فہرست
اف یہ گرمی، پیڑ کہاں، سا یہ کہاں، پانی کہاں؟؟؟
حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی
اردونامہ کے فیس بک صفحہ کے دوست محترم جناب حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی صاحب جو پڑوسی ملک ہندوستان سے تعلق رکھتے ہیں ان سے رابطہ قائم ہوا تو پتہ چلا کہ وہ اردو کے ایک اچھے لکھاری کے طور پر جانے جاتے ہیں اور اکثروبیشتر مختلف اخبارات و رسائل میں ان کے کالم ضرب قلم اور جسارتیںکے عنوانات کے تحت شائع ہوتے رہتے ہیں۔ انہوں نے اردونامہ کے لئے کالم لکھنے کی حامی بھری اور اسی سلسلے کی پہلی کڑی پیش خدمت ہے۔
خا لق کا ئنات نے اپنی مخلوق کے لیے ہر ضرورت کی چیز پیدا فر مائی، سب کی ضروریات الگ الگ ہیں کچھ ضروریات تو تمام مخلوق کی ایک ہی طرح کی ہیں جیسے ہوا، پانی اور آکسیجنOXYGEN(ہوا اور پانی کا وہ جز جس پر روشنی اورزندگی موقوف ہے۔) انسان ہو یا جانور ہر جاندار کو اس کی ضرورت ہے ،یہ خیال کیا جاتا ہے کہ بلا آکسیجن کوئی جاندار زندہ نہیں رہ سکتا، اس کے بغیر موت واقع ہو جاتی ہے۔ اور یہ انمول شئے(نایاب چیز) اللہ رب العزت نے درختوں، پو دوں میں رکھی ہے یاد رہے آکسیجن درختوں اور پو دوں کے سوا اور کہیں سے نہیں ملتی ہے۔ اتنے ترقی یافتہ دور میں بھی انسان کتنا نادان اور ظالم ہے جو چیز اسے درختوں اور پودوں کے علاوہ کہیں اور نہیں ملتی اسی کو ختم کرتے جارہاہے( اسی کو کہتے ہیں آ بیل مجھے مار ، نہیں بلکہ دوڑ کے مار) پیڑ ، پودے انسان کی اہم ضرو ریات میں شامل رہے ہیں اور رہیں گے جب سے دنیا میں انسان نے آنکھ کھو لی ہے، درخت اس کی بنیادی ضرو یات میں شا مل رہے ہیں۔انسان کی یہ بڑی بھول ہے کہ ہم ہر چیز کے مالک ہیں، یہ صفت صرف خالق کائنات کی ہے۔ اَ للَّہُ خَا لِقُ کُلِّ شَیْ ئٍ وّ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ وَّکِیْلٌ( القرآن،سورہ39،آیت62) تر جمہ: اللہ ہر چیز کا پیدا کر نے والا ہے، اور وہ ہر چیز کا مختار ہے۔
تمام جاندار اور بے جان چیزوں کا خالق و مالک صرف اللہ تعالیٰ ہے آسما نوں زمین کی کنجیاں اللہ ہی کے پاس ہیں جو اس کی ملکیت کا انکار کرتا ہے اور اپنا قبضہ جماکر کسی چیز کو بے دریغ استعمال کرتا ہے وہی نقصان اور گھا ٹا اٹھا تا ہے۔درختوں کو پیدا فر مانے کی بہت سی ضرورت و حکمت قرآن مجید میں مطا لعہ فر مائیں۔تر جمہ: وہ کون ہے جس نے آ سمانوں اور ز مینوں کو پیدا فر مایا اور تمھا رے لیے آسمانی فضا سے پانی اتا را، پھر ہم نے اس پانی سے تازہ اور خوشنما باغات اگا ئے؟ تمھارے لیے ممکن نہ تھا کہ تم ان باغات کے درخت اگا سکتے۔ کیا اللہ کے ساتھ کو ئی(اور بھی) معبود ہے؟ بلکہ یہ وہ لوگ ہیں جو( راہ حق سے)پرے ہٹ رہے ہیں۔( القرآن، سورہ نمل27،آیت60) کل کائنات کو پیدا کر نے والا سب کو روزی دینے والا تمام جہان کی تد بیر کر نے والا، صرف اللہ تعا لیٰ ہے، کھیتیاں، باغات، پھل ،پھول، دریا ،سمندر،حیوانات،خشکی،تری کے تمام جاندار اللہ نے پیدا کئے۔آسما نوں سے پانی برسا کر اپنی مخلوق کو روزی دینے کا ذریعہ کھیتیاں ،باغات سب وہی اگاتا ہے جو خو بصورت منظر ہونے کے علا وہ بہت کار آمداور مفید ہوتے ہیں خوش ذائقہ ہو نے کے ساتھ زندگی کو قا ئم رکھنے والے ہیں۔ انسانوں اور دوسری مخلوق کی روزی اور زندگی کی دوسری ضرو ریات کے لیے خالق کائنات نے کھیتاں باغات پیدا فرمائے۔ لیکن انسان ایسا جا ہل اور ظا لم ہے کہ اپنی بر باد ی کا سامان خود کر رہا ہے ۔ قرآن کریم نے انسان کی اس فطرت کا ذکر کیا ہے۔سورہ احزاب آیت 72، بیشک انسان اپنی جان پر بڑی زیا دتی کر نے والا ہے۔ بے تحا شہ جنگلوں کی کٹا ئی نہ صرف انسانوں کے لیے بلکہ اللہ کی دوسری مخلوق کے لیے پریشانی باعث ہے۔
پڑھناجاری رکھئے۔۔۔