قربانی کی شروط

اپنے مذہبی مسائل یہاں بتایئے اور انکے حل مستند علماء سے تجویز کروائیں
Post Reply
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

قربانی کی شروط

Post by اضواء »

[center]میں نےاپنی اوراولاد کی جانب سے قربانی کرنے کی نیت کی ہے ،
توکیا قربانی کے لیے کچھ خاص اورمعین صفات پائي جاتی ہیں
جن کا پایا جانا ضروری ہے ؟
یا یہ کہ میں کوئي بھی بکری ذبح کرسکتا ہوں ؟


الحمد للہ

قربانی کے لیے چھ شروط کا ہونا ضروری ہے :

پہلی شرط :

وہ قربانی بھیمۃ الانعام میں سے ہو جوکہ اونٹ ،
گائے ، بھیڑ بکری ہیں
کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

{ اورہرامت کے لیے ہم نے قربانی کے طریقے مقرر فرمائے ہیں
تا کہ وہ ان چوپائے جانوروں پراللہ تعالی کا نام لیں }

اوربھیمۃ الانعام سے مراد اونٹ گائے بھیڑ بکری ہيں
عرب کے ہاں بھی یہی معروف ہے
اورحسن ، قتادہ وغیرہ نے بھی یہی کہا ہے ۔

دوسری شرط :

قربانی کا جانور شرعی محدود عمرکا ہونا ضروری ہے ،
وہ اس طرح کہ بھيڑ کی نسل میں جذعہ یا پھر
اس کے علاوہ میں سے ثنیہ ہونا ضروری ہے
کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( مسنہ ( یعنی دودانت والا ) کے علاوہ کوئي
اورذبح نہ کرو لیکن اگر تمہیں مسنہ نہ ملے
توبھيڑ کا جذعہ ذبح کرلو ) صحیح مسلم ۔

مسنہ ثنیہ اوراس سے اوپروالی عمر کا ہوتا ہے
اورجذعہ اس سے کم عمر کا ۔

لھذا اونٹ پورے پانچ برس کا ہو تووہ ثنیہ کہلائے گا ۔

گائے کی عمر دوبرس ہوتووہ ثنیہ کہلائے گی ۔

بکری جب ایک برس کی ہوتووہ ثنیہ کہلائے گی ۔

اورجذعہ ایک سال کے جانور کوکہتے ہیں ،
لھذا اونٹ گائے اوربکری میں ثنیہ سے کم عمرکے
جانوری کی قربانی نہیں ہوگي ،
اوراسی طرح بھيڑ میں سے جذعہ سے کم عمرکے
جانور کی قربانی صحیح نہيں ہوگي ۔


تیسری شرط :

قربانی کا جانورچار عیوب سے پاک ہونا چاہیے :

1 - آنکھ میں واضح اورظاہر عیب :
یعنی جس کی آنکھ بہہ چکی ہو یا پھر بٹن کی
طرح باہر نکلی ہوئي ہو ، یا پھر آنکھ مکمل اورساری
سفید ہوجواس کے بھینگے پن پرواضح دلالت کرتا ہے ۔


2 - واضح بیمار جانور :
اس سے مراد وہ بیماریاں ہیں جوجانوروں پرظاہرہوتی ہیں
مثلا وہ بخار جس کی بنا پرجانور چرنا ہی ختم کردیتا ہے
اوراس کے چرنے کی چاہت ہی ختم ہوجاتی ہے ،
اوراسی طرح واضح اورظاہرخارش جواس کے
گوشت کوخراب کردینے والی ہو ،
یااس کی صحت پراثرانداز ہورہی ہو ،
اورگہرا زخم جواس کی صحت پراثرانداز ہوتا
ہو وغیرہ دوسری بیماریاں ۔

3 - واضح طورپرپایا جانے والا لنگڑا پن :
وہ لنگڑا پن جواسے سیدھا اورصحیح چلنے
سے روکے اورمشکل سے دوچار کرے ۔

4 - گودے کوزائل کرنے والی کمزوری :
کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جب یہ پوچھا گيا
کہ قربانی کا جانور کن عیوب سے صاف ہونا چاہیے
تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے
اشارہ کرکےفرمایا چارعیوب سے :

( وہ لنگڑا جانور جس کا لنگڑا پن واضح ہو ،
اورآنکھ کے عیب والا جانورجس کی آنکھ کا عیب واضح ہو ،
اوربیمار جانور جس کی بیماری واضح ہو، اوروہ کمزور
وضعیف جانور جس کا گودا ہی نہ ہو ) ۔

