ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا
Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا
عمدہ شیئرنگ کے لیے شکریہ
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
-
- دوست
- Posts: 415
- Joined: Sat Jul 31, 2010 4:03 pm
- جنس:: مرد
- Contact:
Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا
اللہ سے انصاف نا مانگو
کیونکہ
اللہ سے بڑا منصف کوئی نہیں
اگر اللہ نے انصاف کیا تو شاید کوئی انسان اللہ کے عذاب سے نہ بچ سکے
اللہ سے مانگنے ہے تو رحمت مانگو
کیونکہ اللہ سے بڑا رحیم کوئی نہیں
اور اللہ کی رحمت اللہ کے غضب پر بھاری ہے۔
کیونکہ
اللہ سے بڑا منصف کوئی نہیں
اگر اللہ نے انصاف کیا تو شاید کوئی انسان اللہ کے عذاب سے نہ بچ سکے
اللہ سے مانگنے ہے تو رحمت مانگو
کیونکہ اللہ سے بڑا رحیم کوئی نہیں
اور اللہ کی رحمت اللہ کے غضب پر بھاری ہے۔
[center]نرم آواز، بھلی باتیں، مہذب لہجے
پہلی ہی بارش میں یہ رنگ اتر جاتے ہیں[/center]
پہلی ہی بارش میں یہ رنگ اتر جاتے ہیں[/center]
Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا
اِس کا سوچا بھی نہ تھا اب کے جو تنہا گزری
وہ قیامت ہی غنیمت تھی جو یکجا گزری
آ گلے تجھ کو لگا لوں میرے پیارے دشمن
اک مری بات نہیں تجھ پہ بھی کیا کیا گزری
میں تو صحرا کی تپش، تشنہ لبی بھول گیا
جو مرے ہم نفسوں پر لب ِدریا گزری
آج کیا دیکھ کے بھر آئی ہیں تیری آنکھیں
ہم پہ اے دوست یہ ساعت تو ہمیشہ گزری
میری تنہا سفری میرا مقدر تھی فراز
ورنہ اس شہر ِتمنا سے تو دنیا گزری
وہ قیامت ہی غنیمت تھی جو یکجا گزری
آ گلے تجھ کو لگا لوں میرے پیارے دشمن
اک مری بات نہیں تجھ پہ بھی کیا کیا گزری
میں تو صحرا کی تپش، تشنہ لبی بھول گیا
جو مرے ہم نفسوں پر لب ِدریا گزری
آج کیا دیکھ کے بھر آئی ہیں تیری آنکھیں
ہم پہ اے دوست یہ ساعت تو ہمیشہ گزری
میری تنہا سفری میرا مقدر تھی فراز
ورنہ اس شہر ِتمنا سے تو دنیا گزری
میں آج زد میں ہوں خوش گماں نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا
سنا ہے لوگ اُسے آنكھ بھر كے دیكھتے ہیں
تو اس کے شہر میںکچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے
سو اپنے آپ کو برباد کرکے دیکھتے ہیں
سنا ہے درد کی گاہک ہے چشمِ ناز اس کی
سو ہم بھی اس کی گلی سے گزر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کو بھی ہے شعر و شاعری سے شغف
تو ہم بھی معجزے اپنے ہنر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے بولےتو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں
یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے رات اسے چاند تکتا رہتا ہے
ستارے بام فلک سے اتر کے دیکھتے ہیں
نا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں
سنا ہے رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتےہیں
سنا ہے حشر ہیںاس کی غزال سی آنکھیں
سنا ہے اس کو ہرن دشت بھر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے رات سے بڑھ کر ہیںکاکلیں اس کی
سنا ہے شام کو سائے گزر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کی سیہ چشمگی قیامت ہے
سو اس کو سرمہ فروش آہ بھر کے دیکھتے ہیں
سنا ہےجب سے حمائل ہے اس کی گردن میں
مزاج اور ہی لعل و گوہر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کے بدن کی تراش ایسی ہے
کہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کے لبوں سے گلاب جلتے ہیں
سو ہم بہار پہ الزام دھر کےدیکھتے ہیں
