ادبی طنز و مزاح

اردو نثری قلم پارے اس فورم میں ڈھونڈئے
nizamuddin
ماہر
Posts: 605
Joined: Fri Mar 27, 2015 5:27 pm
جنس:: مرد
Location: کراچی، پاکستان
Contact:

ادبی طنز و مزاح

Post by nizamuddin »

چارپائی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔‘‘”
عربی میں اونٹ کے اتنے نام ہیں کہ دور اندیش مولوی اپنے ہونہار شاگردوں کو پاس ہونے کا یہ گر بتاتے ہیں کہ اگر کسی مشکل یا کڈھب لفظ کے معنی معلوم نہ ہوں تو سمجھ لو کہ اس سے اونٹ مراد ہے ۔ اسی طرح اردو میں چارپائی کی جتنی قسمیں ہیں اس کی مثال اور کسی ترقی یافتہ زبان میں شاید ہی مل سکے۔
کھاٹ، کھٹا، کھٹیا، کھٹولہ، اڑان کھٹولہ، کھٹولی، کھٹ، چھپر کھٹ، کھرا، کھری، جھلگا، پلنگ، پلنگڑی، ماچ، ماچا، چارپائی، نواری، مسہری، منجی۔
یہ نا مکمل سی فہرست صرف اردو کی وسعت ہی نہیں بلکہ چارپائی کی ہمہ گیری پر دال ہے اور ہمارے تمدن میں اس کا مقام و مرتبہ متعین کرتی ہے۔
(مشتاق احمد یوسفی کی کتاب ’’چراغ تلے اندھیرا‘‘ سے اقتباس)
آن لائن اردو انگلش ڈکشنری
[link]http://www.urduinc.com[/link]
محمد شعیب
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 6565
Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

Re: ادبی طنز و مزاح

Post by محمد شعیب »

h.a.h.a
ویسے ان میں سے چند پنجابی اور سرائیکی کے ہیں. جبکہ کچھ پہلی مرتبہ پڑھے.
nizamuddin
ماہر
Posts: 605
Joined: Fri Mar 27, 2015 5:27 pm
جنس:: مرد
Location: کراچی، پاکستان
Contact:

ثقیل اردو

Post by nizamuddin »

پرانے زمانے کے ایک استاد صاحب بڑی ثقیل قسم کی اردو بولا کرتے تھے اور ان کی اپنے شاگردوں کو بھی نصیحت تھی کہ جب بھی بات کرنی ہو تو تشبیہات، استعارات، محاورات اور ضرب المثال سے آراستہ پیراستہ اردو زبان استعمال کیا کرو۔
ایک بار دوران تدریس یہ استاد صاحب حقہ پی رہے تھے۔ انہوں نے جو زور سے حقہ گڑگڑایا تو اچانک چلم سے ایک چنگاری اڑی اور استاد جی کی پگڑی پر جاپڑی۔
ایک شاگرد اجازت لے کر اٹھ کھڑا ہوا اور بڑے ادب سے گویا ہوا:
’’حضور والا! یہ بندۂ ناچیز حقیر فقیر، پرتقصیر ایک روح فرسا حقیقت حضور کے گوش گزار کرنے کی جسارت کررہا ہے۔ وہ یہ کہ آپ لگ بھگ نصف گھنٹہ سے حقِ حقہ نوشی ادا فرما رہے ہیں۔ چند ثانیے قبل ایک شرارتی آتشی پتنگا آپ کی چلم سے بلند ہوکر چند لمحے ہوا میں ساکت رہا اور پھر آپ کی دستار فضیلت پر براجمان ہوگیا۔ اگر اس فتنہ کی بروقت اور فی الفور سرکوبی نہ کی گئی تو حضور والا کی جان کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔‘‘
آن لائن اردو انگلش ڈکشنری
[link]http://www.urduinc.com[/link]
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: ادبی طنز و مزاح

Post by اضواء »

اضافی معلومات پر آپکا شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
محمد شعیب
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 6565
Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

