Page 1 of 3

درسِ حدیث ۔۔۔ اصلاحی سلسلہ

Posted: Tue Nov 03, 2009 4:25 pm
by اعجازالحسینی
[center]درسِ حدیث ۔۔۔ اصلاحی سلسلہ[/center]

ہر وہ نیک کام جو اللہ تعالٰی کی خوشنودی کا سبب بنے بڑی قابلِ قدر چیز ہے اور دنیا میں رہ کر ہی اس سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ اور خاص طور پر ایسے نیک کام جنہیں انجام دینے میں کوئی مشقت نہیں ہوتی۔ انہیں صرف بے پروائی اور غفلت کی وجہ سے چھوڑ دینا تو اتنے گھاٹے کا سودا ہے کہ آخرت میں اس کی حسرت ناقابلِ برداشت ہوگی۔
لہذا خیال آیا کہ ایک سلسلہ شروع کیا جائے جس میں ایسی آسان نیکیوں کی فہرست جمع کر دی جائے جن کو انجام دینے میں نہ کوئی خاص محنت خرچ ہوتی ہے نہ کوئی خاص وقت لگتا ہے۔ بس ذرا سی توجہ کے ذریعے انسان کے نامہ اعمال میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
مسلمانوں سے درخواست ہے کہ وہ ان زریّں اعمال کو غور اور جذبے کے ساتھ پڑھیں اور ان کو اپنی زندگی کے معمولات میں شامل فرمائیں کیا بعید ہے کہ یہی بظاہر چھوٹے چھوٹے اعمال اللہ تعالٰی کی رحمت سے ہماری زندگی کو اللہ تعالٰی کی رضا کے مطابق بنا دیں اور ان کے ذریعے ہمارا بیڑا پار ہو جائے اس لئے کسی چھوٹی سے چھوٹی نیکی کو بھی مت چھوڑو کیونکہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہے کہ “نیکی کی کسی بات کو ہرگز حقیر نہ سمجھو“۔
اللہ اپنے فضل و کرم سے بندہ کو اور سب مسلمانوں کو ان پر عمل کی توفیق مرحمت فرمائیں اور ان کو اپنی بارگاہ میں قبول فرما کر ہماری عاقبت بخیر فرمائیں۔
آمین ثم آمین۔

Re: درسِ حدیث ۔۔۔ اصلاحٰی سلسلہ

Posted: Tue Nov 03, 2009 4:56 pm
by اعجازالحسینی
[center]اچھی نیت[/center]



حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشادِ پاک ہے


“تمام اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے“


انسان کوئی بھی کام کرے اسوقت تک ثواب نہیں ملتا جب تک اس کی نیت درست نہ ہو مثلا روزی کمانا، تجارت ہو ملازمت ہو، صنعت و زراعت ہو کوئی بھی شعبہ ہو اگر اس میں اس کی نیت یہ ہو کہ میں گھر والوں کے حقوق پورے کر رہا ہوں جو اللہ تعالٰی نے میرے ذمے کیئے ہیں تو حلال روزی کمانے کی یہ ساری کاروائی اس کی عبادت شمار ہو گی اور ثواب بن جائے گی۔

Re: درسِ حدیث ۔۔۔ اصلاحی سلسلہ

Posted: Tue Nov 03, 2009 6:24 pm
by شازل
جزاک اللہ اعجاز بھائی

Re: درسِ حدیث ۔۔۔ اصلاحی سلسلہ

Posted: Wed Nov 04, 2009 7:40 am
by رضی الدین قاضی
جزاک اللہ !
اعجاز بھائی بہت پیارا سلسلہ شروع کی ہے آپ نے۔

Re: درسِ حدیث ۔۔۔ اصلاحی سلسلہ

Posted: Wed Nov 04, 2009 6:34 pm
by اعجازالحسینی
بہت بہت شکریہ دونوں بھائیوں کا ۔

Re: درسِ حدیث ۔۔۔ اصلاحی سلسلہ

Posted: Wed Nov 04, 2009 7:08 pm
by اعجازالحسینی
[center]دُعا[/center]

حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشادِ پاک ہے


“اگر جوتےکا تسمہ بھی ٹوٹ جاے تو اللہ سے مانگو“ (ترمذی)


اللہ تعالی کو بندوں کا دعا کرنا بہت پسند ہے ۔جتنی زیادہ دعا مانگی جاے اتنا ہی اللہ تعالی کے ساتھ تعلق میں اضافہ ہوتا ہے۔ قرآن۔کریم میں ارشاد۔ باری ہے “ مجھ سے دعا کرو میں قبول کرونگا“ اس یقین کے ساتھ دعا مانگنی چاہے کہ وہ ضرور قبول ہو گی۔البتہ قبولیت کی مختلف صورتیں ہیں۔ بعض اوقات وہی چیز جلد مل جاتی ہے اور بعض اوقات وہ چیز اللہ تعالی کے علم میں بندے کے لئے مناسب یا فائدہ مند نہیں ہوتی تو اللہ تعالی اس سے زیادہ بہتر اور مفید چیز دنیا یا آخرت میں عطا فرما دیتے ہیں۔