سنا ہے آئینہ تمثال ہے جبیں اس کی
جو سادہ دل ہیںاسے بن سنور کے دیکھتے ہیں
بس اک نگاہ سے لٹتا ہے قافلہ دل کا
سو راہ روانِ تمنا بھی ڈر کے دیکھتے ہیں
وہ سرو قد ہے مگر بے گل مراد نہیں
کہ اس شجر پہ شگوفے ثمر کے دیکھتے ہیں
بس اك نگاہ سے لوٹا ہے قافلہ دل كا
سو رہ روان تمنا بھی ڈر كے دیكھتے ہیں
سنا ہے اس کے شبستاں سے متصل ہے بہشت
مکیں ادھر کے بھی جلوے اِدھر کے دیکھتے ہیں
کسے نصیب کے بے پیرہن اسے دیکھے
کبھی کبھی درودیوار گھر کے دیکھتے ہیں
رکے تو گردشیں اس کا طواف کرتی ہیں
چلے تو اس کو زمانے ٹھہر کے دیکھتے ہیں
کہانیاں ہی سہی ، سب مبالغے ہی سہی
اگر وہ خواب ہے تعبیر کرکے دیکھتے ہیں
اب اس کے شہر میںٹھہریں کہ کوچ کر جائیں
فراز آؤ ستارے سفر کے دیکھتے ہیں
تو اس کے شہر میںکچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے
سو اپنے آپ کو برباد کرکے دیکھتے ہیں
سنا ہے درد کی گاہک ہے چشمِ ناز اس کی
سو ہم بھی اس کی گلی سے گزر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کو بھی ہے شعر و شاعری سے شغف
تو ہم بھی معجزے اپنے ہنر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے بولےتو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں
یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے رات اسے چاند تکتا رہتا ہے
ستارے بام فلک سے اتر کے دیکھتے ہیں
نا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں
سنا ہے رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتےہیں
سنا ہے حشر ہیںاس کی غزال سی آنکھیں
سنا ہے اس کو ہرن دشت بھر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے رات سے بڑھ کر ہیںکاکلیں اس کی
سنا ہے شام کو سائے گزر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کی سیہ چشمگی قیامت ہے
سو اس کو سرمہ فروش آہ بھر کے دیکھتے ہیں
سنا ہےجب سے حمائل ہے اس کی گردن میں
مزاج اور ہی لعل و گوہر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کے بدن کی تراش ایسی ہے
کہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اس کے لبوں سے گلاب جلتے ہیں
سو ہم بہار پہ الزام دھر کےدیکھتے ہیں
سنا ہے آئینہ تمثال ہے جبیں اس کی
جو سادہ دل ہیںاسے بن سنور کے دیکھتے ہیں
بس اک نگاہ سے لٹتا ہے قافلہ دل کا
سو راہ روانِ تمنا بھی ڈر کے دیکھتے ہیں
وہ سرو قد ہے مگر بے گل مراد نہیں
کہ اس شجر پہ شگوفے ثمر کے دیکھتے ہیں
بس اك نگاہ سے لوٹا ہے قافلہ دل كا
سو رہ روان تمنا بھی ڈر كے دیكھتے ہیں
سنا ہے اس کے شبستاں سے متصل ہے بہشت
مکیں ادھر کے بھی جلوے اِدھر کے دیکھتے ہیں
کسے نصیب کے بے پیرہن اسے دیکھے
کبھی کبھی درودیوار گھر کے دیکھتے ہیں
رکے تو گردشیں اس کا طواف کرتی ہیں
چلے تو اس کو زمانے ٹھہر کے دیکھتے ہیں
کہانیاں ہی سہی ، سب مبالغے ہی سہی
اگر وہ خواب ہے تعبیر کرکے دیکھتے ہیں
اب اس کے شہر میںٹھہریں کہ کوچ کر جائیں
فراز آؤ ستارے سفر کے دیکھتے ہیں
میں آج زد میں ہوں خوش گماں نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا
نشاں يہي ہے زمانے ميں زندہ قوموں کا
کہ صبح و شام بدلتي ہيں ان کي تقديريں
کمال صدق و مروت ہے زندگي ان کي
معاف کرتي ہے فطرت بھي ان کي تقصيريں
قلندرانہ ادائيں، سکندرانہ جلال
يہ امتيں ہيں جہاں ميں برہنہ شمشيريں
خودي سے مرد خود آگاہ کا جمال و جلال
کہ يہ کتاب ہے، باقي تمام تفسيريں
شکوہ عيد کا منکر نہيں ہوں ميں، ليکن
قبول حق ہيں فقط مرد حر کي تکبيريں
حکيم ميري نواؤں کا راز کيا جانے
