اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے
-
- کارکن
- Posts: 137
- Joined: Fri Oct 28, 2011 3:30 am
- جنس:: مرد
- Location: rawalpindi , pakistan
- Contact:
اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے
[center]غزل
اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے
میری آنکھیں ہو گئیں پُرنم تمہارے سامنے
ہم جدائی میں تمہاری مر بھی سکتے ہیں مگر
چاہتے یہ ہیں کہ نکلے دم تمہارے سامنے
پھر خدا کی ذات سے کیوں کر تمہیں انکار ھے
ھے اگر تنظیم ِ دوعالم تمہارے سامنے
یہ ملال ِ موسم ِ رفتہ ھے آخر کس لیے
مُسکراتا ھے نیا موسم تمہارے سامنے
جس میں ہم دونوں کے بچپن کی بھی اِک تصویر ھے
ڈھونڈ کر لایا ہوں وہ البم تمہارے سامنے
آتے آتے لب پہ رہ جاتی ہیں دل کی حسرتیں
کھولتے ہیں ہم زباں کم کم تمہارے سامنے
تُم سمندر کی طرح آغوش وا کرتے نہیں
ہم تو بن جاتے ہیں موج ِ یم تمہارے سامنے
کس لیے تُم نیند میں شرما رہے ہو اِس طرح
خواب میں کیا آ گئے ہیں ہم تمہارے سامنے
تُم نے اپنے قد کا اندازہ لگایا ھے غلط
ھے اگر قامت ہماری کم تمہارے سامنے
یہ دلیل ِ گریہء موج ِ صبا یاور نہ ہو
ھے گُل ِ تازہ پہ جو شبنم تمہارے سامنے
یاور عظیم[/center]
اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے
میری آنکھیں ہو گئیں پُرنم تمہارے سامنے
ہم جدائی میں تمہاری مر بھی سکتے ہیں مگر
چاہتے یہ ہیں کہ نکلے دم تمہارے سامنے
پھر خدا کی ذات سے کیوں کر تمہیں انکار ھے
ھے اگر تنظیم ِ دوعالم تمہارے سامنے
یہ ملال ِ موسم ِ رفتہ ھے آخر کس لیے
مُسکراتا ھے نیا موسم تمہارے سامنے
جس میں ہم دونوں کے بچپن کی بھی اِک تصویر ھے
ڈھونڈ کر لایا ہوں وہ البم تمہارے سامنے
آتے آتے لب پہ رہ جاتی ہیں دل کی حسرتیں
کھولتے ہیں ہم زباں کم کم تمہارے سامنے
تُم سمندر کی طرح آغوش وا کرتے نہیں
ہم تو بن جاتے ہیں موج ِ یم تمہارے سامنے
کس لیے تُم نیند میں شرما رہے ہو اِس طرح
خواب میں کیا آ گئے ہیں ہم تمہارے سامنے
تُم نے اپنے قد کا اندازہ لگایا ھے غلط
ھے اگر قامت ہماری کم تمہارے سامنے
یہ دلیل ِ گریہء موج ِ صبا یاور نہ ہو
ھے گُل ِ تازہ پہ جو شبنم تمہارے سامنے
یاور عظیم[/center]
Last edited by یاور عظیم on Fri Dec 19, 2014 12:10 am, edited 1 time in total.
Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے
بہت خوب یاور بھائی۔۔۔آپ کی شاعری لاجواب ہے۔۔اگر آپ اپنی شاعری کے لیے ایک الگ لڑی بناتے تو اچھا ہوتا۔۔۔۔اس طرح یہ میکس ہو جاتی ہے۔۔۔یاور عظیم wrote:
[center]غزل
اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے
میری آنکھیں ہو گئیں پُرنم تمہارے سامنے
ہم جدائی میں تمہاری مر بھی سکتے ہیں مگر
چاہتے یہ ہیں کہ نکلے دم تمہارے سامنے
تُم سمندر کی طرح آغوش وا کرتے نہیں
ہم تو بن جاتے ہیں موج ِ یم تمہارے سامنے
تُم نے اپنے قد کا اندازہ لگایا ھے غلط
ھے اگر قامت ہماری کم تمہارے سامنے
یاور عظیم[/center]
بہت خوبصورت شاعری ہے آپکی۔۔۔۔۔شکریہ
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے
بہت خوب
جاری رکھئیے ......
