آج مجھے ایک ای میل موصول ہوئی جو ہمارے اعجاز الحسینی صاحب نے مجھے روانہ کی تھی۔
پڑھی تو رونگھٹے کھڑے ہو گئے، سوچا آپ دوستوں سے بھی شئیر کی جائے تاکہ آپ بھی اس ای میل کے نوجوان کی طرح سوچنے کی کوشش کریں اور اگر آپ صاحبِ اولاد ہیں تو اپنی اولاد کی تربیت بھی اسی نہج پر کرنے کی کوشش کریں۔
ایک شخص نے یوں قصہ سنایا کہ
میں اور میرے ماموں نے حسب معمول مکہ حرم شریف میں نماز جمعہ ادا کی اورگھر کو واپسی کیلئے روانہ ہوئے۔ شہر سے باہر نکل کر سڑک کے کنارے کچھ فاصلے پر ایک بے آباد سنسان مسجد آتی ہے، مکہ شریف کو آتے جاتے سپر ہائی وے سے بارہا گزرتے ہوئے اس جگہ اور اس مسجد پر ہماری نظر پڑتی رہتی ہے اور ہم ہمیشہ ادھر سے ہی گزر کر جاتے ہیں مگر آج جس چیز نے میری توجہ اپنی طرف کھینچ لی تھی وہ تھی ایک نیلے رنگ کی فورڈ کار جو مسجد کی خستہ حال دیوار کے ساتھ کھڑی تھی،