ماجد بھیا۔ اب آپ بھی نہ۔چاند بابو wrote:ویسے لگتا تو ہے کہ میاں صاحب اور اشفاق علی بھیا نے بہترین مدد فراہم کر دی ہے مگر یقین جانئے مجھے نہیں پتا یہ کس فائل کی بات ہو رہی ہے.
وی ایم وائیر کیا ہے مجھے اس کا کوئی پتہ نہیں اور یہ میکروٹیک کیا بلا ہے میں یہ بھی نہیں جانتا.![]()
![]()
VMWARE ایک ورچول مشین ہے۔ جو ونڈوز کے اندر ہی اندر دوسرا آپریٹنگ سسٹم انسٹال کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ جس کے ذریعے ہم ورچولی دونوں آپریٹنگ سسٹم کو ایک دوسرے کے ساتھ باہم ملا سکتے ہیں۔ تھوڑی سی تفصیل نیچے ملا حظہ کرلیں. اُمید ہے مسئلہ اور سوالات دونوں کلیئر ہو جائیں گے. انشاء اللہ
ورچولائزیشن
کمپیوٹر اور نٹ کی دنیا میں آپ نے ورچول مشین (virtual machine) یا ورچول سرورز (virtual server) کا نام سنا ضرور ہو گا۔ ورچول نام ہی سے ظاہر ہے کہ اصل نہیں بلکہ اصل جیسا۔ ورچولائزیشن (virtualization) کے معنی یہ ہیں کہ ورچول سسٹمز کی تخلیق کرنا۔ یہ ایک زبردست انقلابی قدم ہے جو پچھلے چند سالوں سے بے حد مقبول ہے۔
ورچولائزیشن کو اکثر کلاؤڈ کمپیوٹنگ کا ہم معنی لیا جاتا ہے لیکن یہ درست نہیں ہے۔ کیونکہ کلاؤڈ کمپیوٹنگ بذات خود ایک بڑی چیز ہے جبکہ ورچولائزیشن اس کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔
مختصراً ان دونوں کا فرق اس طرح بیان کیا جا سکتا ہے کہ ورچولائزیشن ، آپریٹنگ سسٹم کو ہارڈ وئیر سے جدا کرتی ہے جبکہ کلاؤد کمپیوٹنگ ایپلیکیشنز کو ہارڈوئیر سے علیحدہ کرنے کا نام ہے۔
فی الحال ہم اپنی بات ورچولائزیشن تک ہی محدود رکھیں گے۔
جیسا کہ پہلے کہا گیا کہ ورچولائزیشن کا مقصد آپریٹنگ سسٹم کو ہارڈوئیر سے علیحدہ کرنا ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ ہارڈ وئیر چاہے کوئی سا بھی ہو، آپریٹنگ سسٹم اس سے آزاد رہ کر اپنا کام کرے۔
ورچولائزیشن سے قبل:
ایک مشین جس پر ونڈوز نصب ہے وہ اسی کے ساتھ کام کرے گی، اس کے اپنے ڈرائیورز ہوں گے جو اس مشین کے ہارڈ وئیر کو چلانے میں مدد دیں گے۔ مثال کے طور پر اس مشین پر مائیکروسافٹ کا ونڈوز سرور چل رہا ہے تو اس کے ساتھ لینکس کا سرور نہیں چل سکتا کیونکہ اس مشین کے ڈرائیورز کی مطابقت لینکس کے ساتھ نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ اگر سرور کو کسی اور مشین پر منتقل کرنا پڑے تو یہ ایک بے حد لمبا اور مشکل کام ہوگا۔ اور اگر سرور کریش کر جائے تو ری کور کرنا ایک اور مصیبت۔ مختصرا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ایک آپریٹنگ سسٹم ہارڈوئیر پر قبضہ کر لیتا ہےجو کہ کئی صورتوں میں نقصان دہ ہے۔
ورچولائزیشن:
ان تمام مشکلات کا حل ورچولائزیشن کی صورت میں موجود ہے۔
اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ آپریٹنگ سسٹم کو براہ راست مشین/ہارڈوئیر پر انسٹال کرنے کی بجائے ایک ایبسٹریکشن کی لئیر بنادی جاتی ہے جس کو ہائپروازر (hyper visor) کہا جاتا ہے۔ اس کے بعد اس پر آپریٹنگ سسٹم نصب کیا جاتا ہے۔
اس کا ایک فائدہ تو یہ ہے کہ اگر آپریٹنگ سسٹم منتقل کرنا پڑے تو کسی بھی مشین پر (جس پر اسی قسم کا ہائپروازر موجود ہو ) باآسانی منتقل کیا جا سکتا ہے۔ یہ عمل اتنا ہی سہل ہے جتنا کہ کسی فائل کو ایک سے دوسرے سسٹم پر منتقل کیا جاتا ہے۔
دوسرا یہ فائدہ یہ کہ ہائپر وائزر کے اوپر ایک سے زائد کئی مختلف آپریٹنگ سسٹم نصب کیے جا سکتے ہیں۔ ونڈوز، لینکس، یونکس وغیرہ
تیسرا بڑا فائدہ یہ ہے کہ بجائے اس کے کہ دس سرورز کے لیے دس کم قیمت سسٹمز رکھے جائیں، ایک ہی اچھا طاقتور سسٹم رکھ لیا جائے اور اس پر دس سرورز نصب کر لیے جائیں۔ اس صورت میں وقت ، انرجی اور پیسوں کی بچت بھی ہوگی۔
ہائپروائزر:
اب آتے ہیں ہائپروائزر کی جانب۔
ہائپروائزر دو اقسام کے ہوتے ہیں۔ پہلی قسم ہے نیٹو (native) ہائپروائزر اور دوسرا ہوسٹ (host) ہائپروائزر۔
پہلی قسم میں ہائپروائزر براہ راست ہارڈوئیر پر نصب کیا جاتا ہے۔ اس کے اوپر آپریٹنگ سسٹمز نصب کیے جاتے ہیں۔ آپریٹنگ سسٹمز کے نظم وضبط کے لیے ایک مینیجمنٹ سافٹوئیر کام میں لایا جاتا ہے جو کہ مشین کے تمام وسائل کو تقسیم کرتا ہے اور تمام ضروری امور انجام دیتا ہے۔
دوسری قسم سے ہم سب نسبتاً زیادہ اچھی طرح واقف ہیں۔ اس میں پہلے کوئی آپریٹنگ سسٹم نصب کیا جاتا ہے اور اس کے اوپر ہائپروائزر نصب ہوتا ہے اور پھر اس ہائپروائزر پر مزید آپریٹنگ سسٹمز نصب کیے جاسکتے ہیں۔ اس صورت میں مینجمنٹ سافٹوئیر کی ضرورت نہیں پڑتی کیونکہ ہوسٹ آپریٹنگ سسٹم یہ کام انجام دے رہا ہوتا ہے۔