غزل - کہانی سے نکلنے تک میں زندہ تھا

اگر آپ شاعر ہیں اور اپنی شاعری ہمیں بھی سنانا پسند کرتے ہیں تو یہاں لکھئے
Post Reply
شاہین فصیح ربانی
کارکن
کارکن
Posts: 13
Joined: Sun Feb 03, 2013 9:51 pm
جنس:: مرد

غزل - کہانی سے نکلنے تک میں زندہ تھا

Post by شاہین فصیح ربانی »

[center]غزل

کہانی سے نکلنے تک میں زندہ تھا
مصنف کے بدلنے تک میں زندہ تھا

یہ ممکن ہے مرے اوپر سے گزری ہو
ابھی گاڑی کے چلنے تک میں زندہ تھا

پھسلنے کا سبب کوئی نہیں لیکن
بلندی سے پھسلنے تک میں زندہ تھا

مجھے تاریکئ شب ہی نے مارا ہے
افق پر شام ڈھلنے تک میں زندہ تھا

مجھے گھر سے نکلتے ہی ہوا کیا ہے
اگر گھر سے نکلنے تک میں زندہ تھا

اچھلنے ہی نہ دینا تھا مجھے سکہ
کہ وہ سکہ اچھلنے تک میں زندہ تھا

ان آنکھوں کی شہادت مستند ہوگی
ان آنکھوں کے مچلنے تک میں زندہ تھا

نئی خواہش ضمانت زندگی کی تھی
نئی خواہش کچلنے تک میں زندہ تھا

مناظر میں بڑی شدت کی حدت تھی
فصیح آنکھیں پگھلنے تک میں زندہ تھا

شاہین فصیح ربانی
[/center]
محمد شعیب
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 6565
Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

Re: غزل - کہانی سے نکلنے تک میں زندہ تھا

Post by محمد شعیب »

مجھے تاریکئ شب ہی نے مارا ہے
افق پر شام ڈھلنے تک میں زندہ تھا

بہت خوب
شئرنگ جاری رکھیں۔
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: غزل - کہانی سے نکلنے تک میں زندہ تھا

Post by چاند بابو »

بہت خوب اچھی غزل ہے.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Post Reply

Return to “آپ کی شاعری”