ورائے عقل ہيں اہل جنوں کي تدبيريں
کہ صبح و شام بدلتي ہيں ان کي تقديريں
کمال صدق و مروت ہے زندگي ان کي
معاف کرتي ہے فطرت بھي ان کي تقصيريں
قلندرانہ ادائيں، سکندرانہ جلال
يہ امتيں ہيں جہاں ميں برہنہ شمشيريں
خودي سے مرد خود آگاہ کا جمال و جلال
کہ يہ کتاب ہے، باقي تمام تفسيريں
شکوہ عيد کا منکر نہيں ہوں ميں، ليکن
قبول حق ہيں فقط مرد حر کي تکبيريں
حکيم ميري نواؤں کا راز کيا جانے
ورائے عقل ہيں اہل جنوں کي تدبيريں
میں آج زد میں ہوں خوش گماں نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا
فراغت دے اسے کار جہاں سے
کہ چھوٹے ہر نفس کے امتحاں سے
ہوا پيري سے شيطاں کہنہ انديش
گناہ تازہ تر لائے کہاں سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دگرگوں عالم شام و سحر کر
جہان خشک و تر زير و زبر کر
رہے تيري خدائي داغ سے پاک
مرے بے ذوق سجدوں سے حذر کر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غريبي ميں ہوں محسود اميري
کہ غيرت مند ہے ميري فقيري
حذر اس فقر و درويشي سے، جس نے
مسلماں کو سکھا دي سر بزيري
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خرد کي تنگ داماني سے فرياد
تجلي کي فراواني سے فرياد
گوارا ہے اسے نظارئہ غير
نگہ کي نا مسلماني سے فرياد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہا اقبال نے شيخ حرم سے
تہ محراب مسجد سو گيا کون
ندا مسجد کي ديواروں سے آئي
فرنگي بت کدے ميں کھو گيا کون؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترے دريا ميں طوفاں کيوں نہيں ہے
خودي تيري مسلماں کيوں نہيں ہے
عبث ہے شکوۂ تقدير يزداں
تو خود تقدير يزداں کيوں نہيں ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کبھي دريا سے مثل موج ابھر کر
کبھي دريا کے سينے ميں اتر کر
کبھي دريا کے ساحل سے گزر کر
مقام اپني خودي کا فاش تر کر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نہ کر ذکر فراق و آشنائي
کہ اصل زندگي ہے خود نمائي
نہ دريا کا زياں ہے، نے گہر کا
دل دريا سے گوہر کي جدائي
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خرد ديکھے اگر دل کي نگہ سے
جہاں روشن ہے نور 'لا الہ' سے
فقط اک گردش شام و سحر ہے
اگر ديکھيں فروغ مہر و مہ سے
کہ چھوٹے ہر نفس کے امتحاں سے
ہوا پيري سے شيطاں کہنہ انديش
گناہ تازہ تر لائے کہاں سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دگرگوں عالم شام و سحر کر
جہان خشک و تر زير و زبر کر
رہے تيري خدائي داغ سے پاک
مرے بے ذوق سجدوں سے حذر کر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
غريبي ميں ہوں محسود اميري
کہ غيرت مند ہے ميري فقيري
حذر اس فقر و درويشي سے، جس نے
مسلماں کو سکھا دي سر بزيري
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خرد کي تنگ داماني سے فرياد
تجلي کي فراواني سے فرياد
گوارا ہے اسے نظارئہ غير
نگہ کي نا مسلماني سے فرياد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہا اقبال نے شيخ حرم سے
تہ محراب مسجد سو گيا کون
ندا مسجد کي ديواروں سے آئي
فرنگي بت کدے ميں کھو گيا کون؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترے دريا ميں طوفاں کيوں نہيں ہے
خودي تيري مسلماں کيوں نہيں ہے
عبث ہے شکوۂ تقدير يزداں
تو خود تقدير يزداں کيوں نہيں ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کبھي دريا سے مثل موج ابھر کر
کبھي دريا کے سينے ميں اتر کر
کبھي دريا کے ساحل سے گزر کر
