تیل : ایران اور امریکہ

دنیا میں کیا ہو رہا ہے۔ کچھ نیا، کچھ اچھوتا۔
Post Reply
رضی الدین قاضی
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 13369
Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
جنس:: مرد
Location: نیو ممبئی (انڈیا)

تیل : ایران اور امریکہ

Post by رضی الدین قاضی »

بشکریہ اردو ٹائمز ، ممبئی

سن ۲۰۰۳ ء میں عراق پر امریکی (صہیونی )فوج کشی سے قبل عالمی منڈی میں تیل ۲۵ ڈالر فی بیرل بک رہا تھا آج پانچ سال بعد جب امریکہ عراق اور افغانستان کو نچوڑ چکا ہے تو نیو یارک کے تیل بازار میں خام تیل کی قیمت ۳جولائی ۲۰۰۸ءکو ایک سوچھیالیس اعشاریہ چونتیس(146.34) ڈالر فی بیرل تھی۔ یعنی ایک سو پچاس سے صرف 3.66 ڈالر کم اور دو روزقبل ایک امریکی ماہر توانائی کا یہ بیان شائع ہو چکا ہے کہ اکتوبر ۲۰۰۸ءکے وسط تک تیل کی قیمت ایک سو پچہتر ڈالر فی بیرل تک پہنچ چکی ہوگی۔ ویسے ہندستانی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک سو پچاس ڈالر تک پہنچنے کے بعد تیل کی قیمتیں گرنا شروع ہوں گی اور ایک سو ڈالر کے قریب پہنچ کر ٹھہرجائیں گی۔جب کہ مغربی صہیونی تیل ماہرین سال 2009ءکے اولین مہینوں تک تیل کے دو سو ڈالر فی بیرل تک پہنچ جانے کی پیشن گوئی کر چکے ہیں۔ بعض مغربی صہیونی ماہرین اور ہندوستانی غلام دانشور جس میں انگریزی کا ایک بڑا روز نامہ بھی شامل ہے اس اچھال کے لئے اوپیک کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں حالانکہ بے چارے اوپیک کے عرب غلاموں کا بھی تیل کی قیمتوں کے تعین کے میکنزم پر کوئی کنٹرول نہیں وہ صہیونی مقتدرہ کے اشاروں پر تیل کی روزانہ پیداوار بڑھا دینے کے سوا اور کسی اقدام پر قادر نہیں ۔اس اچھال کا خاص سبب صہیونی بینوں کی سٹہ بازی اور فیوچر ٹریڈنگ (وعدہ کاروبار )ہے۔ اورا س سٹے بازی یا جوئے کا دارومدار دنیا کے سیاسی اور اقتصادی حالات پر ہوتا ہے ۔مثلاً نائجیریا میں خانہ جنگی جاری ہے۔پاکستان کے سرحدی قبائلی علاقوں پر باقاعدہ امریکی جنگی طیاروں کی بمباری شروع ہونے والی ہے تا کہ اسامہ بن لادن کا شکار کیا جا سکے۔جسے امریکہ اور اس کے اتحادی افغانستان کو چھ برسوں میں پتھر کے عہد میں پہنچا دینے کے باوجود ابھی تک نہیں مار سکے۔اور اس بات کی گارنٹی لینے کو کوئی تیار نہیں کہ پاکستان کے صوبہ سرحد ،سوات اور وزیر ستان پر بمباری کے بعد اسامہ بن لادن کی لاش امریکہ کو حاصل ہوجائے گی تا کہ وہ نومبر ۲۰۰۸ءکے صدارتی الیکشن میں اسے حکمراں ری پبلیکن پارٹی کے امیدوار میک کین کو کامیاب بنانے میں استعمال کیا جا سکے۔تیل کی صہیونی سٹے بازی کا تیسرا سبب ایران کے خلاف امریکی یا اسرائیلی حملہ کی افواہیں اور تیاریاں ہیں۔ چوتھا سبب یہ خوف ہے کہ حملہ ہوجانے کی صورت میں ایران تیل کی عالمی گزرگاہ آبنائے ہر مزکو بند کر سکتا ہے حالانکہ ایران ایک مسلم ملک ہے یہودی یا عیسائی نہیں ۔جمعرات ۳ جولائی ۲۰۰۸ءکو میڈرڈ (ہسپانیہ )میں انیسو یں عالمی پٹرولیم کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے وزیر پٹرولیم غلام حسین نے واضح لفظوں میں اعلان کر دیا ہے کہ امریکہ یا اسرائیل کی جانب سے حملہ ہونے کے باوجود ایران خلیج فارس یا آبنائے ہرمز کی عالمی راہداری کو ہر گز بند نہیں کرے گا اور دنیا کو تیل کی فراہمی بند کر کے کسی نئے بحران سے دو چا رنہیں ہونے دے گا۔ایران کا یہ اعلان اسلامی اصول جنگ کے عین مطابق ہے لیکن مشکل یہ ہے کہ ا س کا مقابلہ ان لوگوں سے ہے جوفساد فی الارض کی کئی ہزار سالہ تاریخ رکھتے ہیں اور جھوٹ بولنے دھوکا دینے اور نا حق انسانی خون بہانے کے بد ترین ریکارڈ کے حامل ہیں۔تیل کی سٹے بازی کی تیسری بنیاد ڈالر کی قیمتوں کا عدم استحکام ہے۔ یورپ کا یورو اور چینی کرنسی یوآن تیزی سے ڈالر کی جگہ روز بروز مستحکم ہوتے جا رہے ہیں ۔