تحریر و ترتیب: مولانا مدثر جمال تونسوی
سید المحدّثین امام ابوداؤد سلیمان السجستانی رحمہ اللہ تعالی
کتب حدیث کا مقبول اور مستند ترین مجموعہ جو”صحاح ستہ“ کہلاتا ہے اس میں عام طور سے تیسرے درجے میں امام ابوداؤد کی ”سنن ابو داؤد“کوشمار کیا جاتا ہے ۔”سنن“ حدیث کی اُس کتاب کو کہا جاتا ہے جس میں اکثر دینی اَبواب سے متعلق احادیث کو فقہی ترتیب پر جمع کیا گیا ہو چونکہ امام ابوداؤد کی کتاب اسی طرز پر تصنیف ہوئی ہے اس لیے اسے ”سنن ابو داؤد“کہا جاتا ہے۔
”سنن ابو داؤد “کے مصنف کا اصل نام سلیمان اورکنیت ابوداﺅد ہے۔والد کا نام اشعث بن اسحق تھا،آپ سیستان کے رہنے والے تھے،جوہرات اور سندھ کے درمیان بلوچستان کے قریب واقع ہے، سیستان کو عربی میں سجستان کہا جتا ہے اس لئے وطن کی طرف منسوب ہو کر ”سجستانی“ کی نسبت سے مشہور ہوئے ۔امام ابو داؤد، سیستان میں202ھ میں پیدا ہوئے لیکن زندگی کا بڑا حصہ بغداد میں گزارا اور وہیں اپنی کتاب سُنن تالیف کی اسی لئے ان سے روایت کرنے والوں کی تعداداُن علاقوں میں زیادہ ہے۔ آخر عمر میں بعض وجوہ سے 271ھ میں بغداد کو خیر باد کہا اور زندگی کے آخری چار سال بصرہ میں گزارے جو اس وقت علم وفن کے لحاظ سے مرکزی حیثیت رکھتا تھا اور وہیں بروز جمعہ 275ھ کو وفات پائی۔
جس زمانے میں انہوں نے آنکھیں کھولیں اس وقت علم حدیث کا حلقہ بہت وسیع ہو چکا تھا اس لئے امام موصوف نے مختلف شہروں اور ملکوں کاسفر کیا اور اس زمانہ کے تمام مشہور اساتذہ وشیوخ سے حدیث حاصل کی ،صاحبِ اِکمال نے لکھا ہے:قدم بغدادغیر مرة،بغداد متعدد بار تشریف لائے ،نیز تحصیل علم کے لئے عراق،خراسان،شام،الجزائر وغیرہ مختلف شہروں کی خاک چھانی اور ہر جگہ کے اَرباب فضل وکمال سے استفادہ کیا ۔
امام ابوداﺅد رحمہ اللہ تحصیل علم کے لئے جن اکابروشیوخ کی خدمت میں حاضر ہوئے ان کااحاطہ دشوار ہے خطیب تبریزی فرماتے ہیں کہ:اخذ العلم ممن لایحصیٰ۔انہوں نے بیشمار لوگوں سے حدیثیں حاصل کیں۔ ان کی سُنن اور دیگر کتابوں کو دیکھ کر حافظ ابن حجر کے اندازے کے مطابق ان کے شیوخ کی تعداد تین سو سے زائد ہے ۔وہ امام بخاری کے بہت سے شیوخ میں ان کے شریک ہیں، ان کے اساتذہ میں امام احمد ،محدث قعنبی ،ابوالولید طیالسی،مسلم بن ابراہیم اور یحییٰ بن معین جیسے ائمہ فن شامل ہیں ۔
ان کے تلامذہ کا شمار بھی مشکل ہے ان کے حلقہ درس میں کبھی کبھی ہزاروں کا اجتماع ہوتا تھا۔ علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ ان کے لئے سب سے زیادہ قابل فخر بات یہ ہے کہ امام ترمذی اور امام نسائی رحمہ اللہ ان کے تلامذہ میں سے ہیں اور امام احمد بن حنبل نے بھی ”حدیث عتیرہ“ کو ان سے سُنا ہے اور امام ابوداﺅد اس پر فخر کیا کرتے تھے ۔
