فہرست
ام الاخبائث سوچ کو شکست دینا ہوگی
۱۹۵۲سے لے کر آج تک ھماری فوجی قیادت ہمیشہ سے سمجھتی آئی ہے کہ پاکستان میں ہر چیز اس کے تابع ہونی چاہیےاور ملک کے ہر معاملے میں صرف اس کی گرفت مضبوط ہو۔ یہ خود کو عقل کل اور اپنے ہر عمل کو قانون سے برتر سمجھتی ہے۔ اس کا اپنا ایک مخصو ص مائنڈ سیٹ )ذہنی کیفیت) ہے جس کی وجہ سے یہ اپنے علاوہ ملک کی ہر قانونی و عدالتی اتھارٹی اور عوام سمیت سب کو بلڈی سویلین گردانتی ہے۔
ھماری اعلی فوجی قیادت نے اپنی اس گہری سوچ کو عملی جامہ بھی پہنایا ہے۔ جمہوری حکومت کے ہوتے ہوئے کورکمانڈر بیٹھ کر کھلے عام سیاسی فیصلے کرتے ہیں اور اس پر عمل بھی کرواتے ہیں۔ آرمی قیادت کی نظر میں جمہوری اور آئینی نظام کی ذرا برابر وقعت نہیں۔ آرمی چیف عوام کے چنے ہوئے وزیراعظم کو سیلوٹ تک نہ کرنے کی حتی الوسع کوشش کرتے ہیں۔ ایک منتخب وزیراعظم تو حاضر سروس آرمی چیف پرویزمشرف کے اپنے بارے میں مخصوص تکیہ کلام حرامی کی گواہی بھی دے چکے ہیں۔