اخبار میں ضرورت ہے: از پطرس بخاری

اردونامہ بلاگ تقریر نویسی سروسز

Urdu Nama Blog Urdu Speech Writing Service on Any Topic

اپنی مرضی کی اردو تقریر – الفاظ جو دل چھو لیں!

کیا آپ کسی خاص موقع کے لیے دلکش اور یادگار تقریر چاہتے ہیں؟
چاہے اسکول کا فنکشن ہو، تقریری مقابلہ، یا کوئی ذاتی ایونٹ – ہم آپ کے لیے لکھتے ہیں ایسی تقریریں جو سامعین کو مسحور کر دیں۔

📚 موضوع کوئی بھی ہو – انداز ہمارا منفرد ہوتا ہے! چاہے اپنے بچوں کے لیے ہو یا آپ کے اپنے لیے – ہم بناتے ہیں الفاظ کو آپ کی آواز۔

💬 اپنی بات کو مؤثر انداز میں پیش کریں – ہم سے رابطہ کریں آج ہی!

اردونامہ بلاگ ویب سائیٹ ڈیزائین سروسز

Urdu Nama Blog Website Designing Service

اپنی ویب سائیٹ کو بنائیں پروفیشنل، دلکش اور موبائل فرینڈلی!

کیا آپ کا بزنس آن لائن نہیں ہے؟ یا موجودہ ویب سائیٹ پرانا لگ رہا ہے؟
ہم لائے ہیں آپ کے لیے ویب سائیٹ ڈیزائن سروسز – جہاں خوبصورتی، رفتار اور یوزر ایکسپیرینس ایک ساتھ ملتے ہیں۔

✅ کسٹم ڈیزائن
✅ موبائل اور SEO فرینڈلی
✅ ای کامرس اور بزنس ویب سائٹس
✅ فوری ڈیلیوری
✅ افورڈیبل پیکجز

🎯 پہلا تاثر ہی سب کچھ ہوتا ہے – اپنے بزنس کو ایک پروفیشنل پہچان دیں۔
📞 آج ہی ہم سے رابطہ کریں اور اپنی ویب سائیٹ کا فری ڈیمو حاصل کریں!

اردونامہ بلاگ پر تازہ ترین

یہ ایک اشتہار ہے لیکن چونکہ عام اشتہار بازوں سے بہت زیادہ طویل ہے اس لئے شروع میں یہ بتا دینا مناسب معلوم ہوا ورنہ شاید آپ پہچاننے نہ پاتے۔ میں اشتہار دینے والا ایک روزنامہ اخبار کا ایڈیٹر ہوں۔ چند دن سے ہمارا ایک چھوٹا سا اشتہار اس مضمون کا اخباروں میں یہ نکل رہا ہے کہ ہمیں مترجم اور سب ایڈیٹر کی ضرورت ہے یہ غالباً آپ کی نظر سے بھی گزرا ہوگا اس کے جواب میں کئی ایک امیدوار ہمارے پاس پہنچے اور بعض کو تنخواہ وغیرہ چکانے کے بعد ملازم بھی رکھ لیا گیا لیکن ان میں سے کوئی بھی ہفتے دو ہفتے سے زیادہ ٹھہرنے نہ پایا آتے کے ساتھ ہی غلط فہمیاں پیدا ہوئیں اشتہار کا مطلب وہ کچھ اور سمجھے تھے۔ ہمارا مطلب کچھ اور تھا، مختصر سے اشتہار میں سب باتیں وضاحت کے ساتھ بیان کرنا مشکل تھا۔ جب رفتہ رتہ ہمارا اصل مفہوم ان پر واضح ہوا یا ان کی غلط توقعات ہم پر روشن ہوئیں تو تعلقات کشیدہ ہوئے تلخ کلامی اور بعض اوقات دست درازی تک نوبت پہنچی۔ اس کے بعد یا تو وہ خود ہی ناشائستہ باتیں ہمارے منہ پر کہہ کر چائے والے کا بل ادا کئے بغیر چل دیئے یا ہم نے ان کو دھکے مار کر باہر نکال دیا۔ اور وہ باہر کھڑے نعرے لگایا کئے۔ جس پر ہماری اہلیہ نے ہم کو احتیاطاً ہوا دوسرے دن دفتر جانے سے روک دیا اور اخبار بغیر لیڈر ہی کے شائع کرنا پڑا، چونکہ اس قسم کی غلط فہمیوں کا سلسلہ ابھی تک بند نہیں ہوا اس لئے ضروری معلوم ہوا کہ ہم اپنے مکتصر اور مجمل اشتہار کے مفہوم کو وضاحت کے ساتھ بیان کریں کہ ہم کس قسم کے آدمی کی تلاش ہے اس کے بعد جس کا دل چاہے ہماری طرف رجوع کرے جس کا دل نہ چاہے وہ بے شک کوئی پریس الاٹ کرا کے ہمارے مقابلے میں اپنا اخبار نکال لے۔

یہ بھی ضرور پڑھیں:  کیا کوئی جمعہ کالا بھی ہوتا ہے ؟ یا، ہو سکتا ہے ؟

پڑھناجاری رکھئے۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn

اس موضوع سے متعلقہ موضوعات پر پوسٹس