السلام علیکم
مجھے میری ایک ویب سائیٹ سے ایک دوست نے ای میل کی اور مسافر کی نماز کے بارے میں سوال کیا کہ مسافر کی نماز یعنی قصر نماز کے بارے میں بتائیں، چونکہ اردونامہ پر بھی اس بارے میں کوئی تحریر موجود نہ تھی اس لئے میں نے بہتر سمجھا کہ دوستوں کو بھی اس سے کچھ حد تک آگاہی دی جائے۔
گو کہ میرا ذاتی علم اس بارے میں بہت کم ہے اور نہ ہی میں اتنا پڑھا لکھا ہوں کہ اپنی ذاتی رائے دے سکوں اس لئے میں نے صحیح بخاری سے تلاش کر کے اس کے باب “نماز کا قصر کا بیان “ میں سے چیدہ چیدہ پوائنٹ یہاں پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ہے۔
ساتھ ہی ساتھ مجیب منصور بھیا اور اسد اللہ شاہ صاحب سے گزارش ہے کہ اس ضمن میں اگر ہو سکے تو مزید تفصیلات شئیر کریں اور اگر میری تحریر و تجویز میں کہیں کوئی غلطی کوتاہی ہو تو براہ مہربانی تصحیح فرما دیں۔
صحیح بخاری
باب : نماز قصر کے بارے میں کیا وارد ہوا ہے اور کتنے دنوں تک قیام کرے تو قصر کر سکتا ہے؟
حدیث نمبر : 575
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک مرتبہ) انیس دن قیام فرمایا اور برابر قصر کرتے رہے۔
پڑھنا جاری رکھئے۔۔۔