قبائلی علاقوں میں امریکی ریڈیوز پاکستان مخالف پروپیگنڈا ۔۔۔
-
- مدیر
- Posts: 10960
- Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
- جنس:: مرد
- Location: اللہ کی زمین
- Contact:
قبائلی علاقوں میں امریکی ریڈیوز پاکستان مخالف پروپیگنڈا ۔۔۔
[center][/center]
-
- مشاق
- Posts: 1625
- Joined: Wed Mar 18, 2009 3:29 pm
- جنس:: مرد
- Location: جدہ سعودی عرب
- Contact:
Re: قبائلی علاقوں میں امریکی ریڈیوز پاکستان مخالف پروپیگنڈا
لعنت ہے ان امریکی میڈیا والوں پر...................
-
- مدیر
- Posts: 10960
- Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
- جنس:: مرد
- Location: اللہ کی زمین
- Contact:
Re: قبائلی علاقوں میں امریکی ریڈیوز پاکستان مخالف پروپیگنڈا
کہاں ہے اب امریکی ایجنٹ اور اس بارے میں کیا کہتا ہے
-
- مشاق
- Posts: 3928
- Joined: Fri Dec 03, 2010 5:35 pm
- جنس:: مرد
- Location: BOMBAY _ AL HIND
- Contact:
Re: قبائلی علاقوں میں امریکی ریڈیوز پاکستان مخالف پروپیگنڈا
خبر شیرنگ کرنے کا شکرہہ
-
- ٹیم ممبر
- Posts: 40424
- Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
- جنس:: عورت
- Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه
Re: قبائلی علاقوں میں امریکی ریڈیوز پاکستان مخالف پروپیگنڈا
خبر کی فراہمی پر آپ کا شکریہ!!!!!!
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
-
- مدیر
- Posts: 10960
- Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
- جنس:: مرد
- Location: اللہ کی زمین
- Contact:
Re: قبائلی علاقوں میں امریکی ریڈیوز پاکستان مخالف پروپیگنڈا
آپ کا بھی شکریہ
Re: قبائلی علاقوں میں امریکی ریڈیوز پاکستان مخالف پروپیگنڈا
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department
يہ کوئ اچنبے کی بات نہيں ہے کہ روزنامہ امت ميں ايک مرتبہ پھر يا تو حقائق کو مسخ کر کے يا اصل حقيقت کو يکسر نظرانداز کر کے ايک مخصوص شہ سرخی تخليق کی گئ ہے تا کہ ايک جانے مانے سياسی ايجنڈے کو اجاگر کيا جا سکے۔
خبر ميں ديے جانے والے غلط تاثر کے برعکس جن امريکی ريڈيو اسٹيشنز کا تذکرہ کيا گيا ہے وہ کوئ خفيہ امريکی منصوبہ نہیں ہے جس کے بارے ميں پاکستانی حکومت کو سرے سے کوئ خبر ہی نہيں ہے۔ حقيقت يہ ہے کہ پاکستان ميں کسی بھی باضابطہ ريڈيو اسٹيشن کا اجراء سرکاری اجازت کے بغير اور متعلقہ مقامی اور فيڈرل حکومت کے منسٹری آف انفارميشن اور براڈکاسٹنگ سے متعلق سرکاری حکام سے لائسنس کے حصول کے بغیر ممکن ہی نہيں ہے۔ بلکہ ريڈيو مشال کا تو ايک بيريو آفس اسلام آباد ميں موجود ہے۔ يہ ريڈيواسٹيشن وائس آف امريکہ کے ريڈيو ديوا کی فريکوئنسی پر چلتا ہے اور اس کے سگنل ايف – ايم اور شارٹ ويو کے ذريعے بيجھے جاتے ہيں۔
