فہرست
ذہنی صحت کی علامات کو بروقت پہچان کر ان کا علاج کرنا جدید زندگی میں ایک اہم ضرورت بن چکا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق، دنیا بھر میں ذہنی صحت کے مسائل تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور اس کے اثرات افراد کی جسمانی، ذہنی اور معاشرتی زندگی پر گہرے ہیں۔
ان مسائل کی روک تھام کے لیے ان علامات کو سمجھنا اور بروقت علاج کا انتظام کرنا بے حد ضروری ہے۔ ذہنی صحت کی جانب لاپرواہی برتنے کی وجہ سے کئی افراد اپنی زندگی کی خوبصورتی اور خوشیوں سے محروم ہو جاتے ہیں۔ امریکن سائیکولوجیکل ایسوسی ایشن (APA) کی ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ ذہنی مسائل سے متاثرہ افراد میں خودکشی کے خطرات، تعلقات میں پیچیدگیاں اور زندگی میں مجموعی عدم اطمینان کا خدشہ بڑھ جاتا ہے، جو ان کی زندگی کو غیر معمولی مشکلات میں ڈال سکتا ہے۔ اردونامہ بلاگ پر اس حوالے سے یہ جامع تحریر اپنے قارئین کی معلومات میں اضافے اور ان کی سہولت کے لئے نشر کی جا رہی ہے۔
ذہنی صحت کی اہم علامات
ذہنی صحت کے مسائل کو بروقت پہچاننا اور علاج کروانا نا صرف فرد کی ذاتی خوشیوں کے لئے اہم ہے بلکہ اس سے خاندان، دوست اور معاشرہ بھی متاثر ہوتا ہے۔ نیویارک یونیورسٹی کی 2020 میں ہونے والی تحقیق کے مطابق، ذہنی صحت کے مسائل کو نظرانداز کرنے سے فرد کی روزمرہ کی کارکردگی اور معاشرتی تعلقات میں مشکلات پیدا ہو جاتی ہیں۔ اس تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر ابتدائی علامات پر توجہ نہ دی جائے تو یہ معمولی مسائل شدید بیماریوں میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔
1. روزمرہ کاموں میں دلچسپی کا خاتمہ
روزمرہ کاموں میں دلچسپی کا ختم ہو جانا ذہنی دباؤ اور ڈپریشن کی پہلی علامت ہو سکتی ہے۔ یونیورسٹی آف پنسلوانیا کی تحقیق کے مطابق، ڈپریشن میں مبتلا افراد کی 70 فیصد تعداد نے روزمرہ سرگرمیوں سے دلچسپی کھو دی ہے، اور ان کا معیار زندگی بُری طرح متاثر ہوا ہے۔
محققین نے کہا ہے کہ کاموں سے دلچسپی کھو دینا انسانی دماغ میں ڈوپامین اور سیروٹونین کی کمی کا اشارہ ہو سکتا ہے، جو خوشی اور سکون کے جذبات کو پیدا کرنے والے بنیادی کیمیکل ہیں۔ اس لیے اگر کوئی فرد اچانک اپنی پسندیدہ سرگرمیوں سے دوری محسوس کرے، تو اسے فوری طور پر ذہنی صحت کے ماہر سے رجوع کرنا چاہیے۔
2. سوچنے کی صلاحیت میں کمی
سوچنے اور توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت میں کمی ڈپریشن اور اینزائٹی کے بڑے اثرات میں سے ایک ہے۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے کی 2021 میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق، اینزائٹی اور ڈپریشن میں مبتلا افراد کی دماغی صلاحیت متاثر ہوتی ہے، جس سے ان کی یادداشت اور فیصلہ سازی کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔
اس تحقیق سے ثابت ہوا کہ دماغ میں ہونے والی کیمیائی تبدیلیاں ان مسائل کا سبب بنتی ہیں، اور اگر ان پر بروقت قابو نہ پایا جائے تو یہ مسائل طویل مدتی یادداشت اور دیگر دماغی صلاحیتوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اگر کسی کو ایسی علامتوں کا سامنا ہو تو فوراً علاج کروانا ضروری ہے۔
3. نیند میں بے سکونی
نیند میں بے سکونی، جسے بے خوابی بھی کہا جاتا ہے، ذہنی صحت کے مسائل میں عام ہے۔ ہارورڈ میڈیکل اسکول کی تحقیق کے مطابق، نیند کی کمی جسمانی اور ذہنی صحت دونوں پر منفی اثر ڈالتی ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ نیند کی کمی دماغ میں سیروٹونین کے لیول کو کم کرتی ہے، جس سے فرد کے موڈ میں خرابی پیدا ہوتی ہے اور اس کے روزمرہ معمولات متاثر ہوتے ہیں۔
