Page 1 of 1

نینوں ٹیکنولوجی - سیدتفسیراحمد

Posted: Tue Nov 11, 2008 12:56 pm
by سیدتفسیراحمد

[list]نینوں ٹیکنولوجی مادہ کی نینوں اسکیل پر جوڑ توڑ کوکہتے ہیں۔ اگر ہم تین یا چار اٹیم کو ایک قطار میں رکھ کر اس قطار کی لمبائی ناپیں تو وہ ایک عام میٹر کا ایک بٹا ایک بیلین ہوگی۔ اسے ہم نینو میٹر کہتے ہیں۔

اس لیے اگر ہم ایسی مادی چیزیں ایجاد کریں جن میں ہم اٹیم کو ایک مقررہ جگہ نسب کریں۔ آخر الامر نینو ٹیکنولوجی کا مطلب ایسی ایجاد کرنا جس کے کام کرنے کے لیے ہر اٹیم کا ہردفعہ اس مقررہ جگہ پر موجود ہوتا ضروری ہے۔اس کاریگری کا نام نینو ٹیکنولوجی ہے۔

دوسری طرح نینوں ٹیکنولوجی کی قطعی ہئیت کو اسطرح بھی سوچا جاسکتا ہے کہ وہ ذروں یا ساملیت کی مشینری ہے۔ مشین جس میں اس مشین کے کام کرنے کے لیے اٹیم اس کے مخصوص مقام پر ہو اور وہ اس مشین کا کی طرح کام کرنے جس پر اس کا ماڈل پر اس کو بنایا گیا ہے۔ یہ اٹموں سے بنی ہوئی مشین ایسی دوسری مشین بنانے ے قابل ہوسکتی جس میں اٹیم کو مخصوص طریقے سے ترتیب دیےکر ایک نئے چیز بنا ئے۔ یہ ذروں یا ساملیت کی مشینری جو اٹیم کو ایک مرکب بناوٹ میں جوڑ تی ہے “ اسیمبلر“ کہلاتی ہے۔
[/list]

Posted: Tue Nov 11, 2008 12:57 pm
by سیدتفسیراحمد

[list]تقریباً ہر چیز جو موجود ہے یا ڈیئزائن کی جاسکتی ہے ۔یہ اسیملبر بناسکتےہیں۔ یعنی کوئی بھی چیز جو فزکس کے بنیادی اصول ہر کام کرتی ہے بنائی جا سکتی ہے۔ یہاں تک کہ اسیملبر خود کی بھی کاپی بناسکتے ہیں ۔ ایک وقت ایسا آئے گا جب ہماری بڑے پیمانے پر اشیا تیار کرنے اقتصادیات۔ معاشیات ۔ سالمیت مینوفیکچرینگ پر منحصر ہوگی۔جہاں سرمایہ پر منحصر معشیات بنست سالوں کے منٹوں میں دوگنا ہوجائے گی اور اس سے بے تحاشہ دولت بنے گئ۔

جومصنوعات اس ٹیکنولوجی سے بنائی جاسکتی ہیں ان میں بڑے کمپیوٹینگ پاور کمپوٹر ، لوہے سے دس گنی مضبوط دھاتیں لیکن اسسے کئی ذیادہ ہلکی، بائیلوجیکل اور فوڈ ٹشّو۔

یہ تمام مصنوعات بہت ہی سستی ہوں گی کیونکہ وہ مالیکیولر مشین سے بنائی جائیں گی۔ ان کو بنانے کا مواد ضائع شدہ اشیاء یا مٹی سے ہوگی۔ اور توانائی سورج سے۔ اس ضائع شدہ اشیاء اور مٹی کے اٹیم کی ترتیب کو تبدیل کرکے فائدہ مند چیزیں بن سکتی ہیں۔جس طرح درخت اور کھیتی باڑی میں مٹی، پانی اور سورج سے ملنے والی توانائی کے ساتھ اٹیم کی ترتیب کے تبدیل ہونے کی وجہ سے لکڑی اور اناج بنتا ہے

اس وقت مالیکیوکر مشین زندہ سیل میں ہیں اور نینالوجیسٹ قدرت اور نشونما ہیں ۔ حقیقت میں یہ قدرتی تبدیلیاں ہم نقل کرنا چاہتے ہیں۔ اور اس طرح حیاتیات اور جینیات ایک دوسرے سے نسبت رکھتے ہیں نینوٹیکنالوجی میں کالج ڈگری نہ ہونے کی وجہ یہ ہےاس وقت کئی مختلف شعبہِ تعلیم، اس نیوٹیکنولوجی کے مقاصد میں حصہ لیتے ہیں ۔ مختلف ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ اس مالیکیولرمشین بیالوجی کی دی ہوئ مالیکیولر مشین کو سمجھنے کی کوشش کررہے۔
[/list]