کيا يہ ممکن ہے کہ حکومت پاکستان اسلام آباد کے اندر سے ايک ايسے ريڈيو اسٹيشن کو کام کرنے کی اجازت دے گی جو روزنامہ امت کی خبر کے مطابق لوگوں کو اسلام اور پاکستان کے خلاف اکسانے کا کام کر رہا ہو؟ پاکستانی حکومت کو ملک کے ايک ايسے حصے ميں دانستہ تشدد اور افراتفری کی فضا قائم کرنے اور اس علاقے ميں اپنی رٹ کمزور کرنے سے کيا فائدہ حاصل ہو گا جو پہلے ہی تشدد کی لپيٹ ميں ہے۔
ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ ريڈيو مشال کا باقاعدہ آغاز جنوری 2010 ميں ہوا تھا تا کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں اور صوبہ پختون خواہ ميں بہتر رپورٹنگ کو ممکن بنايا جا سکے۔ اسی ريڈيو پر سيلاب کے دنوں ميں تبائ کی صورت حال سے واقفيت پيدا کرنے کے ليے بھرپور کوريج کی گئ تھی۔ ديگر کاوشوں کے علاوہ، مختلف پرگرامز کے ذريعے دوردراز کے ديہاتوں سے رپورٹس اور ان افراد کے لیے معلومات بھی مہيا کی گئ جو اپنے گھر بار اور املاک سے محروم ہو گۓ تھے۔ اس کے علاوہ پانی سے پيدا ہونے والی بيماروں کے حوالے سے مفید معلومات بھی اسی ريڈيو کے ذريعے لوگوں تک پہنچائ گئیں۔
اب ان سرکاری طور پر منظور شدہ کاوشوں کا تقابل مولوی فضل اور ديگر دہشت گردوں کی جانب سے ريڈيو کے غير قانونی استعمال سے کريں جو کھلے عام لوگوں کو دہشت گردی کی ترغيب دے رہے تھے اور پاکستان کے بے گناہ شہريوں پر حملوں کے لیے لوگوں کو اکسا رہے تھے۔ کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہیں کہ ان دہشت گردوں اور مجرموں کو اس بات کی کھلی اجازت ہونی چاہیے کہ وہ برملہ اپنے خونی نظريات کا پرچار کريں اور ان کے مقابلے ميں کوئ دليل يا نقطہ نظر بھی پيش نہ کيا جاۓ؟ کيا اس کے بعد يہ بحث بھی ہونی چاہيے کہ دہشت گردوں کی جانب سے خوراک کی تقسيم کے مراکز پر حملے بھی درست اقدامات ہیں۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDig ... 320?v=wall
يہ کوئ اچنبے کی بات نہيں ہے کہ روزنامہ امت ميں ايک مرتبہ پھر يا تو حقائق کو مسخ کر کے يا اصل حقيقت کو يکسر نظرانداز کر کے ايک مخصوص شہ سرخی تخليق کی گئ ہے تا کہ ايک جانے مانے سياسی ايجنڈے کو اجاگر کيا جا سکے۔
خبر ميں ديے جانے والے غلط تاثر کے برعکس جن امريکی ريڈيو اسٹيشنز کا تذکرہ کيا گيا ہے وہ کوئ خفيہ امريکی منصوبہ نہیں ہے جس کے بارے ميں پاکستانی حکومت کو سرے سے کوئ خبر ہی نہيں ہے۔ حقيقت يہ ہے کہ پاکستان ميں کسی بھی باضابطہ ريڈيو اسٹيشن کا اجراء سرکاری اجازت کے بغير اور متعلقہ مقامی اور فيڈرل حکومت کے منسٹری آف انفارميشن اور براڈکاسٹنگ سے متعلق سرکاری حکام سے لائسنس کے حصول کے بغیر ممکن ہی نہيں ہے۔ بلکہ ريڈيو مشال کا تو ايک بيريو آفس اسلام آباد ميں موجود ہے۔ يہ ريڈيواسٹيشن وائس آف امريکہ کے ريڈيو ديوا کی فريکوئنسی پر چلتا ہے اور اس کے سگنل ايف – ايم اور شارٹ ويو کے ذريعے بيجھے جاتے ہيں۔
