الیکٹرونک ویسٹ، ماحول کی تباہی

اردونامہ بلاگ تقریر نویسی سروسز

Urdu Nama Blog Urdu Speech Writing Service on Any Topic

اپنی مرضی کی اردو تقریر – الفاظ جو دل چھو لیں!

کیا آپ کسی خاص موقع کے لیے دلکش اور یادگار تقریر چاہتے ہیں؟
چاہے اسکول کا فنکشن ہو، تقریری مقابلہ، یا کوئی ذاتی ایونٹ – ہم آپ کے لیے لکھتے ہیں ایسی تقریریں جو سامعین کو مسحور کر دیں۔

📚 موضوع کوئی بھی ہو – انداز ہمارا منفرد ہوتا ہے! چاہے اپنے بچوں کے لیے ہو یا آپ کے اپنے لیے – ہم بناتے ہیں الفاظ کو آپ کی آواز۔

💬 اپنی بات کو مؤثر انداز میں پیش کریں – ہم سے رابطہ کریں آج ہی!

اردونامہ بلاگ ویب سائیٹ ڈیزائین سروسز

Urdu Nama Blog Website Designing Service

اپنی ویب سائیٹ کو بنائیں پروفیشنل، دلکش اور موبائل فرینڈلی!

کیا آپ کا بزنس آن لائن نہیں ہے؟ یا موجودہ ویب سائیٹ پرانا لگ رہا ہے؟
ہم لائے ہیں آپ کے لیے ویب سائیٹ ڈیزائن سروسز – جہاں خوبصورتی، رفتار اور یوزر ایکسپیرینس ایک ساتھ ملتے ہیں۔

✅ کسٹم ڈیزائن
✅ موبائل اور SEO فرینڈلی
✅ ای کامرس اور بزنس ویب سائٹس
✅ فوری ڈیلیوری
✅ افورڈیبل پیکجز

🎯 پہلا تاثر ہی سب کچھ ہوتا ہے – اپنے بزنس کو ایک پروفیشنل پہچان دیں۔
📞 آج ہی ہم سے رابطہ کریں اور اپنی ویب سائیٹ کا فری ڈیمو حاصل کریں!

اردونامہ بلاگ پر تازہ ترین

الیکٹرونک ویسٹ، ماحول کی تباہی

Electriconic Waste and Polution

انسان پہلے جنگلوں اور غاروں میں رہتا تھا پھر اس نے ترقی کرتے ہوئے جنگلات کو کاٹا اور وہاں مٹی کے گھر بنا دیئے۔ دیکھتے ہی دیکھتے انسان پہلے غاروں سے مٹی اور پتھر سے بنے گھروں اور پھر محلوں میں رہنے لگا۔ پھر مزید ترقی ہوئی جہاں انسان مٹی کے برتن استعمال کرتا تھا وہاں سونے اور چاندی کے برتن استعمال ہونے لگے، پانی کے ذخیرے کے لئے ڈیمز تعمیر ہوئے اور روشنی کے لئے توانائی (بجلی، تیل، گیس، کوئلہ) سے بجلی تیار کی۔ پھرانسان نے اس بجلی کو استعمال میں لانے کے لئے ٹی وی، وی سی آر، فریج، ریڈیو، گیزر، ہیٹر، استری اور کمپیوٹر اور دیگر تیار کئے جن کا استعمال آج کل روز مرہ زندگی میںعام ہے۔ انسان نے یہ سب چیزیں تو بنا ڈالیں لیکن اس کی نظر اس جانب راغب نہیں ہوئی کہ ان آلات کی ایجادات کے ماحول پرکیا اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ آج ان آلات کا استعمال تو ہو رہا ہے مگر ان آلات کو استعمال کے بعد ضائع کرنا مشکل ہو گیا ہے کیونکہ ان کو ضائع کرنے سے جو گیسز خارج ہوتی ہیں وہ ماحول پر سخت منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔
مغربی ممالک کے لوگ اور سائنسدان اس بات کو جلد سمجھ گئے چنانچہ انھوں نے برقی آلات کی ضائع شدہ اشیاءکو جنوبی ایشیاءکے ممالک جیسے پاکستان، بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش اور چین کو فروخت کرنا شروع کر دیا، اس طرح مغربی ممالک ماحول کی بربادی سے بھی بچ جاتے ہیں اور ان کو اس برقی کوڑے کے بدلے کچھ پیسے بھی مل جاتے ہیں۔

یہ بھی ضرور پڑھیں:  گدھا اور گھوڑا

پڑھناجاری رکھئے۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn

اس موضوع سے متعلقہ موضوعات پر پوسٹس