اسے امام مالک رحمہ اللہ تعالی نے
موطا میں براء بن عازب رضي اللہ تعالی عنہ سے روایت کیا ہے ۔

اورسنن میں برا‏ء بن عازب رضي اللہ تعالی عنہ ہی سے ایک
روایت مروی ہے جس میں ہے وہ بیان کرتے ہيں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم
ہمارے اندر کھڑے ہوئے اورفرمانے لگے :


( چارقسم کے جانور قربانی میں جائز نہيں ) اوراسی طرح حدیث ذکر کی ہے ۔



لھذا یہ چارعیب ایسے ہیں جن کے پائے جانے کی بنا پرقربانی نہيں ہوتی ،
اوران چارعیوب کے ساتھ اس طرح کے اوربھی عیوب ملحق ہوتے ہیں
یا وہ عیوب جواس سے بھی شدید ہوں توان کے پائے
جانے سے بھی قربانی نہيں ہوتی ، ہم انہيں ذيل
میں ذکر کرتے ہیں :



1 - اندھا پن وہ جانور جس کی آنکھوں سے نظرہی نہ آتا ہو ۔

2 - وہ جانورجسنے اپنی طاقت سےزيادہ چر لیا ہو
اس کی قربانی اس وقت تک نہیں ہوسکتی جب تک
وہ صحج نہیں ہوجاتا اوراس سے خطرہ نہيں ٹل جاتا ۔

3 - وہ جانور جسےجننے میں کوئي مشکل درپیش ہو جب تک
اس سے خطرہ زائل نہ ہوجائے ۔

4 - زخم وغیرہ لگا ہوا جانور جس سے اس کی موت واقع ہونے
کا خدشہ ہوگلا گھٹ کر یا بلندی سے نيچے گر
کریا اسی طرح کسی اوروجہ سے اس وقت تک ایسے
جانورکی قربانی نہیں ہوسکتی جب تک کہ اس سے خطرہ زائل نہيں ہوجاتا ۔

5 - کسی آفت کی وجہ سے چلنے کی سکت نہ رکھنے والا جانور ۔

6 - اگلی یا پچھلی ٹانگوں میں سے کوئي ایک ٹانگ کٹی ہوئي ہو ۔

جب ان چھ عیوب کوحدیث میں بیان چارعیوب کے
ساتھ ملایا جائے توان کی تعداد دس ہوجائے گی ۔


چوتھی شرط :

وہ جانور قربانی کرنے والی کی ملکیت ہو
یا پھر شریعت یا مالک کی جانب سے اجازت ملی ہو ۔

لھذا جوجانورملکیتی نہ ہو اس کی قربانی صحیح نہیں ،
مثلا غصب یا چوری کردہ جانور اور اسی طرح باطل ا
ورغلط دعوے سے لیا گيا جانور ، کیونکہ اللہ تعالی کی
معصیت ونافرمانی کے ساتھ اس کا تقرب حاصل نہيں ہوسکتا ۔

اورجب عادتا قربانی ہوتی ہواورنہ کرنے سے
یتیم کودل آزاری ہوتی ہو تویتیم کےلیے اس کے
مال سے والی کی جانب سے قربانی کرنا صحیح ہے ۔

اوراسی طرح موکل کی جانب سے وکیل اپنے
موکل کی اجازت اوراس کے مال سے قربانی کرنی صحیح ہوگي ۔

پانچویں شرط :

کہ اس کا کسی دوسرے کے ساتھ تعلق نہ ہو ،
لھذا رہن رکھے گئے جانور کے ساتھ قربانی نہيں ہوسکتی ۔


چھٹی شرط :

قربانی کوشرعی محدود شرعی وقت کے اندر اندرذبح کیا جائے ،
اوریہ وقت دس ذی الحجہ کونماز عید کے بعد سے
شروع ہوکرایام تشریق کے آخری دن سورج غروب ہونے
تک باقی رہتا ہے ، ایام تشریق کا آخری دن ذی الحجہ
کی تیرہ تاریخ بنتا ہے ، تواس طرح ذبح کرنے کے چار دن ہیں ۔