Re: ادبی طنز و مزاح

Post by محمد شعیب »

v_v_f
nizamuddin
ماہر
Posts: 605
Joined: Fri Mar 27, 2015 5:27 pm
جنس:: مرد
Location: کراچی، پاکستان
Contact:

شیطانیاں

Post by nizamuddin »

۔ شاعروں کو ضرور شادی کرنی چاہئے، اگر بیوی اچھی مل گئی تو زندگی اچھی ہوجائے گی اور بیوی اچھی نہ ملی تو شاعری اچھی ہوجائے گی۔
۔ دنیا کی وہ عورت جسے آپ ساری زندگی متاثرنہیں کرسکتے وہ بیوی ہے، اور وہ عورت جسے آپ چند منٹوں میں متاثر کرسکتے ہیں، وہ بھی بیوی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر دوسرے کی۔
۔ شاعری، گلوکاری اور اداکاری کی طرح عشق کرنا بھی فنون لطیفہ میں سے ہے۔
۔ دنیا میں تین قسم کے عاشق ہیں۔ ایک وہ جو خود کو عاشق کہتے ہیں، دوسرے وہ جنہیں لوگ عاشق کہتے ہیں اور تیسرے وہ جو عاشق ہوتے ہیں۔
۔ میرا دوست ’’ف‘‘ کہتا ہے عاشق دراصل ’’آ شک‘‘ ہے کہ وہ اتنا محبوب سے پیار نہیں کرتا جتنا شک کرتا ہے۔
۔ ہمارے ہاں جتنے بھی اچھے عاشق ملتے ہیں وہ کتابوں میں ہیں یا قبرستانوں میں۔
۔ کامیاب عاشق وہ ہوتا ہے جو عشق میں ناکام ہو، کیونکہ جو کامیاب ہوجائے وہ عاشق نہیں خاوند کہلاتا ہے، شادی سے پہلے وہ بڑھ کر محبوبہ کا ہاتھ پکڑتا ہے اپنی محبت کے لئے جب کہ شادی کے بعد وہ بڑھ کر بیوی کا ہاتھ پکڑتا ہے اپنے بچاؤ کے لئے۔
۔ کہتے ہیں عاشق خوبصورت نہیں ہوتے، اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ جو خوبصورت ہوتے ہیں وہ عاشق نہیں ہوتے، لوگ ان پر عاشق ہوتے ہیں۔
۔ عاشق ، شاعر اور پاگل ان تینوں پر اعتبار نہیں کرنا چاہئے کیونکہ یہ خود کسی پر اعتبار نہیں کرتے۔
۔ اس دنیا میں جس شخص کی بدولت عاشق کی تھوڑی بہت عزت ہے وہ رقیب ہے، جب رقیب نہیں رہتا تو اچھے خاصے عاشق اور محبوب میاں بیوی بن جاتے ہیں۔
۔ میرا دوست ’’ف‘‘ ایک ہی نظر میں عاشق ہوجاتا ہے، کہتا ہے ’’میرے ساتھ کوئی دوشیزہ مخلص نہیں نکلی، جو مخلص نکلی وہ دوشیزہ نہیں نکلی۔‘‘ اس کی کلاس میں تیس لڑکیاں تھیں، ان میں سے ایک لڑکی اس لئے ناراض رہتی کہ وہ اسے توجہ نہ دیتا اور باقی انتیس اس لئے کہ وہ توجہ دیتا۔
۔ شیطان کائنات کا سب سے پہلا صحافی ہے جس نے اللہ تعالی کو خبر دی کہ انسان زمین پر جاکر کیا کرے گا! یہی نہیں وہ پہلا وکیل بھی ہے جس نے آدم کو مشورہ دیا پھل کھالو، پھر کوئی تم سے جنت کا قبضہ نہ لے سکے گا، ہمیشہ کے لئے یہیں رہوگے، اور فیس مشورے میں جنت لے لی۔
اپنی غلطی تسلیم کرنا دراصل خود کو انسان ماننا ہے، کیونکہ وہ صرف شیطان ہے جس نے آج تک اپنی غلطی تسلیم نہیں کی۔ شاید اسی لئے ہم بھی آج کل اپنی غلطی نہیں مانتے۔