مقام اپني خودي کا فاش تر کر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نہ کر ذکر فراق و آشنائي
کہ اصل زندگي ہے خود نمائي
نہ دريا کا زياں ہے، نے گہر کا
دل دريا سے گوہر کي جدائي
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خرد ديکھے اگر دل کي نگہ سے
جہاں روشن ہے نور 'لا الہ' سے
فقط اک گردش شام و سحر ہے
اگر ديکھيں فروغ مہر و مہ سے
میں آج زد میں ہوں خوش گماں نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا
ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
میری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
ستم ہو کہ ہو وعدۂ بے حجابی
کوئی بات صبر آزما چاہتا ہوں
یہ جنت مبارک رہے زاہدوں کو
کہ میں آپ کا سامنا چاہتا ہوں
کوئی دم کا مہماں ہوں اے اہلِ محفل
چراغِ سحر ہوں بجھا چاہتا ہوں
بھری بزم میں راز کی بات کہہ دی
بڑا بے ادب ہوں سزا چاہتا ہوں
میری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
ستم ہو کہ ہو وعدۂ بے حجابی
کوئی بات صبر آزما چاہتا ہوں
یہ جنت مبارک رہے زاہدوں کو
کہ میں آپ کا سامنا چاہتا ہوں
کوئی دم کا مہماں ہوں اے اہلِ محفل
چراغِ سحر ہوں بجھا چاہتا ہوں
بھری بزم میں راز کی بات کہہ دی
بڑا بے ادب ہوں سزا چاہتا ہوں
میں آج زد میں ہوں خوش گماں نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا
3 حبشی ایک جنگل میں جا رہے تھے۔ انہیں راستے میں ایک پری ملی ، پری نے ان سے کہا کہ میں تم تینوں کی ایک ایک خواہش پوری کر سکتی ہوں۔
پہلا حبشی : میں گورا اور سمارٹ ہونا چاہتا ہوں۔
پری اسے گورا اور ہینڈسم کر دیتی ہے۔
دوسرا حبشی: میری بھی یہی خواہش ہے
پری اسکی خواہش بھی پوری کردیتی ہے۔
تیسرا حبشی کھڑا ہنس رہا ہوتا ہے۔ ہا ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا
پری کہتی ہے کہ ہنسو مت اور اپنی خواہش بتاؤ
وہ کہتا ہے کہ ان دونوں کو پہلے جیسا کر دو۔ا
پہلا حبشی : میں گورا اور سمارٹ ہونا چاہتا ہوں۔
پری اسے گورا اور ہینڈسم کر دیتی ہے۔
دوسرا حبشی: میری بھی یہی خواہش ہے
پری اسکی خواہش بھی پوری کردیتی ہے۔
تیسرا حبشی کھڑا ہنس رہا ہوتا ہے۔ ہا ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا
پری کہتی ہے کہ ہنسو مت اور اپنی خواہش بتاؤ
وہ کہتا ہے کہ ان دونوں کو پہلے جیسا کر دو۔ا
[center]http://wordinvestor.blogspot.com[/center]
Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا
کتنی زیادتی ہوئی دونوں کے ساتھ
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا
زیادتی کیسی سب نے اپنی اپنی خواہش بتائی اس کی خواہش تو سب سے اچھی ہے کہ خود کے لئے کچھ نہیں مانگا۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا
اور دوسروں کے لیے مانگا بھی تو کیا مانگا
بڑی بے چین رہتی ہے طبیعت اب میری محسن
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
مجھے اب قتل ہونا ہے، مگر قاتل نہیں ملتا
-
- دوست
- Posts: 415
- Joined: Sat Jul 31, 2010 4:03 pm
- جنس:: مرد
- Contact:
Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا
انگریزی میں لکھنے کے لیے معذرت چاہتا ہوں
Hope you get this Msg in ever increasing state of Emaan.
Msg from Dr. Zakir Naik
Dear all,
Don't say Mosque say always Masjid because Islamic organization has found that Mosque = Mosquitoes House.
Don't write Mecca write always correctly Makkah because Mecca = house of wines