Re: درسِ حدیث ۔۔۔ اصلاحی سلسلہ

Posted: Thu Nov 05, 2009 7:52 am
by رضی الدین قاضی
[blink2]جزاک اللہ ![/blink2]

Re: درسِ حدیث ۔۔۔ اصلاحی سلسلہ

Posted: Thu Nov 05, 2009 8:00 pm
by اعجازالحسینی
[center]دعا[/center]


حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشادِ پاک ہے

جو شخص یہ چاہےکہ مصائب اور تنگیوں کے وقت اسکی دعائیں قبول ہوں تو اسے چاہیےکہ خوشحالی کے وقت کثرت سے دعا کرے۔ (ترمذی)


ہر دعا کے تین فائدے ہیں ۔
1 دعا کی قبولیت سے مرادیں پوری ہوتی ہیں۔
2 ہر دعا پر ثواب مِلتا ہے ۔
3 دعا کی کثرت سے اللہ تعالی کے ساتھ تعلق میں اضافہ ہوتا ہے ۔

دعا مانگنے کے کچھ آداب ہیں کہ قبلہ رُو ہاتھ اٹھاکر زبان سے دعا مانگی جائے اور پہلے حمد و ثناء اور درودشریف پڑھا جائے لیکن اگر اس کا موقع نہ ہو تو اس کے بغیر بھی دعا کرنا جائز ہے۔اللہ تعالی نے دعا کو بہت آسان فرما دیاہے کہ تقریبا ہر وقت اور ہر جگہ مانگی جا سکتی ہے ۔ چلتے پھرتے، کام کرتے ہوئےبھی، اور اگر زبان سے نہ مانگ سکے تو دل ہی دل میں بھی دعا مانگی جا سکتی ہے۔

Re: درسِ حدیث ۔۔۔ اصلاحی سلسلہ

Posted: Fri Nov 06, 2009 7:11 am
by رضی الدین قاضی
جزاک اللہ

Re: درسِ حدیث ۔۔۔ اصلاحی سلسلہ

Posted: Sun Nov 08, 2009 8:04 pm
by اعجازالحسینی
[center]دوسروں کے لیئے دعا[/center]




حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشادِ پاک ہے


“جو مسلمان بندہ اپنے کسی بھائی کے لیئےاسکی غیر موجودگی میں دعا کرتا ہے تو فرشتے اسکےحق میں یہ دعا کرتے ہیں کہ تم کو بھی ویسی ہی بھلائی ملے ۔“( صحیح مسلم )



جس طرح اپنی ذاتی حاجتوں کے لئے دعا مانگتےہیں ۔ اسی طرح اپنے عزیزو اقارب ، دوست احباب اور عام مسلمانوںکے لئےدعا مانگنا بھی بہت فضیلت کی چیز ہے ۔ اگر کسی مسلمان کے بارے میں علم ہو کہ وہ کسی مشکل میں مبتلا ہے تو اس کے حق میں دعا کرنی چاہیئے۔ اس سے دعا کا ثواب بھی ملتا ہے اور دوسروں کی خیر خواہی کی فضیلت بھی حاصل ہوتی ہے ۔

Re: درسِ حدیث ۔۔۔ اصلاحی سلسلہ

Posted: Sun Nov 08, 2009 8:36 pm
by چاند بابو
محترم اعجاز بھیا بہت شکریہ۔ اللہ تعالٰی ہم سب کو ایسی ہی توفیق عطا فرمائیں۔

Re: درسِ حدیث ۔۔۔ اصلاحی سلسلہ

Posted: Tue Nov 10, 2009 10:44 am
by اعجازالحسینی
[center]استغفار[/center]




حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشادِ پاک ہے


“ میں اللّٰہ تعالی سے روزانہ ستّر سے زائد مرتبہ توبہ و استغفار کرتا ہوں “(بخاری)

اللّہ تعالی نے استغفار کو گناہوں کے زہر کا تریاق بنایا ہے ۔ استغفار کا مطلب ہے اللّہ سے مغفرت مانگنا۔ ہر وہ گناہ جو حقوق اللّہ سے متعلق ہو توبہ و استغفار سے معاف ہو جاتا ہے ۔لہذا جب بھی کوئی گناہ سر زد ہو فورا توبہ واستغفار سے اسکی تلافی کرنی چاہیے۔اگر بظاہر کوئی گناہ سرزد نہ ہو تب بھی استغفار کثرت سے کرتے رہنا چاہیے

Re: درسِ حدیث ۔۔۔ اصلاحی سلسلہ

Posted: Tue Nov 10, 2009 1:40 pm
by رضی الدین قاضی
جزاک اللہ

ہمیں کثرت سے توبہ کرنی چاہیئے۔

Re: درسِ حدیث ۔۔۔ اصلاحی سلسلہ

Posted: Tue Nov 10, 2009 6:15 pm
by چاند بابو
جزاک اللہ

Re: درسِ حدیث ۔۔۔ اصلاحی سلسلہ

Posted: Thu Nov 12, 2009 11:48 am
by اعجازالحسینی
[center]ذکراللہ[/center]



حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشادِ پاک ہے



“تمہاری زبان اللہ کے ذکر سے تَر رہا کرے “ (ترمذی)