(ڈاکٹر یونس بٹ ’’شیطانیاں‘‘ سے اقتباس)
آن لائن اردو انگلش ڈکشنری
[link]http://www.urduinc.com[/link]
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: ادبی طنز و مزاح

Post by اضواء »

۔ عاشق ، شاعر اور پاگل ان تینوں پر اعتبار نہیں کرنا چاہئے کیونکہ یہ خود کسی پر اعتبار نہیں کرتے۔
جی ہاں بلکل پتے کی بات کہی ہے ........بے بھروسہ ہوتے ہے ...

شئیرنگ پر آپکا شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: ادبی طنز و مزاح

Post by چاند بابو »

ہاہاہاہا
بہت خوبصورت اقتباسات ہیں.
شئیر کرنے کا بہت شکریہ بھیا.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
nizamuddin
ماہر
Posts: 605
Joined: Fri Mar 27, 2015 5:27 pm
جنس:: مرد
Location: کراچی، پاکستان
Contact:

چور

Post by nizamuddin »

صرف عبادت گزار اور چور ہی رات کے بدن میں دھڑک رہے ہوتے ہیں -

عبادت گزار کے سامنے اس کا مصلیٰ ہوتا ہے اور چور کے سامنے اس کا مسئلہ -

عبادت گزار اندر کے سفر پر روانہ ہوتا ہے اور چور باہر کے سفر پر نکل پڑتا ہے -

وہ اپنے جوتے اتار کر بڑا با ادب ہو کر مختلف گھروں میں یوں داخل ہوتا ہے جیسے کسی مقدس مقام کی زیارت کو آیا ہو -

اگر اس کی آہٹ سے خلق خدا کی نیند میں خلل پڑتا تو وہ شرم کے مارے منہ چھپا کر بھاگ اٹھتا ہے -

کیونکہ ہر چور جانتا ہے کہ اگر وہ سامنے آگیا تو چور کے رتبے سے گر کر ڈاکو اور لٹیرا بن جائیگا -

اسی لیے تو جس گاؤں میں چور کا چکر لگ جائے وہاں کے سیانے اس کے پاؤں کے نشان سنبھال سنبھال کے رکھتے ہیں -

چور اتنا وضعدار اور رکھ رکھاؤ والا ہوتا ہے کہ کچھ مل جائے تو ٹھیک ورنہ چپ چاپ الٹے پاؤں لوٹ جائے گا -

ظاہر ہے وہ رشتےدار تو ہے نہیں کہ کہے اگر تمہارے پاس کچھ دینے کو نہیں تو کسی سے قرض لے دو -

(از ڈاکٹر یونس بٹ " شیطانیاں " )
آن لائن اردو انگلش ڈکشنری
[link]http://www.urduinc.com[/link]
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: ادبی طنز و مزاح

Post by چاند بابو »

ہاہاہاہا
v_v_f
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
nizamuddin
ماہر
Posts: 605
Joined: Fri Mar 27, 2015 5:27 pm
جنس:: مرد
Location: کراچی، پاکستان
Contact:

دیہاتی افسانے

Post by nizamuddin »

