فہرست
چین اور دیگر چودہ ایشین پیسفک ممالک کے درمیان آزاد تجارت کا دنیا کا سب سے بڑا معاہدہ طے پا گیا، تفصیلات کے مطابق جنوب مشرقی ایشین سربراہی کانفرنس کے اختتام پر طے پانے والا یہ معاہدہ آزاد تجارت کا دنیا کا سب سے بڑا معاہدہ ہے۔
ماہرین کے مطابق چین کا یہ آزاد تجارت کا معاہدہ دنیا کی معاشی منڈیوں پر اپنا تسلط قائم کرنے کی جانب پہلا مضبوط قدم ہے کیونکہ معاہدے میں شریک ممالک دنیا کی جی ڈی پی کا تیس فیصد حصہ ہیں اور اتنے بڑی مارکیٹ میں چین کی آزادانہ تجارت اسے عالمی بازار میں پہلے نمبر پر پہچانے کی طاقت رکھتی ہے۔
اس معاہدے میں چین ، جاپان ، جنوبی کوریا ، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے ساتھ ساتھ جنوب مشرقی ایشین کے 10 دیگر ممالک جن میں ویتنام، تھائی لینڈ، فلپائن، لاؤس، کمبوڈیا، میانمار، ملائشیا، سنگاپور، انڈونیشیا اور برونائی شامل ہیں۔ اس معاہدے میں شامل علاقے کو ASEAN Free Trade Area کا نام دیا جاتا ہے۔ اور اسی مناسبت سے اس معاہدے کو ASEAN Free Trade Agreement یا Regional Comprehensive Economic Partnership بھی کہا جاتا ہے۔
2012 میں تجویز ہونے والا یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں پایا تکمیل تک پہنچا ہے جب دنیا کرونا وائرس کے بعد رونما ہونے والی معاشی بدحالی سے نمپٹنے اور اپنے ممالک کو اس معاشی بحران سے نکالنے کے لئے کوشاں ہے۔ جس کے بارے میں چینی وزیراعظم لی کی چیانگ کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ اندھیرے میں امید کی ایک کرن ثابت ہو گا۔
دنیا کا سب سے بڑا آزاد تجارت کا معاہدہ دیگر ایشائی ممالک کے لئے کیا اہمیت رکھتا ہے؟
ASEAN Free Trade Agreement یا Regional Comprehensive Economic Partnership یا آزاد تجارت کے معاہدہ کا مقصد 20 سال کے اندر علاقائی محصولات کو ختم کرنا ہے جس سے انٹلیکچول املاک ، ٹیلی کام ، مالیاتی خدمات ، ای کامرس ، اور دیگر پیشہ ورانہ خدمات پر بھی عارضی اثرات مرتب ہوں گے۔
پہلے ہی بہت سے رکن ممالک کے درمیان ایک دوسرے کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدے (ایف ٹی اے) ہیں، لیکن اس میں کچھ حدود ہیں جن کی وجہ سے اس نئے معاہدے کی ضرورت ہمیشہ محسوس کی جاتی رہی ہے۔ البتہ آزاد تجارت کے اس معاہدے کے بارے میں ایشین ٹریڈ سنٹر سے تعلق رکھنے والی ڈیبورا ایلمس نے کہا ، "موجودہ ایف ٹی اے کا استعمال آر سی ای پی کے مقابلے میں بہت پیچیدہ ہوسکتا ہے۔
ہندوستان جو پہلے اس معاہدے کا ایک فریق تھا نے پچھلے سال اس معاہدے سے اس بناٗ پر دستبرداری کر لی کہ محصولات ختم کرنے سے مقامی پیداوار کرنے والوں پر برا اثر پڑے گا۔ البتہ نیا فری ٹریڈ زون، امریکہ، میکسیکو، کینیڈا معاہدہ اور یورپی یونین دونوں کے مقابلے میں ایک بڑا تجارتی پلیٹ فارم مہیا کرے گا جس سے ایشیائی ممالک ان کے مقابلے میں آ جائیں گے۔
اس معاہدے کو چین کے لئے خطے میں تجارتی قوانین کا مسودہ تیار کرنے والے کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے زیراقتدار برسوں میں امریکی پسپائی کے بعد، جس نے واشنگٹن کو اپنے ایک تجارتی معاہدے، ٹرانس پیسیفک پارٹنرشپ (ٹی پی پی) سے باہر نکالتے ہوئے دیکھا تھا۔ )
امریکی انتخابات میں بین الاقوامی تجارت نے کوئی خاطر خواہ کردار ادا نہیں کیا ہے اور نہ ہی نئے صدر منتخب ہونے والے جو بائیڈن نے تجارتی پالیسیوں کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ اعلان کیا ہے۔ ہمیں یہ جاننے کے لئے جنوری 2021 تک انتظار کرنا پڑے گا کہ آیا امریکہ اس خطے میں دوبارہ داخلے پر غور کرے گا یا نہیں۔
یہ معاہدہ جہاں ان ممالک کے لئے تجارت کی دنیا میں ایک اہم سنگ میل ہو گا وہیں دیگر ایشائی ممالک کے لئے بھی تجارتی دنیا میں اپنی مصنوعات پہچانے کے لئے ایک اہم حیثیت اختیار کرتا جائے گا۔
اس بارے میں مزید خبروں سے باخبر رہنے کے لئے اردونامہ فورم کی ای میل لسٹ میں شمولیت ضرور حاصل فرمائیں۔