چینی ریسٹورنٹ میں کموڈ پر کھانا کھلایا جاتا ہے

دنیا میں کیا ہو رہا ہے۔ کچھ نیا، کچھ اچھوتا۔
Post Reply
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

چینی ریسٹورنٹ میں کموڈ پر کھانا کھلایا جاتا ہے

Post by اعجازالحسینی »

[center]Image[/center]

یہ ایک حقیقت ہے کہ نفیس مزاج لوگ ہوں یا عام مزاج کے انسان، وہ اپنے کھانے پینے کی اشیاء اور ماحول کو دیکھ کر اس بات کا فیصلہ کرتے ہیں کہ کس جگہ کیا کھانا چاہئے یا کس جگہ نہیں کھانا چاہئے کیوں کہ بہت سے لوگوں کو کھانے پینے کی اشیاء پر اعتراض ہوتا ہے تو بہت سارے افراد اس بات کو مد نظر رکھتے ہیں کہ ہوٹلوں اور طعام گاہوں کاکچن صاف ستھرا ہے یا نہیں ؟یا اس جگہ کھانا کون پکا رہا ہے یا کھانا کھانے کی جگہ صاف ستھری ہے یا نہیں وہ اس بات پر بھی زور دیتے ہیں کہ اگر کھانا پکانے کا سامان صاف ہے تو اس کو پکانے والا بھی صاف ستھرا ہونا چاہئے اور اگر کھانا پکانے والا صاف ستھرا باورچی ہے تو وہ اس بات کو بھی مد نظر رکھتے ہیں کہ کھانا پروسنے کی جگہ بھی صاف ستھری ہونی چاہئے کیوں کہ وہ صاف ماحول کے بغیر کھانا نہیں کھاتے ،لیکن سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ کیا آپ کسی ایسی جگہ یا ماحول میںکھانا کھانا پسند کریں گے جو شاید آپ کے ماحول اور معاشرے کے لحاظ سے نامانوس ہو؟اس کا جواب نفی میں بھی ہوسکتا ہے لیکن اب متمدن کہلائی جانے والی دنیا میں ایسی طعام گاہیں اور ریسٹورنٹس قائم کئے جارہے ہیں ،جو قبرستانوںاور مرگھٹ قرار دی جانے والی جگہوں پر کام کررہے ہیں ،جہاں آنے والے افراد قبروں اور تابوتوں کے درمیان بیٹھ کر کھانا کھاتے اور مشروبات سے لطف اندوز ہوتے ہیں ،جب کہ چین اور تائیوان میں ایسے ریسٹورینٹس اور ہوٹلوں کا بھی افتتاح کیا جارہا ہے ،جہاں سارے کا سارا نظام ’’بیت الخلائ‘‘کے ماحول کی طرز پر قائم کیا گیا ہے اور ایک نظر میں دیکھنے یا یہاں داخل ہونے پر آپ کو یہی محسوس ہوگا کہ شاید آپ کسی عوامی لیکن پر تعیش ’’بیت الخلائ‘‘ میں داخل ہوئے ہیں لیکن یہاں آپ کو’’ رفع حاجت ‘‘کے بجائے ’’لذت کام و دہن ‘‘کی غرض کھینچ لائی ہے ۔یہاں یہ بات یاد رہے کہ ٹائلٹ ریستوران کی کئی شاخین چین اور تائیوان میں کھل چکی ہیں جب کہ قبرستان میں قائم کئے جانے والے کافی ہائوسز اور ریستوران بھارت،چلی اور رومانیہ میں بھی کام کررہے ہیں جہاں آنے والے سیاحوں اور مقامی افراد کا ماننا ہے کہ انہیں یہاں ایسے ماحول میں کھاتے ،پیتے ہوئے کوئی دقت یا کراہت محسوس نہیں ہوتی۔ یہاں یہ بات بھی یاد رہے کہ شاید بھارت دنیا کاوہ واحد ملک ہے جہاں ہندو مذہب کی اعلیٰ ذات سے تعلق رکھنے والے براہمن اپنے کھانے پینے کے معاملے میں دنیا بھر سے مختلف ہیں کیوں کہ وہ دوسرے افراد کے پکائے ہوئے کھانے کو حلق سے اتارنے یا اس کو چھونے کا حوصلہ نہیں رکھتے بلکہ وہ اپنے ہاتھ کا پکا کھانا یا اس کے برتن بھی دوسروں کو اس لئے نہیں دیتے کہ ان کا عقیدہ ہے کہ اگر کسی غیرمتعلقہ فرد نے ان کا برتن چھولیا یا کھانا پکایا ہے تو وہ ناپاک ہوچکا ہے،لیکن بھارت کی ریاست بہار کے کئی نواحی علاقے ایسے بھی ہیں جہاں انسان گندم کی روٹی اور آلو کی