جذباتی افسانوں کے بعد ایک آدھ نمونہ دیہاتی افسانوں کا بھی ملاحظہ فرمائیے۔ یہ افسانے اپنے دلکش ماحول اور طرزِ تحریر کی سادگی کی وجہ سے بے حد مقبول ہیں۔ ان میں یہ کوشش کی جاتی ہے کہ کوئی ایسی بات تحریر نہ کہ جائے جو غیر فطری یا غیر دیہاتی ہو۔ چنانچہ تشبیہیں، استعارے، محاورے سب دیہاتی ہوتے ہیں۔ حتیٰ کہ بعض دفعہ احساسات تک دیہاتی ہوجاتے ہیں۔ مثلا بیگماں کا قد کماد کے پودے کی طرح لمبا اور اس کے گال ٹماٹر کی طرح سرخ تھے۔ اس کی آنکھیں جگنو کی طرح چمکتی تھیں اور اس کی باتیں شکر سے زیادہ میٹھی تھیں۔ وہ جب اپلے بناتی تو اس کے گوبر سے لت پت ہاتھ اس طرح معلوم ہوتے جیسے کسی دلہن نے دل کھول کر مہندی لگائی ہے۔ اس وقت شیرو اس کو دیکھ کر اس طرح بیتاب ہوجاتا جس طرح گائے کو ملنے کے لئے بچھڑا۔ وہ اپنا ہل کندھوں سے اتار کر پھینک دیتا اور بیگماں کی طرف اس طرح دیکھتا گویا وہ بیگماں نہیں بلکہ کپاس کا خوبصورت پھول ہے۔ اس وقت اس کے دل میں خیال آتا کہ وہ بیگماں کو اپنے مضبوط بازوؤں میں پکڑ لے اور اسے اس زور سے بھینچے کہ اس کا چہرہ انار کے پھول کی طرح سرخ ہوجائے۔
(کنہیا لال کپور کی کتاب ’’سنگ و خشت‘‘ سے اقتباس)
آن لائن اردو انگلش ڈکشنری
[link]http://www.urduinc.com[/link]
nizamuddin
ماہر
Posts: 605
Joined: Fri Mar 27, 2015 5:27 pm
جنس:: مرد
Location: کراچی، پاکستان
Contact:

گلے ملنا

Post by nizamuddin »

مرزا صاحب ہمارے ہمسائے تھے، یعنی ان کے گھر میں جو درخت تھا، اس کا سایہ ہمارے گھر میں بھی آتا تھا۔ اللّہ نے انہیں سب کچھ وافر مقدار میں دے رکھا تھا۔ بچّے اتنے تھے کے بندہ ان کے گھر جاتا تو لگتا سکول میں آگیا ہے۔ان کے ہاں ایک پانی کا تالاب تھا جس میں سب بچّے یوں نہاتے رہتے کہ وہ تالاب میں 500 گیلن پانی بھرتے اور سات دن میں 550 گیلن نکالتے۔وہ مجھے بھی اپنے بچّوں کی طرح سمجھتے یعنی جب انہیں مارتے تو ساتھ مجھے بھی پیٹ ڈالتے، انہیں بچّوں کا آپس میں لڑنا جھگڑنا سخت ناپسند تھا۔ حلانکہ ان کی بیگم سمجھاتیں کے مسلمان بچّے ہیں، آپس میں نہیں لڑیں گے تو کیا غیروں سے لڑیں گے۔ایک روز ہم لڑ رہے تھے، بلکہ یوں سمجھیں رونے کا مقابلہ ہو رہا تھا۔ یوں بھی رونا بچّوں کی لڑائی کا ٹریڈ مارک ہے۔ اتنے میں مرزا صاحب آگئے۔
” کیوں لڑ رہے ہو “

ہم چپ ! کیونکہ لڑتے لڑتے ہمیں بھول گیا تھا کہ کیوں لڑ رہے ہیں۔انہوں نے ہمیں خاموش دیکھا تو دھاڑے، ” چلو گلے لگ کر صلح کرو “۔ وہ اتنی زور سے دھاڑے کہ ہم ڈر کے ایک دوسرے کے گلے لگ گئے۔ اس بار جب میں نے لوگوں کو عید ملتے دیکھا تو یہی سمجھا کہ یہ سب لوگ بھی ہماری طرح صلح کر رہے ہیں۔
عید کے دن گلے ملنا، عید ملنا کہلاتا ہے۔پہلی بار انسان اس دن گلے ملا، جب خُدا نے اسے ایک سے دو بنایا۔ یوں آج بھی گلے ملنے کا عمل دراصل انسان کے ایک نہ ہونے کا اعلان ہوتا ہے۔ یہ عمل ہمیں دوسرے جانوروں سے مماز کرتا ہے کہ وہ گلے پڑ تو سکتے ہیں، گلے مل نہیں سکتے۔
(ڈاکٹر محمد یونس بٹ کی کتاب ” افراتفریح ” سے اقتباس)
آن لائن اردو انگلش ڈکشنری
[link]http://www.urduinc.com[/link]
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: ادبی طنز و مزاح