ایران اپنا پورا تیل کاروبار ڈالر سے یورو میں منتقل کر چکا ہے اس نے اپنے تمام غیر ملکی اثاثے بھی ڈالر سے یورو میں تبدیل کر لیے ہیں اور اب یہی کام کئی دوسرے ملک بھی کرنے والے ہیں جس دن اس کام کی شروعات ہوگئی ڈالر ا سکے بعد کبھی اپنا کھویا ہوا مقام حاصل نہیں کر سکے گا۔ امریکہ کے بارے میں لوگوں کا خیال ہے کہ وہ ضرب المثل والا وہ ہاتھی ہے جو مرنے کے بعد بھی سوا لاکھ ٹکے کا رہتا ہے۔اور کچھ دانشوروں کا خیال یہ بھی ہے کہ امریکہ کے زوال کے سارے افسانے ”اساطیری“ہیں ان کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔ ہم ان کی عقلوں کا ماتم کرنے کے بجائے صرف اتنا کہنا چاہتے ہیں کہ امریکہ کی دیمک زدہ عمارت اگر نہیں گر رہی ہے تو ا س کے ذمہ دار بھی ہم جیسے لوگ ہی ہیں جو اسے نا قابل تسخیر سمجھنے اور سمجھانے میں اپنی توانائیوں کا استعمال کر رہے ہیں۔بقول شاہنواز فاروقی امریکہ کی ’علامتوں کا زوال ‘بہر حال سامنے کی حقیقت ہے ۔افغانستان و عراق نے امریکی فوجی طاقت کے بت کو چکنا چور کر دیا ہے۔ گوانتا نامو اور ابو غریب امریکہ کے آزادی جمہوریت اور حقوق انسانی کے پاسدار ہونے کا بت پاش پاش کرچکے ہیں ۔امریکہ نے جس طرح کترینا طوفان کا مقابلہ کیا ا سنے ا سکے داخلی نظام اور انتظامی ساکھ کے بت کو شکستہ کر ڈالا ہے جو ملک دنیا کی واحد سپر پاور ہونے کی دعویدار ہو وہ اکیسویں صدی میں اپنے ایک شہر کو دن دہاڑے ڈوبنے سے بھی نہ بچا سکے تو پھر وہ کر ہی کیا سکتا ہے ؟کترینا طوفان کے موقع پر نیو اور رلینس کی شہری انتظامیہ نے جو کچھ کیا ا س نے اسے ممبئی کی بی ایم سی کی صف میں لا کھڑا کیاہے جو 26جولائی 2005ءکی طوفانی بارش میں ناکامی کے سب سے نچلے پائدان پر تھی۔رہی امریکہ کی معیشت تو وہاں ایک ہزار ارب ڈالر تو صرف چین کے لگے ہوئے ہیں ایک ہزار ارب ڈالر دوسری چھوٹی مشرقی ایشیائی صنعتی طاقتوں کے ہیں اور ایک ہزار ارب ڈالر عرب ملکوں کے جو امریکہ کی گرتی ہوئی معیشت کو اڑانا دینے کے کام آرہے ہیں ۔جس دن یہ حبل من الناس کھینچ لی گئی اسی دن امریکہ اور صہیونی مقتدرہ دونوںکا جنازہ نکل جائےگا ۔ نہ چین اسے بچا پائے گا نہ جاپان اور سنگا پور نہ عرب ممالک کے پٹرو ڈالر ۔ہاں یہ ٹھیک ہے کہ ان تمام حقائق کے باوجود امریکہ اور صہیونی مقتدرہ دونوں ابھی بظاہر پوری طرح ”مستحکم “ہیں۔یہ در اصل ہمارا اور پوری غیر صہیونی دنیا کا امتحان ہے جو امریکی عذاب میں مبتلا ہونے کے باوجود اس کے خلاف زبان ہلانے اور قدم اٹھانے سے لرزتی رہتی ہے۔ ہم امریکہ اور صہیونی مقتدرہ کے خلاف لکھ لکھ کر نہ صرف اپنے دل کی بھڑاس نکالتے ہیں بلکہ اپنا فرض منصبی اور حق بندگی ادا کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں کہ قلم گھسنے کے سوا اور کچھ اپنے بس میں نہیں ہے۔
User avatar
چاند بابو
منتظم اعلٰی
منتظم اعلٰی
Posts: 22224
Joined: Mon Feb 25, 2008 3:46 pm
جنس:: مرد
Location: بوریوالا
Contact:

Post by چاند بابو »

رضی بھائی اچھی معلومات شئیر کرنے کا شکریہ۔ گنتی والے حروف درست نظر نہیں آرہے ہیں اس کی وجہ اس سائیٹ پر موجود فونٹ اور ہماری فونٹ میں فرق ہے دوبارہ چیک کر کے اسے فورم کے باکس میں‌ دوبارہ لکھئے تاکہ ہمارے فورم کی فونٹس اپلائی ہو سکیں۔
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھارا ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
مجیب منصور
مشاق
مشاق
Posts: 2577
Joined: Sat Aug 23, 2008 7:45 pm
جنس:: مرد
Location: کراچی۔خیرپور۔سندہ
Contact:

Post by مجیب منصور »

اگرچہ پرانی بات ہے لیکن معلومات افزا ہے اس لیے شکریہ رضی صاحب
رضی الدین قاضی
معاون خاص
معاون خاص
Posts: 13369
Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
جنس:: مرد
Location: نیو ممبئی (انڈیا)

Post by رضی الدین قاضی »

پسندگی کا شکریہ جناب مجیب منصور صاحب۔
Post Reply

Return to “دنیا میرے آگے”