بھجیا جیسے سستے اور پر لذت کھانے کے بجائے غربت کے باعث چوہے اور گھونس پکڑ کر کھاتے ہیں،اسی طرح کئی چینی شہروں کے ساتھ ساتھ تھائی لینڈ،برما،فلپائن،انڈونیشیا اور منگولیا میں رہنے والے افراد کتے،بلی،چوہے اور سور کے ساتھ ساتھ لال بیگ ،چھچھوندر،جھینگر،سانپ،اژدہے،اور مختلف اقسام کی چھپکلیاں بھی شوق سے کھاتے ہیں،دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ متمد ن دنیا کا ایک بڑا طبقہ اپنے کھانے کے معیار ،پکانے کے طریقہ کار اور کھانے کی جگہوں کے بارے میں انتہائی محتاط ہے ،لیکن بھارت،چین اور کئی افریقی ممالک ایسے بھی ہیں جہاں رہنے والے غریب اور غیر متمدن دنیا سے تعلق رکھنے والے افراد اس بات کی پروا نہیں کرتے کہ وہ کیا کھا رہے ہیں اور اس بات سے بھی ان کو کوئی سروکار نہیں ہوتا کہ اس کا پکانے والا صاف ستھرا ہے یا کچن صاف ہے یا جس جگہ ان کو کھانا فراہم کیا جارہا ہے وہ جگہ بھی پاک صاف ہے یا نہیں بس انہیں کھانے کے متعلق اپنا کوئی مطلب ہوتاہے تو اپنی پیٹ پوجا سے ہوتا ہے،کھانے میں کیاہے؟کس طرح پکایا گیا ہے؟کس نے پکایا ہے اور کھانا کہاںکھلایا جارہا ہے؟ اس سے ان کو کوئی مطلب نہیں ہوتا ۔احمد آباد کا ایک ریسٹورنٹ اس کی روشن مثال ہے، جہاں ہوٹل کے مالک کو شہر میں مہنگائی کے باعث کئی جگہ نہیں ملی تو اس نے ایک مسلم قبرستان میں ہی اپنا ریسٹورنٹ جما لیا ہے، جہاں صاف ستھرے ماحول میں آنے والے ہندو اور مسلمان گاہک قبروں کے درمیان میز اور کرسیوں پر بیٹھ کر نا صرف مزے سے چائے نوش کرتے ہیں بلکہ کھانا بھی تناول فرماتے ہیں ،قبرستان ریسٹورنٹ کے مالک کا ماننا ہے کہ ان کے ہندو اور مسلمان گاہکوں کو اس بات سے کچھ علاقہ نہیں ہے کہ وہ کہاں بیٹھے کھا پی رہے ہیں؟ انہیں مطلب ہے تو بس ہماری کڑک چائے اور مزے دار گجراتی کھانوں سے ہے،جو یہاں سستے داموں وافر مقدار میں فراہم کئے جارہے ہیں ۔معروف برطانوی جریدے ’’ٹیلی گراف‘‘نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں لکھا ہے کہ مہذب قرار دی جانے والی دنیا میں اب سوچنے اور عمل کرنے کا انداز تبدیلی کی جانب مائل ہے اور اس بات کے بارے میںسوچا نہیں جارہاہے کہ اب تہذیب اور تمدن کا کیا نام کیا رکھا جائے کیوں کہ دنیا بھر میں رہنے سہنے اور معاشرتی رویوں میں کافی تبدیلیاں آرہی ہیں جو باتیں پہلے معیوب قرار دی جاتی تھیں ، اب ان پر اعتراض یا ان سے اجتناب نہیں کیا جاتا،شاید انہی رویوں کو دیکھتے ہوئے چینی صوبے ’’زی جیان‘‘کے دار الحکومت ’’ہانگ زو‘‘میں ’’بیت الخلاء ریسٹورنٹ‘‘کا افتتاح کیا گیا ہے جس نے کم مدت میں چینی عوام اور غیر ملکی سیاحوں میں شہرت اور مقبولیت حاصل کرلی ہے ،’’ٹوائلٹ ریسٹورنٹ‘‘کے نام سے موسوم اس ریسٹورنٹ کا ماحول صاف ستھرے ’’بیت الخلائ‘‘کی مانند ہے جہاں داخل ہونے والے افراد کو پہلی نظر میں یہی لگتا ہے کہ شاید آپ کسی لگژری بیت الخلاء میں داخل ہوگئے ہیں، جہاں جا بجا نصب رنگین اور صاف ستھرے کموڈ،واش بیسن،لٹکے ہوئے تولیے،باتھ ٹب اور اسی قبیل کی دیگر اشیاء آپ کو ’’دعوت ‘‘دے رہے ہیں ،یکن آپ پریشان یا حیران نہ ہوں یہ حقیقی بیت الخلاء نہیں بلکہ مصنوعی بیت الخلاء ہے جہاں میزوں