قیمتی مشورے کی بے قدری
روزن دیوار سے …عطاء الحق قاسمی
گزشتہ دنوں بھولے ڈنگر سے ملاقات ہوئی اور یہ ملاقات ایک طویل وقفے کے بعد ہوئی تھی، میں نے دیکھا کہ اس کے چہرے پر بڑی بڑی مونچھیں ہیں، حالانکہ میں اسے پہلے دن سے کلین شیوڈ دیکھتا چلا آیا تھا۔ میں نے پوچھا ”بھولے، یہ مونچھیں کس خوشی میں رکھی ہیں؟“۔ بولا ”تمہیں تو پتہ ہی ہے کہ میں دشمن دار آدمی ہوں، متعدد مواقع پر کسی سے بات کرتے ہوئے مونچھوں کو تاؤ دینے کی ضرورت محسوس ہوتی تھی لیکن مونچھیں نہ ہونے کی وجہ سے میں صرف تاؤ کھا کر رہ جاتا تھا چنانچہ میرا محاطب مجھے پاکستانی حکمران سمجھ کر میرے تیوروں کو کوئی اہمیت ہی نہیں دیتا تھا“ میں نے ہنستے ہوئے پوچھا اب کیا صورتحال ہے؟“ بولا ”فی الحال پرانی صورتحال برقرار ہے کیونکہ انہیں ابھی تک ان مونچھوں کے پیچھے میرا زنانہ سا چہرہ ہی نظر آتا ہے“۔ اس پر ایک بار پھر میری ہنسی نکل گئی، میں نے کہا ”بھولے ڈنگر، خدا کا خوف کرو، یہ تم کیا کہہ رہے ہو، میں نے آج تک کسی ڈنگر میں زنانہ پن کی کوئی علامت نہیں دیکھی!“ بھولا بولا”تم یہ بات کسی ایسے شخص سے کہو جو تمہیں جانتا نہ ہو کیونکہ میں نے تو تمہارے ارد گرد ہمیشہ ایسے زنانہ چہرے دیکھے ہیں جن میں ڈنگر پن کے علاوہ کوئی اور خصوصیت نظر ہی نہیں آئی!“