Post by اضواء »

چلو تو پھر اگر کوئی کسی سے ناراض ہے تو گلے لگ کر صلح کرلو :P

شئیرنگ پر آپ کا شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
nizamuddin
ماہر
Posts: 605
Joined: Fri Mar 27, 2015 5:27 pm
جنس:: مرد
Location: کراچی، پاکستان
Contact:

از مشتاق احمد یوسفی "آب گم" سے اقتباس

Post by nizamuddin »

وہ چچا سے پھوپا بنے اور پھوپا سے خسر الخدر لیکن مجھے آخر وقت تک نگاہ اٹھا کر بات کرنے کی جسارت نہ ہوئی۔ نکاح کے وقت وہ قاضی کے پہلو میں بیٹھے تھے۔ قاضی نے مجھ سے پوچھا ’’قبول ہے؟‘‘ ان کے سامنے منہ سے ہاں کہنے کی جرات نہ ہوئی۔ بس اپنی ٹھوڑی سے دو مودبانہ ٹھونگیں مار دیں جنہیں قاضی اور قبلہ نے رشتہ مناکحت کے لئے ناکافی سمجھا قبلہ کڑک کر بولے ’’لونڈے بولتا کیوں نہیں؟‘‘ ڈانٹ سے میں نروس ہو گیا۔ ابھی قاضی کا سوال بھی پورا نہیں ہوا تھا کہ میں نے’’جی ہاں قبول ہے‘‘ کہہ دیا۔ آواز ایک لخت اتنے زور سے نکلی کہ میں خود چونک پڑا قاضی اچھل کر سہرے میں گھس گیا۔ حاضرین کھلکھلا کے ہنسنے لگے۔ اب قبلہ اس پر بھنّا رہے ہیں کہ اتنے زور کی ہاں سے بیٹی والوں کی ہیٹی ہوتی ہے۔ بس تمام عمر ان کا یہی حال رہا۔ اور تمام عمر میں کربِ قرابت داری وقربتِ قہری دونوں میں مبتلا رہا۔
حالانکہ اکلوتی بیٹی، بلکہ اکلوتی اولاد تھی اور بیوی کو شادی کے بڑے ارمان تھے، لیکن قبلہ نے مائیوں کے دن عین اس وقت جب میرا رنگ نکھارنے کے لئے ابٹن ملا جا رہا تھا، کہلا بھیجا کہ دولہا میری موجودگی میں اپنا منہ سہرے سے باہر نہیں نکالے گا۔ دو سو قدم پہلے سواری سے اتر جائے گا اور پیدل چل کر عقد گاہ تک آئے گا۔ عقد گاہ انہوں نے اس طرح کہا جیسے اپنے فیض صاحب قتل گاہ کا ذکر کرتے ہیں۔ اور سچ تو یہ ہے کہ قبلہ کی دہشت دل میں ایسی بیٹھ گئی تھی کہ مجھے تو عروسی چھپر کھٹ بھی پھانسی گھاٹ لگ رہا تھا۔ انہوں نے یہ شرط بھی لگائی کہ براتی پلاؤ زردہ ٹھونسنے کے بعد ہرگز یہ نہیں کہیں گے کہ گوشت کم ڈالا اور شکر ڈیوڑھی نہیں پڑی۔ خوب سمجھ لو، میری حویلی کے سامنے بینڈ باجا ہر گز نہیں بجے گا...
کسی زمانے میں راجپوتوں اور عربوں میں لڑکی کی پیدائش نحوست اور قہر الٰہی کی نشانی تصور کی جاتی تھی۔ ان کی غیرت یہ کیسے گوارا کرسکتی تھی کہ ان کے گھر برات چڑھے۔ داماد کے خوف سے وہ نوزائیدہ لڑکی کو زندہ گاڑ آتے تھے۔
قبلہ اس وحشیانہ رسم کے خلاف تھے۔
وہ داماد کو زندہ گاڑدینے کے حق میں تھے...
(از مشتاق احمد یوسفی "آب گم" سے اقتباس)
آن لائن اردو انگلش ڈکشنری
[link]http://www.urduinc.com[/link]
nizamuddin
ماہر
Posts: 605
Joined: Fri Mar 27, 2015 5:27 pm
جنس:: مرد
Location: کراچی، پاکستان
Contact:

خط کی اقسام

Post by nizamuddin »

خط کی کئی قسمیں ہیں۔ سیدھے خط کو خطِ مستقیم کہتے ہیں۔ چونکہ یہ بالکل سیدھا ہوتا ہے اس لئے سیدھے آدمی کی طرح نقصان اٹھاتا ہے۔ تقدیر کے لکھے خط کو خطِ تقدیر کہتے ہیں، جسے فرشتوں نے سیاہی سے لکھا ہوتا ہے۔ اس لئے اس کا مٹانا مشکل ہوتا ہے۔ جس خط میں ڈاکٹر صاحب نسخے لکھتے ہیں اور جو کسی سے پڑھے نہیں جاتے اسے خطِ شکستہ کہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج کل لوگ بیماریوں سے زیادہ نہیں مرتے بلکہ غلط دوائیوں سے مرتے ہیں۔
خط کی دو قسمیں اور بھی ہیں مثلاً حسینوں کے خطوط......... یہ دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک وہ جو حسینائیں اپنے چاہنے والوں کے نام لکھتی ہیں، جن میں دنیا کے اُس پار جانے کا ذکر ہوتا ہے جہاں ظالم سماج دو محبت کرنے والوں تک نہ پہنچ سکے۔
دوسرے ’’حسینوں کے خطوط‘‘ یعنی نقش و نگار جن کی بدنمائی چھپانے کے لئے ہر سال کروڑوں روپے کی کریمیں، لوشن، پاؤڈر اور پرفیومز وغیرہ استعمال کرلئے جاتے ہیں۔

(ابنِ انشاء کے مضمون ’’ابتدائی حساب‘‘ سے اقتباس)
آن لائن اردو انگلش ڈکشنری
[link]http://www.urduinc.com[/link]
nizamuddin
ماہر
Posts: 605
Joined: Fri Mar 27, 2015 5:27 pm
جنس:: مرد
Location: کراچی، پاکستان
Contact:

بے روزگار

Post by nizamuddin »

آسکر وائلڈ کہتا ہے کہ کچھ نہ کرنا دنیا میں مشکل ترین کام ہے۔ مشکل ترین ہی نہیں ذہین ترین بھی۔ یہ سچ ہے کہ بے روزگار ہونا اتنا مشکل کام ہے کہ میں نے اتنے لوگ کام کرتے مرے نہیں دیکھے جتنے بے روزگاری سے مرتے ہیں۔ لیکن پھر بھی آج کل کا بے روزگار، سکندر اعظم سے بہتر ہے اور اس کی بہتری یہ ہے کہ سکندر اعظم مرچکا اور یہ ابھی زندہ ہے۔
خواتین کی خواندگی کا عالم یہ ہے کہ ایک خاتون کی سرکردگی میں ایک سروے ٹیم بلوچستان گئی، وہاں کئی قصبوں اور گاؤں میں پھرنے کے بعد ٹیم نے بتایا کہ اس سارے سفر کے دوران ہمیں صرف ایک پڑھی لکھی خاتون نظر آئی اور یہ خاتون وہ تھی جس کی سرکردگی میں یہ سروے ٹیم بلوچستان گئی تھی۔ اب ظاہر ہے کہ ہمارے ہاں اتنے ان پڑھ ہیں تو ان کی نمائندگی کے لئے بھی ان پڑھ ہی چاہئیں تاکہ وہ اسمبلی میں اس اکثریت کے مسائل بتاسکیں۔ اس لئے ہمارے ہاں سیاست دانوں میں ہائی تعلیم یافتہ وہ ہوتا ہے جو ہائی جماعت تک گیا ہو۔ یوں بھی پڑھے لکھے نورتن ہوتے ہیں، اکبر بننے کے لئے ان پڑھ ہونا ضروری ہے۔ ہمارے ایک وزیر سے ایک غیر ملکی صحافی نے پوچھا۔ ’’آپ کی تعلیم؟‘‘ جواب ملا۔ ’’ایم اے، کرلیتا اگر میٹرک میں رہ نہ جاتا۔‘‘ وکٹر ہوگیو نے کہا ہے ’’بے روزگاری ماں ہے جس کا ایک بچہ لوٹ مار اور ایک بچی بھوک ہے۔‘‘ ہمارے ہاں اس زچہ بچہ کی صحت کا بہت خیال رکھا جاتا ہے۔ یہ سب سن کر میرا ایک دوست کہنے لگا ’’اس سے تو لگتا ہے ایک بے روزگار سے زیادہ مظلوم دنیا میں کوئی نہیں۔‘‘
ہم نے کہا ’’ایک بے روزگار سے زیادہ مظلوم بھی دنیا میں ہیں۔‘‘
بولا ’’کون؟‘‘
ہم نے کہا ’’دو بے روزگار۔‘‘
(ڈاکٹر یونس بٹ)
آن لائن اردو انگلش ڈکشنری
[link]http://www.urduinc.com[/link]
محمد شعیب
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 6565
Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