کيا يہ ممکن ہے کہ حکومت پاکستان اسلام آباد کے اندر سے ايک ايسے ريڈيو اسٹيشن کو کام کرنے کی اجازت دے گی جو روزنامہ امت کی خبر کے مطابق لوگوں کو اسلام اور پاکستان کے خلاف اکسانے کا کام کر رہا ہو؟ پاکستانی حکومت کو ملک کے ايک ايسے حصے ميں دانستہ تشدد اور افراتفری کی فضا قائم کرنے اور اس علاقے ميں اپنی رٹ کمزور کرنے سے کيا فائدہ حاصل ہو گا جو پہلے ہی تشدد کی لپيٹ ميں ہے۔
ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ ريڈيو مشال کا باقاعدہ آغاز جنوری 2010 ميں ہوا تھا تا کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں اور صوبہ پختون خواہ ميں بہتر رپورٹنگ کو ممکن بنايا جا سکے۔ اسی ريڈيو پر سيلاب کے دنوں ميں تبائ کی صورت حال سے واقفيت پيدا کرنے کے ليے بھرپور کوريج کی گئ تھی۔ ديگر کاوشوں کے علاوہ، مختلف پرگرامز کے ذريعے دوردراز کے ديہاتوں سے رپورٹس اور ان افراد کے لیے معلومات بھی مہيا کی گئ جو اپنے گھر بار اور املاک سے محروم ہو گۓ تھے۔ اس کے علاوہ پانی سے پيدا ہونے والی بيماروں کے حوالے سے مفید معلومات بھی اسی ريڈيو کے ذريعے لوگوں تک پہنچائ گئیں۔
اب ان سرکاری طور پر منظور شدہ کاوشوں کا تقابل مولوی فضل اور ديگر دہشت گردوں کی جانب سے ريڈيو کے غير قانونی استعمال سے کريں جو کھلے عام لوگوں کو دہشت گردی کی ترغيب دے رہے تھے اور پاکستان کے بے گناہ شہريوں پر حملوں کے لیے لوگوں کو اکسا رہے تھے۔ کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہیں کہ ان دہشت گردوں اور مجرموں کو اس بات کی کھلی اجازت ہونی چاہیے کہ وہ برملہ اپنے خونی نظريات کا پرچار کريں اور ان کے مقابلے ميں کوئ دليل يا نقطہ نظر بھی پيش نہ کيا جاۓ؟ کيا اس کے بعد يہ بحث بھی ہونی چاہيے کہ دہشت گردوں کی جانب سے خوراک کی تقسيم کے مراکز پر حملے بھی درست اقدامات ہیں۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDig ... 320?v=wall
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: قبائلی علاقوں میں امریکی ریڈیوز پاکستان مخالف پروپیگنڈا
بہت خوب تو اس کا مطلب ہے کہ یہ واقعی ایک لیگل ریڈیو ہے۔
ارے عقل کے اندھے یہاں بات اس کے جائز یا ناجائز ہونے کی نہیں ہو رہی ہے۔
تم باز نہیں آتے بات کو گھمانے پھرانے سے، یہاں بات اس بکواس کی ہو رہی ہے جو تمہارے یہ حرام زادے اس ریڈیو سے کرتے ہیں۔
اور تم فورا اس بات کو گھما کر کے گئے اس کے جائز ناجائر، لائسنس یافتہ کا غیر قانونی ، خفیہ غیر خفیہ ہونے پر۔
اور اگر تمہیں اتنی ہی فکر تھی ان علاقوں میں میڈیا کوریج اور وہاں معلومات کی فراہمی کی تو ریڈیو پاکستان کو وہاں تک رسائی حاصل کرنے میں مدد کیوں نہیں کی۔