ابو حاتم فرماتے ہیں کہ امام موصوف فقہ وعلم اور حفظِ حدیث ،زہد وعبادت یقین وتوکل میں یکتائے روزگار تھے ۔ان کی زندگی کا مشہور واقعہ ہے کہ ان کے کرتہ کی ایک آستین تنگ ہوا کرتی تھی اور ایک کشادہ، جب اس کا راز دریافت کیا گیا تو بتایا کہ ایک آستین میں اپنے نوشتہ(تحریرات) رکھ لیتا ہوں اس لیے اس کو کشادہ بنا لیا ہے اور دوسری کو کشادہ کرنے کی کوئی ضرورت نہ تھی نہ اس میں کوئی فائدہ تھا اس لئے اس کو تنگ ہی رکھا ہے۔ ملا علی قاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام ابوداؤد ورع وتقویٰ ،عفت وعبادت کے بہت اونچے مقام پر فائز تھے۔ کہا گیا ہے کہ امام موصوف رفتار وگفتار میں اپنے استاد امام احمد بن حبنل کے بہت مشابہ تھے۔
امام موصوف کو علم وعمل میں جو امتیازی مقام حاصل تھا اس زمانے کے علماءومشائخ کو بھی اس کا پورا پورا اعتراف تھا چنانچہ حافظ موسیٰ بن ہارون فرماتے ہیں کہ امام ابوداﺅد دنیا میں حدیث کیلئے اور آخرت میں جنت کیلئے پیدا کئے گئے تھے میں نے ان سے افضل کسی کو نہیں دیکھا۔امام ابراہیم حربی کا یہ فقرہ ابوداﺅد کے متعلق مشہور ہے کہ حدیث کو ان کیلئے اس طرح نرم کردیا گیا تھا جیسے حضرت داﺅد علیہ السلام کیلئے لوہا،محدث حاکم کی رائے یہ ہے کہ ”امام اہل الحدیث فی عصرہ بلا مدافعة امام ابوداؤد“ امام ابوداؤد بلاشک اپنے زمانے میں محدثین کے امام تھے۔
امام ابوداؤد نے اس ”سُنن“ کے علاوہ دیگر تصانیف بھی کیں۔ سوانح نگاروں نے جن تصانیف کا سراغ لگایا ہے وہ درج ذیل ہیں:
مراسیل ، الرد علی القدریہ ، الناسخ و المنسوخ ، ماتفرد بہ اہل الامصار ، فضائل الانصار ، مسند مالک بن انس ، المسائل ، معرفة الاوقات ، کتاب الوحی ۔ لیکن آپ کی سب سے اہم اور معروف و متداول کتاب ”سُنن“ ہے ۔
اس کتاب کی تالیف کی ضرورت کیوں پیش آئی اور پھر وہ کیا امتیازی وصف تھا جس سے اس کتاب کو ”صحاح ستہ“ کی صف میں جگہ ملی۔ یہ بات سمجھنے کیلئے ہمیں صحاح ستہ کے مقاصدتصنیف جاننا ضروری ہے ۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی تالیف کی وجہ اور مقصد تو پہلے ان کتابوں کے تعارف میں ذکر ہو چکا ہے اب سنن ابوداؤد کے مقصد کو جاننا ہے ۔ امام ابوداؤد اپنے زمانے میں یہ ضرورت محسوس کی کہ علم حدیث میں ایک نئی کتاب اس انداز سے مرتب کی جائے جس میں اُن احادیث کو جمع کیا گیا ہو جن سے ائمہ فقہ مثلا امام ابوحنیفہ ، امام مالک ، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل وغیرہ نے اپنے مذاہب فقہیہ پر استدلال کیا ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی فرماتے ہیں:امام ابوداؤد کا مقصد یہ تھا کہ ایسی احادیث کو یکجا کردیں جس سے فقیہ حضرات اپنے فقہی مسالک پر استدلال کرتے ہیں اور جو احادیث اُن میں رائج ہیں اور جن احادیث کو مختلف شہروں کے علماءنے احکام فقہیہ کی بنیاد بنایا ہے ، اسی لئے کہا گیا ہے کہ یہ کتاب ایک مجتہد کےلئے کافی ہے اور اَحکام و مسائل والی احادیث پر مشتمل کوئی کتاب اس سے بہتر نہیں ہے ۔
