انگریزی زبان کے عظیم ادیب چارلس ڈکنس نے اپنی مشہور ناول ’’ٹیل آف ٹو سٹیز‘‘ کی ابتدا کچھ اس طرح کی ہے کہ:
’’وہ وقت بہت بہترین تھا؛ وہ وقت بہت بدترین تھا؛وہ دور داناہی کا تھا؛ وہ دور نادانی کا تھا؛ وہ عہد یقین تھا؛ وہ بے یقینی کا عرصہ تھا؛ وہ روشنی کا موسم تھا؛ وہ تاریکی کا موسم تھا؛وہ امید کا موسم بہار؛ وہ مایوسی کا موسم خزاں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!‘‘
ایسی ہی کیفیت فیض کے اس نظم میں بھی ہے؛ جس میں اس نے بتایا ہے کہ :
’’یہ دھوپ کنارہ شام ڈھلے
ملتے ہیں دونوں وقت جہاں‘‘
کچھ اس انداز سے دو متضاد موسم ایک دوسرے کے ساتھ ان دو ہونٹوں کی طرح ملے تھے جو غصے میں ایک دوسرے کے ساتھ بھنچ کر لہولہاں نظر آتے ہیں۔ یہی وہ وقت تھا جب پرویز مشرف کے خلاف اس ملک کی فضاؤں سے یہ صدا بلند ہو رہی تھی کہ:
’’اب تو اس دیس کے بچے بھی دعا کرتے ہیں
حاکمِ وقت کو مسند سے اتارا جائے‘‘
اسی دور میں اس ملک کے نامور شاعر نجی چینلزکے ’’بریکنگ نیوز‘ ‘ والے بے احتیاط تیروں سے زخمی ہوئے مگر اس نے اپنی سانسوں کو تب تک سنبھالے رکھا جب تک ایوان ِ صدر سے وہ شخص ہوا جس کی وجہہ سے اس دیس میں تیز ہواؤں میںگھٹن کا مقدار بڑھتا جا رہا تھا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ احمد فراز کے انتقال کی خبر ان شعروں کے ساتھ اڑی تھی جو ایس ایم ایسز کے ذریعے ایک موبائل سے دوسرے موبائل تک منتقل ہوتے رہے۔
پڑھناجاری رکھئے۔۔۔
The Safety of Artificial Sweeteners: Is Sucralose (Splenda/Sucral) Safe for Daily Use?
Artificial sweeteners, including sucralose, have revolutionized the way we enjoy sweet flavors while managing calorie intake. Sucralose, marketed under the brand name Splenda, is one of the most popular sugar substitutes worldwide. But is sucralose safe for daily use? Let’s delve into its safety profile, uses, and potential risks to provide the ultimate guide for making informed choices.