غیر مسلم سے اسکی عید کے دن ہدیہ قبول کرنا

اپنے مذہبی مسائل یہاں بتایئے اور انکے حل مستند علماء سے تجویز کروائیں
Post Reply
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

غیر مسلم سے اسکی عید کے دن ہدیہ قبول کرنا

Post by اضواء »

[center]السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

سوال: میری ایک امریکی نژاد عیسائی پڑوسن ۔۔۔۔،
اور اسکے گھر والوں نے کرسمس کے موقع پر مجھے کچھ تحائف بھیجے۔
میں ان تحائف کو اس لئے مسترد نہیں کر سکتی کہ کہیں وہ مجھے سے ناراض نہ ہو جائے!!
تو کیا مجھے یہ تحائف قبول کرنے کی اجازت ہے؟



الحمد للہ:

اول:
بنیادی طور پر غیر مسلم سے تالیف قلبی ، اور اسلام کی طرف راغب کرنے
کیلئے تحفہ لیا جا سکتا ہے، جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے
کچھ کفار مثلاً : مقوقس وغیرہ سے تحائف قبول فرمائے تھے۔

امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح بخاری میں ایک باب اس عنوان سے
قائم کیا ہے کہ: "یہ باب مشرکین کے تحائف قبول کرنے کےبارے میں ہے
" امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ جب
ابراہیم علیہ السلام سارہ [علیہا السلام] کو لیکر ہجرت کیلئے نکلے تو ایک جابر بادشاہ کے
علاقے میں داخل ہوئے۔۔۔ تو اس نے کہا کہ اسے
(ابراہیم علیہ السلام کو)"آجر"[یعنی : ہاجرہ علیہا السلام، اسماعیل علیہ السلام
کی والدہ ماجدہ، تحفہ میں ] دے دو" اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو
[یہود کی طرف سے] زہر آلود بکری تحفہ میں دی گئی، ابو حمید کہتے ہیں کہ :
"نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایلہ کے بادشاہ نے سفید [مؤنث] خچر،اور
ایک کپڑے کا جوڑا تحفے میں دیا، ساتھ میں آپکو اپنے علاقے کا سربراہ مقرر کیا"
پھر امام بخاری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوایک یہودی عورت کی طرف سے
زہر آلودبکری پیش کرنے کا پوراقصہ ذکرکرتےہیں۔

دوم:

ایک مسلمان کسی کافر، یا مشرک کو تالیف قلبی، اور اسلام کی طرف رغبت دلانے
کیلئے تحائف بھی دے سکتا ہے، اور اگر کافر یا مشرک رشتہ دار یا پڑوسی ہو
تو اسے دینے کی خاص طور پر اجازت دی گئی ہے، جیسا کہ عمر رضی اللہ عنہ
نے اپنے مشرک بھائی کو مکہ میں ایک سوٹ تحفہ دیا تھا۔ بخاری....

لیکن کافر کو اس کے تہوار میں تحائف دینا جائز نہیں ہے، کیونکہ ان مواقع پر
انہیں تحائف دینا باطل تہوار اور تقریبات کا اقراراور ان میں شرکت کرنے کے مترادف ہے۔

اور اگر ان کو دیے جانے والے تحائف ان کے تہوار میں معاونت شمار ہوں ،
مثلاً: انکے لئے کھانا تیار کرنا، اور موم بتیاں وغیرہ تحفہ میں دینا، تو اس
کی حرمت مزید زیادہ ہوگی، حتی کہ کچھ اہل علم نے اس طرزِعمل کو کفر کہا ہے۔

کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
کا فرمان ہے: (جو جس قوم کی مشابہت اختیار کرتا ہے وہ انہی میں سے ہے)"


سوم:

جہاں تک غیر مسلموں سے ان کی عید کے دن تحفہ لینے کا تعلق ہےتو
اس میں کوئی حرج نہیں ، اس دن قبول ِتحفہ کو انکے تہوار میں شرکت ،
یا اس کا اقرار شمار نہیں کیا جا سکتا، بلکہ احسان اور نیکی کی نیت سے
قبول کر لینا چاہیے، تا کہ اسلام کی دعوت اچھے انداز سے اسے دی جاسکے،
یہ بات ان غیر مسلموں کےساتھ احسان اور انصاف کرنے کے ضمن میں
آتی ہے جومسلمانوں سے لڑتے نہیں ہیں،

اللہ تعالی کا فرمان ہے:
( لا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ أَنْ تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ )
ترجمہ: اللہ تعالی تمہیں ان لوگوں کیساتھ نیکی اور انصاف کرنے سے نہیں روکتا جنہوں نے دین کی وجہ سے تم سے لڑائی نہیں کی، اور تمہیں تمہارے گھروں سے بے دخل نہیں کیا، بیشک اللہ تعالی انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ (الممتحنہ:


آیت میں مذکور نیکی اور انصاف کا یہ مطلب بالکل بھی نہیں ہے کہ ان سے مودّت و محبت روا رکھی جائے؛ کیونکہ کافر سے مودّت و محبت رکھنا جائز نہیں ہے، انہیں دوست اور اپنا ساتھی بنانا بھی درست نہیں ہے، کیونکہ اس بارے میں اللہ تعالی کا فرمان ہے:

( لا تَجِدُ قَوْماً يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ يُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَوْ كَانُوا آبَاءَهُمْ أَوْ أَبْنَاءَهُمْ أَوْ إِخْوَانَهُمْ أَوْ عَشِيرَتَهُمْ أُولَئِكَ كَتَبَ فِي قُلُوبِهِمُ الأِيمَانَ وَأَيَّدَهُمْ بِرُوحٍ مِنْهُ وَيُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ أُولَئِكَ حِزْبُ اللَّهِ أَلا إِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ الْمُفْلِحُونَ )

ترجمہ: تم کبھی یہ نہیں پاؤ گے کہ جو لوگ اللہ اور آخرت پر ایمان رکھنے والے ہیں وہ ان لوگوں سے محبت کرتے ہوں جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی ہے، چاہے وہ ان کے باپ ، یا ان کے بیٹے ، یا ان کے بھائی، یا ان کے خاندان والے ہوں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان پختہ کر دیا اور اپنی طرف سے ایک روح کے ذریعے طاقت عطا کر دی۔ اللہ ان کو ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اللہ سے راضی ہو گئے، یہ اللہ کی جماعت ہے ، آگاہ ہو جاؤ کہ اللہ کی جماعت ہی کامیاب ہونے والی ہے۔ [المجادلہ:22]

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ تُلْقُونَ إِلَيْهِمْ بِالْمَوَدَّةِ وَقَدْ كَفَرُوا بِمَا جَاءَكُمْ مِنَ الْحَقّ )
ترجمہ: اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو! میرے اور (خود) اپنے دشمنوں کو اپنا دوست نہ بناؤ تم دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو اور وہ اس حق کے ساتھ جو تمہارے پاس آچکا ہے کفر کرتے ہیں، ۔[الممتحنۃ:1]

( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَتَّخِذُوا بِطَانَةً مِنْ دُونِكُمْ لا يَأْلُونَكُمْ خَبَالاً وَدُّوا مَا عَنِتُّمْ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاءُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الآياتِ إِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُونَ)

ترجمہ: اے ایمان والو! تم اپنا گہرا دلی دوست ایمان والوں کے سوا اور کسی کو نہ بناؤ وہ تمہارے نقصان کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑتے، وہ تو چاہتے ہیں کہ تم دکھ میں پڑے رہو، ان کی عداوت ان کی زبان سے ظاہر ہو چکی ہے اور جو ان کے سینوں میں پوشیدہ ہے وہ اس سے کہیں بڑ کر ہے، ہم نے تمہارے لیے آیات بیان کر دیں تاکہ تم سمجھ جاؤ ۔[آل عمران: 118 ]

