کرب

متفرق موضوعات پر لکھی جانے والی کتب
Post Reply
وارث اقبال
کارکن
کارکن
Posts: 69
Joined: Wed May 30, 2012 10:36 am
جنس:: مرد

کرب

Post by وارث اقبال »

کرب
’’ میں نے آہستگی سے کہا سو جائیں ، سو جائیں نا، دیکھیں رات بہت ہو گئی ہے،سو جائیں، مجھے صبح دفتر بھی جاناہے۔ ‘‘
میں نے ان کا سوکھے کاغذجیسا ہاتھ تھام کر کہا۔
انہوں نے اپنی آنکھیں چھت سے ہٹائیں اور میری طرف دیکھا،
’’ تمہاری طبیعت کیسی ہے۔‘‘
میں مر جاؤں تیری شفقت پر خود تکلیف میں ہو کر بھی میرے سردد کی فکر ہے۔ میں نے سوچا۔
’’ اچھا مجھے بتائیں یہ دوائیں لی تھیں۔ ‘‘ میں نے ایک ایک کر کے دواؤں کے نام لئیے تو انہوں ہر نام پر سر ہلا کر ہاں کہا۔
’’ تم جاؤ سو جاؤ۔‘‘ اُ ن کی اندھیری آنکھوں نے میری الجھن اور تکلیف پڑھ لی تھی۔
’’ نہیں آپ سو جائیں‘‘ میں نے کہا،
میرے ابو جوسو رہے تھے انہوں نےکہا، ’’ تم جاؤ ۔۔۔۔۔۔۔۔ خود ہی سو جائیں گی۔‘‘
’’ مجھے پانی پلا دو۔‘‘ انہوں نے پانی مانگا تو میں نے جواب دیا، ’’ آج کتنا پانی پینا ہے۔ ‘‘
’’ اچھا چائے دے دو۔‘‘ انہوں نے سمجھوتاکرتے ہوئے کہا
’’ نہیں چائے بھی نہیں۔ ‘‘ میں نے نرم سی سختی سے کہا
’’ اچھا‘‘ اُس قانع عورت نے چھت کی طرف دیکھتے ہوئے یہاں بھی سمجھوتا کر لیا۔ وہ ساری عمر سمجھوتے کرتی آئی تھیں، بچپن میں یتیمی سے سمجھوتا، ماں باپ ، بہن بھائی ایک بیٹی اور ایک جوان بیٹے کی موت سے سمجھوتا، ۔ بچو ں کی ضدوں سے سمجھوتا، پاپی شوگر سے سمجھوتا، دل کے عارضہ سے سمجھوتا، آنکھوں کے اندھیروں سے سمجھوتا
یہ میری ماں تھیں جو ساری عمر میرے سر میں تیل لگا کر میرے سر کا درد بھگاتی رہیں ۔لیکن میں چند منٹ ان کی درختوں کی سوکھی ٹہنیوں جیسی ٹانگوں پر روئی جیسےگوشت کے تھوڑے سے حصہ کو دبا کر تھک جاتا تھا۔
سورۃ مزمل اور سورہ الرحمٰن سے تو انہیں عشق تھا۔ میں رات کے کسی حصہ میں جاگتا تو وہ ان میں سے کوئی سورۃ پڑھتے ہوئے سنائی دیتں، میں سمجھ جاتاکہ ان کی طبعیت ٹھیک ہے۔
سیف الملوک تو انہیں پانی کی طرح یاد تھی۔ ایسے ترنم سے پڑھتیں کہ میں رو پڑتا ۔ میں کہا کرتا تھا، امی رات کو نہ پڑھا کریں، آپ تو رلا دیتی ہیں۔ اور وہ مسکرا دیتیں ۔ ان کی پیاری سی مسکراہٹ پر میں بھی مسکرا دیتا۔
جوانی میں وہ بہت سخت تھیں۔میرے چھوٹے بہن بھائی جب کوئی غلطی کرتے تو میں پٹ جاتا۔ ’’ تم نے روکا نہیں ۔‘‘ اور میری ساری زندگی اپنے چھوٹے بہن بھائیوں اور ان کے بچوں کو روکتے ہوئے گذر گئی ۔
میں نے کبھی اُن کے سامنے نہ زبان کھولی نہ بدتمیزی کی۔ انہوں نے کبھی ایساکرنے کا موقع ہی نہیں دیا۔
