اردو تقاریر

اردو نثری قلم پارے اس فورم میں ڈھونڈئے
Post Reply
محمد شعیب
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 6565
Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

اردو تقاریر

Post by محمد شعیب »

میرے بھتیجے نے مجھے 23 مارچ کے حوالے سے تقریر لکھ کر دینے کا کہا. اپنی حالت یہ ہو گئی ہے کہ ہر چیز گوگل سے پوچھتے ہیں. کافی تلاش کی لیکن کوئی ایک جامع تقریر نہ ملی. پھر یہاں وہاں سے اکٹھا کر کے ایک تقریر بنائی.
اب سوچا کیوں نہ اردو نامہ پر تقاریر جمع کی جائیں تاکہ میری طرح دوسرے سست لوگوں کو تلاش میں آسانی ہو. لہٰذا یہ سلسلہ شروع کیا ہے. جس کے پاس کسی بھی عنوان سے کوئی تقریر ہو تو یہاں شئر کریں.
محمد شعیب
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 6565
Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

23 مارچ، قرارداد پاکستان کے لئے تقریر

Post by محمد شعیب »

[center]کیوں ہند کا زنداں کانپ رہا ہے گونج رہی ہیں تکبیریں
اکتائے ہیں شائد کچھ قیدی اور توڑ رہے ہیں زنجیریں
بھوکوں کی نظر میں بجلی ہے توپوں کے دہانے ٹھنڈےہیں
تقدیر کے لب کو جنبش ہے، دم توڑ رہی ہیں تدبیریں
کیا ان کو خبر تھی سینوں سے جو خون چرایا کرتے تھے
اک روز اسی بے رنگی سے جھلکیں گی ہزاروں تصویریں
سنبھلوکہ وہ زنداں گونج اٹھا، جھپٹو کہ وہ قیدی چھوٹ گئے
اٹھو کہ وہ بیٹھیں دیواریں، دوڑو کہ وہ ٹوٹی زنجیریں[/center]

جناب صدر مجلس، محترم اساتذہ کرام اور میرے ہم مکتب ساتھیو
السلام علیکم!
23 مارچ 1940 – مسلم لیگ، پاکستان اور برصغیر کے مسلمانوں کی تاریخ کا ایک سنہری دن ہے اس روز برصغیر کے کونے کونے سے ایک لاکھ سے زائد مسلمانوں نے اپنے قائد محمد علی جناح کی قیادت میں مسلم لیگ کے چونتیسویں سالانہ اجلاس کے موقع پر مسلمانوں کی آزادی اور ایک الگ وطن کے قیام کے لئے قرارداد منظور کی۔ جسے قرارداد لاہور یا قرارداد پاکستان کے نام سے یاد کیا جاتا ہے جو 1941 میں نہ صرف مسلم لیگ کے آئین کا حصہ بنی بلکہ اسی کی بنیاد پر سات سال بعد 14 اگست 1947 کو پاکستان معرض وجود میں آیا۔
قائداعظم محمد علی جناح نے ایک مرتبہ علی گڑھ یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا۔
"پاکستان اُسی دن معرض وجود میں آ گیا تھا جب ہندوستان کا پہلا غیر مسلم، مسلمان ہوا تھا۔یہ اس زمانے کی بات ہے جب یہاں مسلمانوں کی حکومت بھی قائم نہیں ہوئی تھی۔مسلمانوں کی قومیت کی بنیاد کلمہ توحید ہے نہ کہ وطن اور نسل"
میرے عزیز دوستو! اٹھارویں صدی میں مغرب میں قوم اور قومی ریاستوں کے تصور کے ظہور سے قبل ہی ہندوستان میں ہندو اور مسلمان صدیوں سے دو علیحدہ قومیں تھیں، مگر 1858ء میں جب برطانیہ نے ہندوستان پر قبضہ کیا اور ہندوؤں اور مسلمانوں کو ایک قوم قرار دے کر حکمرانی شروع کی تو ہندوستان کے مسلمان بجا طور پر اپنے قومی تشخص کی حفاظت کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ۔ یہی امر دراصل قرارداد پاکستان کی بنیاد بنا جس نے مسلمانوں کے سیاسی مستقبل کا تعین کیا۔
یوں تو ہندوستان میں مسلمانوں کی ایک علیحدہ ریاست کے قیام کا جزوی اور واضح تصور بہت سارے دانشوروں، اہل علم اور سیاستدانوں نے دیا مگر مارچ 1940ء میں مسلم لیگ کے اجلاس میں جو قرارداد منظور ہوئی وہ درحقیقت علامہ ڈاکٹر محمد اقبالؔ کی کاوش کا نتیجہ تھی جو انھوں نے مئی 1936ء سے نومبر 1937ء کے عرصے میں قائداعظم محمد علی جناح کے ساتھ ہونے والی اپنی خط و کتابت میں کی تھی۔
آل انڈیا مسلم لیگ کا ستائیسواں سالانہ اجلاس منٹو پارک لاہور میں منعقد ہوا جو 22 مارچ سے 24 مارچ 1940ء تک جاری رہا۔ اسی جگہ پر آج یادگار پاکستان قائم ہے۔ اس تاریخی اجلاس کی صدارت قائداعظم نے کی۔ جس کے لیے وہ دہلی سے بذریعہ ٹرین فرنٹیئر میل لاہور پہنچے تھے۔ یہ تاریخی اجتماع جہاں ایک طرف اسلامی اخوت اور بھائی چارے کا مظہر تھا۔ وہاں دوسری طرف مسلمانوں کی تہذیب و ثقافت اور تمدن کی جیتی جاگتی تصویر بھی تھا۔

[center]خدا کرے کہ میری ارضِ پاک پر اترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھلے وہ کھلا رہے صدیوں
یہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
خدا کرے کہ مرے اک بھی ہم وطن کے لئے
حیات جرم نہ ہو زندگی وبال نہ ہو[/center]

آمین والسلام
Post Reply

Return to “نثر”