کتاب کی تصنیف میں امام صاحب کے اخلاص اور بے پناہ جد و جہد کی وجہ سے اسے وقتِ تصنیف سے ہی قبولیت عامہ نصیب ہوگئی تھی جو آج تک قائم و دائم ہے۔حافظ ابو طاہر فرماتے ہیں کہ مجھ سے حسن بن محمد نے خوداپنا یہ خواب بیان کیا ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو خواب میں دیکھا اور نبی کریم ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ: جو شخص سنت پر عمل کرنا چاہے اسے چاہئے کہ سُنن ابوداؤد پڑھے۔ اس کتاب کو اس وقت کے صرف محدثین نے ہی نہیں سراہا بلکہ صوفیاءکرام بھی اس پر بہت خوش ہوئے۔ حضرت سہل تستری رحمہ اللہ جو اس زمانے کے معروف اہل اللہ اور صوفیاءمیں سے تھے اس کتاب کی تالیف کے بعد مصنف سے ملنے کے لئے آئے اور فرط عقیدت سے امام صاحب کی زبان کا بوسہ لیا۔
امام ابوداؤد نے پانچ لاکھ احادیث کے مجموعے سے چار ہزار آٹھ سو احادیث منتخب کرکے اپنی اس سُنن میں ذکر کی ہیں۔اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ پھر ان چارہزار آٹھ سو احادیث سے چار احادیث منتخب کرکے فرمایا:انسان کو اپنے دین پر عمل کرنے کے لئے یہ چار حدیثیں کافی ہیں۔وہ چار حدیثیں نفع عام کے لئے ذیل میں درج کر دی جاتی ہیں:
(1)انما الاعمال بالنیات(تمام اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے)
(2)من حسن اسلام المرءترکہ مالایعنیہ (انسان کے اسلام کا حسن یہ ہے کہ وہ فضول چیزوں کو چھوڑ دے)
(3)لایکون المومن مومناحتی یرضی لاخیہ ما یرضی لنفسہ ( کوئی مومن اس وقت تک کامل مومن نہیں بن سکتا جب تک وہ اپنے بھائی کے لئے وہی بات پسند نہ کرے جس کو اپنے لئے پسند کرتا ہے)
(4)الحلال بیّن و الحرام بیّن....الخ(حلال و حرام واضح ہیں ، مگر ان کے درمیان بعض مشتبہ و مشکوک چیزیں بھی ہیں ، جو ان سے بچے گا وہ اپنے دین اور اپنی عزت کو محفوظ کر سکے گا۔
یہ چار حدیثیں انسان کے لئے کیسے کافی ہیں اس کا آسان اور مختصر جواب یہ ہے کہ پہلی حدیث عبادات کی درستگی کی طرف راہنمائی کرتی ہے اور بتاتی ہے کہ جو عبادت اور نیک عمل کیا جائے وہ خالص اللہ کی رضاجوئی کے لئے ہو، اس میں ریاءکاری ، دکھلاوا اور شہرت پسندی کے جذبات کارفرمانہ ہوں۔ دوسری حدیث سے اپنی عمر عزیز کے اوقات کو قیمتی بنانے کی ترغیب اور اہمیت معلوم ہوتی ہے ۔ تیسری حدیث سے حقوق العباد کی اہمیت ، ضرورت اور پہچان حاصل ہوتی ہے اور چوتھی حدیث ایسے مسائل میں واضح راستہ پیش کرتی ہے جس میں علماءکو شک و ترددواقع ہوا ہو۔
