Page 1 of 1

ایم۔اے راجا کی شاعری

Posted: Sat Mar 29, 2008 5:29 pm
by چاند بابو
ہمارے نئے رکن ایم۔اے راجا ماشااللہ بہت اچھے اور خوبصورت لہجے کے شاعر ہیں۔ میں نے ان کی شاعری کے لئے فورم بنا دیا ہے اب ان سے التماس ہے کہ اپنی شاعری ہمارے فورم کی رونق بھی بنائیں۔ ان کا ایک شعر ذیل میں بطور نمونہ پیش ہے۔

[center]پھیل رہی ہے ضیا عدل کی شہر میں راجا
بس لوگوں سے لفظوں کی شمشیر نہ چھینو
[/center]

Posted: Wed Sep 10, 2008 1:04 am
by ایم اے راجا
شکریہ چاند صاحب، براہِ کرم میرا نام ایم اے ساگر نہیں بلکہ ایم اے را جا کر دیں شکریہ۔

ذیل میں کچھ غزلیں اہلِ محفل کی نذر کرتا ہوں۔

Posted: Wed Sep 10, 2008 1:06 am
by ایم اے راجا
[center]پھر یہ کس کا خیال آیا ہے
سوچ میں در ، ملال آیا ہے

کون اترا ہے دِل میں چپکے سے
جو لہو میں اُبال آیا ہے

اس دِلِ مضطرب میں غم تیرا
زندگی کی مثال آیا ہے

اتنے ظلم و ستم پہ بھی جاناں
کب مرے دل میں بال آیا ہے

پیار متروک ہو گیا، اب کے
دہر میں کیا زوال آیا ہے

بزم تیری میں پھر مرے ساقی
کوئی غم سے نڈھال آیا ہے

اس کے آنے کے بعد ہی یارو
عشق کو کچھ کمال آیا ہے

سانس چلنے لگی ہے پھرمیری
کون وقتِ وصال آیا ہے

بستی بستی ہے روشنی راجا
کون یہ خوش جمال آیا ہے[/center]

Posted: Wed Sep 10, 2008 1:07 am
by چاند بابو
تعمیل کر دی گئی ہے راجا بھائی۔

Posted: Wed Sep 10, 2008 1:09 am
by ایم اے راجا
[center]وہ ہمراہ ہے، پر جفاؤں کی صورت
بدلتا ہے پل پل ہواؤں کی صورت

مرے ساتھ رہتا ہے اب درد اس کا
مچلتی، تڑپتی،صداؤں کی صورت

بدلتا ہے کیا کیا نظارے زمانا
رُتوں کی بدلتی اداؤں کی صورت

جو پلتے تھے ٹکڑوں پہ آبا کے میرے
وہ ملتے ہیں مجھسے خداؤں کیصورت

یہ شہرِ ستم ہے، کسی طور سے بھی
نکلتی نہیں ہے وفاؤں کی صورت

مرے سر پہ صحرا میں کرتی ہیں سایہ
دعائیں کسی کی رداؤں کی صورت

مرے گھر میں راجا بسی ہے ابھی تک
گزشتہ محبت فضاؤں کی صورت[/center]

Posted: Wed Sep 10, 2008 1:25 am
by ایم اے راجا
[center]نگاہوں میں اترا سرابوں کا منظر
قیامت سے پہلے عذابوں کا منظر

نصیبوں میں میرے اداسی کے سائے
ترے گھر میں پھیلا گلابوں کا منظر

وہ دلکش نظارے وہ اجلے سے چشمے
نظر میں ابھی تک ہے خوابوں کا منظر

یہ صحرا کی گرمی یہ راہوں کی سختی
جلاتا ہے مجھ کو خرابوں کا منظر

سفیدی سی سر میں اترنے لگی ہے
نہ آئے گا مڑ کے شبابوں کا منظر

میں غفلت میں سویا رہا عمر ساری
نہ سوچا کبھی وہ حسابوں کا منظر

کھلا جو نقابِ رخِ یار راجا
نہ دیکھا گیا پھر شرابوں کا منظر[/center]

Posted: Wed Sep 10, 2008 1:27 am
by ایم اے راجا
[center](غزل)


وہ کب عشق میں شدتیں چاہتا ہے
ادھوری سی بس الفتیں چاہتا ہے

ملوں نہ اسے میں سرِ عام راہ پر
وہ ایسی چھپی صحبتیں چاہتا ہے

کئی بار ٹھکرا چکا ہے مجھے جو
اسی سے یہ دل قربتیں چاہتا ہے

ہوا اسقدر ہوں میں عادی دکھوں کا
کہ بس اب تو دل فرقتیں چاہتا ہے

بہا کر لہو عدل کاپھر سے منصف
نئی ضو، نئی عظمتیں چاہتا ہے

بھلا کسکی خاطر یہ بستی کاحاکم
بجھا کر دیا، ظلمتیں چا ہتا ہے

عجب ہے مرے دوست منطق یہ تیری
عطا کر کے غم را حتیں چاہتا ہے

دلِ مضطرب، ہو چکا ہے پریشاں
غموں سے یہ کچھ فر صتیں چاہتا ہے

عطا ساتھ راجا کے تیری ہے مولا
ترے در سے دل بر کتیں چاہتا ہے [/center]

Posted: Wed Sep 10, 2008 9:11 am
by رضی الدین قاضی
واہ راجا بھائی واہ !
خوبصورت غزلوں کے لیئے شکریہ !!

Posted: Wed Sep 10, 2008 11:53 am
by چاند بابو
بہت خوب راجا بھیا آتے ہی اردونامہ کو اپنے رنگ میں رنگنے کا شکریہ۔
بہت خوبصورت شاعری ہے۔

Posted: Thu Sep 11, 2008 1:27 am
by مجیب منصور
راجہ صاحب ؛آُ پ کا کلام پسند آیا
کچھ اسلامی خوبصوت شاعری بھی پیش فرمادیں بھت نوازش ہوگی

Posted: Thu Sep 11, 2008 9:07 am
by رضی الدین قاضی
راجا بھائی ، مجیب بھائی کی فرمائش کی میں بھی تائید کر رہا ہوں۔
ہو جائے ایک نعتیہ کلام !

Posted: Thu Sep 11, 2008 2:25 pm
by چاند بابو
جی راجا بھیا ہو جائے کچھ حمد اور نعت بھی ہو جائے پلیز۔

Posted: Fri Sep 12, 2008 8:14 pm
by مجیب منصور
جزاکمااللہ رضی اور چاند صاحبان
لیکن یہ راجہ صاحب کہاں چلے گئے؟

Posted: Fri Sep 12, 2008 9:18 pm
by چاند بابو
ارے مجیب بھیا راجا عوام میں کبھی کبھی ہی آیا کرتےہیں اب جس دن دوبارہ موڈ ہو گا آ جائیں گے اور اپنے کلام سے نواز دیں گے۔ بس دعا کیجئے کہ راجا بھیا کا موڈ بن ضرور جائے۔