خوفناک دیو کی مانند موٹی کتابیں کیسے پڑھیں؟

اگر آپ کالم لکھنا چاہتے ہیں یا لکھتے ہیں تو اپنی نوکِ قلم کے شہکار یہاں شئیر کریں
Post Reply
سید شاہ رُخ کمال
کارکن
کارکن
Posts: 18
Joined: Fri Dec 03, 2010 11:04 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستانی
Contact:

خوفناک دیو کی مانند موٹی کتابیں کیسے پڑھیں؟

Post by سید شاہ رُخ کمال »

a.a

یہ عجیب سا خیال یوں تو بہت مدتوں سے میرے ذہن میں گردش کر رہا تھا اور اسے اپنے معمول میں بھی شامل کیا مگر آپ لوگوں کو بتانے کا خیال آج ہی آیا۔ کتاب پڑھنا یقیناً ایک مشکل عمل ہے اور، خصوصاً، تب یہ انتہائی مشکل کام ہوتا ہے جب کتاب کی ضخامت بھی گوجرانوالہ کے پہلوان کے برابر ہو۔ یہ انسانی نفسیات میں شامل ہے کہ وہ سب سے پہلے چھوٹی کتاب کو پکڑے گا تاکہ جلد از جلد ختم ہو جائے اور پھر اگلی کتاب پکڑی جا سکے یا دیگر کام نمٹائے جا سکیں۔ تو پھر بڑی کتابیں کیا صرف علماء کے لیے ہی رہ گئی ہیں یا پھر جو شخص اُن بڑی کتابوں کو پڑھتا ہے وہی عالم کہلاتا ہے؟ ایسا کیا کیا جائے کہ وہ تمام ضخیم ترین کتب بھی بآسانی پڑھی جا سکیں؟ آئیے میری طرح ہی پڑھ کر دیکھ لیجئے، شاید آپ کو یہ طریقہ اچھا لگے۔


اسکول کے زمانہ میں تو کسی کتاب کو پڑھنے کی ہمت نہ تھی۔ کتابوں کا شوق تو بہت دیر سے تھا مگر انہیں کھولنے سے جی گھبراتا تھا کیونکہ ہمارے لیے کتاب کو کھولنے کا مطلب تھا کہ پوری کتاب پڑھ کر دوسری طرف سے بند کی جائے۔ پہلا ناول جو زندگی میں پورا پڑھا تھا وہ اسکول میں ہی پڑھا تھا اور استانی صاحبہ نے ہی پڑھایا تھا، ورنہ ہم نے خود کبھی کوشش نہیں کی۔ چھٹی کلاس میں ہمیں انگریزی کا پہلا ناول Tom's Midnight Garden لگا تھا۔ اُس وقت تو یہ ناول بھی کسی ویو سے کم نہیں نظر آتا تھا مگر آج اسے دیکھ کر ہنسی آتی ہے کہ یہ تو بچوں والا ناول تھا۔ پھر ۲۰۰۷ میں پہلا ناول اسکول کے علاوہ پورا پڑھا۔ Harry Potter and the Deathly Hallows تارہ تازہ ہی شائع ہوا تھا۔ پہلے دن تو یہ عالَم تھا کہ دو صفحات مکمل ہونے سے قبل ہی نیند نے اپنی آغوش میں لے لیا اور پھر نا جانے کن وادیوں میں اترے ہوں گے اور کیا خواب آئی ہو گی۔ بہر حال‘ آخری دن ہمارا یہ حال تھا کہ تقریباً پچاس صفحات ایک ہی نشست میں پڑھ لیے۔ بعد ازاں، کتاب کا ڈر تو اتر گیا مگر کتاب پڑھنے کے لیے وقت نکالنا ایک انتہائی مشکل کام نظر آیا۔ ہم کتابیں خریدی جاتے اور یہ سوچتے کہ چھٹیاں آئیں گی تو چھٹیوں میں پڑھیں گے۔ پھر، اچانک، ایک خیال نے، کتاب کے متعلق، ہماری ساری مشکلات حل کر دیں۔

