غزل

اگر آپ شاعر ہیں اور اپنی شاعری ہمیں بھی سنانا پسند کرتے ہیں تو یہاں لکھئے
Post Reply
AbdulRasheed1
کارکن
کارکن
Posts: 117
Joined: Sun Jan 26, 2020 6:01 pm

غزل

Post by AbdulRasheed1 »

جانے سے ہو گا۔


سمجھنے سے نہ سمجھانے سے ہو گا

مُعمّہ حل تِرے آنے سے ہو گا


ہتھیلی پر کوئی جاں لے کے آئے
نہِیں مُمکن- یہ دِیوانے سے ہو گا

نشہ مُجھ کو شرابوں سے نہیں ہے
گِلہ مئے سے نہ پیمانے سے ہوگا

مِرا دِل ہے کِسی بچّے کے جیسا
یہ خُوش ہو گا تو بہلانے سے ہو گا

نہِیں اغیار سے دل کو شِکایت
مگر زخمی تِرے طعنے ہو گا

یہاں پر کام جائز بھی ہو، جیبیں
اہل کاروں کی گرمانے سے ہو گا

وہ راضی ہو گا تیرا دوست ہے وہ
مگر چل کر تِرے جانے سے ہو گا

سمیٹا درد شِعروں کی شکل میں 
نشہ سا ماورا گانے سے ہو گا

رشِید حل مانگتا ہے مسئلہ جو 
بھلا لوگوں کو بتلانے سے ہو گا؟

رشِید حسرتؔ۔
Post Reply

Return to “آپ کی شاعری”