علم حدیث اور محدثین عظام ۔۔قسط4
مذاہب کے بارے میں گفتگو کی جگہ
Jump to
- ہم اور آپ
- ↲ اظہارَ تشکر
- ↲ قوانین و ضوابط
- ↲ مہمانوں کے لئے
- ↲ آپکی رائے، تجاویز، اور شکایات
- ↲ استقبالیہ
- ↲ اعلانات / پیغامات
- مذہب اور ہم
- ↲ مذہبی گفتگو
- ↲ سیرت سرورِ کائنات
- ↲ امہات المومنین
- ↲ بنات النبی
- ↲ حیاتہ الصحابہ (رضوان اللہ علیہم اجمعین)
- ↲ روحانیات
- ↲ مذہبی مسائل اور انکے حل
- ↲ اسلامی سافٹ وئیرز
- ↲ مکتبۃ الحکیم
- ↲ مکتبۃ المکنون المفہرس للمخطوطات
- ↲ یعسوب الدین
- ↲ اردو عربی ڈکشنری
- ↲ مکنون المفھرس للمحاضرات
- اردو زبان و ادب
- ↲ اردو شاعری
- ↲ آپ کی شاعری
- ↲ مزاحیہ شاعری
- ↲ اردو کتب
- ↲ اسلامی کتب
- ↲ اردو ناول
- ↲ اردوشاعری
- ↲ معلوماتی کتب
- ↲ سیاسی کتب
- ↲ ڈراؤنےناول
- ↲ اردو ادب
- ↲ جاسوسی ادب
- ↲ شکاریات
- ↲ طنزومزاح
- ↲ متفرق
- ↲ اردومضامین
- ↲ اردو افسانہ
- ↲ چیخوں میں دبی آواز
- ↲ نثر
- ↲ اردو کالم
- ↲ معاشرہ اور معاشرت
- ↲ ادبی شخصیات کا تعارف نامہ
- ↲ باتوں سے خوشبو آئے
- ↲ نقدونظر
- کمپیوٹر کی دنیا
- ↲ ٹیکنالوجی نیوز
- ↲ ویب سائیٹس
- ↲ انٹرنیٹ و کمپیوٹر ماہرین سے پوچھئے
- ↲ مائیکروسافٹ ونڈوز اور سافٹوئیرزسوال و جواب
- ↲ مائیکروسافٹ آفس اردو ٹوٹیوریلز
- ↲ ورڈ پریس و بلاگر سوال وجواب
- ↲ جوملہ سوال وجواب
- ↲ ٹوٹیوریل
- ↲ انٹرنیٹ کلاس
- ↲ تبصرے
- ↲ کمپیوٹر ٹپس ایند ٹریکس
- ↲ فورم ڈاونلوڈز
- ↲ موبائل اپلیکشنز :: Mobile Applications
- حالاتِ حاضرہ
- ↲ تازہ ترین خبریں
- ↲ منظر پس منظر
- ↲ سیاست
- ↲ کھیل کھلاڑی
- ↲ آج کا کارٹون
- ↲ پاک وطن
- ↲ دنیا میرے آگے
- ↲ نوکری نامہ
- موج مستی
- ↲ درسگاہ اردونامہ
- ↲ تصاویر
- ↲ باتیں ملاقاتیں
- ↲ لطائف
- ↲ رائے شماری
- سائنس نامہ
- ↲ روزمرہ سائنس
- ↲ طب
- ↲ سپیس سائنس
- عکس نما : ویڈیوز
- ↲ کرنٹ افیئرز : ویڈیوز
- ↲ سیاسی ویڈیوز
- ↲ حیرت کدہ
- ↲ انسائیکلوپیڈیا
- ↲ ہنسنا منع ہے
- ↲ متفرق
- دانشکدہِ تفسیر
- ↲ دانشکدہِ تفسیر
- ↲ ناول
- ↲ افسانہ
- ↲ تحریریں
- ↲ تعلیم وتدریس
- ↲ ٹیکنالوجی
- ↲ لسانیات
- خواتین کارنر
- ↲ دسترخوان
- ↲ خوبصورتی مگر کیسے؟
- ↲ ٹوٹکے
- گوشہِ نونہال
- ↲ بچوں کی کہانیاں
- ↲ متفرقات
- جنگلی حیات کے بارے میں
- ↲ پرندوں کے بارے میں
- ↲ جانوروں کی معلومات
- ↲ سمندر نامہ
- اردو زبان وبیان
- ↲ اردو قواعد
- ↲ اصطلاح سازی
- ↲ اردو لغات
- ماں بولی پنجابی
- ↲ سانجا ویہڑا
- المنتدى العربي
- ↲ تعلم اللغة العربية