Re: ادبی طنز و مزاح

Post by محمد شعیب »

یوں بھی پڑھے لکھے نورتن ہوتے ہیں، اکبر بننے کے لئے ان پڑھ ہونا ضروری ہے

v_v_f
:clap: :clap:
nizamuddin
ماہر
Posts: 605
Joined: Fri Mar 27, 2015 5:27 pm
جنس:: مرد
Location: کراچی، پاکستان
Contact:

کچھ مجازی خدا کے بارے میں

Post by nizamuddin »

میرا دوست ’’ف‘‘ کہتا ہے اگر کوئی مجھ سے پوچھے کہ اس دنیا کا سب سے پہلا مہذب جانور کون سا ہے تو میں کہوں گا ’’خاوند‘‘۔ میں نے پوچھا ’’دوسرا مہذب جانور؟‘‘ تو جواب ملا ’’دوسرا خاوند۔‘‘
خاوند کو اردو میں عورت کا مجازی خدا اور پنجابی میں عورت کا بندا کہتے ہیں۔ جبکہ گھر میں اسے کچھ نہیں کہتے۔ جو کچھ کہتا ہے وہی کہتا ہے۔ سارے خاوند ایک جیسے ہوتے ہیں صرف ان کے چہرے مختلف ہوتے ہیں تاکہ ہر کسی کو اپنا اپنا خاوند پہچاننے میں آسانی ہو۔ ہر خاوند یہی کہتا ہے کہ مجھ جیسا دوسرا خاوند پوری دنیا میں نہیں ملے گا اور عورت اسی امید پر دوسری شادی کرتی ہے مگر اسے ہر جگہ کوئی دوسرا نہیں ملتا، خاوند ہی ملتا ہے۔
عورت مرد کا اس دنیا کا سب سے پہلا رشتہ خاوند بیوی ہی کا ہے اور پھر طوفان نوح سے اس دنیا کے ہر جاندار کا صرف یہی رشتہ بچا تھا۔ مختلف ادوار میں انسان ہر براعظم پر مختلف صورتوں میں پایا جاتا رہا لیکن وہ صورت جو ہر دور میں بکثرت ملتی رہی وہ خاوند ہی ہے۔ پھر یہی تو وہ چور دروازہ ہے جس کے رستے انسان مجازی خدا بن جاتا ہے۔ ’’ف‘‘ کہتا ہے انسان شادی خدا بننے کے لئے نہیں باپ بننے کے لئے کرتا ہے۔ شاید اسی لئے ماشا اللہ ’’ف‘‘ کے گھر میں ہر جنس کا بچہ ہے یعنی پورے تین بچے ہیں۔ ویسے میرے خیال میں بیوی کا اصل بچہ تو خاوند ہوتا ہے جو کبھی بڑا نہیں ہوتا۔ مرد دنیا میں دوبار یتیم ہوتا ہے ایک بار جب اس کی ماں فوت ہوتی ہے اور دوسری بار اس وقت جب اس کے بچوں کی ماں فوت ہوتی ہے۔
(’’شیطانیاں‘‘ از ڈاکٹر یونس بٹ سے اقتباس)
آن لائن اردو انگلش ڈکشنری
[link]http://www.urduinc.com[/link]
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: ادبی طنز و مزاح

