والدین اور اولاد کا اکٹھا کیا جانا

مذاہب کے بارے میں گفتگو کی جگہ
Post Reply
افتخار
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 11810
Joined: Sun Jul 20, 2008 8:58 pm
جنس:: مرد
Contact:

والدین اور اولاد کا اکٹھا کیا جانا

Post by افتخار »

والدین اور اولاد کا اکٹھا کیا جانا

[center]والدین اور اولاد ہی خاندان کی اکائی ہیں۔والدین اولاد سے اور اولاد والدین سے دور ہوں تو نعمتوں کاحسن و لطف برقرار نہیں رہتا۔ جنت نعمتوں کا گھر ہے وہاں بھی والدین اور اولاددونوں کی آنکھیں ٹھنڈی کرنے کے اللہ جنتی والدین اور اولاد کو باہم اکٹھا کردے گا۔اور یہ جنت کی زندگي کی ایک اور بہت ہی بڑی نعمت ہے۔ہاں شرط یہ ہے کہ والدین بھی جنتی ہوں اور اولاد بھی جنتی ہوں ۔ یعنی ہر ایک اپنے اپنے ایمان وعمل کی بنا پر جنت میں پہنچا ہو۔وگرنہ جنت میں پہنچانے کے لیے رشتہ داری نہیں چلے گی۔ جو اپنی کمائی سے جہنم کا مستحق ہو گيا اسے باپ دادا یا اولاد کی خاطر جنت میں نہ پہنچایا جائےگا۔ کیونکہ انہی آیات کے ساتھ یہ تذکرہ آرہا ہے کہ كُلُّ امْرِئٍ بِمَا كَسَبَ رَهِينٌ ہر شخص اپنے کسب کے عوض رہن ہے۔ہاں جو اپنے ایمان و عمل کی بنا پروہاں پہنچ گيا اس پر اللہ کا مزید کرم یہ ہو گا کہ والدین اور اولاد میں سے جس کا مرتبہ اعلی ہو گا سب کو وہی درجہ دیا جائے گا تاکہ خوشیوں کے لیے سارے اکٹھے رہیں لیکن اکٹھے رہنے کے باعث کسی کے اجر میں کوئي کمی یا گھاٹا نہ ہو۔یاد رہے کہ یہ اس اولاد کا تذکرہ ہے جوبالغ ہوئی اورجس نے اپنے اختیار اور ارادےسے ایمان لاکر عمل صالح کیے اور جنت کے مستحق ہوئی رہی جنتیوں کی وہ اولاد جو بلوغت کوپہنچنے سے پہلے ہی مر گئی تھی تو وہ تو بہرحال جنت ہی میں جائے گي اور اپنے جنتی والدین ہی کے ساتھ رہےگی۔
آیات ملاحظہ ہوں:

سورة الطور ( 52 )
وَالَّذِينَ آمَنُوا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّيَّتُهُم بِإِيمَانٍ أَلْحَقْنَا بِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَمَا أَلَتْنَاهُم مِّنْ عَمَلِهِم مِّن شَيْءٍ كُلُّ امْرِئٍ بِمَا كَسَبَ رَهِينٌ {21}
جو لوگ ایمان لائے ہیں اور ان کی اولاد بھی کسی درجہء ایمان میں ان کے نقش قدم پر چلی ہے ان کی اس اولاد کو بھی ہم(جنت میں)ان کے ساتھ ملا دیں گے اور ان کے عمل میں کوئی گھاٹا ان کو نہ دیں گے ۔ ہر شخص اپنے کسب کے عوض رہن ہے۔


سورة الرعد ( 13 )
جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا وَمَنْ صَلَحَ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ ۔۔۔{23}
یعنی ایسے باغ جو اُن کی ابدی قیامگاہ ہوں گے۔ وہ خود بھی ان میں داخل ہوں گے اور اُن کے آباؤ اجداد اور ‎ اُن کی بیویوں اور اُن کی اولاد میں سے جو جو صالح ہیں وہ بھی اُن کے ساتھ وہاں جائیں گے۔


‍ قرآن حکیم میں حاملین عرش فرشتوں کی مومنین کے حق میں یہ دعابھی مذکور ہے جس میں وہ اللہ سے یہ دعا کرتے ہیں کہ:

سورة غافر (40)
رَبَّنَا وَأَدْخِلْهُمْ جَنَّاتِ عَدْنٍ الَّتِي وَعَدتَّهُم وَمَن صَلَحَ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ {8}
اے ہمارے رب ، اور داخل کر ان کو ہمیشہ رہنے والی اُن جنتوں میں جن کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے۔اوران کے والدین اور بیویوں اور اولاد میں سے جو صالح ہوں(اُن کو بھی وہاں اُن کے ساتھ ہی پہنچا دے)۔ تو بلا شبہ قادرِ مطلق اور حکیم ہے۔


جیسا ہم نے اوپر پڑھا اہل جنت کے حق میں یہ دعا اللہ رب العالمین قبول فرمائے گا۔اللہ ہمیں بھی اس دعا میں حصہ دار بنائے،ہمیں بھی اپنےآباءو والدین اور اولاد کے ساتھ وہاں جمع فرمائے اوراپنے پیاروں کے ساتھ اکٹھے رہنے کی نعمت عطا فرمائے۔یہ بھی نہ بھولیے کہ آباء و اجداد ہوں،والدین یا اولاد، وہاں سارے ہی جوان ہوں گے اور ہم عمر ہوں گےبوڑھا کوئی نہ ہوگا۔اور یہ ہوگي اس نعمت پر ایک اور نعمت۔دنیا میں اس نعمت سے کس طرح آنکھیں ٹھنڈی ہوتی ہیں اس کا اندازہ وہی لوگ کر سکتےہیں جن کی شادیاں وقت پر ہوئی ہوں اور جن کی اولاد ان کی جوانی میں ہی جوان ہو جائے اور ان کے ساتھ چلنے پھرنے لگے۔
بس ہمیں یہ خیال رہے کہ کہیں جنت میں والدین اور اولاد کے ساتھ اکٹھے رہنے کی یہ نعمت چھن نہ جائے اسی لیے قرآن اس پر زور دیتا ہے کہ جس جنت میں خود جانا چاہتے ہو وہیں اپنے پیاروں کو بھی پہنچانے کی کوشش کرو:

سورة التحريم ( 66 )
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ {6}
اےلوگو جو ایمان لائے ہو، بچاؤ اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اُس آگ سےجس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے، جس پر نہایت تُند خُو اور سخت گیر فرشتے مقرر ہوں گے جو کبھی اللہ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم بھی انہیں دیا جاتا ہے اُسے بجا لاتے ہیں۔


اللھم انا نسالک الجنۃ و نعوذ بک من عذاب النار
(اے اللہ ہم تجھ سے جنت کا سوال کرتے ہیں اور آگ کے عذاب سے تیری پناہ مانگتے ہیں
[/center]
Post Reply

Return to “مذہبی گفتگو”