تحریر:وارث اقبال
نانی کی کہانیوںمیں ایک کہانی تھی ’ سیف الملوک ‘ ۔ ہماری اکثر داستانوں کی طرح یہ داستان بھی ایک شہزادہ اور ایک پری کے عشق کی ایک منظوم داستان ہے۔ اس کے شاعر ہیں میاں محمد بخش ۔ سیف الملوک ایک داستان ہی نہیں ہے بلکہ ہر خاص و عام کے لئے دبستانِ علم سے کم نہیں۔ ان کے انتہائی شہرت کے حامل دو اشعار کا ذکر کر کے آگے بڑھتے ہیں کیونکہ آگے جا کر اس داستان پر میں نے کہنے کے لئے کافی کچھ سنبھال رکھا ہے۔
دنیا تے جو کم نہ آوے اوکھے سوکھے ویلے
اس بے فیضی سنگی نالوں بہتر یار اکیلے
باغ بہاراں تے گلزاراں، بن یاراں کس کاری
یار ملن دکھ جان ہزاراں شکر کراں لکھ واری
ہمارے لئے اس کہانی میں دو باتیں باعث کشش تھیں کہ سیف الملوک نے ملکہ خاتون کو اپنی جان پر کھیل کر ایک زور آور جن کی قید سے نجات دلائی تھی ۔ دوسری وجہ ٔ کشش تھی جھیل سیف الملوک ۔ جس پر پریاں اترتی ہیں۔