ماں تُجھے سلام

اپنی منتخب شاعری اس جگہ پر شئیر کیجئے
راجہ جانی
کارکن
کارکن
Posts: 168
Joined: Wed Sep 16, 2009 1:04 pm
جنس:: مرد
Location: عارفوالا
Contact:

ماں تُجھے سلام

Post by راجہ جانی »

السلام و علیکم

اللہ پاک سب کے سروں پر ماں کا سایہ سلامت رکھے اور تا حیات سب کی ماں ان سے راضی رہے آمین ثم آمین
[center]
ماں !

خداۓ بزرگ و برتر نے
جب کائینات یہ بنأئ
میٹھے میٹھے رنگوں سے سجائ
اور اس میں ملایا تھا
عبادتوں کا رنگ ، چاہتوں کا رنگ
محبتوں کا رنگ ، راحتوں کا رنگ
رحمتوں کا رنگ ، نعمتوں کا رنگ
دعاؤں کا رنگ ، وفاؤں کا رنگ
تنویر کا رنگ ، تقدیر کا رنگ
اور رنگ ہی رنگ !!!!!!!!!!!!!1
اور پھر
اور پھر ان تمام رنگوں پر آدمیت کا رنگ چڑھایا تھا
جب تخلیقِ آدم کر کے خلیفہ اپنا بنایا تھا
پھر آدم کی فرمائش پر
اپنے نائب کی خواہش پر
عبادت سے ع لے کر
وفاؤں سے و لے کر
راحتوں سے ر لے کر
تقدیر سے ت لے کر
وجود اک تخلیق کیا
عورت اُس کو نام دیا
پھر جو اس میں کمی پائ
تو شان اُس کی یوں بڑھائ
کہ محمد کا م لیا
اللہ کا الف لیا
اور اپنی نعمتوں سے نون لے کر
ماں کا اُسے اعزاز دیا
کرم یہ نسلِ آدم پر کیا
اے خداۓ بزرگ و برتر تیرا شکریہ
تیرا شکریہ ۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!
[/center]
Last edited by راجہ جانی on Wed Nov 11, 2009 1:46 pm, edited 1 time in total.
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
راجہ جانی
کارکن
کارکن
Posts: 168
Joined: Wed Sep 16, 2009 1:04 pm
جنس:: مرد
Location: عارفوالا
Contact:

Re: ماں تُجھے سلام

Post by راجہ جانی »

[center]ماں

اے میری ماں ۔۔۔ !!
مجھے وقتِ سحر
گھر سے روانہ کر
یوں میرے سر پر
تیرے ہاتھ کا سایہ رہے
میں جس طرف بھی جاؤں
میں جو بھی راہ اپناؤں
سدا تیری دعائیں ساتھ دیں میرا
میری سب مشکلیں آسان ہو جائیں
میرے سارے غم ٹل جائیں
(آمین ثم آمین)
[/center]
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
راجہ جانی
کارکن
کارکن
Posts: 168
Joined: Wed Sep 16, 2009 1:04 pm
جنس:: مرد
Location: عارفوالا
Contact:

Re: ماں تُجھے سلام

Post by راجہ جانی »

[center]ماں

میرا قلم بے بس ہوتا ہے
جب کوئ بچہ روتا ہے
اماں کہتا ہے وہ بے بس
جب بھی اس کو کچھ ہوتا ہے
رات کی سردی بھوک سے بلکنا
باپ عموما دھت سوتا ہے
ماں بچے کو گود میں لیکر
لوری دے اچھا بہلاۓ
چاند میں ماموں دکھا کر یہ
بچے کو منٹوں میں سلاۓ
ساری عمر کرو خدمت تو
قرض ایک رات کا کون چکاۓ
میم محبت اس کا نام
الف سے الفت صبح و شام
نون ندارد خود غرضی ہے
اس کو کہتے ہیں ہم

ماں
[/center]
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
راجہ جانی
کارکن
کارکن
Posts: 168
Joined: Wed Sep 16, 2009 1:04 pm
جنس:: مرد
Location: عارفوالا
Contact:

Re: ماں تُجھے سلام

Post by راجہ جانی »

[center]ماں

جب بھی تیرے وجود کو میں ماں کہ دوں
تیرے ہر حکم پر پھر میں ہاں کہ دوں

جنت بھی مجھ کو گر ملے وہاں بن تیرے
ایسی جنت کو بھی میں رائیگاں کہ دوں

تیری مُسکراہٹ سے میں کِھل کِھل اُٹھوں
تیری ہنسی کو میں بادِ صبا کہ دوں

تیرے غم اٹھالوں سارے جو بس میں میرے ہو
اور دو لفظ سکون کے تجھے مہربان کہ دوں

جس گھر میں تیری خوشبو ہی ناں مہکتی ہو
ایسے پرستان کو بھی اویس میں زنداں کہ دوں
[/center]
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
راجہ جانی
کارکن
کارکن
Posts: 168
Joined: Wed Sep 16, 2009 1:04 pm
جنس:: مرد
Location: عارفوالا
Contact:

Re: ماں تُجھے سلام

Post by راجہ جانی »

[center]ماں


موت کی آغوش میں جب تھک کر سو جاتی ہے ماں!
تب کہیں جا کر تھوڑا سکون پاتی ہے ماں!

روح کے رشتوں کی یہ گہرائیاں تو دیکھیے
چوٹ لگتی ہے ہمیں ور چِلاتی ہے ماں!

پیار کہتے ہیں کسے اور مامتا کیا چیز ہے؟
کوئ اُن بچوں سے پوچھے جن کی مر جاتی ہے ماں!

زندگانی کے سفر میں گردشوں کی دھوپ میں
جب کوئ سایہ نہیں ملتا تو یاد آتی ہے ماں!

کب ضرورت ہو میری بچوں کو، اتنا سوچ کر
جاگتی رہتی ہیں آنکھیں اور سو جاتی ہے ماں!

بھوک سے مجبور ہو کر مہمانوں کے سامنے
مانگتے ہیں جب بچے روٹی تو شرماتی ہے ماں!

لوٹ کر سفر سے جب بھی گھر واپس آتے ہیں ہم
ڈال کر بانہیں گلے میں سر کو سہلاتی ہے ماں!

ایسا لگتا ہے جیسے آ گئے فردوس میں
کھینچ کر جب بانہوں میں سینے سے لپٹاتی ہے ماں!

دیر ہو جاتی ہے اکثر گھر آنے میں جب کبھی
ریت پر ہو مچھلی جیسے ایسے گھبرا جاتی ہے ماں!

شکر ہو ہی نہیں سکتا کبھی اس کا ادا
مرتے مرتے بھی دعا جینے کی دئیے جاتی ہے ماں!
[/center]
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
راجہ جانی
کارکن
کارکن
Posts: 168
Joined: Wed Sep 16, 2009 1:04 pm
جنس:: مرد
Location: عارفوالا
Contact:

Re: ماں تُجھے سلام

Post by راجہ جانی »

[center]میری ماں


جنت کی نظیر ہے میری ماں !
رحمت کی تصویر ہے میری ماں !

میں اک خواب ہوں زندگی کا
جس کی تعبیر ہے میری ماں !

زندگی کے خطرناک راستوں میں
مشعلِ راہ ہے میری ماں !

میرے ہر غم ، ہر درد میں
ایک نیا جوش ، ولولہ ہے میری ماں !

میری ہر ناکامی وابستہ مجھ سے ہے
میری جیت میری کامیابی کا راز ہے میری ماں !

چھپا لیتی ہے میرے ہر زخم کو وہ مرہم کی طرح
میرے ہر درد ہر غم کی دوا ہے میری ماں !

دنیا میں نہیں کوئ نعم البدل اس کا
ممتا میں ہے مکمل فقط میری ماں!
[/center]
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
راجہ جانی
کارکن
کارکن
Posts: 168
Joined: Wed Sep 16, 2009 1:04 pm
جنس:: مرد
Location: عارفوالا
Contact:

Re: ماں تُجھے سلام

Post by راجہ جانی »

[center]اے ماں


بڑا محروم سا موسم ہے تمہاری یاد کا اے ماں ۔
نجانے کس نگر کو چھوڑ کر چل دی ہو مجھ کو ماں ۔

شفق چہروں میں اکثر ڈھونڈتی رہتی ہوں میں تم کو ۔
کسی کا ہاتھ ہو سر پر تو لگتا ہے تم آئ ہو ۔

کوئ تو ہو جو پوچھے کیوں تیرے اندر اتنی اُداسی ہے ۔
میرے دل کے گھروندے کی صُراحی کتنی پیاسی ہے ۔

مجھے جادوئ لگتی ہیں تمہاری قُربتیں اب تو ۔
میری یادوں میں رہتی ہیں تیری شفقتیں اب تو ۔

کبھی لگتا ہے خوشبوؤں کی طرح مجھ سے لپٹتی ہو ۔
کبھی لگتا ہے یوں ہی ماتھے پر بوسے ثبت کرتی ہو ۔

کوئ لہجہ تیرے جیسا میرے من میں اُتر جاۓ ۔
کوئ آواز میری تشنگی کی گود بھر جاۓ ۔

کسی کی آنکھ میں آنسو لرزتے ہوں میری خاطر ۔
مجھے پردیس بھی بھیجے لڑے بھی وہ میری خاطر ۔

مگر جب لوٹتی ہوں ساری یادیں لےکر آنچل میں ۔
تو سایہ تک نہیں ملتا کسی گنجان بادل میں ۔

کوئ لوری نہیں سنتی ہوں میں اب دل کی ہلچل میں ۔
تمہاری فرقتوں کا درد بھر لیتی ہوں کاجل میں ۔

کہیں سے بھی دعاؤں کی نہین آتی مجھے خوشبو ۔
میری خاطر کسی کی آنکھ میں اُترے نہین آنسو ۔

محبت پاش نظروں سے مجھے تم بھی دیکھا کرتیں ۔
مدرز ڈے پر کسی تحفے کی مجھ سے آرزو کرتیں ۔

سجا کر طشت میں چاندی کے تم کو ناشتہ دیتی ۔
بہت سے پھول گلدانوں میں لا کر سجا دیتی ۔

کوئ موہوم سا بھی سلسلہ باقی کہاں باہم ۔
کہ اب برسیں میرے نیناں تمہاری دید کو چھم چھم ۔

دلاؤں ایک ٹوٹے دل سےچاہت کا یقین کیسے
میری ماں تجھے آسمانوں سے یہاں میں لاؤں کیسے؟

نجانے کونسی دنیا جا کے بس گئی ہو ماں ۔
بڑا محروم ساموسم ہے تمہاری یاد کا اے ماں ۔۔۔۔۔۔۔ !!!!

( فرزانہ نیناں )
[/center]
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
راجہ جانی
کارکن
کارکن
Posts: 168
Joined: Wed Sep 16, 2009 1:04 pm
جنس:: مرد
Location: عارفوالا
Contact:

Re: ماں تُجھے سلام

Post by راجہ جانی »

[center]ماں

بیسن کی سوندھی روٹی پر
کھٹی چٹنی جیسی ماں !
یاد آتی ہے چولہا بسان
چمٹا پھوکنی جیسی ماں !

بانس کی کھڑی کھاٹ کے اوپر
ہر آہٹ پر کان دھرے
آدھی سوئ آدھی جاگی
تھکی دوپہری جیسی ماں !

چڑیوں کی گونج میں گونجے
رادھا موہن علی علی
مرغے کی آواز سے کھلتی
گھر کی کنڈی جیسی ماں !

بیوی ، بیٹی ، بہن ، پڑوسن
تھوڑی تھوڑی سب میں
دن بھر رسی کے اوپر
چلتی نٹنی جیسی ماں !

بانٹ کے اپنا چہرہ، ماتھا
آنکھیں جانے کہاں گئیں
پھٹے پرانے اک البم میں
چنچل لڑکی جیسی ماں !

( ندا فاضلی)
[/center]
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
راجہ جانی
کارکن
کارکن
Posts: 168
Joined: Wed Sep 16, 2009 1:04 pm
جنس:: مرد
Location: عارفوالا
Contact:

Re: ماں تُجھے سلام

Post by راجہ جانی »

[center]میری ماں کے نام !!!!!!!!!!


تو میری سانسوں کی دھڑکن ، تو میری خوشبو کا نام
تجھ سے ہے عزت میری ، تجھ سے ہی ملا ہے مجھے احترام

تیرے لب سے جو نکلتی ہے دعا، ہوتی ہے مقبول
مانگتا ہوں میں تجھ سے تیری خوشی کا التزام

جس کو ملی تیری دعا ، جنت کاوہ حقدار ہے
جسکو ملی ہے بددعا ، دوزخ اسی کا ہے مقام

بیت جاۓ عمر میری ، تیری خدمت میں تمام
مانگتا ہوں میں تجھ سے مامتا کا جلو صبح و شام

میری ہر تکلیف میں بے چین ہو جانا تیرا
میں ادا کیسے کروں کلمات میں تیرا مقام

دیکھ لے جو میری آنکھوں میں تکلیف کی جھلک
نیند اڑ جاۓ تیری ، اور ختم ہو جاۓ آرام

کاش میں پوری کروں تو جو خواہش مجھ سے کرے
تجھ تلک آنے ناں دومیں تھام لوں تیرے آلام

یا الہی ! مجھ کر رہے حاصل میری ماں کی دعا
میرے سر پر اس کی شفقت کا سایہ رہے دوام ( آمین ثم آمین )
[/center]
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
راجہ جانی
کارکن
کارکن
Posts: 168
Joined: Wed Sep 16, 2009 1:04 pm
جنس:: مرد
Location: عارفوالا
Contact:

Re: ماں تُجھے سلام

Post by راجہ جانی »

[center]میری ماں

میری ماں ! مجھ کو سینے سے لگا لو، تھک گئی ہوں میں
بھنور کے بیچ سے مجھ کو نکالو ، تھک گئی ہوں میں

تھکن سے چُور ہے میرا بدن اور دل بھی گھائل ہے
مجھے اک رات تُم اپنے ساتھ سُلا لو، تھک گئی ہوں میں

مجھے پریوں کی باتوں ، پیار کی گھاتوں میں الجھاؤ
کبھی تو اپنے زانوں پر لٹا لو ، تھک گئئ ہوں میں

بہت سے خواب ریزہ ریزہ ہو کر مجھ کر چُبھتے ہیں
مجھے اس اذیت سے بچا لو ، تھک گئی ہوں میں

کہوں کس سے کہ دل پہ کیسے کیسے رنج سہتی ہوں
مجھے اپنی بانہوں میں چھپا لو ، تھک گئی ہوں میں

مجھے معلوم ہی کب تھا کہ جیون ہے گھنا جنگل
اندھیرے سے مجھے آکر نکالو ، تھک گئی ہوں میں

مُجھے کیوں بھول بیٹھی ہو ، میری آواز تو سُن لو
مجھے آ کر اپنے کلیجے سے لگا لو ، تھک گئی ہوں میں
[/center]
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
راجہ جانی
کارکن
کارکن
Posts: 168
Joined: Wed Sep 16, 2009 1:04 pm
جنس:: مرد
Location: عارفوالا
Contact:

Re: ماں تُجھے سلام

Post by راجہ جانی »

[center]میری ماں [/center]


مجھے رات گئے تک باہر رہنے سے روکتی رہتی تھی
میں اس کی باتیں سن کر یونہی چل دیتا تھا
کل سے جلدی آؤں گا کہ کے ٹال دیتا تھا
وہ مجھے دیکھ کر مُسکرا دیتی
اور بڑے پیار سے چپت لگاتی
میں اسے بہت ستاتا تھا نخرے بہت دکھاتا تھا
وہ ہر بار میرے ناز اٹھاتی تھی
وہ میرے صدقے واری بھی جاتی تھی
رات کے کسی پہر بھی جو گھر آتا تو اس کو اپنا منتظر پاتا
دن رات اس کے پیار کی برسات ہوتی
اس کی دُنیا ہمیشہ میرے ساتھ ہوتی


پر اب !

زندگی میں وہ بات نہیں ہے
کیوں کہ وہ میرے ساتھ نہیں ہے
اس کے پیار بنا دل کی زمین سُو کھی ہے
ایک وہی مخلص تھی ساری دنیا رُوکھی ہے
گھر جب لوٹتا ہوں وہ نگاہیں ڈھونڈتا ہوں
سما جاؤں جن میں وہ بانہیں ڈھونڈتا ہوں
ان جگہوں کو دیکھتا رہتا ہوں جہاں بیٹھ کر وہ میرا انتظار کیا کرتی تھی ،
میں گھنٹوں اپنا چہرہ دیکھتا ہوں جہاں وہ مجھے پیار کیا کرتی تھی
تیری دعا کے بغیر سڑکوں پر نکل جاتا ہوں
ہر قدم ہر رستے پر ٹھوکر کھاتا ہوں
ماں تو میرے لئے خدا کی صورت تھی
تو لوٹ آ کہ ابھی مجھے تیری ضرورت ہے
میں گھر جلدی لوٹ آؤں گا خدا قسم تجھے ناں ستاؤں گا
تیری خدمت صبح ، شام کروں گا جو تو کہے گی وہی کام کروں گا
میرے کان پھر سے منتظر ہیں تو اک بار وہ لوری سنا دے
اک عرصہ ہوا میں سویا نہیں
تو اپنی گود میں مجھے سُلا دے ۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
راجہ جانی
کارکن
کارکن
Posts: 168
Joined: Wed Sep 16, 2009 1:04 pm
جنس:: مرد
Location: عارفوالا
Contact:

Re: ماں تُجھے سلام

Post by راجہ جانی »

[center]ماں! مجھے نیند نہیں آتی ہے

ماں! مجھے نیند نہیں آتی ہے
ایک مدت سے مجھے نیند نہیں آتی ہے
ماں! مجھے لوری سناؤ نا
سُلا دو نا مجھے
ماں! مجھے نیند نہیں آتی ہے
رت جگے اب تو مقدر ہیں مری پلکوں کا
نیند آئے تو لئے آتی ہے بغداد کی یاد
آنکھ لگتے ہی کوئی بیوہ اُٹھا دیتی ہے
پیٹ کتنا ہی بھروں بھوک نہیں مٹتی ہے
جلتے بصرہ کی مجھے پیاس جگا دیتی ہے
کوئی قندھار کی وادی سے بلاتا ہے مجھے
ذکر قندوز کا آئے تو مجھے لگتا ہے
کاٹ کے سر کوئی ہنستا ہے ، جلاتا ہے مجھے
بم کی آوازیں مجھے کچھ نہیں کہتی ہیں مگر
زخم ان بچوں کے سونے نہیں دیتے ہیں مجھے
ماں مری آنکھیں تو پتھر کی ہوئی جاتی ہیں
نوجواں لاشے یہ رونے نہیں دیتے ہیں مجھے
میرے سینے پہ رکھو ہاتھ
رُلا دونا مجھے۔ ۔ ۔ !
ماں! مجھے لوری سناؤنا
سُلا دو نا مجھے ۔ ۔ ۔ !
ماں! مجھے نیند نہیں آتی ہے
ایک مدت سے مجھے نیند نہیں آتی ہے ۔ ۔ ۔ !
[/center]
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
راجہ جانی
کارکن
کارکن
Posts: 168
Joined: Wed Sep 16, 2009 1:04 pm
جنس:: مرد
Location: عارفوالا
Contact:

Re: ماں تُجھے سلام

Post by راجہ جانی »

[center]جن کی ماں اب اِس دُنیا میں نہیں

امی

میں اس سے قیمتی شے کوئی کھو نہیں سکتا
عدیل ماں کی جگہ کوئی ہو نہیں سکتا

مرے خدا یہاں درکار ہے مسیحائی
لہو کو آدمی اشکوں سے دھو نہیں سکتا

یہ اور بات ہے ہو جائے معجزہ کوئی
یہ غم خوشی میں بدل جائے ہو نہیں سکتا

ذرا یہ جان نکل جائے تو ملیں گے ضرور
کہ زندگی میں تو اب ایسا ہو نہیں سکتا

تری دعائیں ہمیشہ رہیں گی ساتھ مگر
میں تیری گود میں سر رکھ کر سو نہیں سکتا

خدا کا شکر کہ واقف ہے حالِ دل سے تو
حروف میں تو ترا غم سمو نہیں سکتا
[/center]
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
راجہ جانی
کارکن
کارکن
Posts: 168
Joined: Wed Sep 16, 2009 1:04 pm
جنس:: مرد
Location: عارفوالا
Contact:

Re: ماں تُجھے سلام

Post by راجہ جانی »

[center]ماں

یہ کون نغمہ ہے ساری دنیا کے نغمہائے طرب سے شیریں
جو انجمِ آسمان و گلہائے باغ کا عکس بن رہا ہے

کوئی بتائے بھلا وہ کیا ہے؟

زمانہ کے اہلِ ذوق میں سے ہر ایک کا یہ خیال ہوگا
کہ وہ محبت ہے، جس سے یہ خاکدانِ تیرہ سنور رہا ہے

حریمِ ہستی مہک رہا ہے!

وہ چیز ،جو آفتابِ نصف النّہار ِاُردی بہشت سے بھی
ہزار درجہ زیادہ اچھی ہے، خوبصورت ہے ،خوشنما ہے

کوئی بتائے بھلا وہ کیا ہے؟

فضائےشبگوں میں مَیں نے دیکھے ہيں مسکراتےہوئےستارے
میں جانتاہوں کہ چشمِ محبوب سارے پھولوں سے خوشنماہے

شراب گوں ہے، شراب زا ہے!

میں جانتا ہوں کہ اس کا اِک ہلکا ہلکا سانازنیں تبسّم
دل شکستہ کے حق ميں کس درجہ مہر انگیز و مہر زا ہے

لبِ تکلّم کا معجزہ ہے!

کرشمہ آرائی ہائے احساسِ حسن کے باوجود اب تک
نہ کہہ سکا کوئی شاعر آخر ،وہ نغمہء دل پذیر کیا ہے؟

جو سب سے بہتر ہے، دلربا ہے

مگر میں کہتا ہوں اب کہ وہ نغمہ آہ! وہ دلگداز نغمہ
جو ساری دنیا کے سارے رنگیں ترانوں کا اصل مبتدا ہے

جو قلبِ فطرت کا آئینہ ہے!

وہ نغمہ، وہ کائنات کا، کائنات کا سحر کار دل ہے!!
وہ دل کہ جس کا جہان والوں نے پیار سے نام ماں رکھا ہے!!

وہی محبت کی ابتدا ہے!!
وہ ہی محبت کی انتہا ہے!!
[/center]
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
راجہ جانی
کارکن
کارکن
Posts: 168
Joined: Wed Sep 16, 2009 1:04 pm
جنس:: مرد
Location: عارفوالا
Contact:

Re: ماں تُجھے سلام

Post by راجہ جانی »

[center]ماں

میری امی کو بُلا دے کوئی
ورنہ مجھ کو ہی سلا دےکوئی

مجھ کو بستر کی تو عادت ہی نہیں
اپنی گودی میں جھولا دے کوئی

شائید آ جائیں وہ رونا سن کر
مجھ کو بےوجہ رلا دے کوئی

میں نے کئی روز سے نہیں کھایا
اُس محبت سے کھلا دے کوئی

مجھ کو خواہش نہیں ملے دنیا
مجھ کو امی سے ملا دے کوئی
[/center]
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
راجہ جانی
کارکن
کارکن
Posts: 168
Joined: Wed Sep 16, 2009 1:04 pm
جنس:: مرد
Location: عارفوالا
Contact:

Re: ماں تُجھے سلام

Post by راجہ جانی »

[center]ماں

عمر بھر سینے سے لگا کر پالا ہے ماں نے
غلط باتوں پہ تھوڑا تھوڑا مارا ہے ماں نے

کہ جب میں نے بولا تھا ماں پہلی بار
ماں کی آنکھوں میں‌ بھرا تھا کتنا پیار

پیدا ہوا تھا تو کچھ نہیں‌ تھا میں
ماں کی وجہ سے آج ہوں کیا کیا میں

کچھ لوگوں کے لئے ماں کو چھوڑتے نہیں
چاہے کچھ ہو جائے منہ موڑتے نہیں

ماں سے ہمیشہ ہمیں سکھ ملتے ہیں
پھر بھی اس کو ہم سے دکھ ملتے ہیں

کاش قربان کروں میں سب اس کی صدا پہ
اور وہ مجھے پیار کرے میری اسی ادا پہ

ماں سے مجھے میری کوئی جدا نہ کرے
کروں پیار کسی اور سے خدا نہ کرے

(طارق کمال کے بلاگ سے اقتباس)
[/center]
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
راجہ جانی
کارکن
کارکن
Posts: 168
Joined: Wed Sep 16, 2009 1:04 pm
جنس:: مرد
Location: عارفوالا
Contact:

Re: ماں تُجھے سلام

Post by راجہ جانی »

[center]ماں

نہیں ثانی کوئی دنیا میں اس کا کوئی دنیا میں اس جیسا نہیں
قدر پوچھو تو اس قلبِ حزیں سے کہ جس کے سر پہ یہ سایہ نہیں ہے
مجھے دکھلائو تو اک بار لا کر اگر ماں کی طرح کوئی کہیں ہے

--------------------------------------------------------------------------
یہ ماں ہی تو جو خود کو بھلا کرہمیں خونَ جگر سے پالتی ہے
لگا کر جان سے سنبھالتی ہے ہمیں انسانیت میں ڈھالتی ہے
اگر دیکھے ذرا مشکل میں ہم کو دعائوں سے مصیبت ٹالتی ہے
-----------------------------------------------------------------------
مبادا چوٹ لگ جائے نہ ہم کو نہ ہونے دے ہمیں اوجھل نظر سے
کہیں جانا پڑے جو گھر سے باہر کرے رخصت دعائیں دے کے گھر سے
دعا رہتی ہے ہر دم اس کے لب پر خدا محفوظ رکھے ہم کو شر سے
ہمی ہیں اس کی ساری زرو دولت نہیں مطلب اسے لعل و گہر سے
------------------------------------------------------------------------------
وجود اس کا ہے اک انمول نعمت ہے لازم ہم پہ کرنا اس کی طاعت
بچاتی ہے ہمیں ہر نظرَ بد سے اور لے لیتی ہے خود پر ہر مصیبت
بہت بد بخت ہے وہ جس نے کھویا ملا فردوس پانے کا جسے وقت
-------------------------------------------------------------------------------
اگر مل جائے ہم کو یہ سعادت تو سمجھو کہ یقنآ ہم ہیں خوش بخت
اب اس سےآگے کیا رتبہ بیاں ہو نہیں اس سے زیادہ مجھ کو طاقت
خدا نے دی ہے اس کو ایسی عظمت کہ رکھدی اس کے قدموں میں ہے جنت
[/center]
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
راجہ جانی
کارکن
کارکن
Posts: 168
Joined: Wed Sep 16, 2009 1:04 pm
جنس:: مرد
Location: عارفوالا
Contact:

Re: ماں تُجھے سلام

Post by راجہ جانی »

[blink2][center]
♣ دونوں جہاں میں رحمتِ پروردگارِ ماں
♣ روزِ افضل،فضلِ بہار ماں
♣ سر تا قدم خلوص و محبت ہے ماں
♣ انسانیئت کے منہ پر مسلسل نکھار ماں
♣ قدرت کو شاہکار یہ اپنا پسند ھے
♣ اسکا تو آسماں سے بھی رُتبہ بلند ھے
♣ نبیئوں کو اور اِمام کو جِس نے جنم دیا
♣ اِسکا رنگ و وجود ہے خوشبو ہے اور صبا
♣ پیدا اسی کہ لب سے جہاں میں ھوئی دعا
♣ قرآن میں خدا نے کیا اسکا تزکرہ
♣ قدرت کا اسکے حق میں یہ پہلا اصول ھے
♣ جنت تو ماں کے قدموں کےنیچے کی دُھول ہے
♣ بچوں کے حق میں سایہِ دیوار کون ھے
♣ دنیا ہے محو خواب تو بیدار کون ھے
♣ شوہر اگر ہے پھول تو مہکار کون ہے
♣ آندھی میں ہم کہ پرسرِ پیکار کون ہے
♣ مریم ہے حاجرہ ہے تو خیر النساء ہے ماں
♣ اِس سارے کائنات کے سرپر رِدا ہے ماں
♣ خود جاگ کر سلاتی ہے بچوں کو رات میں
♣ بیٹا اگر گِرے تو گِرتی ہے ماں اسکے ساتھ میں
♣ دولت دعا کی رکھتی ہے یہ اپنے ہاتھ میں
♣ بیٹا کہے تو جان بھی دے دے زکوة میں
♣ حق اِسکی چاھتوں کا ادا کیسے ہو سکا
♣ بھارئی ھے کائنات سے ایک قطرہ دودھ کا
♣ یاد آ رھی ھے اِس گھڑی ایک ایسی ماں کی
جو مطمئین تھی بھائی پے بچوں کو وار کر
زینب تھا نام جس کا چلن سیدہ کے تھے
بھیجا سلام حق نے سرِ کربلا جِسے
[/center]
[/blink2]
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
راجہ جانی
کارکن
کارکن
Posts: 168
Joined: Wed Sep 16, 2009 1:04 pm
جنس:: مرد
Location: عارفوالا
Contact:

Re: ماں تُجھے سلام

Post by راجہ جانی »

[center]تیری دُعا چاہئیے!!!!!

تیرے آنچل کی ٹھنڈی ہوا چاہئیے
پیاری ماں مجھے تیری دُعا چاہئیے
لوری سنا کر مجھ کو سُلاتی رہی
مُسکرا کے سویرے جگاتی رہی
مُجھ کو اس کے سوا اور کیا چاہئیے

ماں مُجھ کو تیری دُعا چاہئیے

تیری ممتا کے ساۓ کو چھُوتاچلوں
تیرے دامن میں تارے پِروتا چلوں
تیری خدمت کا بس یہی صِلہ چاہئیے

ماں مُجھ کو تیری دُعا چاہئیے

تیری خدمت سے ہے دُنیا میں عزت میری
تیرے قدموں کے نیچے ہے جنت میری
مُجھ کو ہر دم تیرا ہی آسرا چاہئیے

ماں مُجھ کو تیری دُعا چاہئیے
[/center]
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
راجہ جانی
کارکن
کارکن
Posts: 168
Joined: Wed Sep 16, 2009 1:04 pm
جنس:: مرد
Location: عارفوالا
Contact:

Re: ماں تُجھے سلام

Post by راجہ جانی »

[center]مجھے بہت یاد آ رہی ہے۔۔۔۔۔۔!!!!!

ماں تُو مجھے بہت یاد آ رہی ہے
ماں کی لوری ، دُودھ کی کٹوری
ماں کا آنچل ، ماں کی گود
ماں کا پیار ، ماں کا دُلار
ماں کے ہاتھ سے بنے نوالے

ماں تُو مجھے بہت یاد آ رہی ہے

ماں سے رُوٹھنا ، ماں سے لاڈنا
ماں کی ڈانٹ ، ماں کا لاڈ
آج جو بھی بن پایا ہوں ماں
تیری ہی دی ہوئ سیکھ اور دعاؤں سے ہوں
میں تو دُنیا کی ہر چیز سے انجان تھا ماں
تُو نے ہی میری اُنگلی پکڑ کر ہر بات سکھائ ہے مُجھے
تُو ہی میری اُستاد ، تُو ہی میری دوست ، تُو ہی میری آواز ہے ماں
آج بھی جب تکلیف سے مُنہ سے ماں نکلتا ہے

ماں تُو مجھے بہت یاد آتی ہے

اس دنیا کے ہر رشتے میں جُھوٹ اور فریب ہو سکتا ہے
اک ماں کا ہی رشتہ سچا اور صرف سچا ہوتا ہے
خُدا سے بھی پہلے ماں تیرا ہی نام لیتا ہوں
ماں تو ہی میری عبادت ہے ، ماں تو ہی میری بندگی ہے
تُجھ سے ہی یہ زندگی ہے ، تُجھ سے ہی جُڑی میری ہر خوشی ہے
تُجھ سے ہی جینے کا احساس ہوتا ہے

ماں تُو کہاں ہے ، کیا تُو میرے پاس ہے؟
ماں میں تُجھے آواز دے رہا ہوں
ماں میں پریشان ہوں ، تیری گود میں سر رکھنا چاہتا ہوں
ماں میں اکیلا ہوں ، سالوں سے سویا نہیں ہوں
ماں میں تیری کہانیاں سُن کر سونا چاہتا ہوں
ماں میں اب روتا نہیں ہوں
میں تیرے آنچل سے اپنے آنسو پونچھنا چاہتا ہوں
ماں تُجھے کھو کر اب میں نے جانا ہے
جیون میں اب کیا کھونا ، کیا پانا ہے
ماں کیا نا مُمکن ہے تُجھے واپس پانا؟

ماں تُو مُجھے بہت یاد آ رہی ہے
[/center]
[center]دلوں کی عمارتوں میں کہیں بندگی نہیں . . . . . اینٹوں کی مسجد میں خُدا ڈھونڈتے ہیں لوگ[/center]
Post Reply

Return to “اردو شاعری”