عارف باﷲ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ وَسَاوِسَ قَلْبِیْ خَشْیَتَکَ وَ ذِکْرَکَمیں خشیت کو پہلے کیوں بیان فرمایا؟ تاکہ خشیت غالب رہے کیونکہ محبت جب خوف پر غالب ہوجاتی ہے تو بدعت ہو جاتی ہے۔ خشیت محبت کو حدودِ شریعت کا پابند رکھتی ہے۔ میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ وَ اَمَّا مَنْ جَائَ کَ یَسْعٰی میں صحابی کا دوڑ کر آنا بوجہ محبت کے تھا وَھُوَ یَخْشٰی اور وہ ڈر بھی رہے تھے، یہ حال ہے اور حال ذوالحال کے لیے قید ہوتا ہے یعنی ان کی محبت خشیت کی پابند تھی۔ معلوم ہوا کہ جب محبت خشیت کی حدود کو توڑتی ہے تو بدعت ہو جاتی ہے۔
پڑھنا جاری رکھئے۔۔۔۔