Don't write Mohd write always completely Muhammad because Mohd = the dog with big mouth]
Hope you get this Msg in ever increasing state of Emaan.
Msg from Dr. Zakir Naik
Dear all,
Don't say Mosque say always Masjid because Islamic organization has found that Mosque = Mosquitoes House.
Don't write Mecca write always correctly Makkah because Mecca = house of wines
Don't write Mohd write always completely Muhammad because Mohd = the dog with big mouth]
[center]نرم آواز، بھلی باتیں، مہذب لہجے
پہلی ہی بارش میں یہ رنگ اتر جاتے ہیں[/center]
پہلی ہی بارش میں یہ رنگ اتر جاتے ہیں[/center]
-
- معاون خاص
- Posts: 5391
- Joined: Fri Mar 12, 2010 11:09 am
- جنس:: مرد
- Location: الشعيبہ - المملكةالعربيةالسعوديه
- Contact:
Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا
اللہ کی طرف سے عنائیت کردہ صلاحیتوں کو صیحح انداز میں بروئے کار لانے کے عمل کو شکر کہتے ہیں۔
“ اور اگر تم شکر کرو گے تو میں تمہیں زیادہ دوںگا“ القرآن۔
“ اور اگر تم شکر کرو گے تو میں تمہیں زیادہ دوںگا“ القرآن۔
Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا
تسکین نہ ہو جس سے وہ راز بدل ڈالو
جو راز نہ رکھ پائے وہ ہم راز بدل ڈالو
تم نے بھی سنی ہو گی بڑی عام کہاوت ہے
انجام کا ہو خطرہ تو آغاز بدل ڈالو
پرسوز دلوں کو جو مسکان نہ دے پائے
دشمن کے ارادوں کو ہے زیر اگر کرنا
تم کھیل وہی کھیلو انداز بدل ڈالو
اے دوست کرو ہمت کچھ دور سویرا ہے
اگر چاہتے ہو منزل تو پرواز بدل ڈالو
جو راز نہ رکھ پائے وہ ہم راز بدل ڈالو
تم نے بھی سنی ہو گی بڑی عام کہاوت ہے
انجام کا ہو خطرہ تو آغاز بدل ڈالو
پرسوز دلوں کو جو مسکان نہ دے پائے
دشمن کے ارادوں کو ہے زیر اگر کرنا
تم کھیل وہی کھیلو انداز بدل ڈالو
اے دوست کرو ہمت کچھ دور سویرا ہے
اگر چاہتے ہو منزل تو پرواز بدل ڈالو
میں آج زد میں ہوں خوش گماں نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
-
- دوست
- Posts: 415
- Joined: Sat Jul 31, 2010 4:03 pm
- جنس:: مرد
- Contact:
Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا
سچا دوست وہ ہے کہ جب تم غریب ہو جاؤ تو اس کے پیار میں کمی نہ ہو اور جب تم امیر ہوجاؤ تو اس کے پیار میں اضافہ نہ ہو۔
[center]نرم آواز، بھلی باتیں، مہذب لہجے
پہلی ہی بارش میں یہ رنگ اتر جاتے ہیں[/center]
پہلی ہی بارش میں یہ رنگ اتر جاتے ہیں[/center]
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا
[center]لاکھ پنچھی کی شب و روز حفاظت کرتے
پنچھی اڑ جاتے اگر ہم نہ محبت کرتے
کافلے راستوں میں قدموں کے نشاں چھوڑ گئے
کاش خوشبو کی طرح درد بھی ہجرت کرتے
وہ جو جذبات کی حرمت سے ہی ناواقف ہیں
کیسے ممکن تھا کہ پیار کی عزت کرتے
مل بھی سکتی تھی ہمیں اس کی رفاقت لیکن
ہم بھرے شہر میں کس کس سے عداوت کرتے[/center][center][/center]
ایک سردار بنچ پر لیٹا ہوا تھا کہ ایک انگریز وہاں سے گزرا۔
اس نے سردار جی سے پوچھا: Are you relaxing
سردار جی نے کہا: نہیں جی میں سرمت سنگھ ہوں۔
پھر تھوڑی دیر بعد ایک اور انگریز آیا اور پوچھا: Are you relaxing
سردار جی نے کہا: نہیں جی میں تو سرمت سنگھ ہوں۔
پھر سردار جی تنگ آ کر وہاں سے چل دیئے،
تھوڑی دور ایک انگریز بنچ پر لیٹا ہوا تھا۔
سردار جی نے ویسے ہی اس سے پوچھا: Are you relaxing
انگریز نے جواب دیا: Yes
سردار جی نے اسے ایک دی اور کہا چل اٹھ اوتھے تیری جان نوں رون ڈائے نے۔
