[center]دل کی روش روش میں تم کو بتائیں کیا تھا
یادوں کی نسترن تھی قربت کا موتیا تھا
ساقی کو دیکھ کر ھی مدہوش ہو گئے تھے
اس درجہ ہم نے جام دیدار پی لیا تھا
کچھ تار اس نے نوچے کچھ موسم جنوں نے
ہم نے بھی چاک دامن بس نام کو سیا تھا
ان قربتوں کا یارو سودا برا نہ سمجھو
نخل وفا کے بدلے دل ان کو دے دیا تھا
وہ نور کی کرن تھی یا جگنوؤں کی مالا
بن حوصلے کے دانش کیوں سامنا کیا تھا[/center]
دل کی روش روش میں تم کو بتائیں کیا تھا _ شفیع حیدر دانش
-
- معاون خاص
- Posts: 13369
- Joined: Sat Mar 08, 2008 8:36 pm
- جنس:: مرد
- Location: نیو ممبئی (انڈیا)
Re: دل کی روش روش میں تم کو بتائیں کیا تھا _ شفیع حیدر دانش
بہت خوب !
شیئرنگ کے لیئے شکریہ ماظق بھائی۔
شیئرنگ کے لیئے شکریہ ماظق بھائی۔