ہرطرف خلق نے کیوں شور مچا رکھا ہے؟
روشنی دن کی وہی، تاروں بھری رات وہی،
آج بھی ہم کو نظر آتی ہے ہر بات وہی،
آسمان بدلا ہے نا بدلی یہ افسردہ زمیں،
اک ہندسے کا بدلنا کوئی جدت تو نہیں،
اگلے برسوں کی طرح ہوں گے قرینے تیرے،
کسے معلوم نہیں بارہ مہینے تیرے،
بے سبب دیتے ہیں کیوں لوگ مبارک بادیں،
سب کیا بھول گئے وقت کی کڑوی یادیں،
تو نیا ہے تو دیکھا صبح نئی، شام نئی،
ورنہ ان آنکھوں نے دیکھے ہیں نئے سال کئی،