صرف ایک ماہ باقی ہے!….
نقش خیال…عرفان صدیقی
آج 16/جولائی ہے۔ اگر صورت احوال جوں کی توں رہی تو امریکی پلان کے عین مطابق، نیویارک کی بروکلین عقوبت گاہ کے کسی تنگ و تاریک گوشے میں پڑی، پاکستان کی عفت مآب بیٹی عافیہ صدیقی کو ٹھیک ایک ماہ بعد، 16/ اگست کو عمر قید کی سزا سنادی جائے گی اور اس کے ساتھ ہی اُسے پاکستان واپس لانے کے امکانات بڑی حد تک ختم ہوجائیں گے کیوں کہ امریکی قانون ایک سزا یافتہ قیدی کو کسی ایسے ملک کے حوالے کرنے کی اجازت نہیں دیتا جس کے ساتھ شہریوں کے باہمی تبادلے کا معاہدہ موجود نہ ہو۔
صرف تیس دن باقی ہیں۔ اگر ان تیس دنوں کے دوران بھی اجتماعی بے حسی کا یہی عالم رہا، حکومت یونہی مجرمانہ تغافل سے کام لیتی رہی، سیاستدان اسی طرح ایک دوسرے کی گردنیں ناپنے میں مصروف رہے، اسمبلیاں یوں ہی میڈیا کے خلاف قرار دادیں تخلیق کرنے کو کمال فن سمجھتی رہیں، میڈیا اسی طرح ارکان اسمبلی کو معافی مانگنے اور اپنی شان میں کہے گئے نازیبا الفاظ کو حذف کرانے کو اولین ترجیح سمجھتا رہا، ہمارا دفتر خارجہ محض لیپا پوتی کو معراج سفارت کاری قرار دیتا رہا اور ایک مظلوم بیٹی کے حق میں قومی سطح پر بھر پور آواز نہ اٹھی ، تو نوشتہ دیوار صاف دکھائی دے رہا ہے۔
عافیہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ گنگ ااور سنگلاخ دیواروں سے سرٹکراتے ٹکراتے تھک گئی لیکن روشنی کی کرن کا کوئی دریچہ نہیں کھلا۔ اسی ماہ کی 6/تاریخ کو ڈاکٹر فوزیہ نے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے نام لکھے گئے خط میں التجا کی ۔ ”محترم وزیراعظم صاحب اور نہایت ہی عزیز بھائی سب سے پہلے تو میں آپ کا دلی شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں کہ آپ نے مجھے ملاقات کا موقع عطا فرمایا تاکہ میں آپ سے اپنی بہن عافیہ صدیقی کو پاکستان واپس لانے کے سلسلے میں بات کرسکوں۔