لیکن خیر تم یہ کیوں مانو گے کہ وہاں کس مقصد کے لئے ریڈیو کام کر رہا ہے تم تو وہی زبان بولو گے جس کی چابی تم میں بھری گئی ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ تم سب گندگی کے ایک ڈھیر سے زیادہ کچھ نہیں ہو اور جب بھی سوچو گے گند ہی سوچو گے۔
اس کے علاوہ تمہاری زندگی کا اور کچھ مقصد نہیں ہے۔
تمہاری یہ فضول بکواس کسی کام نہیں آ رہی ہے۔
ارے عقل کے اندھے یہاں بات اس کے جائز یا ناجائز ہونے کی نہیں ہو رہی ہے۔
تم باز نہیں آتے بات کو گھمانے پھرانے سے، یہاں بات اس بکواس کی ہو رہی ہے جو تمہارے یہ حرام زادے اس ریڈیو سے کرتے ہیں۔
اور تم فورا اس بات کو گھما کر کے گئے اس کے جائز ناجائر، لائسنس یافتہ کا غیر قانونی ، خفیہ غیر خفیہ ہونے پر۔
اور اگر تمہیں اتنی ہی فکر تھی ان علاقوں میں میڈیا کوریج اور وہاں معلومات کی فراہمی کی تو ریڈیو پاکستان کو وہاں تک رسائی حاصل کرنے میں مدد کیوں نہیں کی۔
لیکن خیر تم یہ کیوں مانو گے کہ وہاں کس مقصد کے لئے ریڈیو کام کر رہا ہے تم تو وہی زبان بولو گے جس کی چابی تم میں بھری گئی ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ تم سب گندگی کے ایک ڈھیر سے زیادہ کچھ نہیں ہو اور جب بھی سوچو گے گند ہی سوچو گے۔
اس کے علاوہ تمہاری زندگی کا اور کچھ مقصد نہیں ہے۔
تمہاری یہ فضول بکواس کسی کام نہیں آ رہی ہے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Re: قبائلی علاقوں میں امریکی ریڈیوز پاکستان مخالف پروپیگنڈا
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department
آپ حقائق اور ريکارڈ پر موجود حقيقت کو نظرانداز کر کے سخت الفاظ اور جذبات کا اظہار کر رہے ہيں۔ اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ اخباری خبر ميں جن ريڈيو چينلز کا ذکر کيا گيا ہے، ان کی فنڈنگ امريکہ کر رہا ہے۔ ہم اس معاملے ميں مکمل طور پر شفاف اور واضح ہيں۔ ليکن اس کا يہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ امريکی حکومت پاکستان ميں کوئ متبادل ميڈيم تخليق کرنے کے لیے کوشاں ہے يا پاکستان کے اپنی ريڈيو چينلز کی افاديت کو کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حقيقت يہ ہے کہ پاکستان کے حاليہ دورے کے دوران امريکی وزير خارجہ ہيلری کلنٹن نے ريڈيو پاکستان کے ليے بھی 5۔1 ملين ڈالرز کی امداد کا اعلان کيا تھا تا کہ ادارہ اپنے سازوسامان ميں بہتری لا کر اپنی سروسز کو مزيد فعال بنا سکے۔
اس بات کا فيصلہ کہ امريکی امداد کيسے اور کہاں استعمال کی جانی ہے، دونوں ممالک کے متعلقہ حکام باہمی رضامندی سے کرتے ہیں۔
امريکی حکومت زبردستی پاکستانی حکومت کے اہلکاروں پر اپنی مرضی کے منصوبے مسلط نہيں کر سکتی۔ ريڈيو پاکستان کے ليے امداد دينے کا فيصلہ دونوں جانب سے افسران کی باہمی مشاورت اور معاہدے کے بعد ممکن ہوا۔ بالکل اسی طرح اس خطے ميں نجی ريڈيو چينلز کی فنڈ نگ کا فيصلہ دونوں جانب سے ماہرين کی مشاورت کے بعد کيا گيا اور جہاں تک ان چينلز پر نشر کيے جانے والے مواد کا تعلق ہے تو اس ضمن میں حکومت پاکستان اور وزارت انفارميشن اور براڈکاسٹنگ کی مکمل حمايت اور سپورٹ شامل ہے۔
ايسے بے شمار سرکاری اور غير سرکاری ادارے، تنظيميں اور ان سے منسلک افراد اور ماہرين ہيں جو ايسے درجنوں منصوبوں پر مسلسل کام کر رہے ہيں جو دونوں ممالک کے مابين تعلقات کی مضبوطی کا سبب بن رہے ہيں۔
ميں چاہوں گا کہ آپ ان ريڈيو چينلز کے ليے کام کرنے والے افراد کے حوالے سے اپنے الفاظ پر نظرثانی کريں۔ امريکی حکومت محض ان چينلز کو وہ فنڈز فراہم کر رہی ہے جن کی درخواست کی جاتی ہے۔ ليکن اس کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ صرف امريکی ہی ان ريڈيو چينلز پر پروگرام کر رہے ہيں۔ مثال کے طور پر پشتو کے مشہور گلوکار ہارون باچا جنھيں گزشتہ برس طالبان کی دھمکيوں کے بعد يہ علاقہ چھوڑنا پڑا تھا، وہ ريڈيو مشال پر ايک ثقافتی شو کر رہے ہيں۔
ويسے آپ خود اندازہ کر سکتے ہيں کہ ايک پشتو زبان کے ريڈيو چينل پر کتنے امريکی کام کر سکتے ہيں؟
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDig ... 320?v=wall
آپ حقائق اور ريکارڈ پر موجود حقيقت کو نظرانداز کر کے سخت الفاظ اور جذبات کا اظہار کر رہے ہيں۔ اس ميں کوئ شک نہيں ہے کہ اخباری خبر ميں جن ريڈيو چينلز کا ذکر کيا گيا ہے، ان کی فنڈنگ امريکہ کر رہا ہے۔ ہم اس معاملے ميں مکمل طور پر شفاف اور واضح ہيں۔ ليکن اس کا يہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ امريکی حکومت پاکستان ميں کوئ متبادل ميڈيم تخليق کرنے کے لیے کوشاں ہے يا پاکستان کے اپنی ريڈيو چينلز کی افاديت کو کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حقيقت يہ ہے کہ پاکستان کے حاليہ دورے کے دوران امريکی وزير خارجہ ہيلری کلنٹن نے ريڈيو پاکستان کے ليے بھی 5۔1 ملين ڈالرز کی امداد کا اعلان کيا تھا تا کہ ادارہ اپنے سازوسامان ميں بہتری لا کر اپنی سروسز کو مزيد فعال بنا سکے۔
اس بات کا فيصلہ کہ امريکی امداد کيسے اور کہاں استعمال کی جانی ہے، دونوں ممالک کے متعلقہ حکام باہمی رضامندی سے کرتے ہیں۔
امريکی حکومت زبردستی پاکستانی حکومت کے اہلکاروں پر اپنی مرضی کے منصوبے مسلط نہيں کر سکتی۔ ريڈيو پاکستان کے ليے امداد دينے کا فيصلہ دونوں جانب سے افسران کی باہمی مشاورت اور معاہدے کے بعد ممکن ہوا۔ بالکل اسی طرح اس خطے ميں نجی ريڈيو چينلز کی فنڈ نگ کا فيصلہ دونوں جانب سے ماہرين کی مشاورت کے بعد کيا گيا اور جہاں تک ان چينلز پر نشر کيے جانے والے مواد کا تعلق ہے تو اس ضمن میں حکومت پاکستان اور وزارت انفارميشن اور براڈکاسٹنگ کی مکمل حمايت اور سپورٹ شامل ہے۔
ايسے بے شمار سرکاری اور غير سرکاری ادارے، تنظيميں اور ان سے منسلک افراد اور ماہرين ہيں جو ايسے درجنوں منصوبوں پر مسلسل کام کر رہے ہيں جو دونوں ممالک کے مابين تعلقات کی مضبوطی کا سبب بن رہے ہيں۔
ميں چاہوں گا کہ آپ ان ريڈيو چينلز کے ليے کام کرنے والے افراد کے حوالے سے اپنے الفاظ پر نظرثانی کريں۔ امريکی حکومت محض ان چينلز کو وہ فنڈز فراہم کر رہی ہے جن کی درخواست کی جاتی ہے۔ ليکن اس کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ صرف امريکی ہی ان ريڈيو چينلز پر پروگرام کر رہے ہيں۔ مثال کے طور پر پشتو کے مشہور گلوکار ہارون باچا جنھيں گزشتہ برس طالبان کی دھمکيوں کے بعد يہ علاقہ چھوڑنا پڑا تھا، وہ ريڈيو مشال پر ايک ثقافتی شو کر رہے ہيں۔
ويسے آپ خود اندازہ کر سکتے ہيں کہ ايک پشتو زبان کے ريڈيو چينل پر کتنے امريکی کام کر سکتے ہيں؟
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDig ... 320?v=wall
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: قبائلی علاقوں میں امریکی ریڈیوز پاکستان مخالف پروپیگنڈا
تمہاری رائے میرے جوتے کی نوک پر۔فواد wrote:ميں چاہوں گا کہ آپ ان ريڈيو چينلز کے ليے کام کرنے والے افراد کے حوالے سے اپنے الفاظ پر نظرثانی کريں۔ امريکی حکومت محض ان چينلز کو وہ فنڈز فراہم کر رہی ہے جن کی درخواست کی جاتی ہے۔ ليکن اس کا يہ مطلب ہرگز نہيں ہے کہ صرف امريکی ہی ان ريڈيو چينلز پر پروگرام کر رہے ہيں۔ مثال کے طور پر پشتو کے مشہور گلوکار ہارون باچا جنھيں گزشتہ برس طالبان کی دھمکيوں کے بعد يہ علاقہ چھوڑنا پڑا تھا، وہ ريڈيو مشال پر ايک ثقافتی شو کر رہے ہيں۔
ويسے آپ خود اندازہ کر سکتے ہيں کہ ايک پشتو زبان کے ريڈيو چينل پر کتنے امريکی کام کر سکتے ہيں؟
میں اپنے الفاظ بہت سوچ سمجھ کر لکھتا ہوں اور وہی لکھتا ہوں جو لکھنا چاہتا ہوں اور میں اپنے الفاظ پرکبھی شرمندہ نہیں ہوا ہوں۔ کیونکہ جو میں بہتر سمجھتا ہوں وہی لکھتا ہوں اور جو جن الفاظ کا حقدار ہوتا ہے اس کے لئے وہی الفاظ استعمال کرتا ہوں۔
اور جس گلوکار کی تم بات کرتے ہو اس کا ماضی ہی اس بات کا گواہ ہے کہ طالبان اس کے خلاف تھے اور اب اگر وہ طالبان کے خلاف ایک ریڈیو میں کام کر رہا ہے تو کیا کر رہا ہو گا اور اس کے خیالات کیا ہوں گے۔
اور رہی پشتو زبان والوں کی بات تو امریکہ پیسہ خرچ کر کے تم جیسے جتنے چاہو اتنے غدار خرید سکتا ہے اس میں کونسا بڑی بات ہے۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
-
- مدیر
- Posts: 10960
- Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
- جنس:: مرد
- Location: اللہ کی زمین
- Contact:
Re: قبائلی علاقوں میں امریکی ریڈیوز پاکستان مخالف پروپیگنڈا
یہ وہ کتے کی دم ہے جو سو سال بعد بھی ٹیڑھی ہی رہتی ہے