وہ بڑی جی دار، جواں راجپوت عورت تھیں ۔اُن کا حوصلہ پہاڑوں جیسا تھا۔ جس طرح انہوں نے بیماریوں کو جھیلا یہ انہی کا خاصا تھا۔
دعاؤں اور درود شریف کی کتنی ہی قسمیں تھیں جو وہ بلند آواز میں پڑھا کرتی تھیں۔ ہم تو ان کی تکلیف رفع نہیں کر سکتے تھے بس یہ دعائیں ، درود شریف، سیف الملوک ، قصص الانبیا ، سورۃ الرحمان اور سورۃ المزمل کی دوستی میں انہوں نے بیماریوں کی ساری تکلیفیں برداشت کر لیں ۔ اُ نکی جوانی کے اچھے دوست ان کے کام آئے ورنہ ہم سب تو محض نام کے اپنے نکلے۔
میں نے پانی پلایا تو انہوں نے کہا، ’’ جاؤ جا کر سو جاؤ۔ ‘‘ انہوں نے اپنی بیٹھی ہوئی آواز میں کہا تو میں آ کر اپنے کمرے میں سو گیا۔ رات امی کی قرات سنائی نہ دی تو میں نے خود سے کہا دوا میں تبدیلی راس آئی ہے۔
پتہ نہیں کیا تھا کہ آج سب جلدی بیدار ہو کر اسکول اور آفس جانے کی تیاری میں تھے۔ میں ناشتہ کر کے تیار ہو چکا تھا۔
میرے ابو میرے کمرے میں آئے، ’’ وارث تمہاری امی۔۔‘‘ ان کی آواز بھرائی ہوئی تھی۔
’’ کیاہوا ابا جی۔۔ ‘‘ پتہ نہیں بس بولتی نہیں۔ وہ اپنے جیون ساتھی کے بارے میں اور اپنے بچوں کی ماں کے بارے میں کیسے کہہ سکتے تھے کہ مر گئی تمہاری ماں، اور میری جیون ساتھی ۔
مجھے یاد ہے جب ہم اپنے ننہال آتے تو ابا جی خط لکھ کرتے تھے جو امی کے لئے ہوتا تھ الیکن اُس خط میں وہ مجھے مخاطب کرتے تھے، ’’ نورِ چشم وارث۔۔۔۔ یہاں برف باری شروع ہو گئی ہے۔ سارا صحن برف سے بھرا ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔ میں نے ظمر کے دو سوٹ خریدے تھے پتہ نہیں تمہیں پسند آئیں کہ نہ آئیں۔۔۔ ‘‘ یو ان کا مخاطب امی ہو جاتیں ۔ کیسا شرم و حیا کا دور تھا۔ مجازی خدا خط لکھتے ہوئے بھی نام لینے سے شرماتا تھا۔
میں بھاگ کر امی کے پاس گیا ۔ وہ اپنی عادت کے عین مطابق ماتھے پر بازو رکھے سورہی تھیں ۔میں نے آوازیں دیں ، ’’ امی ، امی۔‘‘ امی نہ جاگیں ۔ میں نے اُ ن کا ہاتھ پکڑا تو مجھے یوں لگا کہ برف میں دبی کوئی ٹہنی میرے ہاتھ میں آگئی ہو ۔
’’ امی اُٹھ جاؤ، امی مت سو ، امی دیکھو ہم سب باہر جانے کے لئے تیار ہیں۔۔۔۔۔ امی اُٹھو نا۔۔‘‘
مجھے یوں لگا کہ امی کہہ رہی ہوں کبھی کہتے ہو سو جاؤں کبھی کہتے ہو جاگ جاؤں یہ تمہاری متلون مزاجیوں کی بھی سمجھ نہیں آتی۔
امی چلی گئیں کسی کو کوئی تکلیف نہیں دی کسی کو تنگ نہیں کیا بس سوئے سوئے جمعہ کا دن فجر کا وقت ۔۔
اس صبح ہمارے گھر میں یہ آوازیں نہیں گونجیں
’’ خدا حافظ دادو، خدا حافظ دادا ابو، خدا حافظ تائی جان، خداحافظ امی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خدا حافظ امی۔ ‘‘