Posted: Tue Nov 11, 2008 12:57 pm
by سیدتفسیراحمد

[list]اس بات کو سمجھنے میں کافی ترقی ہوچکی ہے کہ مالیکول کو کس طرح جوڑا اور ترتیب دیا جائےتاکہ کہ وہ ا یک پیچ در پیچ بناؤٹ میں تبدیل ہوجائیں ۔ بہت سےسائنس داں “ نینو اسٹرکچرز“ کو بنانےمیں مشغول ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ کچھ سالوں میں “مالیکیولر الیکٹرانکس“ بہت چھوٹے کمپیوٹر سرکیٹس اور سنسر بنانے لگے گی۔ سائنس دانوں نے اب ایسی مائکرواسکوپس بنالیں ہیں جن کی مدد سے وہ نہ صرف اٹیموں کو ایک دوسرے سے علحیدہ دیکھ سکتے ہیں بلکے سائنس دان ان ایٹموں کو ترتیب بھی دے سکتے ہیں۔

ریچرڈ فینمین پہلا سائنس دان تھا جس نے اُنیس سو انسٹ میں کیل ٹیک میں امریکن فزیکل سوسائٹی سے خطاب کرتے ہوئے یہ اعلان کیا کے ایٹموں کو مخصوص ترتیب میں بٹھایا جاسکتا ہے۔ اُنیس سوچھیاسی میں جب اریک ڈریکسلر ( جو فورسائٹ انسٹی ٹیوٹ کے چیرمین ہیں) ایم۔آئی۔ٹی میں تھے انہوں نے انجن آف کرِیشن لکھی۔ اس کتاب میں انہوں نے یہ بتایا کہ اس سب کا کیا مطلب ہے۔ . اُس وقت سائنس دانوں میں اس طرح کی سوچ کے لیے تیار نہیں تھے۔ مگر نینواسٹرکچر اور مالِکیولر الیکٹرانکس میں ترقی ہونے سے اس اب ایسی سوچ کو قبول کیا جاتا ہے۔ [/list]

Posted: Tue Nov 11, 2008 12:58 pm
by سیدتفسیراحمد

[list]ہمارے گھروں میں نینا ٹیکنولوجی سے کئی تبدیلیاں آئیں گی۔ بیس پچیس سال میں مضبوط اشیاء ، پاور فل کمپیوٹروں اور ساتھ ساتھ مینوفیکچرینگ کی قیمت کم ہونے سے چھوٹے مگر اسمارٹ مٹیریل سے مکانات بنائے جائیں گے۔ جن کی دیواریں چھپ سکیں گی۔ ٹی وی کاغذ سے بھی پتلے، خود بخود صاف ہونے والے فرش ، گھر کے کچرے کی اسمبلروں کی مدد سے دوسری قابل استعمال اشیا میں صاف پانی اور غذا میں تبدیلی ممکن ہوجائےگی۔

حفاظتی اقدامات کیے جاسکیں گے۔ اگر آپ کا علاقہ زلزلے کا شکار ہوا ہے تو سمارٹ مضبوط اشیاء سے بنےگھراپنے آپ کو ٹھیک کرلیں گے۔ گھر میں موجود چیزیں ہمارے موڈ اور ضروریات کے مطابق تبدیل ہوسکیں گی۔ گھر کی تمام اشیاء مائیکرو ویو کے برابر مالیکیولر مینوفیکچرینگ سسٹم سے بنا سکیں گے۔ کاروں میں حفاظتی چیزیں ہوں گی۔ ہوا میں معلق ننی منی مشین ہوں گی جو حادثے کے دوران آپ کے اردگرد پھیل کر آپ کو چوٹ لگنےسے بچائیں گی۔ کاریں خود کو درست کرلیں گی۔ بلکہ ان کو چلانے کی بھی ضرورت ختم ہوجائےگی۔ اور وہ اپنا ایندھن خود بنائیں گی۔ بعض ٹیکنولوجسٹ خیال ہے کے وہ خود اُڑیں گی بھی۔

نینو مشین ہمارے سبزے کو نقصان دینے والے کیڑوں سے بچائیں گی۔ نینوں مشین ان کیڑوں کو کھا جائیں گی جو نقصان دہ ہں ۔ گھانس کو کاٹنے والی مشین بھی چھپی نینومشین ہوں گی۔ ہم اپنی فضا کو صاف کرسکیں گے۔ ہم تمام زمینوں کے اجزا صحیح کرسکیں گے تاکہ ہر زمین کاشت کاری کے قابل ہوسکے۔ہم نابود ہوئے نباتات اور حیوانوں کو پھر سے لاسکیں گے۔ اوزون گیس کی سطح کو درست کرسکیں گے اور نیوکلیر وسٹ کا مسلہ حل ہوجائے گا۔
[/list]

Posted: Tue Nov 11, 2008 12:59 pm
by سیدتفسیراحمد

[list]نیناٹیکنولوجی میں چیزیں بنانے کے لیےسب سےمفید ایٹم “ کاربن“ ہے۔ کاربن ڈائی اکسائیڈ بھی کاربن سے بنتا ہے۔ جس کا نتیجہ “ گرین ہاوس افیکٹ“ ہے نینو ٹیکنالوجی سے آب و ہوا میں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو مفید ہوا میں تبدیل کیا جاسکے گا۔

