ڈھونڈ نے لگا جو اس چشماٹو کو تو نظر آرہی تھا اور مجھے اس روشن دن میں دکھائی نہیں دے رہی تھی۔۔ خیر میں نے اپنی بصیرت اور بصارت پر افسوس کرتےہوئے دوبارہ چشماٹو کی طرف داد طلب نظروں سے دیکھا جو کہ شاید پھل کاٹ کر کھانے کا سوچ رہا تھا یا کھانے میں مصروف تھا۔۔
"کیا بہن...... چیز تھی" چشماٹو نے اپنے انداز میں لڑکی کے حسن کو داد دی۔۔
اس دوران میں اٹھ کر درزی کی دکان میں چلا گیا اور پتہ کیا کہ کتنا کام باقی ہے ۔۔ جس پردرزی نےمجھے کہا کہ بس ایک شرٹ رہتی ہے۔ اور مجھ سے دس منٹ مانگ لیے کیونکہ لائٹ نہ ہونے کی وجہ سے وہ مشین ہاتھ سے چلا رہا تھا۔۔
میں دوبارہ آکر سیڑھیوں میں بیٹھ گیا۔۔۔۔اب کی بار چشماٹو کسی صاحب کے دینی حوالے سے پرخچے اڑانےکی بات کررہا تھا کہ کس طرح سے مختلف قرآنی آیات اور احادیث سے اس نے اپنے مخالف کی دھلائی کردی تھی اور آخر میں اُس سے منوا لیاکہ جو موقف اس کا تھا وہ درست ہے ۔۔پھر چشماٹو ذرا خودستا ئی کرتے ہوئے گویا ہوا " میں نے الحمداللہ ہر مکتبہ فکر کی کتا ب پڑھ رکھی ہے۔۔ دنیا کی شاید ہی کوئی ایسی مشہور کتا ب ہوجو میری نظر سے نہ گذری ہو۔۔ اللہ کا شکر ہے کہ کسی کوبحث میں جیتے نہیں دیا۔۔ میں ایسی ایسی منطق سامنے لاتا ہوں کہ سامنے والا حیران رہ جاتا ہے اور میری ساتھ اتفاق پر مجبور ہوجاتاہے۔۔ یار کیا کہوں بڑا کرم ہے مالک کا کہیں بھی شکست نہیں ہونے دی اس نے"
اس کے بعد اس کی بات ایڈز کی طرف نکل گئی جس کے دوران اس نے ناجائز جنسی تعلقات پر لعنت بھیجی۔۔ اسلام میں اپنے جیون ساتھی کے ساتھ رہنے کی حکمت پر زور سے سبحان اللہ کہا۔ پھر اس نے کام کے حوالے سے بات کی کہ کس طرح تھوڑی دیر پہلے ایک کاہگ بہت تیز بن رہا تھا اور اس نے پانچ سو کی شرٹ اس کو آٹھ سو میں فروخت کردی۔۔ پھردو خواتین گذریں اور چشماٹو نے تبصرہ فرمایا۔۔ پھر اس نے کہا جیسے کچھ یاد کرتے ہوئے ساتھ والے صاحب سے کہا "تمہیں وہ لڑکی یاد ہے جو اس دن میرے ساتھ بیٹھی تھی جب تم مجھ سے پانچ ہزار مانگنے آئے تھے؟
جس پر دوسرے صاحب نے کہا " ہاں یاد ہے جو اس وقت بیٹھ کر کولڈ ڈرنک پی رہی تھی"
"یہ ہوئی نہ بات " چشماٹو نے اس صاحب کی یاداشت کی داد دیتے ہوئے کہا۔۔ اس کے بعد ذومعنی انداز میں انگوٹھا منہ کے قریب کرتے ہوئے ہاتھ کو بوتل بناکر آنکھ مارتے ہوئے کہا " اس تتلی کو تیرا بھائی پی چکاہے "
اتنے میں مجھے درزی نے آواز دی کہ آکے اپنے کپڑے اٹھا لیں۔۔ میں سیڑھیوں سے اٹھ کر اندر گیا اور کپڑے اٹھائے اور جب دوبارہ ان لوگوں کے قریب سے گذرنے لگا تو چشماٹو کسی اور تتلی کا کے رس پینے کی بات کررہاتھا ۔۔
میں پارکنگ میں گیا اپنا موٹر سائیکل اسٹارٹ کر کے روانہ ہونے سے قبل جب آخری بارمیں نے اُس پر نظر ڈالی تو وہ ہاتھ کے اشارے سے اپنے سینے پر کسی خاتون کے سینے کا سائن بنا رہا تھا اور اس کو خیالی طور پر دبا رہا تھا۔۔
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: صاحب ِ ایمان

Post by چاند بابو »

استغفراللہ.
کیا تصویر کھینچی ہے صاحبِ ایمان کی.
اللہ پاک ہم سب کو اپنی نظروں اور زبانوں کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے.
اور ایسے صاحبِ ایمان کی صحبت سے کوسوں دور رکھے. آمین

حفیظ درویش صاحب بہت پراثر تحریر شئیر کرنے کا شکریہ.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: صاحب ِ ایمان

Post by اضواء »

أســـتــغــفـــر الله الـــــعـــظــــيـــم ........

أحسنت وبارك الله فيك
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
Post Reply

Return to “نثر”