نیند کی بے سکونی اینزائٹی اور ڈپریشن کے مریضوں میں عام ہے اور اسے بروقت کنٹرول نہ کیا جائے تو یہ شدید جسمانی مسائل کا باعث بھی بن سکتی ہے، جیسے دل کی بیماری یا بلڈ پریشر۔
4. وزن میں تبدیلی
ذہنی دباؤ اور ڈپریشن کا اثر نہ صرف فرد کی دماغی صحت پر پڑتا ہے بلکہ جسمانی وزن میں بھی تبدیلی کا باعث بنتا ہے۔ یونیورسٹی آف ٹورنٹو کی تحقیق کے مطابق، 60 فیصد افراد جو ڈپریشن کا شکار تھے، انہوں نے یا تو وزن میں غیر معمولی کمی یا زیادتی دیکھی۔ اس تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا کہ ذہنی مسائل میں مبتلا افراد جذباتی دباؤ کے تحت کھانے پینے کی عادات کو کنٹرول نہیں کر پاتے، جس سے ان کا وزن غیر معمولی طور پر متاثر ہوتا ہے۔ اس علامت کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور کسی ماہر سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ صحت مند طرز زندگی برقرار رہے۔
ذہنی صحت کے عام مسائل
ذہنی صحت کے مسائل جیسے ڈپریشن، اینزائٹی، اور شیزوفرینیا وغیرہ عام ہیں، لیکن اکثر افراد ان مسائل کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ کے مطابق، ذہنی صحت کے مسائل کی ابتدائی علامات پر توجہ دینا ضروری ہے تاکہ ان کی شدت کو کم کیا جا سکے۔
1. ڈپریشن (Depression)
ڈپریشن میں مبتلا افراد کے لئے زندگی معمول سے ہٹ کر مشکلات کا شکار ہو جاتی ہے۔ یونیورسٹی آف کیمبرج کی تحقیق میں یہ ثابت ہوا ہے کہ ڈپریشن میں مبتلا افراد کی اکثریت زندگی کے ہر پہلو میں مشکلات کا سامنا کرتی ہے۔ یہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ ڈپریشن جسمانی صحت کو بھی متاثر کرتا ہے، کیونکہ ڈپریشن میں مبتلا افراد میں ہارمونز کا توازن بگڑ جاتا ہے جو کہ جسمانی اور دماغی صحت کے لئے نقصان دہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈپریشن کی علامات کو سنجیدگی سے لینا اور بروقت علاج کروانا ضروری ہے۔
2. اینزائٹی (Anxiety)
اینزائٹی ایک ایسی حالت ہے جس میں فرد کو مسلسل پریشانی، بے چینی اور گھبراہٹ کا سامنا رہتا ہے۔ جانز ہاپکنز یونیورسٹی کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اینزائٹی کے مریضوں کی زندگی کی کوالٹی بہت بری طرح متاثر ہوتی ہے، اور ان کا دماغ مسلسل خطرے کے احساس میں رہتا ہے۔ اس تحقیق کے مطابق، اینزائٹی کے طویل مدتی اثرات نہ صرف دماغی بلکہ جسمانی صحت پر بھی منفی اثرات ڈالتے ہیں، جیسے ہائی بلڈ پریشر اور دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔
3. شیزوفرینیا (Schizophrenia)
شیزوفرینیا ایک پیچیدہ نفسیاتی بیماری ہے جس میں فرد حقیقت اور خیالات کے درمیان فرق کرنے کی صلاحیت کھو دیتا ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ کی تحقیق کے مطابق، شیزوفرینیا کا شکار افراد کو مستقل علاج اور نفسیاتی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا کہ باقاعدہ ادویات اور تھراپی سے شیزوفرینیا کے مریضوں کی زندگی میں نمایاں بہتری آ سکتی ہے اور ان کے رویے اور رویہ میں مثبت تبدیلیاں آتی ہیں۔
4. بائی پولر ڈس آرڈر (Bipolar Disorder)
بائی پولر ڈس آرڈر میں فرد کے موڈ میں غیر معمولی اتار چڑھاؤ ہوتا ہے، جو کبھی انتہائی خوشی اور کبھی شدید اُداسی میں بدل جاتا ہے۔ یونیورسٹی آف مشی گن کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بائی پولر ڈس آرڈر میں مبتلا افراد کو جذبات اور موڈ کو سنبھالنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ اس تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ بائی پولر ڈس آرڈر میں مبتلا افراد کی زندگی کے اہم پہلوؤں جیسے تعلقات، کام، اور تعلیم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ذہنی صحت کا علاج اور تھراپی