[center][/center]
عظیم مصنف اشفاق احمد نے کہا ہے:
ہماری خوش قسمتی یہ ہے کہ ہم ایک اللہ کو مانتے ہیں۔
لیکن ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہم اللہ کی ایک نہیں مانتے۔
[center][/center]
سرداربیٹے سے: تیرے رزلٹ دا کی بنیا؟
بیٹا: ہیڈ ماسٹر صاحب دا پتر فیل اے۔
سردار: تے تیرا کی بنیا؟
بیٹا: او ڈاکٹر صاحب دا پتر وی فیل اے۔
سردار: تے تیرا رزلٹ کی اے؟
بیٹا: او خان صاحب دا پتر وی فیل ہو گیا۔
سردار: کھوتے دیا پترا میں تیرا پچھدا پیاواں۔
بیٹا: تے توں کیہڑا علامہ اقبال ایں، تیرا پتر وی فیل جے۔
[center][/center]
ایک لڑکی پارک میں ادھر ادھر گھوم رہی تھی۔
ایک پٹھان نے دیکھا تو پوچھا باجی آپ کیا ڈھونڈ رہی ہیں؟
لڑکی نے شرماتے ہوئے کہا: جی میں اپنے لئے زندگی بھر کا ساتھ ڈھونڈ رہی ہوں۔
پٹھان: تو پھر ملا؟
لڑکی: نہیں ابھی تک تو نہیں ملا
پٹھان: باجی ہال روڈ سے پتہ کرو وہاں سے ہر چیز مل جاتی ہے۔
[center][/center]
دنیا کے لئے اتنی محنت کرو جتنا تجھے اس میں رہنا ہے۔
آخرت کے لئے اتنی محنت کرو جتنا تجھے اس میں رہنا ہے۔
اللہ کی رضا کے لئے اتنی کوشش کرو جتنا تو اس کا محتاج ہے۔
گناہ اتنا کر جتنا تجھ میں عذاب سہنے کی طاقت ہے۔
صرف اسی ذات سے مانگ جو کسی کی محتاج نہیں۔
[center][/center]
[center]وائیٹ کلر کی ڈرس پہن کر
ہم سب لگتے تھے کتنے اچھے
سکول لگتا تھا پولٹری فارم
اور ہم سب مرغی کے بچے
مجھ کو سمجھ نا آیاآج تک ٹیچر کا یہ فنڈا
ہمیں بنا دیتی تھی مرغا اور خود کاپی پہ دیتی تھی انڈا۔[/center]
[center][/center]
ایک لڑکا کار چلا رہا تھا کہ ایک لڑکی کی کار نے اسے بہت تیزی سے اوورٹیک کرنے کی کوشش کی
لڑکا زور سے چلایا: ارے بھینس
لڑکی واپس غصے سے : تم سؤر، بندر، پاگل
اور پھر اس لڑکی کا روڈ پر موجود ایک بھینس سے ایکسیڈنٹ ہو گیا۔
نتیجہ: لڑکیاں کبھی نہیں سمجھتیں کہ لڑکے آخر کہہ کیا رہے ہیں۔
[center][/center]
پنچھی اڑ جاتے اگر ہم نہ محبت کرتے
کافلے راستوں میں قدموں کے نشاں چھوڑ گئے
کاش خوشبو کی طرح درد بھی ہجرت کرتے
وہ جو جذبات کی حرمت سے ہی ناواقف ہیں
کیسے ممکن تھا کہ پیار کی عزت کرتے
مل بھی سکتی تھی ہمیں اس کی رفاقت لیکن
ہم بھرے شہر میں کس کس سے عداوت کرتے[/center][center][/center]
ایک سردار بنچ پر لیٹا ہوا تھا کہ ایک انگریز وہاں سے گزرا۔
اس نے سردار جی سے پوچھا: Are you relaxing
سردار جی نے کہا: نہیں جی میں سرمت سنگھ ہوں۔
پھر تھوڑی دیر بعد ایک اور انگریز آیا اور پوچھا: Are you relaxing
سردار جی نے کہا: نہیں جی میں تو سرمت سنگھ ہوں۔
پھر سردار جی تنگ آ کر وہاں سے چل دیئے،
تھوڑی دور ایک انگریز بنچ پر لیٹا ہوا تھا۔
سردار جی نے ویسے ہی اس سے پوچھا: Are you relaxing
انگریز نے جواب دیا: Yes
سردار جی نے اسے ایک دی اور کہا چل اٹھ اوتھے تیری جان نوں رون ڈائے نے۔
[center][/center]
عظیم مصنف اشفاق احمد نے کہا ہے:
ہماری خوش قسمتی یہ ہے کہ ہم ایک اللہ کو مانتے ہیں۔
لیکن ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہم اللہ کی ایک نہیں مانتے۔
[center][/center]
سرداربیٹے سے: تیرے رزلٹ دا کی بنیا؟
بیٹا: ہیڈ ماسٹر صاحب دا پتر فیل اے۔
سردار: تے تیرا کی بنیا؟
بیٹا: او ڈاکٹر صاحب دا پتر وی فیل اے۔
سردار: تے تیرا رزلٹ کی اے؟
بیٹا: او خان صاحب دا پتر وی فیل ہو گیا۔
سردار: کھوتے دیا پترا میں تیرا پچھدا پیاواں۔
بیٹا: تے توں کیہڑا علامہ اقبال ایں، تیرا پتر وی فیل جے۔
[center][/center]
