غزل
Posted: Sat May 08, 2010 10:27 am
تو ساحروں کی طرف، ہم پیمبروں کی طرف
سو اب یہ فیصلے ہوں گے سمندروں کی طرف
اگرچہ ان سے نمو کی خبر نہیں آتی
مگر یہ ابر کہ جاتا ہے پتھروں کی طرف
خبر نہیں کہ یہ کیا ہے، مری کمک کی غنیم
عجب غبار سا آتا ہے لشکروں کی طرف
پیام آج بھی قاصد کبوتروں کی طرح
ہوا کے دوش پہ جاتے ہیں دلبروں کی طرف
طلائی جسم تھے جو راکھ ہو چکے ہیں سعود
ذرا نگاہ تو کر کیمیا گروں کی طرف
....٭....٭....
(شاعر : سعود عثمانی)
سو اب یہ فیصلے ہوں گے سمندروں کی طرف
اگرچہ ان سے نمو کی خبر نہیں آتی
مگر یہ ابر کہ جاتا ہے پتھروں کی طرف
خبر نہیں کہ یہ کیا ہے، مری کمک کی غنیم
عجب غبار سا آتا ہے لشکروں کی طرف
پیام آج بھی قاصد کبوتروں کی طرح
ہوا کے دوش پہ جاتے ہیں دلبروں کی طرف
طلائی جسم تھے جو راکھ ہو چکے ہیں سعود
ذرا نگاہ تو کر کیمیا گروں کی طرف
....٭....٭....
(شاعر : سعود عثمانی)