اور دیواروں کے ساتھ نصب کے جانے والے خوب صورت کموڈز اور اور دیگر اشیاء آپ کے کھانے میں سہولت پیدا کرنے کے لئے لگائی گئی ہیں ،یہاں نصب کموڈ ز پر آپ کو بیٹھنا ضرور ہوتا ہے لیکن اس کا استعمال صرف بیٹھنے تک ہی ہے ،پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے لیکن اس انوکھے چینی ریسٹورنٹ میں لذت کام و دہن کے لئے آنے والی فیملیز کے ساتھ موجود بچوں کے لئے یہ ایک نیا تجربہ ہوتا ہے اور وہ بعض اوقات نا سمجھی میں اس ریسٹورنٹ کو طعام گاہ کے بجائے حقیقی بیت الخلاء سمجھ لیتے ہیں اور اس کو بیت الخلاء کی طرح استعمال کرنے کی ضد کرتے ہیں ایسے مواقع کے حوالے سے اس انوکھے ریسٹورنٹ کے مالک انتیس سالہ’’وانگ ژی وی ‘‘کا ماننا ہے کہ ایسے مواقع پر بڑی دلچسپ صورت حال پیدا ہوجاتی ہے اور ہمیں بچوں کو سمجھانا پڑتاہے کہ جس کو وہ بیت الخلاء جان رہے ہیں، اصل میں یہ ریسٹورنٹ ہے اور اگر کسی کو بیت الخلاء جانا ہے تو اس کا راستہ الگ ہے۔بیت الخلاء ریسٹورنٹ کے مالک انتیس سالہ’’وانگ ژی وی ‘‘کا یہ کہنا ہے کہ اس بارے میں فیصلہ کرنا بہت آسان تھا کیوں کہ چین ایسا ملک ہے جہاں کھانا کھانے کے لئے نفاست کے بجائے سہولت دیکھی جاتی ہے اور چینی عوام کیا کچھ کھاتے ہیں اس کے بارے میں جاننا مشکل ہے نا بتانا مشکل ، ریسٹورنٹ کے مالک انتیس سالہ’’وانگ ژی وی ‘‘ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کے دوستوں اور اس ریسٹورنٹ کے قیام میں مدد دینے والے افراد اور ڈیزائنرز نے ان کی اس ضمن میں کافی مدد کی ہے اور ان کے آئیڈیے کے عین مطابق اس ریسٹورنٹ کو ڈیزائن کیا گیاہے ،جس میں دیواروں اور اطراف کے کمرہ ہائے طعام میں کموڈز ، فلیش اور واش بیسن کی تنصیب اور ان کو رنگ برنگے انداز میں ڈیکوریٹ کرنا بھی اس پروجیکٹ کا حصہ ہے جب کہ اس ریسٹورنٹ میں گاہکوں کو اشیائے خور و نوش جن میں مختلف اقسام کے کھانے،کیک،جوسز،سوپ،کافی ،چائے اور نوڈلز سمیت چینی اور کانٹی نینٹل کھانے شامل ہیں جن کو پروسنے کے لئے خاص انداز میں برتنوں کو بھی ڈیزائن کیا گیا ہے جن میں فلیش،کموڈ اور واش بیسن سمیت دیگر اقسام کے برتن بھی خصوصی طور پر بنوائے گئے ہیں ، ان میں اپنے گاہکوں کوکھانے اور پینے کی اشیافراہم کی جاتی ہیں جب کہ ان برتنوں کے ساتھ ساتھ گاہکوں کو ہاتھ پونچھنے اور منہ صاف کرنے کے لئے ’’ٹائلٹ پیپر‘‘ کے ہی انداز میں تیار کردہ ’’ٹشو پیپر‘‘بھی فراہم کئے گئے ہیں جن کو دیکھ کر کئی گاہک انتہائی خوش ہوئے ہیں اور اس ریسٹورنٹ کے مالک کی کوششوں کی ستائش کی ہے۔لیکن ریسٹورنٹ کے مالک انتیس سالہ’’وانگ ژی وی ‘‘ کا یہ بھی ماننا ہے کہ اس کے کئی جاننے والوں کا استدلال ہے کہ اس نے بہت برا کیا اور وہ بیت الخلاء جیسی جگہ بیٹھ کر کھانا کھانا پسند نہیں کرتے اور نا ہی اس بات کو پسند کرتے ہیں کہ فلیش،کموڈ اور واش بیسن کی شکلوں والے برتنوں میں کھانا کھایا اور مشروب پیا جائے ،واقعی یہ سب بہت برا لگتا ہے۔
امت رپورٹ
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
محمد شعیب
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 6565
Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

