--------------------------------------------------------------------------------
[center]ملگجی شام پھر نہیں آئی
لے کے دامن میں اپنے رسوائی
کھو چکے ہیں متاع جان و جگر
نزہت بزم کے تمنائی
ہے ہر اک روپ میں ترا پرتو
تُو تو نکلا بڑا ہی ہرجائی
تیرگی وہ ملی شب فرقت
جس سے نرگس بھی خوب شرمائی
یوں کھلے ہیں دریچے یادوں کے
بڑھ گیا اور شوق تنہائی
چھوڑ کر آج لالہ و گل کو
بوئے گلشن بھی کتنی پچھتائی
زیست کی پُرفریب راہوں پر
دل نے چاہی ہے پھر شناسائی
ہے اسیری جو شہر خاموشاں
ہم نے دانش نہ جاوداں پائی[/center]
ملگجی شام پھر نہیں آئی _ شفیع حیدر دانش
-
- معاون خاص
- Posts: 13369
- Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
- جنس:: مرد
- Location: نیو ممبئی (انڈیا)
Re: ملگجی شام پھر نہیں آئی _ شفیع حیدر دانش
شاندار !
شیئرنگ کا شکریہ۔
شیئرنگ کا شکریہ۔