آج ابا جی باہر بیٹھے ، اپنے ہر دوست سے یہی کہتے تھے، ’’ بڑا ساتھ دیا تھا جی ۔۔۔ بڑی اچھی زندگی گزری۔ ‘‘
کبھی اپنے کسی قریبی عزیز یا دوست سے باتیں کرتے ہوئے رو بھی پڑتے ۔
ہم سب کرب کے مارے ہیں لیکن سب کا کرب مختلف ہے نوعیت مختلف ہے۔ سب ایک دوسرے کو دلاسے تو دے رہے ہیں لیکن کسی کے کرب کا بوجھ اُٹھا نہیں سکتے۔ ہر کسی کو اپنی اپنی صلیب اُٹھانی ہے۔
میرا کرب ماں کی جدائی سے تعبیر نہیں تھا۔ میرا کرب وقت سے تعبیر تھا۔ میری امی کے کمرے کا دروازہ میرے کمرے کے دروازے کے سامنے تھا۔مجھےاُن کی آہیں ، اُن کی باتیں سب سنتی تھیں، میں ان کے پاس بیٹھتا بھی تھا، ان کے درد کو کم کرنے کی کوشش بھی کرتا ، ان کی صحت کے لئے اللہ سے رورو دکردعائیں بھی کرتا۔۔ ان کی دواؤں کا خیال بھی رکھتا تھا۔۔۔ اور میری شریکِ حیات تو اُن کے جسم کا حصہ بنی ہوئی تھیں۔۔۔لیکن پھر بھی احساس ہوتا ہے کہ میں امی کو وقت نہیں دے سکا ۔۔۔۔ میں ان کی خدمت نہیں کر سکا۔ مجھے خدمت کے معنی ہی سمجھ نہ آئے۔۔ یہی کرب ہے ۔ جو فقط میرا ہے۔۔۔۔ جس کے احسا س میں ایک لذت ہے۔۔۔ جو میر اا پنا ہے۔ میرا اور میری ماں سے جڑا ہوا ایک رشتہ ہے ۔۔۔۔ جو جب آتا ہے تو میں اپنی ماں کی کوکھ میں چلا جاتا ہوں ۔۔۔۔۔ شرارتیں کرتا ہوں ۔۔۔۔ اُسے اپنے ہونے کا احساس دلاتاہوں۔۔ اُ س کے سرخ رخساروں کی سرخی بڑھانے کا سبب بن جاتاہوں۔۔۔۔۔ پھر اُسے میرا بوجھ بوجھ نہیں لگتا۔۔۔۔وہ اس بوجھ سے کھیلتی ہے۔۔ باتیں کرتی ہے۔۔۔۔ کپڑے بناتی ہے ۔۔۔ سوئیٹر بنتی ہے۔۔۔۔ وہ مجھے اُٹھائے کل کے سپنے دیکھتی ہے۔۔۔۔۔۔۔ جوں جوں میں بڑھ رہا ہوں توں توں ماں کے اندر مامتا کا جذبہ بڑھتا جارہا ہے۔۔۔۔۔ اور میرا بوجھ اٹھائے اٹھائے وہ جنت بن جاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن میں وقت کا قیدی۔۔۔۔۔۔
وقت کی گھڑیاں ماں کیسے تیرے نام کردوں
میں بیچارہ لمحوں کے حسابوں میں گھرا ہوں
شاہین اعوان
دوست
Posts: 292
Joined: Sat May 12, 2012 11:08 pm
جنس:: عورت

Re: کرب

Post by شاہین اعوان »

v;g
nizamuddin
ماہر
Posts: 605
Joined: Fri Mar 27, 2015 5:27 pm
جنس:: مرد
Location: کراچی، پاکستان
Contact:

Re: کرب

Post by nizamuddin »

بہت خوب۔۔۔۔ زبردست
آن لائن اردو انگلش ڈکشنری
[link]http://www.urduinc.com[/link]
اریبہ راؤ
کارکن
کارکن
Posts: 183
Joined: Tue Jun 09, 2015 3:28 am
جنس:: عورت

Re: کرب

Post by اریبہ راؤ »

بے مثال........بہترین

Sent from my HUAWEI G6-U10 using Tapatalk
Post Reply

Return to “متفرق”