آپ کا شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
-
- مشاق
- Posts: 3928
- Joined: Fri Dec 03, 2010 5:35 pm
- جنس:: مرد
- Location: BOMBAY _ AL HIND
- Contact:
Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے
واقعی میں مزہ آ گیا . .
-
- کارکن
- Posts: 137
- Joined: Fri Oct 28, 2011 3:30 am
- جنس:: مرد
- Location: rawalpindi , pakistan
- Contact:
Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے
زین ، اُضوا ، نور محمد اور پپو بھائی آپ سب کا بے حد ممنون ہوں.
-
- کارکن
- Posts: 137
- Joined: Fri Oct 28, 2011 3:30 am
- جنس:: مرد
- Location: rawalpindi , pakistan
- Contact:
Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے
زین بھائی کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے اپنی غزلیں ایک ہی لڑی میں پرونے کا
سلسلہ شروع کررہا ہوں
اُمید ھے احباب پہلے سی محبت اور توجہ سے ملاحظہ کر کے اپنی قیمتی رائے سے
نوازیں گے.
سلسلہ شروع کررہا ہوں
اُمید ھے احباب پہلے سی محبت اور توجہ سے ملاحظہ کر کے اپنی قیمتی رائے سے
نوازیں گے.
-
- کارکن
- Posts: 137
- Joined: Fri Oct 28, 2011 3:30 am
- جنس:: مرد
- Location: rawalpindi , pakistan
- Contact:
Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے
[center]غزل
ہزاروں بار کہتے ہیں ہمیں تم سے محبت ھے
سر ِ بازار کہتے ہیں ہمیں تم سے محبت ھے
کبھی جن کی گھنی چھاوں میں دونوں بیٹھ جاتے تھے
وہ سب اشجار کہتے ہیں ہمیں تم سے محبت ھے
میں جب بھی پُوچھتا ہوں اپنے بارے میں خیال اُن کا
تو وہ ہر بار کہتے ہیں ہمیں تم سے محبت ھے
بہاریں جب چمن کی محفلوں میں مُسکراتی ہیں
گل و گلزار کہتے ہیں ہمیں تم سے محبت ھے
ہمارا راز ِ اُلفت آشکارا ہو گیا کیسے
کہ اب اغیار کہتے ہیں ہمیں تم سے محبت ھے
سر ِ محفل جو اپنا حال ِ دل کہتے نہیں یاور
پس ِ دیوار کہتے ہیں ہمیں تم سے محبت ھے
یاور عظیم[/center]
ہزاروں بار کہتے ہیں ہمیں تم سے محبت ھے
سر ِ بازار کہتے ہیں ہمیں تم سے محبت ھے
کبھی جن کی گھنی چھاوں میں دونوں بیٹھ جاتے تھے
وہ سب اشجار کہتے ہیں ہمیں تم سے محبت ھے
میں جب بھی پُوچھتا ہوں اپنے بارے میں خیال اُن کا
تو وہ ہر بار کہتے ہیں ہمیں تم سے محبت ھے
بہاریں جب چمن کی محفلوں میں مُسکراتی ہیں
گل و گلزار کہتے ہیں ہمیں تم سے محبت ھے
ہمارا راز ِ اُلفت آشکارا ہو گیا کیسے
کہ اب اغیار کہتے ہیں ہمیں تم سے محبت ھے
سر ِ محفل جو اپنا حال ِ دل کہتے نہیں یاور
پس ِ دیوار کہتے ہیں ہمیں تم سے محبت ھے
یاور عظیم[/center]
Last edited by یاور عظیم on Fri Dec 19, 2014 12:11 am, edited 1 time in total.
Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے
یاور عظیم wrote:[center]غزل سر ِ محفل جو اپنا حال ِ دل کہتے نہیں یاور
پس ِ دیوار کہتے ہیں ہمیں تم سے محبت ھے
یاور عظیم[/center]
مجھے یہ شعر بہت پسند آیا ۔۔۔۔آپ کا بہت بہت شکریہ
سبھی شاعری لاجواب اور خوب ہے
-
- کارکن
- Posts: 137
- Joined: Fri Oct 28, 2011 3:30 am
- جنس:: مرد
- Location: rawalpindi , pakistan
- Contact:
Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے
زین بھائی آپ کا بے حد ممنون ہوں
-
- کارکن
- Posts: 137
- Joined: Fri Oct 28, 2011 3:30 am
- جنس:: مرد
- Location: rawalpindi , pakistan
- Contact:
Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے
[center]غزل
پھر پیش ِ نظر صورت ِ مہتاب ھے کوئی
یا میری نگاہوں میں نیا خواب ھے کوئی
یہ بات گراں خواب کو اب کون بتائے
تیرے لیے اِس رات میں بےخواب ھے کوئی
پلکوں پہ جو روشن ھے سر ِ شام ِ تمنا
وہ اشک نہیں گوہر ِ نایاب ھے کوئی
یہ صرف کرشمہ ھے مری چشم ِ طلب کا
صحرا میں کہاں گلشن ِ شاداب ھے کوئی
دنیا کے صحیفے میں مری ذات بھی شاید
آلام و مصائب کا نیا باب ھے کوئی
ناواقف ِ آداب ِ محبت کو خبر کیا
کب سے رہ ِ امید میں بےتاب ھے کوئی
یہ کس کی جدائی میں تری آنکھ سے یاور
دن رات رواں موجہ ء خوناب ھے کوئی
یاور عظیم[/center]
پھر پیش ِ نظر صورت ِ مہتاب ھے کوئی
یا میری نگاہوں میں نیا خواب ھے کوئی
یہ بات گراں خواب کو اب کون بتائے
تیرے لیے اِس رات میں بےخواب ھے کوئی
پلکوں پہ جو روشن ھے سر ِ شام ِ تمنا
وہ اشک نہیں گوہر ِ نایاب ھے کوئی
یہ صرف کرشمہ ھے مری چشم ِ طلب کا
صحرا میں کہاں گلشن ِ شاداب ھے کوئی
دنیا کے صحیفے میں مری ذات بھی شاید
آلام و مصائب کا نیا باب ھے کوئی
ناواقف ِ آداب ِ محبت کو خبر کیا
کب سے رہ ِ امید میں بےتاب ھے کوئی
یہ کس کی جدائی میں تری آنکھ سے یاور
دن رات رواں موجہ ء خوناب ھے کوئی
یاور عظیم[/center]
Last edited by یاور عظیم on Fri Dec 19, 2014 12:12 am, edited 1 time in total.
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے
آپ کا شکریہ ........
اور بھی مزید اور جدید غزلوں کا ہمیں انتظار ہے
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے
[quote="یاور عظیم"][center]غزل
یہ بات گراں خواب کو اب کون بتائے
تیرے لیے اِس رات میں بےخواب ھے کوئی
پلکوں پہ جو روشن ھے سر ِ شام ِ تمنا
وہ اشک نہیں گوہر ِ نایاب ھے کوئی
یہ صرف کرشمہ ھے مری چشم ِ طلب کا
صحرا میں کہاں گلشن ِ شاداب ھے کوئی
ناواقف ِ آداب ِ محبت کو خبر کیا
کب سے رہ ِ امید میں بےتاب ھے کوئی
یاور عظیم
بہت خوب اور زبردست
شکریہ آپ کا
یہ بات گراں خواب کو اب کون بتائے
تیرے لیے اِس رات میں بےخواب ھے کوئی
پلکوں پہ جو روشن ھے سر ِ شام ِ تمنا
وہ اشک نہیں گوہر ِ نایاب ھے کوئی
یہ صرف کرشمہ ھے مری چشم ِ طلب کا
صحرا میں کہاں گلشن ِ شاداب ھے کوئی