(وَلا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ثُمَّ لا تُنْصَرُونَ)

ترجمہ: ظالموں کی طرف مت مائل ہو جاؤ، کہ کہیں تمہیں آگ اپنی پکڑ میں لے لے، اور [وہاں]تمہارے لئے اللہ کے سوا کوئی مدد گار نہ ہوگا، اور پھر تمہاری مدد نہیں کی جائے گی۔[هود:113 ]


( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى أَوْلِيَاءَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ اللَّهَ لا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ )

ترجمہ: اے ایمان والو! یہود و نصاری کو اپنا دوست مت بناؤ، یہ سب آپس میں ملے ہوئے ہیں، اور تم میں سے جو کوئی ان کیساتھ دوستی رکھے گا تو وہ بھی انہی میں سے ہے، بیشک اللہ تعالی ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔[ المائدة:51]

اس کے علاوہ اور بھی بہت سے دلائل کفار کیساتھ دوستی اور محبت کی حرمت کے بارے میں موجود ہیں۔


اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے کہ: ۔۔ "ایک عورت نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے استفسار کیا: ہمارے بچوں کو دودھ پلانے والی کچھ مجوسی خواتین ہیں، اور وہ اپنی عید کے دن تحائف بھیجتی ہیں، تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: "انکی عید کے دن ذبح کئے جانے والے جانور کا گوشت مت کھاؤ، لیکن نباتانی اشیاء کھا سکتے ہو"

ابو برزہ کہتے ہیں کہ : ان کے قریب کچھ مجوسی رہائش پذیر تھے جو نوروز اور مہرجان کے دن تحائف بھیجتے تھے، تو ابو برزہ اپنے اہل خانہ سے فرماتے: انکی طرف سے آنے والے پھل کھا لیا کرو، اور اس کے علاوہ دیگر اشیاء مسترد کردو"

ان تمام سے پتا چلتا ہے کہ کفار کی عید کے دن ان کے تحائف قبول کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، چنانچہ عید یا غیر عید میں انکے تحائف قبول کرنے کا ایک ہی حکم ہے؛ کیونکہ اس کی وجہ سے انکے کفریہ نظریات پر مشتمل شعائر کی ادائیگی میں معاونت نہیں ہوتی۔۔۔"

اس کےبعد ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے متنبہ کرتے ہوئے بتلایا کہ اہل کتاب کا ذبیحہ اگرچہ حلال ہے، لیکن جو انہوں نے اپنی عید کے لئے ذبح کیا ہے وہ حلال نہیں ہے، چنانچہ آپ کہتے ہیں: "اہل کتا ب کی طرف سے عید کےدن ذبح کیے جانے والے جانور کے علاوہ انکے [نباتاتی]کھانے وغیرہ خرید کر یا ان سے تحفۃً لیکر کھائے جا سکتے ہیں۔
جبکہ مجوسیوں کے ذبیحہ کا حکم معلوم ہے کہ وہ سب کے ہاں حرام ہے، اور اہل کتاب کی طرف سے انکے عید ، تہوار کے دن غیر اللہ مثلاً: مسیح اور زہرہ کا قرب حاصل کرنے کیلئے جو جانور ذبح کیے جاتے ہیں، جس طرح مسلمان اپنی حج اور عید کی قربانیاں اللہ کا قرب حاصل کرنے کیلئے ذبح کرتے ہیں، تو اس کے بارے میں امام احمد سے دو روایات منقول ہیں، جن میں مشہور ترین یہ ہے کہ ایسے ذبیحہ کا گوشت چاہے اس پر غیر اللہ کا نام نہ بھی لیا گیا ہو پھر بھی کھانا جائز نہیں ہے، یہی ممانعت عائشہ اور عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی منقول ہے"


اور خلاصہ یہ ہوا کہ : آپ اپنی عیسائی پڑوسن سے تحفہ قبول کر سکتی ہو، لیکن اس کی کچھ شرائط ہیں:

1- تحفہ (اگرجانور کی صورت میں ہے)انہوں نے اپنی عید کیلئے ذبح نہ کیا ہو۔

2- اور اس تحفے کو انکی عید کے دن کی مخصوص رسومات میں استعمال نہ کیا جا تا ہو، مثلا: موم بتیاں، انڈے، اور درخت کی ٹہنیاں وغیرہ۔

3- تحفہ قبول کرتے وقت آپ اپنی اولاد کو عقیدہ ولاء اور براء کے بارے میں لازمی وضاحت سے بتلائیں، تا کہ ان کے دلوں میں عید یا تحفہ دینے والے کی محبت گھر نہ کرجائے۔

4- تحفہ قبول کرنے کا مقصد اسلام کی دعوت اور اسلام کیلئے اسکا دل نرم کرنا ہو، محبت اور پیار مقصود نہ ہو۔

اور اگر تحفہ ایسی چیز پر مشتمل ہو کہ اسے قبول کرنا جائز نہ ہو تو تحفہ قبول نہ کرتے وقت انہیں اسکی وجہ بھی بتلا دی جائے، اس کیلئے مثلاً کہا جا سکتا ہے: "ہم آپ کا تحفہ اس لئے قبول نہیں کر رہے کہ یہ جانور آپکی عید کے لیے ذبح کیا گیا ہے، اور ہمارے لئے یہ کھانا جائز نہیں ہے" یا یہ کہے کہ: "اس تحفے کو وہی قبول کر سکتا ہے جو آپکے ساتھ آپکی عید میں شریک ہو، اور ہم آپکی عید نہیں مناتے؛ کیونکہ ہمارے دین میں یہ جائز نہیں ہے، اور آپکی عید میں ایسے نظریات پائے جاتے ہیں جو ہمارے ہاں درست نہیں ہیں" یا اسی طرح کے ایسے جواب دیے جائیں جو انہیں اسلام کا پیغام سمجھنے کا سبب بنیں، اور انکے کفریہ نظریات کے خطرات سے آگاہ کریں۔


ہر مسلمان کیلئے ضروری ہے کہ اپنے دین پر فخر کرے، دینی احکامات کی پاسداری کرتے ہوئے باعزت بنے، کسی سے شرم کھاتے ہوئے یا ہچکچاتے ہوئے ان احکامات کی تعمیل سے دست بردار نہ ہو، کیونکہ اللہ تعالی سے شرم کھانے کا حق زیادہ ہے۔


واللہ اعلم.
دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام سے پوچھا گیا

مجموع فتاوى الشيخ ابن عثيمين "[/center]
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
بلال احمد
ناظم ویڈیو سیکشن
ناظم ویڈیو سیکشن
Posts: 11973
Joined: Sun Jun 27, 2010 7:28 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: غیر مسلم سے اسکی عید کے دن ہدیہ قبول کرنا

Post by بلال احمد »

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

آگہی کے لیے شکریہ اضواء جی ;fl;ow;er; ;fl;ow;er; ;fl;ow;er;
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
رضی الدین قاضی
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 13369
Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
جنس:: مرد
Location: نیو ممبئی (انڈیا)

Re: غیر مسلم سے اسکی عید کے دن ہدیہ قبول کرنا

Post by رضی الدین قاضی »

مفید پوسٹ کے لئے شکریہ
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: غیر مسلم سے اسکی عید کے دن ہدیہ قبول کرنا

Post by اضواء »

بلال احمد wrote:وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

آگہی کے لیے شکریہ اضواء جی ;fl;ow;er; ;fl;ow;er; ;fl;ow;er;
آپ کی آمد اور ہمت آفزائی کا بیحد شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: غیر مسلم سے اسکی عید کے دن ہدیہ قبول کرنا

Post by اضواء »

رضی الدین قاضی wrote:مفید پوسٹ کے لئے شکریہ

حوصلہ آفزائی پر آپ کا بہت بہت شکریہ ....
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
Post Reply

Return to “مذہبی مسائل اور انکے حل”