کیونکہ مالیکیولر مینوفکچرینگ چیزوں کی ساخت میں ایٹموں کو ترتیب دیتی ہے ۔اس طرح کی مینوفکچرینگ میں کوئی ویسٹ نہیں پیدا ہوگا۔

نینو ٹیک کی بایوٹیکنالوجی میں حد سے ذیادہ استعمال ہوگا۔ ہمارے اپنے جسم کے سیل کے برابر مائکرواسکاپک مشین ہماری بدن کے اندر سفر کرسکیں گی اور ہماری بیماریوں سے متعلق معلومات جمع کریں گی۔ اور پھرمالیکیولرسرجری کی مدد سے ان کو درست کرسکیں گی۔ وائرس ، بِکٹیریا، کنسرسیل کی شناخت کر کے ان کو بغیرصحت مند ٹیسو پر اثر انداز ہوئے نکالا جاسکے گا۔ مالیکول کے تنظم کو صحیح کرکے عمر کو بھی ساکن کیا جاسکے گا۔

اور ہم خیالات کے ذریعہ ہمارے جسم کے اندر کی نینو مشینوں سے بات کرسکیں گے۔ کچھ لوگ اپنے فطری عضلہ کو مضبوط مادہ سے تبدیل کرنا چائیں گے تاکہ وہ جہازوں سے کود سکیں اور زمین پر قدم رکھیں اور چلنے لگیں۔ یا ایک تیرنے والا اپنے جسم میں غیرفطری بلڈ سیل میں اتنی آکسیجن جما کرسکے کے وہ پانی کی سطح کے نیچےآدھے گھنٹے رہ سکے۔

[hr]
لیکن ابھی لافانیت پر یقین کرنا ممکن نہیں ہوا ہے۔ لیکن یہ فطری ہے کی ایسا ایک دن ممکن ہوگا۔

نینو ٹیکنالوجی ہمارے دماغ کا حصہ بن جائے گی۔ نینو ٹیکنالوجسٹ کا کہنا ہے ایک دن لائبری آف کانگرس کی ساری کتابیں بدن کے ایک سیل کے برابر کمپیوٹر میں رکھی جاسکیں گی۔ یہ کمپیوٹر انسانی دماغ کی طرح ہوگا۔ شروع شروع میں ایسے کمپیوٹر ہماری جلد کو اسکرین کی طرح استعمال کریں گے ۔ لیکن ایک وقت آئے گا کہ وہ دماغ سے بغیر کسی ذرائع کے بات چیت کریں گے۔ ہر انسان کے پاس تمام نالج ہوگی اور اس کا دماغ آج کے انسان سے میں ذیادہ نالج رکھے گا۔

آپ اپنے موڈ کو ہر وقت تبدیل کرسکیں گے۔

بعض سائنسدان کا کہنا ہے آنے والے دس سالوں میں ہم اسمبلر کا پہلا ماڈل بنالیں گے۔ بعض سائنسدان کا کہنا ہے کے ایسا کبھی بھی ممکن نہیں ہوگا۔ مگر ہرسائنسدان اس بات پر متفق ہے کہ ہم نینوٹیکنالوجی کے دور میں پہنچ گئے ہیں۔ اب ہم ان اسملبر سے پیچدہ نینو روباٹ بنائیں گے۔ یہ ہم سافٹ وئیر انجینروں پر منحصرہوگا یا کتنی جلدی ہم ارٹیفیشیل انٹیلیجنس رکھنے والے کمپیوٹر بناتے ہیں۔
[/list]

Posted: Wed Nov 12, 2008 9:02 am
by رضی الدین قاضی
مفید شیئرنگ کے لیئے شکریہ تفسیر بھائی۔

Posted: Wed Nov 12, 2008 3:51 pm
by چاند بابو
بہت شکریہ تفسیر بھیا ہو سکتا ہے کہ بہت جلد ہم لوگ ارٹیفیشیل انٹیلیجنس کے حامل کمپیوٹرز کے سامنے بیٹھے اپنے آپ سے باتیں کر رہے ہوں اور آپ کو یاد کر رہے ہوں کہ یہ بات تفسیر بھیا نے کبھی ہمیں بتائی تو تھی۔ :lol:

Re: نینوں ٹیکنولوجی - سیدتفسیراحمد

Posted: Mon Jun 28, 2010 3:51 pm
by مدرس
بہت بہترین مضمون ہے
اس طرف رسائی آج ہی ہوئی ہے
بارک اللہ فی علمک یا اخی تفسیر

Re: نینوں ٹیکنولوجی - سیدتفسیراحمد

Posted: Mon Jun 28, 2010 6:36 pm
by شازل
میں نے بھی آج ہی ملاحظہ کی ہے