موئن جو دڑو کی قدیم زبان کو کمپیوٹر کے ذریعے پڑھنے کی کوشش

دنیا میں کیا ہو رہا ہے۔ کچھ نیا، کچھ اچھوتا۔
Post Reply
عاطف
دوست
Posts: 320
Joined: Tue Apr 21, 2009 5:50 pm
جنس:: مرد
Location: بورے والا
Contact:

موئن جو دڑو کی قدیم زبان کو کمپیوٹر کے ذریعے پڑھنے کی کوشش

Post by عاطف »

وادیِ سندھ کی قدیم تہذیب کو،جس کی نشانیاں ہڑپہ اور موہن جوداڑو کی شکل میں موجود ہیں،اس دور کی انتہائی ترقی یافتہ تہذیبوں میں شامل جاتا ہے جب انسان پتھر سے دھات کے زمانے میں داخل ہورہا تھا۔ ان کھنڈرات سے ملنے والے برتنوں، کتبوں اور مہروں پر تصویری انداز کی تحریریں کندہ ہیں جنہیں اب تک پڑھا نہیں جاسکاہے۔ تاہم کمپیوٹر کے ذریعے قدیم زبانیں پڑھنے کے ایک ماہر راجیش راؤ کا کہنا ہے کہ کمپیوٹر کی مدد سے اس زبان کو سمجھنے میں کچھ مدد ملی ہے۔

وادی ِسندھ کی گم شدہ تہذیب میں چار ہزار سال قبل استعمال کی جانے والی تحریر کے کمپیوٹر پر کیے جانے والے تجزیوں سے ظاہر ہوا ہے کہ یہ تحریر دراصل ایک بولی جانے والی زبان ہے۔

اس سے قبل کچھ لسانی ماہرین کا خیال تھا کہ یہ علامات محض نقش و نگار ہیں نہ کہ کوئی زبان۔یونیورسٹی آف واشنگٹن کے کمپیوٹر کے سائنس دان راجیش راؤ کہتے ہیں کہ ان علامات کی ترتیب میں گرامر کا انداز اسی طرح دکھائی دیتا ہے جیسا کہ بہت سی زبانوں میں پایا جاتا ہے۔

Image

اس علاقے میں جواس وقت پاکستان میں شامل ہیں، آج سے کوئی ساڑھے چار ہزار سال قبل استعمال کیے جانے والے وادیِ سندھ کی تحریری زبان ایک ایسی تہذیب کی زبان تھی جو اپنی ہم عصر دجلہ و فرات اور مصری تہذبیوں ہی کی طرح ترقی یافتہ تھی۔تاہم اس زبان کی بہت کم نشانیاں باقی رہ گئی ہیں۔ ماہرین آثارِ قدیمہ کو مٹی کے برتنوں، کتبے اور مہروں کے ٹکڑوں کے لگ بھگ پندرہ سو منفرد نمونے ملے ہیں۔ ان میں سب سے طویل تحریر کا ٹکڑا 27 علامات پر مشتمل ہے۔

1877ءمیں ایک برطانوی ماہر آثار قدیمہ الیکزینڈر کنن گھم نے یہ مفروضہ پیش کیا تھا کہ وادی سندھ کی یہ تحریری نمونے جدید دور کی براہمی تحریر کی قدیم شکل ہےجسے مرکزی اور جنوب مشرقی ایشیا میں استعمال کیا جاتا تھا۔ تاہم دوسرے محققین نے اس مفروضے سے اختلاف کیا تھا۔ اس کے بعد سے اس تحریر کے ماخذ کا پتا چلانے کے لیے بہت سی ناکام کوششیں بھی ہوئیں جن کاسلسلہ ابھی تک جاری ہے۔

اس قدیم تحریر کو جن زبانوں سے منسلک کیا گیا ہے، ان میں چینی، لولو، سمیری، مصری، دراوڑی، قدیم انڈیا کی آریائی، قدیم سلاوی، حتی ٰ کہ ایسٹر آئی لینڈ تک شامل ہیں۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان کا کسی بھی زبان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ 2004 میں ماہر لسانیات سٹیوفارمر نے اپنے ایک مضمون میں یہ بات زور دے کر کہی کہ وادیِ سندھ کا یہ تحریری نمونہ صرف اور صرف سیاسی اور مذہی علامات تھیں، نہ کہ کوئی تحریر۔

راجیش راؤ نے، جو کمپیوٹر کے ذریعے قدیم تحریریں پڑھنے کے ماہر ہیں، کہتے ہیں کہ کمپیوٹر کے ذریعے تحریریں پڑھنے میں ایک سب سے بڑا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ محدود اعداد وشمار کے ضابطوں کو کس طرح ایک عمومی شکل دی جائے کیونکہ اگرچہ ہم انہیں پڑھ نہیں سکتے تاہم ہم ان کے نمونوں کا جائزہ لے سکتے ہیں اور ان کے اندر موجود گرامر کے تعلق کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔

یونیورسٹی ہیل سنکی کے ایک ماہر آثار قدیمہ اسکو پرپولا جو وادی سندھ کے تحریری زبان ماہر سمجھے جاتے ہیں، کہتے ہیں کہ راجیش کا مقالہ اس حوالے سے مفید ہے تاہم اس سے تحریر کو سمجھنے میں ہمیں کوئی خاص مدد نہیں ملی۔

لیکن راجیش راؤ کا کہنا ہے کہ اس ابتدائی تجزیے سے وادی سندھ کی تحریری زبان کی گرامر کومزید جامع انداز میں سمجھنے اور آخر کا رتحریر کے مفہوم کو واضح طورپر جاننے کے لیے بنیاد فراہم ہوئی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اگلا مرحلہ یہ ہوگا کہ ہم اپنے پاس موجود مواد سے ایک گرامر تیار کریں اور اس کے بعد یہ فیصلہ کریں کہ آیا یہ گرامرتحریر میں استعمال کی جانے والی اسی گرامر سے ملتی جلتی ہے جو سنسکرت یا انڈویورپین یا داروڈی زبانوں میں استعمال ہوتی تھی۔ اس طرح ہمیں دادیِ سندھ کی اس تحریر کا تقابلی جائزہ لینے میں مدد ملے گی۔

راؤ کہتے ہیں کہ یہ پہلا موقع ہے کہ ماہرین آثارقدیمہ نے ایک قدیم زبان کو سمجھنے کے لیے کمپیوٹر کی تکنیک کو استعمال کیا ہے۔

Image

میرا اپنا بلوگ Free Money Making Ideas
رضی الدین قاضی
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 13369
Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
جنس:: مرد
Location: نیو ممبئی (انڈیا)

Post by رضی الدین قاضی »

عمدہ معلومات شیئر کرنے کا شکریہ ماماجی۔
عاطف
دوست
Posts: 320
Joined: Tue Apr 21, 2009 5:50 pm
جنس:: مرد
Location: بورے والا
Contact:

Post by عاطف »

بہت بہت شکریہ رضی بھائی آپ کا
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Post by چاند بابو »

بہت خوب ماما جی تاریخ کے مٹے خطوط کو پڑھنے کی کوشش زمانہ قدیم سے ہی جاری ہے اور اس میں بڑی حد تک کامیابی بھی ملی ہے اسی کوشش کے ایک بہترین سلسلے کے بارے میں معلومات شئیر کرنے کا بہت بہت شکریہ۔ واقعی میں یہ ایک بہت منفرد کوشش ہو گی اور اگر یہ مکمل کامیاب رہا تو تاریخ سے بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Post Reply

Return to “دنیا میرے آگے”