ناواقف ِ آداب ِ محبت کو خبر کیا
کب سے رہ ِ امید میں بےتاب ھے کوئی
یاور عظیم
بہت خوب اور زبردست
شکریہ آپ کا
-
- کارکن
- Posts: 137
- Joined: Fri Oct 28, 2011 3:30 am
- جنس:: مرد
- Location: rawalpindi , pakistan
- Contact:
Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے
محترمی چاند بابو ، اُضوا اور زین بھائی آپ تمام کا بہت شکریہ
-
- کارکن
- Posts: 137
- Joined: Fri Oct 28, 2011 3:30 am
- جنس:: مرد
- Location: rawalpindi , pakistan
- Contact:
Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے
[center]غزل
چُپ چاپ سر ِ شہر ِ وفا سوچ رہے ہو
لگتا ھے کوئی اپنی خطا سوچ رہے ہو
وہ کون ھے گُزرا تھا جو اِس راہگزر سے
کِس کے ہیں نقوش ِ کف ِ پا سوچ رہے ہو
تم سوچتے رہتے ہو کہ کیا دیکھ رہا ہوں
میں دیکھتا رہتا ہوں کہ کیا سوچ رہے ہو
خود اپنے گلستان کے پھولوں کو مسل کر
ناراض ھے کیوں موج ِ صبا سوچ رہے ہو
اِک وہ ہیں جو تکمیل ِ سفر کر بھی چکے ہیں
اِک تم ہو ابھی نام ِ خدا سوچ رہے ہو
یکرنگی ِ افکار کے اِس دور میں یاور
حیران ہوں تم سب سے جدا سوچ رہے ہو
یاور عظیم[/center]
چُپ چاپ سر ِ شہر ِ وفا سوچ رہے ہو
لگتا ھے کوئی اپنی خطا سوچ رہے ہو
وہ کون ھے گُزرا تھا جو اِس راہگزر سے
کِس کے ہیں نقوش ِ کف ِ پا سوچ رہے ہو
تم سوچتے رہتے ہو کہ کیا دیکھ رہا ہوں
میں دیکھتا رہتا ہوں کہ کیا سوچ رہے ہو
خود اپنے گلستان کے پھولوں کو مسل کر
ناراض ھے کیوں موج ِ صبا سوچ رہے ہو
اِک وہ ہیں جو تکمیل ِ سفر کر بھی چکے ہیں
اِک تم ہو ابھی نام ِ خدا سوچ رہے ہو
یکرنگی ِ افکار کے اِس دور میں یاور
حیران ہوں تم سب سے جدا سوچ رہے ہو
یاور عظیم[/center]
Last edited by یاور عظیم on Fri Dec 19, 2014 12:13 am, edited 1 time in total.
-
- کارکن
- Posts: 137
- Joined: Fri Oct 28, 2011 3:30 am
- جنس:: مرد
- Location: rawalpindi , pakistan
- Contact:
Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے
محمد شعیب صاحب آپ کا بہت بہت شکریہ
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے
یاور عظیم wrote:[center]غزل
اِک وہ ہیں جو تکمیل ِ سفر کر بھی چکے ہیں
اِک تم ہو ابھی نام ِ خدا سوچ رہے ہو
یکرنگی ِ افکار کے اِس دور میں یاور
حیران ہوں تم سب سے جدا سوچ رہے ہو
یاور عظیم[/center]
بہت ہی خوب
آپ کا شکریہ ...
جاری رکھئیے ...
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
Re: اور کیا کرتا بیان ِ غم تمہارے سامنے
بہت زبردست۔۔۔۔بہت اچھا لکھا آپ نے شکریہیاور عظیم wrote:[center]غزل
چُپ چاپ سر ِ شہر ِ وفا سوچ رہے ہو
لگتا ھے کوئی اپنی خطا سوچ رہے ہو
وہ کون ھے گُزرا تھا جو اِس راہگزر سے
کِس کے ہیں نقوش ِ کف ِ پا سوچ رہے ہو
اِک وہ ہیں جو تکمیل ِ سفر کر بھی چکے ہیں
اِک تم ہو ابھی نام ِ خدا سوچ رہے ہو
یکرنگی ِ افکار کے اِس دور میں یاور
حیران ہوں تم سب سے جدا سوچ رہے ہو
یاور عظیم[/center]