Page 1 of 1

بھوجاائیرکا موجوده مالک پی آئی اے کا سابق چپڑاسی

Posted: Sun Apr 22, 2012 5:35 pm
by چاند بابو
ایسا لگ رہا ہے کہ ائر انڈس کو بھوجا ائر کے نام سے ہی لانچ کیا گیا ہے ... آپ اس کے متعلق یہ تحریر پڑھ سکتے ہیں

[center]بھوجا ائیر لائن کا موجوده مالک ارشد جلیل هے جو پی آئی اے کا سابق چپراسی نکلا[/center]

بھوجا ائرلائن کو پی آئی اے کا ایک سابق چپراسی چلا رہا تھااور اب وہی اس کا مالک تھا مگرر حمان ملک نے اسے کچھ کہنے کے بجائے بھوجا کے سابق مالک پر مقدمہ درج کرادیا ہے۔

بھوجا ائرلائن فاروق بھوجا نے شروع کی تھی اور اس کی اجازت نواز شریف نے 1999 میں اپنی حکومت ختم ہونے سے کچھ عرصہ پہلے دی تھی۔ فاروق بھوجا نے نواز شریف کو یہ کہانی سنائی تھی کہ اگر اسے نئی ائرلائن کی اجازت دے دی جائے تو وہ پاکستان میں 747 نئے طیارے لے کے آئے گا۔ اس پر نواز شریف نے اجازت دے دی تھی۔ تاہم فاروق بھوجا نے طیاروں کی بجائے پرانے اور مرمت شدہ طیارے لے کر سروس شروع کر دی۔ جب اس بات کا علم ہوا تو فاروق بھوجا کو ڈھونڈنے کی کوشش کی گئی تاہم وہ کچھ عرصہ تک نہ مل سکا۔ اس دروان بھوجا ائرلائن کو بین کر دیا گیا

بھوجا ائرلائن کو اب پی آئی اے کے ایک سابق چپراسی ارشد جلیل نے خرید لیا ہے جس کے پاس اس ائرلائن کے اسی فیصد شیرز ہیں اور وہی اس ائرلائن کو دوبارہ چلارہا تھا۔ ارشد جلیل کسی دور میں پی آئی اے میں گریڈ چھ کا ایک معمولی ملازم تھا پھر وہ پی آئی اے چھوڑ کر ایروایشیامیں چلا گیا تھا۔ اسے پی آئی اے کے سابق چیرمین عارف عباسی کے قریب سمجھا جاتا تھا اور وہاں سے اس نے ترقی کی تھی اس دوران اس نے بھوجا ائرلائن خریدنے کا سوچا جو عرصے سے بند پڑی تھی اور اسی فیصد شیرز لے لیے۔ اس کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ اس ائرلائن کو چلانے کے لیے وہ پرانے جہاز کباڑ میں خرید کر لایا تھا اور گرنے والا طیارہ ان میں سے ایک تھا، اس بات کا یقین کیا جا رہا ہے کہ دراصل پی آئی اے کا سابق چپراسی ارشد ایک فرنٹ مین ہے اور اس کے عقب میں کوئی اہم شخصیت ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق یہ سوال یہ بھی اٹھ رہا ہے کہ اس حادثے کی تحقیقات میں اگر وزارت دفاع کے کسی اعلی عہدے دار کا نام سامنے آ گیا کہ اس نے کچھ مال کما کر ماضی میں بین ہونے والی اس سروس کو بغیر معیار چیک کیے لائسنس دیا تھا، تو کیا اسے کوئی سزا مل سکے گی کیونکہ پی پی پی کی موجودہ حکومت کے چار سالہ دور میں ایک کام اگر پوری ایمانداری سے کیا گیا ہے تو وہ یہ ہے کہ جس پر بھی مال کمانے کا الزام لگا اسے سزا کی بجائے انعام کے طور پر وزیر بنایا جاتا ہے۔

تاہم دوسری طرف بہت سارے مقامی لوگوں نے ریسکیو کام میں مدد بھی کی اور وہ پولس اور دیگر اداروں سے بہت پہلے وہاں پہنچ کر امداد ی کام شروع کر چکے تھے۔ اس طرح یہ مقامی لوگ اپنے گھروں سے چادریں لے کر آئے اور انہوں نے انسانی اجزاء کو اکھٹا کیا اور لاشوں کو بھی اپنے گھروں سے لائے گئے کپڑوں سے ڈھانکا

Re: بھوجاائیرکا موجوده مالک پی آئی اے کا سابق چپڑاسی

Posted: Sun Apr 22, 2012 8:53 pm
by نالائق
بھئی یہ تو رشوت خور ممالک ہی میں ممکن ہے.

Re: بھوجاائیرکا موجوده مالک پی آئی اے کا سابق چپڑاسی

Posted: Mon Apr 23, 2012 11:38 am
by افتخار
اھم معلومات فراہم کرنے کا شکریہ ..