Post by اضواء »

جاری رکھئیے :clap:

آپ کا بہت بہت شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
اریبہ راؤ
کارکن
کارکن
Posts: 183
Joined: Tue Jun 09, 2015 3:28 am
جنس:: عورت

Re: ادبی طنز و مزاح

Post by اریبہ راؤ »

nizamuddin wrote:آسکر وائلڈ کہتا ہے کہ کچھ نہ کرنا دنیا میں مشکل ترین کام ہے۔ مشکل ترین ہی نہیں ذہین ترین بھی۔ یہ سچ ہے کہ بے روزگار ہونا اتنا مشکل کام ہے کہ میں نے اتنے لوگ کام کرتے مرے نہیں دیکھے جتنے بے روزگاری سے مرتے ہیں۔ لیکن پھر بھی آج کل کا بے روزگار، سکندر اعظم سے بہتر ہے اور اس کی بہتری یہ ہے کہ سکندر اعظم مرچکا اور یہ ابھی زندہ ہے۔
خواتین کی خواندگی کا عالم یہ ہے کہ ایک خاتون کی سرکردگی میں ایک سروے ٹیم بلوچستان گئی، وہاں کئی قصبوں اور گاؤں میں پھرنے کے بعد ٹیم نے بتایا کہ اس سارے سفر کے دوران ہمیں صرف ایک پڑھی لکھی خاتون نظر آئی اور یہ خاتون وہ تھی جس کی سرکردگی میں یہ سروے ٹیم بلوچستان گئی تھی۔ اب ظاہر ہے کہ ہمارے ہاں اتنے ان پڑھ ہیں تو ان کی نمائندگی کے لئے بھی ان پڑھ ہی چاہئیں تاکہ وہ اسمبلی میں اس اکثریت کے مسائل بتاسکیں۔ اس لئے ہمارے ہاں سیاست دانوں میں ہائی تعلیم یافتہ وہ ہوتا ہے جو ہائی جماعت تک گیا ہو۔ یوں بھی پڑھے لکھے نورتن ہوتے ہیں، اکبر بننے کے لئے ان پڑھ ہونا ضروری ہے۔ ہمارے ایک وزیر سے ایک غیر ملکی صحافی نے پوچھا۔ ’’آپ کی تعلیم؟‘‘ جواب ملا۔ ’’ایم اے، کرلیتا اگر میٹرک میں رہ نہ جاتا۔‘‘ وکٹر ہوگیو نے کہا ہے ’’بے روزگاری ماں ہے جس کا ایک بچہ لوٹ مار اور ایک بچی بھوک ہے۔‘‘ ہمارے ہاں اس زچہ بچہ کی صحت کا بہت خیال رکھا جاتا ہے۔ یہ سب سن کر میرا ایک دوست کہنے لگا ’’اس سے تو لگتا ہے ایک بے روزگار سے زیادہ مظلوم دنیا میں کوئی نہیں۔‘‘
ہم نے کہا ’’ایک بے روزگار سے زیادہ مظلوم بھی دنیا میں ہیں۔‘‘
بولا ’’کون؟‘‘
ہم نے کہا ’’دو بے روزگار۔‘‘
(ڈاکٹر یونس بٹ)
hehehe طبیعیت خوشگوار ہو گئ :D

Sent from my EK-GC100 using Tapatalk
Post Reply

Return to “نثر”