ذہنی صحت کے مسائل کا بروقت اور موثر علاج افراد کی زندگی کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔ ذہنی صحت کے علاج کے کئی طریقے موجود ہیں جن کو تحقیق نے مؤثر ثابت کیا ہے۔
1. کاؤنسلنگ
کاؤنسلنگ سے افراد کو اپنی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لانے میں مدد ملتی ہے۔ امریکن سائیکولوجیکل ایسوسی ایشن کی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کاؤنسلنگ سے فرد کی ذہنی صحت بہتر ہوتی ہے اور اسے اپنے جذبات پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔ یہ طریقہ کار فرد کے جذباتی مسائل کو سمجھنے اور ان پر قابو پانے کے لئے بہترین ہے۔
2. سی بی ٹی (Cognitive Behavioral Therapy)
سی بی ٹی سے فرد کو اپنی منفی سوچوں کو مثبت سوچ میں بدلنے کی تربیت دی جاتی ہے۔ ہارورڈ میڈیکل اسکول کی تحقیق کے مطابق، سی بی ٹی اینزائٹی اور ڈپریشن کے علاج میں نہایت مؤثر ثابت ہوتی ہے اور اس سے افراد کو ان کی روزمرہ زندگی میں بہتری محسوس ہوتی ہے۔
3. ادویاتی علاج
ذہنی صحت کے مسائل میں ادویات کا استعمال بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ کی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ ذہنی صحت کے مسائل میں استعمال ہونے والی ادویات، جیسے اینٹی ڈپریسنٹس اور اینزائٹی ریلیف ادویات، دماغ کے کیمیائی توازن کو بہتر بناتی ہیں۔ تحقیق میں یہ بھی ثابت ہوا کہ ادویات سے ڈپریشن، شیزوفرینیا، اور بائی پولر ڈس آرڈر کے مریضوں کو نمایاں بہتری حاصل ہوئی۔ ادویات کے ساتھ ساتھ ماہر نفسیات کی نگرانی میں رہ کر علاج کروانا ضروری ہے تاکہ علاج کے تمام پہلوؤں کا خیال رکھا جا سکے اور مریض کی جسمانی صحت بھی محفوظ رہے۔
4. مائنڈفلنیس اور مراقبہ
مائنڈفلنیس اور مراقبہ کے طریقے ذہنی دباؤ کو کم کرنے میں بہت مفید ثابت ہوتے ہیں۔ یونیورسٹی آف میساچوسٹس کی تحقیق سے ثابت ہوا کہ مائنڈفلنیس تھراپی سے نہ صرف اینزائٹی اور ڈپریشن کے مریضوں میں مثبت تبدیلیاں آئیں، بلکہ انہوں نے زندگی میں سکون اور خوشی کا نیا تجربہ بھی کیا۔ مائنڈفلنیس سے فرد کو موجودہ لمحے میں رہنے کا موقع ملتا ہے، جس سے ذہنی دباؤ میں کمی آتی ہے اور دماغ کو سکون ملتا ہے۔ اسی طرح مراقبہ کی مشق سے افراد کو اپنے جذبات پر قابو پانے اور ذہنی سکون حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔
ذہنی صحت کو بہتر بنانے کی تجاویز
ذہنی صحت کو بہتر بنانے کے لئے چند عادات کو اپنانا ضروری ہے، اور متعدد تحقیقاتی نتائج نے ان عادات کی افادیت کو ثابت کیا ہے۔ یہ عادات نہ صرف ذہنی سکون فراہم کرتی ہیں بلکہ زندگی کے مختلف پہلوؤں کو بھی بہتر بناتی ہیں۔
1. ورزش
روزانہ کی ورزش سے جسم میں اینڈورفین کی مقدار بڑھتی ہے، جو خوشی کا احساس پیدا کرتا ہے۔ امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کی تحقیق سے معلوم ہوا کہ باقاعدہ ورزش نہ صرف جسمانی بلکہ دماغی صحت پر بھی مثبت اثرات ڈالتی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ ورزش ذہنی دباؤ کو کم کرتی ہے، دماغ کو پرسکون کرتی ہے، اور توانائی فراہم کرتی ہے، جو کہ مجموعی ذہنی صحت کے لئے بے حد ضروری ہے۔
2. متوازن خوراک
غذائیت سے بھرپور خوراک دماغ اور جسم کے لئے اہم ہے۔ یونیورسٹی آف کیمبرج کی تحقیق سے ثابت ہوا کہ متوازن خوراک دماغی صحت کو مضبوط بناتی ہے اور اینزائٹی اور ڈپریشن کو کم کرنے میں مدد کرتی ہے۔ اس تحقیق میں یہ بھی پایا گیا کہ ایسی غذائیں جو اومیگا-3 فیٹی ایسڈز اور اینٹی آکسیڈنٹس پر مشتمل ہوتی ہیں، دماغ کو تقویت بخشتی ہیں اور ذہنی دباؤ کو کم کرتی ہیں۔