عید کے دن نماز عید کے بعد ، اوراس کے بعد تین دن یعنی گیارہ ،
بارہ اورتیرہ ذی الحجہ کے ایام ، لھذا جس نے بھی نماز
عید سے قبل ہی قربانی ذبح کرلی یا پھر تیرہ ذی الحجہ
کوغروب شمس کے بعد کوئي شخص قربانی کرتا ہے
تواس کی یہ قربانی صحیح نہیں ہوگي ۔

اس کی دلیل مندرجہ ذيل حدیث ہے جسے
امام بخاری رحمہ اللہ تعالی نے براء بن عازب رضي اللہ تعالی عنہ
سے روایت کیا ہے :

وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جس نے نماز ( عید ) سے قبل ذبح کرلیا وہ صرف گوشت ہے
جووہ اپنے اہل عیال کوپیش کررہا ہے
اوراس کا قربانی سے کوئي تعلق نہيں ) ۔


اورجندب بن سفیان البجلی رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتےہیں
کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم ساتھ حاضرتھا توانہوں نے فرمایا :

( جس نے نماز عید سےقبل ذبح کرلیا وہ اس کے بدلے میں دوسرا جانور ذبح کرے ) ۔

اورنبیشہ ھذیلی رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں
کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( ایام تشریق کھانے پینے اوراللہ تعالی کے ذکرواذکار کے ایام ہیں )
اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے ۔

لیکن اگراسے ایام تشریق سے قربانی کوتاخیرکرنے کا کوئي عذر پیش آجائے مثلا اس کی قربانی کا جانور اس سے بھاگ گيا اوراس میں اس کی کوئي کوتاہی نہيں تھی اوروہ جانورایام تشریق کے بعد واپس ملے ، یااس نے کسی کوقربانی ذبح کرنے کا وکیل بنایا تووکیل اسے ذبح کرنا ہی بھول گیا اوروقت گزر گیا ، تواس عذر کی بنا پروقت گزرنے کے بعد ذبح کرنے میں کوئي حرج نہيں ، اورنماز کے وقت میں سوئے ہوئے یابھول جانےوالے شخص پرقیاس کرتے ہوئے کہ وہ جب سوکراٹھے یا جب اسے یاد آئے تونماز ادا کرے گا ۔


اوروقت محددہ کے اندر دن یا رات میں کسی بھی وقت قربانی ذبح کی جاسکتی ہے ، قربانی دن کے وقت ذبح کرنا اولی اوربہتر ہے ، اورعید والے دن نماز عید کے خطبہ کے بعد ذبح کرنا افضل اوراولی ہے ، اوراسی طرح اس کے بعدوالے دن میں یعنی جتنی جلدی ذبح کی جائے بہتراور افضل ہوگي ، کیونکہ اس میں خیروبھلائي کرنے میں سبقت ہے ۔ انتھی ۔ .


أحكام الأضحية والذكاة لفضيلة الشيخ محمد بن صالح العثيمين رحمه الله....[/center]
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
افتخار
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 11810
Joined: Sun Jul 20, 2008 8:58 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: قربانی کی شروط

Post by افتخار »

جزاک اللہ،
رضی الدین قاضی
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 13369
Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
جنس:: مرد
Location: نیو ممبئی (انڈیا)

Re: قربانی کی شروط

Post by رضی الدین قاضی »

جزاک اللہ
[center]Image[/center]
میاں محمد اشفاق
منتظم سوشل میڈیا
منتظم سوشل میڈیا
Posts: 6107
Joined: Thu Feb 09, 2012 6:26 pm
جنس:: مرد
Location: السعودیہ عربیہ
Contact:

Re: قربانی کی شروط

Post by میاں محمد اشفاق »

جزاک اللہ ;fl;ow;er;
ممکن نہیں ہے مجھ سے یہ طرزِمنافقت
اے دنیا تیرے مزاج کا بندہ نہیں ہوں میں
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: قربانی کی شروط

Post by چاند بابو »

جزاک اللہ بہت قیمتی معلومات ہیں.
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: قربانی کی شروط

Post by اضواء »

جزاكم الله كل خير جمیعا ً.....

آپ سب کا بیحد شکریہ ...
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

Re: قربانی کی شروط

Post by اعجازالحسینی »

جزاک اللہ
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: قربانی کی شروط

Post by اضواء »

اعجازالحسینی wrote:جزاک اللہ

اللہ یجزاك كل خير ......
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
Post Reply

Return to “مذہبی مسائل اور انکے حل”