Page 1 of 1

تم آئے ہو، نہ شبِ انتظار گزری ہے

Posted: Mon Jul 28, 2008 11:37 pm
by سیدتفسیراحمد

[list]

تم آئے ہو، نہ شبِ انتظار گزری ہے
تلاش میں ہے سحر، بار بار گزری ہے

جنوں میں جتنی بھی گزری، بکار گزری ہے
اگرچہ دل پہ خرابی ہزار گزری ہے

ہوئی ہے حضرتِ ناصح سے گفتگو جس شب
وہ شب ضرور سرِ کوئے یار گزری ہے

وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا
وہ بات اُن کو بہت ناگوار گزری ہے

نہ گل کھلے ہیں، نہ اُن سے ملے، نہ مے پی ہے
عجیب رنگ میں اب کے بہار گزری ہے

چمن میں غارتِ گلچیں سے جانے کیا گزری
قفس سے آج صبا بے قرار گزری ہے
[/list]

[center]Image اور اردونامہ کی مشترکہ پیشکش[/center]

Posted: Tue Jul 29, 2008 8:28 pm
by چاند بابو
بہت بہترین شاعری ہے تفسیر بھیا شئیر کرنے کے لئے بہت بہت شکریہ۔

Posted: Wed Jul 30, 2008 9:07 am
by رضی الدین قاضی
بہت بہت شکریہ تفسیر بھائی۔ فیض احمد فیض صاحب کے شاعری کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