Re: چینی ریسٹورنٹ میں کموڈ پر کھانا کھلایا جاتا ہے

Post by محمد شعیب »

بس لوگ پیسے کمانے کے نئے نئے طریقے سوچتے رہتے ہیں.
ہر ایک چاہتا ہے کہ وہ کچھ ایسا کرے جو پہلے کسی نے نہ کیا ہو..
شازل
مشاق
مشاق
Posts: 4490
Joined: Sun Apr 12, 2009 8:48 pm
جنس:: مرد
Contact:

Re: چینی ریسٹورنٹ میں کموڈ پر کھانا کھلایا جاتا ہے

Post by شازل »

لوگ ہمیشہ کچھ الگ کرنے کی سوچتے رہتے ہیں
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Re: چینی ریسٹورنٹ میں کموڈ پر کھانا کھلایا جاتا ہے

Post by چاند بابو »

گندگی کی پیداوار ہمیشہ گند گی کی ہی سوچے گی۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
اعجازالحسینی
مدیر
مدیر
Posts: 10960
Joined: Sat Oct 17, 2009 12:17 pm
جنس:: مرد
Location: اللہ کی زمین
Contact:

Re: چینی ریسٹورنٹ میں کموڈ پر کھانا کھلایا جاتا ہے

Post by اعجازالحسینی »

چاند بابو wrote:گندگی کی پیداوار ہمیشہ گند گی کی ہی سوچے گی۔
:clap: :clap: :clap: :clap:
[center]ہوا کے رخ پے چلتا ہے چراغِ آرزو اب تک
دلِ برباد میں اب بھی کسی کی یاد باقی ہے
[/center]

روابط: بلاگ|ویب سائیٹ|سکرائبڈ |ٹویٹر
یاسر عمران مرزا
مشاق
مشاق
Posts: 1625
Joined: Wed Mar 18, 2009 3:29 pm
جنس:: مرد
Location: جدہ سعودی عرب
Contact:

Re: چینی ریسٹورنٹ میں کموڈ پر کھانا کھلایا جاتا ہے

Post by یاسر عمران مرزا »

بس جی آج کل چولیں مارنے کا دور ہے. چولیں‌زیادہ پسند کی جاتی ہیں. شاید اسکی وجہ یہ ہے کہ چول لوگ زیادہ ہو گئے.
محمد شعیب
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 6565
Joined: Thu Jul 15, 2010 7:11 pm
جنس:: مرد
Location: پاکستان
Contact:

Re: چینی ریسٹورنٹ میں کموڈ پر کھانا کھلایا جاتا ہے

Post by محمد شعیب »

یاسر عمران مرزا wrote:بس جی آج کل چولیں مارنے کا دور ہے. چولیں‌زیادہ پسند کی جاتی ہیں. شاید اسکی وجہ یہ ہے کہ چول لوگ زیادہ ہو گئے.

یاسر صاحب
یہ "چولیں" بولے تو ؟
علی عامر
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 5391
Joined: Fri Mar 12, 2010 11:09 am
جنس:: مرد
Location: الشعيبہ - المملكةالعربيةالسعوديه
Contact:

Re: چینی ریسٹورنٹ میں کموڈ پر کھانا کھلایا جاتا ہے

Post by علی عامر »

درست کہا آپ نے ....... r:o:s:e
Last edited by علی عامر on Tue Nov 23, 2010 10:10 pm, edited 1 time in total.
یاسر عمران مرزا
مشاق
مشاق
Posts: 1625
Joined: Wed Mar 18, 2009 3:29 pm
جنس:: مرد
Location: جدہ سعودی عرب
Contact:

Re: چینی ریسٹورنٹ میں کموڈ پر کھانا کھلایا جاتا ہے

Post by یاسر عمران مرزا »

محمد شعیب wrote:
یاسر عمران مرزا wrote:بس جی آج کل چولیں مارنے کا دور ہے. چولیں‌زیادہ پسند کی جاتی ہیں. شاید اسکی وجہ یہ ہے کہ چول لوگ زیادہ ہو گئے.

یاسر صاحب
یہ "چولیں" بولے تو ؟
جی یہ پنجابی کا لفظ ہے. جس کا مطلب ہے. فضول حرکت یا فضول کام کرنا. جاہلوں کا انداز اختیار کرنا :D
اضواء
ٹیم ممبر
ٹیم ممبر
Posts: 40424
Joined: Sun Aug 15, 2010 4:26 am
جنس:: عورت
Location: {الدمام}المملكةالعربيةالسعوديه

Re: چینی ریسٹورنٹ میں کموڈ پر کھانا کھلایا جاتا ہے

Post by اضواء »

:clap: :clap: شکریہ
[center]یہ بھی انداز ہمارے ہے تمہیں کیا معلوم
ہم تمہیں جیت کے ہارے ہے تمہیں کیا معلوم[/center]
نورمحمد
مشاق
مشاق
Posts: 3928
Joined: Fri Dec 03, 2010 5:35 pm
جنس:: مرد
Location: BOMBAY _ AL HIND
Contact:

Re: چینی ریسٹورنٹ میں کموڈ پر کھانا کھلایا جاتا ہے

Post by نورمحمد »

عقل کے اندھے
Post Reply

Return to “دنیا میرے آگے”