ایک لڑکی پارک میں ادھر ادھر گھوم رہی تھی۔
ایک پٹھان نے دیکھا تو پوچھا باجی آپ کیا ڈھونڈ رہی ہیں؟
لڑکی نے شرماتے ہوئے کہا: جی میں اپنے لئے زندگی بھر کا ساتھ ڈھونڈ رہی ہوں۔
پٹھان: تو پھر ملا؟
لڑکی: نہیں ابھی تک تو نہیں ملا
پٹھان: باجی ہال روڈ سے پتہ کرو وہاں سے ہر چیز مل جاتی ہے۔
[center][/center]
دنیا کے لئے اتنی محنت کرو جتنا تجھے اس میں رہنا ہے۔
آخرت کے لئے اتنی محنت کرو جتنا تجھے اس میں رہنا ہے۔
اللہ کی رضا کے لئے اتنی کوشش کرو جتنا تو اس کا محتاج ہے۔
گناہ اتنا کر جتنا تجھ میں عذاب سہنے کی طاقت ہے۔
صرف اسی ذات سے مانگ جو کسی کی محتاج نہیں۔
[center][/center]
[center]وائیٹ کلر کی ڈرس پہن کر
ہم سب لگتے تھے کتنے اچھے
سکول لگتا تھا پولٹری فارم
اور ہم سب مرغی کے بچے
مجھ کو سمجھ نا آیاآج تک ٹیچر کا یہ فنڈا
ہمیں بنا دیتی تھی مرغا اور خود کاپی پہ دیتی تھی انڈا۔[/center]
[center][/center]
ایک لڑکا کار چلا رہا تھا کہ ایک لڑکی کی کار نے اسے بہت تیزی سے اوورٹیک کرنے کی کوشش کی
لڑکا زور سے چلایا: ارے بھینس
لڑکی واپس غصے سے : تم سؤر، بندر، پاگل
اور پھر اس لڑکی کا روڈ پر موجود ایک بھینس سے ایکسیڈنٹ ہو گیا۔
نتیجہ: لڑکیاں کبھی نہیں سمجھتیں کہ لڑکے آخر کہہ کیا رہے ہیں۔
[center][/center]
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا
ایک لڑکا کار چلا رہا تھا کہ ایک لڑکی کی کار نے اسے بہت تیزی سے اوورٹیک کرنے کی کوشش کی
لڑکا زور سے چلایا: ارے بھینس
لڑکی واپس غصے سے : تم سؤر، بندر، پاگل
اور پھر اس لڑکی کا روڈ پر موجود ایک بھینس سے ایکسیڈنٹ ہو گیا۔
نتیجہ: لڑکیاں کبھی نہیں سمجھتیں کہ لڑکے آخر کہہ کیا رہے ہیں۔
ماجد بھائی ، بہت ہی اعلیٰ.
میں آج زد میں ہوں خوش گماں نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
- چاند بابو
- منتظم اعلٰی
- Posts: 22224
- Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
- جنس:: مرد
- Location: بوریوالا
- Contact:
Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا
[center][/center]
ایک سردار نے نئی کار لی،
دوست نے کہا اس پر کچھ ایسا لکھواؤ کہ پتہ چلے کہ یہ کار سردار کی ہے۔
دوسرے دن سردار نے دروازوں پر لکھوا دیا “دروازہ باہر کھولیئے“۔
[center][/center]
سردار کو میت والے گھر سے مار پڑی۔
وجہ؟
لوگ میت کے اردگرد برف رکھ کر رو رہے تھے۔
سردار میت ہلا کر بولا: اوئے ماما اٹھ کے برف دے گاہک تیری جان نوں رون ڈئے نے۔
[center][/center]
[center]الہٰی تیری مخلوق کا عجب اک تماشہ دیکھا
چھلکتے جام دیکھے، سمندروں کا پیاسا دیکھا
یہ کیا ماجرا ہے اپنی تو سمجھ میں نہیں آیا
آدمی اپنی ہی جستجو میں الجھتا دیکھا
جن کے ہاتھ تھے خالی وہ مصروفِ ذکر دیکھے
ہاتھوں میں لئے تسبیحِ انمول واعظ کو بھٹکتے دیکھا
الحمداللہ کا مطلب تو سمجھ میں آیا
صراطِ مستقیم کے مطلب پہ لوگوں کو جھگڑتے دیکھا
ایمان بچاتے ہوئے آدم کے بیٹے دیکھے
ہوا کی بیٹی کو سرِ بازار بکتے دیکھا
کیسے دنیا کے مکروفریب سےسمجھوتا کر لوں
کہ ان آنکھوں نے کتنے جلتے دیوں کو بجھتے دیکھا[/center]
[center][/center]
ایک تازہ ترین ریسرچ کے مطابق
ایک آدمی دن میں 25000 الفاظ بولتا ہے
اور ایک عورت 30000 الفاظ روزانہ بولتی ہے
لیکن مسئلہ تب شروع ہوتا ہے
جب آدمی اپنے دفتر سے اپنے 25000 الفاظ بول کر گھر واپس آتا ہے
اور بیوی اپنے 30000 الفاظ شروع کرتی ہے۔
[center][/center]
فراز غربت سے تنگ آ کر ڈاکو بن گیا۔
ڈکیتی کرنے ایک بنک گیا اور کہا