3. نیند
نیند دماغ کی بحالی اور سکون کے لئے بے حد ضروری ہے۔ ہارورڈ میڈیکل اسکول کی تحقیق کے مطابق، نیند کی کمی دماغی دباؤ اور اینزائٹی میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔ تحقیق میں یہ ثابت ہوا کہ روزانہ 7-8 گھنٹے کی نیند ذہنی صحت کے لئے انتہائی مفید ثابت ہوتی ہے اور اس سے دماغ کو سکون ملتا ہے، جس سے فرد کی کارکردگی اور فیصلہ سازی کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔
4. سوشل سپورٹ
دوستوں اور خاندان کے ساتھ وقت گزارنا ذہنی سکون فراہم کرتا ہے۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس کی ایک تحقیق سے ثابت ہوا کہ مضبوط سماجی روابط فرد کی ذہنی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ سوشل سپورٹ سے افراد کو اپنی مشکلات کو شیئر کرنے کا موقع ملتا ہے، جو کہ ذہنی دباؤ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
5. مراقبہ اور یوگا
مراقبہ اور یوگا کے ذریعے دماغی سکون حاصل کرنا ممکن ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کی تحقیق کے مطابق، یوگا ذہنی دباؤ کو کم کرتا ہے اور دماغ کو آرام دیتا ہے۔ تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا کہ مراقبہ کی مشق فرد کی توجہ کو بہتر بناتی ہے اور اینزائٹی کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے، جس سے مجموعی طور پر ذہنی صحت میں بہتری آتی ہے۔
ذہنی صحت کے ماہرین سے کب رجوع کریں؟
ذہنی صحت کی علامات شدید ہونے کی صورت میں ماہرین کی مدد لینا انتہائی ضروری ہے، اور مختلف تحقیقاتی ادارے اس بات پر زور دیتے ہیں کہ فوری علاج سے زندگی میں مثبت تبدیلیاں لائی جا سکتی ہیں۔
1. ماہر نفسیات
ماہر نفسیات ذہنی صحت کے مسائل کی تفصیل میں جانچ اور تجزیہ کرتے ہیں اور اس کے لئے علاج تجویز کرتے ہیں۔ امریکن سائیکولوجیکل ایسوسی ایشن کی تحقیق سے ثابت ہوا کہ ماہر نفسیات کی مدد سے افراد کی ذہنی صحت میں نمایاں بہتری آتی ہے اور ان کا رویہ مثبت ہوتا ہے۔ یہ ماہرین مختلف تھراپی سیشنز کے ذریعے فرد کے مسائل کو حل کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
2. سائیکو تھراپسٹ
سائیکو تھراپسٹ جذباتی تھراپی کے ذریعے مسائل کو حل کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ ہارورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق، سائیکو تھراپی ذہنی مسائل کو حل کرنے میں نہایت مؤثر ثابت ہوتی ہے۔ تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ سائیکو تھراپی کے ذریعے افراد کو ان کے جذبات اور رویے کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے، جس سے وہ اپنی زندگی میں نمایاں بہتری لا سکتے ہیں۔
3. ماہر امراض نفسیات
ماہر امراض نفسیات ادویات کے ذریعے ذہنی صحت کے مسائل کا علاج کرتے ہیں۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ کی تحقیق کے مطابق، ادویات کے استعمال سے ذہنی صحت کے مسائل کو قابو میں رکھا جا سکتا ہے۔ یہ ماہرین دماغی کیمیائی توازن کو بہتر بنا کر افراد کی ذہنی صحت کو بہتر بناتے ہیں، اور ان کی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لاتے ہیں۔
"ذہنی صحت کی علامات اور ان کا علاج” کے بارے میں آگاہی حاصل کرنا اور اس پر عمل کرنا ضروری ہے تاکہ ہم بروقت علاج کروا سکیں۔ عالمی ادارہ صحت اور دیگر تحقیقی ادارے اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ذہنی صحت کے مسائل کو نظرانداز نہ کریں، کیونکہ یہ زندگی کو متاثر کر سکتے ہیں۔ ذہنی صحت کا خیال رکھنا جسمانی صحت جتنا ہی ضروری ہے، اور مناسب علاج اور مثبت عادات اپنا کر ہم اپنے اور اپنے پیاروں کی زندگیوں کو بہتر بنا سکتے ہیں۔