اسکول کے زمانہ میں، کمپیوٹر کے استاد صاحب ہمیں کہا کرتے تھے کہ اگر جملہ سمجھ نہیں آتا تو جملے کو ٹکڑوں میں توڑ کر پڑھو تو مشکل حل ہو جائے گی۔ انٹر نیٹ پر بھی جب بھاری مسلیں بھیجنے اور وصول کرنے کا مسئلہ بنا تو انہوں نے پروگرام ایسا کر دیا کہ وہ مِسل (فائل) کو پہلے ٹکڑوں میں توڑتا ہے، پھر اُن ٹکڑوں کو آہستہ آہستہ دوسری جانب بھیجتا ہے اور پھر اُن ٹکڑوں کو جوڑ کر مِسل کو قابلِ استعمال بناتا ہے۔ جب اسکول والے ہمیں کھیوڑہ کی کانوں میں لے کر گئے تھے، تب، وہاں موجود گائیڈ نے بتایا تھا کہ یہ نمک کا پہاڑ مسلسل چھت سے ایک ایک قطرے کے ٹپکنے سے کئی دہائیوں میں (یا شاید صدیوں میں) وجود میں آیا۔ ہم نے اکثر یہ مثال تو سنی ہی ہے کہ قطرہ قطرہ کر کے دریا بنتا ہے۔ یہ طریقہ تو ہے قطرے سے دریا بنانے کا مگر، اگر پورے دریا کا معائنہ کرنا ہو تو دریا کو قطروں میں تبدیل کر دیں تاکہ ہر ایک قطرے کا معائنہ بآسانی ہو سکے اور جب ہر قطرے کا معائنہ ہو جائے گا تو پورے دریا کا معائنہ بھی ہو جائے گا۔ امید ہے کہ آپ سمجھ چکے ہیں کہ میں کہنا چاہتا ہوں کہ کتاب کو برابر کے ٹکڑوں میں بانٹ لیں اور ایک ایک ٹکڑا روزانہ پڑھ کر اسے ختم کر دیں۔ Slow and steady wins the race۔

اسی سوچ کے تحت ہم نے چھ سات کتابیں اکٹھی کر کے میز پر رکھ لیں اور سوچا کہ یہ تمام کتب سب سے پہلے پڑھنی ہیں۔ ہر کتاب سے (کتاب کی ضخامت کے مطابق) دس دس، پندرہ پندرہ صفحات مقرر کر لیے۔ ایک کتاب میں سے دس پندرہ صفحات ایک نشست میں پڑھنا کوئی مشکل بات تو نہیں۔ کیا آپ کو یہ چیز مشکل نظر آتی ہے؟ رہی بات چھ سات کتابوں کی تو آپ اپنی مرضی سے کم کتابیں بھی رکھ سکتے ہیں۔ اس طرح کتاب پڑھ پڑھ کر دل بھی نہیں اکتاتا اور کتاب بوجھ بھی محسوس نہیں ہوتی اور عام معمولات کو چھیڑے بغیر، تقربیاً ایک ماہ میں، کتاب بآسانی ختم ہو جاتی ہے۔ اس طریقے کو اپنانے سے پہلے ہم ایک دلچسپ کتاب پر، فارغ دن کے، مسلسل پانچ گھنٹے بھی صرف کر دیا کرتے تھے اور اس کے بر عکس کسی دوسری کتاب کو پانچ منٹ بھی پڑھنا گوارا نہیں ہوتا تھا۔ اب ہم پسندیدہ کتب کو بھی تقریباً اتنا ہی وقت دیتے ہیں اور غیر پسندیدہ کو بھی تقریباً اتنا ہی وقت دیتے ہیں۔ فرق بس یہ ہے کہ پسندیدہ کتب پر پانچ منٹ زیادہ صرف کر دیتے ہیں۔

اگر میری یہ ترکیب صحیح نہیں تو میری اصلاح ضرور فرمائیے گا اور اگر آپ کے پاس کوئی بہتر ترکیب ہے تو ہمیں اس سے محروم نہ رکھیے گا۔ امید کرتا ہوں کہ اس گفتگو میں کوئی ایسی بات نہیں ہو گی جو آپ کا دل دکھائے مگر پھر بھی اگر اپنی ہر کوتاہی کے لیے آپ سے معذرت خواہ ہوں۔ اگر کوئی بات آپ کو اچھی لگی (خواہ آپ کے فائدہ کی تھی یا نہیں) تو اللہ کا شکر ادا کرنے کے بعد میرے لیے دعا ضرور کیجئے گا کیونکہ دعا پر ٹیکس نہیں لگتا۔

سیّد شاہ رُخ کمال عفی عنہ
سیّد شاہ رُخ کمال
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: خوفناک دیو کی مانند موٹی کتابیں کیسے پڑھیں؟

Post by چاند بابو »

بہت خوب سید شاہ رخ کمال صاحب اچھی ترکیب شئیر کرنے کا شکریہ۔
اللہ تعالیٰ آپ کو خوشیاں اور آسانیاں عطافرمائے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Post Reply

Return to “اردو کالم”