[center]عرض ہے، تقدیر میں جو لکھا ہے وہی ملے گا
ہینڈز اپ کوئی اپنی جگہ سے نہیں ہلے گا[/center]
پھر کیشئیر سے کہا:
[center]اپنے کچھ خواب میری آنکھوں کے نکال دو
جو کچھ تمہارے پاس ہے اس بیگ میں ڈال دو[/center]
پھر کہا:
[center]بہت کوشش کرتا ہوں تیری یاد بھلانے کی
خبردار کوئی کوشش نا کرے پولیس کو بلانے کی[/center]
پھر عرض کیا:
[center]بھلا دے مجھکو، کیا جاتا ہے تیرا
میں گولی مار دوں گا، جو پیچھا کیا میرا[/center]
[center][/center]
قرآن حکیم میں باری تعالیٰ کا ارشاد ہے ” انہوں نے ہمارے احکامات سے منہ پھیر لیا تو ہم نے ان پر زبردست سیلاب بھیج دیا ہم نے ان کی ناشکری کی یہ سزا انہیں دی ہم ایسی سخت سزا بڑے بڑے ناشکروں کو دیتے ہیں“۔ (القرآن سورة صبا آیت 17-16)
نوٹ: یہ ترجمہ درست نہ ہے درست ترجمہ دو پوسٹس کے بعد لگا دیا گیا ہے۔
[center][/center]
ایک سردار نے نئی کار لی،
دوست نے کہا اس پر کچھ ایسا لکھواؤ کہ پتہ چلے کہ یہ کار سردار کی ہے۔
دوسرے دن سردار نے دروازوں پر لکھوا دیا “دروازہ باہر کھولیئے“۔
[center][/center]
سردار کو میت والے گھر سے مار پڑی۔
وجہ؟
لوگ میت کے اردگرد برف رکھ کر رو رہے تھے۔
سردار میت ہلا کر بولا: اوئے ماما اٹھ کے برف دے گاہک تیری جان نوں رون ڈئے نے۔
[center][/center]
[center]الہٰی تیری مخلوق کا عجب اک تماشہ دیکھا
چھلکتے جام دیکھے، سمندروں کا پیاسا دیکھا
یہ کیا ماجرا ہے اپنی تو سمجھ میں نہیں آیا
آدمی اپنی ہی جستجو میں الجھتا دیکھا
جن کے ہاتھ تھے خالی وہ مصروفِ ذکر دیکھے
ہاتھوں میں لئے تسبیحِ انمول واعظ کو بھٹکتے دیکھا
الحمداللہ کا مطلب تو سمجھ میں آیا
صراطِ مستقیم کے مطلب پہ لوگوں کو جھگڑتے دیکھا
ایمان بچاتے ہوئے آدم کے بیٹے دیکھے
ہوا کی بیٹی کو سرِ بازار بکتے دیکھا
کیسے دنیا کے مکروفریب سےسمجھوتا کر لوں
کہ ان آنکھوں نے کتنے جلتے دیوں کو بجھتے دیکھا[/center]
[center][/center]
ایک تازہ ترین ریسرچ کے مطابق
ایک آدمی دن میں 25000 الفاظ بولتا ہے
اور ایک عورت 30000 الفاظ روزانہ بولتی ہے
لیکن مسئلہ تب شروع ہوتا ہے
جب آدمی اپنے دفتر سے اپنے 25000 الفاظ بول کر گھر واپس آتا ہے
اور بیوی اپنے 30000 الفاظ شروع کرتی ہے۔
[center][/center]
فراز غربت سے تنگ آ کر ڈاکو بن گیا۔
ڈکیتی کرنے ایک بنک گیا اور کہا
[center]عرض ہے، تقدیر میں جو لکھا ہے وہی ملے گا
ہینڈز اپ کوئی اپنی جگہ سے نہیں ہلے گا[/center]
پھر کیشئیر سے کہا:
[center]اپنے کچھ خواب میری آنکھوں کے نکال دو
جو کچھ تمہارے پاس ہے اس بیگ میں ڈال دو[/center]
پھر کہا:
[center]بہت کوشش کرتا ہوں تیری یاد بھلانے کی
خبردار کوئی کوشش نا کرے پولیس کو بلانے کی[/center]
پھر عرض کیا:
[center]بھلا دے مجھکو، کیا جاتا ہے تیرا
میں گولی مار دوں گا، جو پیچھا کیا میرا[/center]
[center][/center]
قرآن حکیم میں باری تعالیٰ کا ارشاد ہے ” انہوں نے ہمارے احکامات سے منہ پھیر لیا تو ہم نے ان پر زبردست سیلاب بھیج دیا ہم نے ان کی ناشکری کی یہ سزا انہیں دی ہم ایسی سخت سزا بڑے بڑے ناشکروں کو دیتے ہیں“۔ (القرآن سورة صبا آیت 17-16)
نوٹ: یہ ترجمہ درست نہ ہے درست ترجمہ دو پوسٹس کے بعد لگا دیا گیا ہے۔
[center][/center]
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
Re: ان باکس : ایس ایم ایس پٹورا
شکریہ ماجد بھائی زبردست یہ آخری ایس ایم ایس تو واقعی میں ہمیں سوچنے پر مجبور کرتی ہے.
میں آج زد میں ہوں خوش گماں نہ ہو
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں .