فہرست
ریمنڈ ڈیوس…. کرائے کا امریکی قاتل
پاکستان پیپلز پارٹی کی سیکرٹری اطلاعات فوزیہ وہاب نے جنہیں لوگ پیپلزپارٹی کا ”ماہی منڈا“ بھی کہتے ہیں۔ ایک پریس کانفرنس میں پی ایل ڈی کی ایک جلد سمیت دعویٰ کیا ہے کہ تین معصوم پاکستانیوں کو دن دیہاڑے گولیوں سے بھوننے والے ریمنڈ ڈیوس کو ویانا کنونشن کے تحت سفارتی استثنٰی حاصل ہے اور اسی سانس میں یہ بھی کہہ دیا کہ ہم امریکہ کے ساتھ تعلقات خراب کرنا نہیں چاہتے۔ ہمیں تو 80 فیصد زرمبادلہ امریکہ سے ہی حاصل ہوتا ہے۔ کیا وہ ہمارے تین نوجوان بیٹے اور موت کو خود گلے لگانے والی بیٹی‘ اتنے معمولی اور بے قیمت ہیں؟ دوسروں پر گرجنے‘ برسنے کا محترمہ فوزیہ وہاب کو شوق ہے۔ ٹی وی چینل ٹاک اور پریس کانفرنس کا کوئی موقعہ وہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتیں۔ اگر چند روز ”ان“ نہ رہیں تو پریس کو خود بخود دعوت دے دیتی ہیں کہ اب بات کرو۔ فوزیہ وہاب کی اس گھن گرج والی پریس کانفرنس کو جس میں وہ میڈیا کو مائک بند کرنے کا حکم دیتی رہیں‘ صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر نے ان کی ”ذاتی رائے“ قرار دے دیا ہے۔ اپنے پیارے ہم وطنوں کے لئے جنہیں امریکہ کی ناراضگی سے اپنے وطن کی حرمت‘ سالمیت اور قوم کے عزت اور وقار کی ترجیح پیاری ہے ’کاﺅنٹر پنچ“ میں شائع ہونے والی ا یک رپورٹ کے اقتباسات پیش ہیں جو اصل حقائق بتا رہے ہیں۔ ڈیولینڈ ورف نے لکھا ہے….”امریکی حکومت پتہ نہیں کیوں ویانا کنونشن کے تحت ریمنڈ ڈیوس کے لئے سفارتی استثنٰی کی رٹ لگا رہی ہے۔ اس میں تو واضح طور پر لکھا ہے کہ ”سنگین جرائم ”SERIOUS CRIMES“ ہوں تو استثنٰی سفارت کاروں اور قونصلرز کو حاصل نہیں ہو گا“۔ یہ کیسے سوچا جا سکتا ہے کہ دوہرے قتل سے زیادہ سنگین کیا جرم ہو گا؟ امریکی حکومت تو دعویٰ کر رہی ہے کہ 36 سالہ ڈیوس قونصلیٹ کا ”ٹیکنیکل ایڈوائزر“ ہے۔ وہ دس سال تک یو ایس سپیشل فورسز میں کام کر چکا ہے۔ جو 2008ءمیں ختم ہو گئی امریکہ میں اس کی سکیورٹی کمپنی کا ایڈریس بھی جعلی ہے‘ اس سے یہ شبہ ہو سکتا ہے کہ وہ امریکہ کی کسی انٹیلی جنس برانچ یا پھر وہ ایکس ای (بلیک واٹر) جیسی کرائے کے قاتلوں کی کسی کمپنی کا ملازم ہے“۔