اللہ کا ذکر ایسی آسان عبادت ہے کہ اسے انسان معمولی سی توجہ سے ہر وقت انجام دے سکتا ہے ۔ اور اس کے فضائل اور فوائد بے شمار ہیں ۔ اللہ تعالی نے قرآن مجید جا بجا اپنا ذکر کرنے کی تاکید فرمائی ہے۔ ایک جگہ ارشاد ربانی ہے “ اے ایمان والوں! اللہ تعالی کا کثرت سے ذکر کرو “
ذکر کی کثرت سے اللہ تعالی کے ساتھ تعلق مضبوط ہوتا ہے اور انسان کی روح کو غذا ملتی ہے ۔ جس سے اس میں بالیدگی اور قوت پیدا ہوتی ہے ۔روحانی قوت کے نتیجے سے نفس اور شیطان کا مقابلہ آسان ہو جاتا ہے،گناہوں سے بچنے میں سہولت ہوتی ہے۔ اور ہر ذکر کے ساتھ نامہ اعمال میں نیکیوں کا اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔

Re: درسِ حدیث ۔۔۔ اصلاحی سلسلہ

Posted: Thu Nov 12, 2009 7:13 pm
by چاند بابو
جزاک اللہ

اللہ تعالٰی ہمیں‌عمل کی توفیق عطا فرمائے۔

Re: درسِ حدیث ۔۔۔ اصلاحی سلسلہ

Posted: Fri Nov 13, 2009 7:05 am
by رضی الدین قاضی
آمین ثمہ آمین !

Re: درسِ حدیث ۔۔۔ اصلاحی سلسلہ

Posted: Sat Nov 14, 2009 3:12 pm
by اعجازالحسینی
شکریہ دونوں بھائیوں کا ۔

Re: درسِ حدیث ۔۔۔ اصلاحی سلسلہ

Posted: Sat Nov 14, 2009 3:41 pm
by اعجازالحسینی
[center]درود شریف[/center]





حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشادِ پاک ہے


“جس شخص کے سامنے میرا ذکر ہو اسے چایئے کہ مجھ پر درود بھیجے اور جو مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے ۔ اللہ اس پر دس مرتبہ رحمت بھیجتے ہیں “(سننِ نسائی)




حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم پر درود شریف بھیجنے کے اتنے فضائل احادیث میں آئے ہیں کہ ان سے ایک مستقل کتاب تیار ہو سکتی ہے۔ بہت سے علماء نے اس پر مستقل کتب تصنیف فرمائی ہیں ۔ ایک حدیث میں حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ “ میرے پاس میرے پرور دگار کی طرف سے ایک آنے والا آیا ۔ اور اس نے کہا کہ آپ کی امّت کا جو شخص آپ پر ایک مرتبہ درود بھیجے ، اللہ تعالی اس کے لئے دس نیکیاں لکھتےہیں۔ اس کے دس گناہ معاف فرماتے ہیں۔ اور اس کے دس درجے بلند فرماتے ہیں“ درود شریف میں سب سے افضل درودِ ابراہیمی ہے جو نمازوں میں پڑھا جاتا ہے۔ اور سب سے مختصر“صلی اللہ علیہ وسلم “ ہے اس سے بھی درود شریف کی فضیلت حاصل ہو جاتی ہے۔

Re: درسِ حدیث ۔۔۔ اصلاحی سلسلہ

Posted: Mon Nov 16, 2009 10:51 am
by اعجازالحسینی
[center]شکر [/center]






حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ارشادِ پاک ہے




“جو شخص کھانا کھا کر شکر ادا کرے وہ ثواب میں اس روزہ دار کے برابر ہے جس نے کھانے سے صبر کیا ہو “(بخاری و ترمذی)



اللہ تعالی کی بے شمار تعمتیں ہر وقت انسان پر ہوتی ہیں اتنی کہ انکا شمار ممکن نہیں اس لئے قرآن کریم میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے “اور اگر اللہ تعالی کی نعمتوں کو گننا چاہو تو انکو ٹھیک ٹھیک شمار نہ کر سکو گے“ا اللہ کی نعمتوں کا ٹھیک شکر ادا کرنا تو انسان کے بس سے باہر ہے ۔ لیکن کثرت سے شکر ادا کرتے رہنا ایک انتہائی محبوب عمل ہے ۔ جس پر ثواب بھی بے حساب ملتا ہے۔ نعمتوں میں اضافہ بھی ہوتا ہے ۔ ارشاد ربانی ہے “اگر تم شکر کرو گے تو میں تمہیں اور دوں گا اور اگر تم ناشکری کرو گے تو یاد رکھو میرا عذاب سخت ہے “ اللہ تعالی کو شکر گذار بندہ بہت محبوب ہے اور ناشکرا شخص نہایت ناپسند ہے۔ کیونکہ ناشکری انتہائی تنگ نظری کی علامت ہے ۔ لہذا شب و روزکی زندگی میں جو چھوٹی بڑی نعمت یا راحت میسر آئے اس پر شکر ادا کرنے کی عادت ڈالنی چاہئے۔