عشق رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں درخت کا گریہ کرنا

مذاہب کے بارے میں گفتگو کی جگہ
Post Reply
عرفان حیدر
دوست
Posts: 208
Joined: Wed Apr 16, 2008 10:17 am
جنس:: مرد
Location: Karachi
Contact:

عشق رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں درخت کا گریہ کرنا

Post by عرفان حیدر »

سلام،

بہت سی معتبر سندوں کے ساتھ خاصہ و عامہ نے روایت کی ہے کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ہجرت فرمائی اور مدینہ میں آکر ایک مسجد تعمیر کی، محراب کے پاس ایک پرانا خرمے کا درخت تھا جب حضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم خطبہ ارشاد فرماتے تو اُس درخت سے ٹیک لگا لیا کرتے۔ کچھ دنوں کے بعد ایک رومی شخص آیا اور اس نے کہا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم آپ اجازت دیں تو میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے واسطے ایک منبر تیار کردوں جس پر بیٹھ کر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم خطبہ پڑھا کریں۔ حضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اجازت دے دی۔ اس نے تین زینے کا منبر بنایا۔ حضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم تیسرے زینہ پر بیٹھ کر خطبہ پڑھا کرتے۔ پہلی مرتبہ جب اس منبر پر خطبہ کے لیے تشریف لائے اس درخت سے فریادوزاری کی آواز آنے لگی جیسے اونٹنی اپنے بچہ کے لیے چلاتی ہے۔ تو حضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم منبر سے نیچے اترے اور درخت کو سینہ سے لپٹالیا تو وہ خاموش ہوا۔ حضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلمنے فرمایا کہ اگر میں اسکو گود میں نہ لیتا تو قیامت تک فریاد و فغاں کرتا رہتا۔ اس کو حنانہ کہتے ہیں۔

دوسری روایت کے مطابق یہ ہے کہ جب وہ درخت گریہ وازاری کرنے لگا اور حضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم منبر پر تشریف فرما تھے حضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اسکو اپنے پاس بلایا وہ زمین کو چیرتاپھاڑتا حضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پاس منبر تک پہنچا۔ حضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اسکو لپٹالیا اور اسکو تسکین و دلاسا دیا اس وقت اس سے ایسے لڑکے کے رونے کی سی آواز آرہی تھی جبکہ اسکو لوگ چپ کراتے ہوں۔ اور یہ معجزہ متواتر ہے اب اس درخت کی جگہ واضع ہے اسکو اسطوانہ حنانہ کہتے ہیں۔

وسلام
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Post by چاند بابو »

بہت شکریہ عرفان حیدر بھیا بہت خوبصورت معلومات شئیر کی ہیں میں نے پہلے بھی اس درخت کے بارے میں پڑھا تھا اور میرا خود بھی یہ یقین ہے کہ عشق رسول a207: ایسی ہی کیفیت پیدا کرتا ہے کہ انسان تو کیا بے جان کی بھی جدائی کے ڈرسے چیخیں نکل جائیں۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Post Reply

Return to “مذہبی گفتگو”