یونہی نیٹ گردی کے دوران ایک مضمون ہاتھ لگا جو شاکر صاحب نے اپنے اردو بلاگ آواز دوست پر لگایا ہوا تھا، پڑھا تو بہت اچھا لگا اور بہت خوشی بھی ہوئی کہ ہمارے ہاں ایسا بھی سوچا جاتا ہے۔ بہت شاندار تحریر ہے لیکن اس سے بھی شاندار خیال ہے۔ سوچا آپ دوستوں سے بھی شئیر کرتا چلوں اس لئے اسی غرض سے بغیر اجازت کاپی کر لیا لیکن چونکہ ماخذ کی جگہ انہیں ہی رکھا ہے اس لئے شایدانہیں کوئی اعتراض نہ ہو۔
دنیا پاگل ہے جی روٹی کی تلاش میں۔ اور انٹرنیٹ پر تو لوگ باؤلے ہورہے ہیں۔ کام کام کام مجھے کام بتاؤ میں کیا کروں میں کس کو کماؤں۔ ہر طرف بس یہی ہاہا کار ہے۔ میرے جیسے کنویں کے مینڈک بھی ہر طرف تاکتے جھانکتے پھرتے ہیں ترجمہ کروا لو، پروف ریڈنگ کروا لو، ڈیٹا اینٹری کروا لو، آرٹیکل لکھوا لو۔۔ کہ شاید کہیں سے کوئی آواز پڑے اوئے چھوٹے ادھر آ یہ بوٹ تو پالش کردے۔
پڑھنا جاری رکھئے۔۔۔